Daniel 2

اپنی حکومت کے دوسرے سال میں نبوکدنضر نے خواب دیکھا۔ خواب اِتنا ہول ناک تھا کہ وہ گھبرا کر جاگ اُٹھا۔
نبوکدنصر در سال دوم سلطنت خود، خوابی دید که او را بسیار نگران و آشفته کرد، به طوری که دیگر نمی‌توانست بخوابد.
اُس نے حکم دیا کہ تمام قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر، افسوں گر اور نجومی میرے پاس آ کر خواب کا مطلب بتائیں۔ جب وہ حاضر ہوئے
پس فرستاد تا پیشگویان و جادوگران و فالگیران و حکیمان را بیاورند که خواب او را برایش تعبیر نمایند. وقتی آنها آمدند و در حضور پادشاه ایستادند،
تو بادشاہ بولا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جو مجھے بہت پریشان کر رہا ہے۔ اب مَیں اُس کا مطلب جاننا چاہتا ہوں۔“
پادشاه به آنها گفت: «خوابی دیده‌ام که مرا بسیار نگران و آشفته کرده است. حالا می‌خواهم تعبیر این خواب را بدانم.»
نجومیوں نے اَرامی زبان میں جواب دیا، ”بادشاہ سلامت اپنے خادموں کے سامنے یہ خواب بیان کریں تو ہم اُس کی تعبیر کریں گے۔“
حکما به زبان آرامی ‌در جواب پادشاه گفتند: «پادشاه تا به ابد زنده بماند. خواب را برای بندگان خود بگویید تا آن را تعبیر کنیم.»
لیکن بادشاہ بولا، ”نہیں، تم ہی مجھے وہ کچھ بتاؤ اور اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا۔ اگر تم یہ نہ کر سکو تو مَیں حکم دوں گا کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور تمہارے گھر کچرے کے ڈھیر ہو جائیں۔ یہ میرا مصمم ارادہ ہے۔
پادشاه در جواب حکما گفت: «فرمان من اینست: اگر خواب مرا نگویید و آن را تعبیر نکنید، شما را تکه‌تکه کرده و خانه‌های شما را ویران خواهم کرد.
لیکن اگر تم مجھے وہ کچھ بتا کر اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا تو مَیں تمہیں اچھے تحفے اور انعام دوں گا، نیز تمہاری خاص عزت کروں گا۔ اب شروع کرو! مجھے وہ کچھ بتاؤ اور اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا۔“
امّا اگر هم خواب و هم تعبیرش را بگویید، در عوض جایزه و پاداش بزرگی به شما خواهم داد. و شما را محترم خواهم شمرد. حالا بگویید که خواب چه بوده و تعبیرش چیست!»
ایک بار پھر اُنہوں نے منت کی، ”بادشاہ اپنے خادموں کے سامنے اپنا خواب بتائیں تو ہم ضرور اُس کی تعبیر کریں گے۔“
حکما دوباره به پادشاه گفتند: «پادشاها! اگر شما فقط خواب را به ما بگویید، ما آن را برای شما تعبیر خواهیم کرد.»
بادشاہ نے جواب دیا، ”مجھے صاف پتا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو! تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو، کیونکہ تم سمجھ گئے ہو کہ میرا ارادہ پکا ہے۔
پادشاه گفت: «معلوم است که دنبال فرصت می‌گردید. زیرا می‌دانید که فرمانی که صادر کرده‌ام قطعی است و
اگر تم مجھے خواب نہ بتاؤ تو تم سب کو ایک ہی سزا دی جائے گی۔ کیونکہ تم سب جھوٹ اور غلط باتیں پیش کرنے پر متفق ہو گئے ہو، یہ اُمید رکھتے ہوئے کہ حالات کسی وقت بدل جائیں گے۔ مجھے خواب بتاؤ تو مجھے پتا چل جائے گا کہ تم مجھے اُس کی صحیح تعبیر پیش کر سکتے ہو۔“
این را بدانید که اگر خواب را نگویید، معلوم می‌شود که شما سخنان دروغ و باطل سرهم می‌کنید و می‌گویید. پس اول خواب مرا بگویید، آنگاه مطمئن می‌شوم که می‌توانید تعبیر آن را هم بگویید.»
نجومیوں نے اعتراض کیا، ”دنیا میں کوئی بھی انسان وہ کچھ نہیں کر پاتا جو بادشاہ مانگتے ہیں۔ یہ کبھی ہوا بھی نہیں کہ کسی بادشاہ نے ایسی بات کسی قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر یا نجومی سے طلب کی، خواہ بادشاہ کتنا عظیم کیوں نہ تھا۔
حکما به پادشاه گفتند: «پادشاها، در روی زمین هیچ‌کس نیست که بتواند فرمان شما را انجام دهد و هیچ پادشاه یا حاکمی هم نیست که چنین چیزی از پیشگویان یا جادوگران و یا حکیمان بپرسد.
جس چیز کا تقاضا بادشاہ کرتے ہیں وہ حد سے زیادہ مشکل ہے۔ صرف دیوتا ہی یہ بات بادشاہ پر ظاہر کر سکتے ہیں، لیکن وہ تو انسان کے درمیان رہتے نہیں۔“
چیزی را که پادشاه خواسته‌اند، به قدری دشوار است که هیچ‌کس نمی‌تواند آن را انجام دهد، مگر خدایانی که بر روی زمین زندگی نمی‌کنند.»
یہ سن کر بادشاہ آگ بگولا ہو گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے حکم دیا کہ بابل کے تمام دانش مندوں کو سزائے موت دی جائے۔
پادشاه از این سخنان بسیار عصبانی و خشمگین شد و فرمان داد تا تمام دانشمندان بابل را هلاک کنند.
فرمان صادر ہوا کہ دانش مندوں کو مار ڈالنا ہے۔ چنانچہ دانیال اور اُس کے دوستوں کو بھی تلاش کیا گیا تاکہ اُنہیں سزائے موت دیں۔
بنابراین فرمان قتل همهٔ آنها و همچنین دانیال و دوستانش صادر شد.
شاہی محافظوں کا افسر بنام اریوک ابھی دانش مندوں کو مار ڈالنے کے لئے روانہ ہوا کہ دانیال بڑی حکمت اور موقع شناسی سے اُس سے مخاطب ہوا۔
دانیال با اریوک، رئیس جلاّدان پادشاه که مأمور بود دانشمندان را به قتل برساند به طور محرمانه گفت‌وگو کرد
اُس نے افسر سے پوچھا، ”بادشاہ نے اِتنا سخت فرمان کیوں جاری کیا؟“ اریوک نے دانیال کو سارا معاملہ بیان کیا۔
و از وی پرسید: «چرا پادشاه چنین فرمان سختی را صادر کرده است؟» اریوک ماجرا را برای دانیال تعریف کرد.
دانیال فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کی، ”ذرا مجھے کچھ مہلت دیجئے تاکہ مَیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر کر سکوں۔“
دانیال فوراً به نزد پادشاه رفت و از او مهلت خواست تا تعبیر خواب را بگوید.
پھر وہ اپنے گھر واپس گیا اور اپنے دوستوں حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ کو تمام صورتِ حال سنائی۔
سپس به خانه رفت و برای دوستانش، حنانیا، میشائیل و عزریا تعریف کرد که چه اتّفاقی افتاده است
وہ بولا، ”آسمان کے خدا سے التجا کریں کہ وہ مجھ پر رحم کرے۔ منت کریں کہ وہ میرے لئے بھید کھولے تاکہ ہم دیگر دانش مندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہو جائیں۔“
و از آنها خواست نزد خدای آسمان دعا کنند که او رحمت فرماید و این راز را برای آنها آشکار سازد تا با دانشمندان بابلی کشته نشوند.
رات کے وقت دانیال نے رویا دیکھی جس میں اُس کے لئے بھید کھولا گیا۔ تب اُس نے آسمان کے خدا کی حمد و ثنا کی،
همان شب در رؤیا، راز خواب بر دانیال آشکار شد و دانیال خدای آسمان را ستایش کرد و گفت:
”اللہ کے نام کی تمجید ازل سے ابد تک ہو۔ وہی حکمت اور قوت کا مالک ہے۔
قدرت و حکمت از خداست. نام او تا به ابد متبارک باد.
وہی اوقات اور زمانے بدلنے دیتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو تخت پر بٹھا دیتا اور اُنہیں تخت پر سے اُتار دیتا ہے۔ وہی دانش مندوں کو دانائی اور سمجھ داروں کو سمجھ عطا کرتا ہے۔
او زمانها و فصلها را تغییر می‌دهد. پادشاهان را منصوب و معزول می‌کند. او حکمت را به حکیمان و دانش را به دانشمندان عطا می‌فرماید.
وہی گہری اور پوشیدہ باتیں ظاہر کرتا ہے۔ جو کچھ اندھیرے میں چھپا رہتا ہے اُس کا علم وہ رکھتا ہے، کیونکہ وہ روشنی سے گھرا رہتا ہے۔
رازهای عمیق و پوشیده را آشکار می‌سازد. آنچه را در تاریکی است می‌داند. و گرداگردش را نور فراگرفته است.
اے میرے باپ دادا کے خدا، مَیں تیری حمد و ثنا کرتا ہوں! تُو نے مجھے حکمت اور طاقت عطا کی ہے۔ جو بات ہم نے تجھ سے مانگی وہ تُو نے ہم پر ظاہر کی، کیونکہ تُو نے ہم پر بادشاہ کا خواب ظاہر کیا ہے۔“
ای خدای نیاکان من، تو را شکر و سپاس می‌گویم، زیرا به من قدرت و حکمت عطا کردی. دعای مرا مستجاب فرمودی، و آنچه را که باید به پادشاه بگویم، به ما نشان دادی.
پھر دانیال اریوک کے پاس گیا جسے بادشاہ نے بابل کے دانش مندوں کو سزائے موت دینے کی ذمہ داری دی تھی۔ اُس نے اُس سے درخواست کی، ”بابل کے دانش مندوں کو موت کے گھاٹ نہ اُتاریں، کیونکہ مَیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر کر سکتا ہوں۔ مجھے بادشاہ کے حضور پہنچا دیں تو مَیں اُنہیں سب کچھ بتا دوں گا۔“
دانیال نزد اریوک که از طرف پادشاه مأمور به هلاکت رساندن دانشمندان بود رفت و به او گفت: «آنها را نکش. مرا به نزد پادشاه ببر تا تعبیر خواب او را بگویم.»
یہ سن کر اریوک بھاگ کر دانیال کو بادشاہ کے حضور لے گیا۔ وہ بولا، ”مجھے یہوداہ کے جلاوطنوں میں سے ایک آدمی مل گیا جو بادشاہ کو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔“
اریوک فوراً دانیال را به حضور نبوکدنصر پادشاه برد و گفت: «ای پادشاه، یکی از تبعیدیان یهودی را پیدا کرده‌ام که می‌تواند تعبیر خواب شما را بیان کند.»
تب نبوکدنضر نے دانیال سے جو بیل طَشَضَر کہلاتا تھا پوچھا، ”کیا تم مجھے وہ کچھ بتا سکتے ہو جو مَیں نے خواب میں دیکھا؟ کیا تم اُس کی تعبیر کر سکتے ہو؟“
پادشاه به دانیال که به بلطشصر معروف بود گفت: «آیا می‌توانی به من بگویی چه خوابی دیده‌ام و تعبیر آن چیست؟»
دانیال نے جواب دیا، ”جو بھید بادشاہ جاننا چاہتے ہیں اُسے کھولنے کی کنجی کسی بھی دانش مند، جادوگر، قسمت کا حال بتانے والے یا غیب دان کے پاس نہیں ہوتی۔
دانیال جواب داد «هیچ‌یک از دانشمندان و جادوگران و فالگیران و ستاره‌شناسان نمی‌توانند آنچه را پادشاه می‌خواهد بگویند.
لیکن آسمان پر ایک خدا ہے جو بھیدوں کا مطلب انسان پر ظاہر کر دیتا ہے۔ اُسی نے نبوکدنضر بادشاہ کو دکھایا کہ آنے والے دنوں میں کیا کچھ پیش آئے گا۔ سوتے وقت آپ نے خواب میں رویا دیکھی۔
امّا خدایی در آسمان است که رازها را آشکار می‌سازد و از آنچه در آینده اتّفاق خواهد افتاد، به پادشاه خبر داده است و من اکنون آن خواب را بیان می‌کنم.
اے بادشاہ، جب آپ پلنگ پر لیٹے ہوئے تھے تو آپ کے ذہن میں آنے والے دنوں کے بارے میں خیالات اُبھر آئے۔ تب بھیدوں کو کھولنے والے خدا نے آپ پر ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں کیا کچھ پیش آئے گا۔
«ای پادشاه، هنگامی‌که در خواب بودی، دربارهٔ آینده خواب دیدی و خدا که آشکار کنندهٔ رازهای پنهان است، از آنچه در آینده اتّفاق خواهد افتاد به تو خبر داده است.
اِس بھید کا مطلب مجھ پر ظاہر ہوا ہے، لیکن اِس لئے نہیں کہ مجھے دیگر تمام دانش مندوں سے زیادہ حکمت حاصل ہے بلکہ اِس لئے کہ آپ کو بھید کا مطلب معلوم ہو جائے اور آپ سمجھ سکیں کہ آپ کے ذہن میں کیا کچھ اُبھر آیا ہے۔
امّا این راز که بر من آشکار شده به‌خاطر این نیست که دانشمندتر از دیگران هستم، بلکه به این جهت است که پادشاه تعبیر خواب خود را بداند و از معنای افکاری که به خاطرش رسیده است آگاه شود.
اے بادشاہ، رویا میں آپ نے اپنے سامنے ایک بڑا اور لمبا تڑنگا مجسمہ دیکھا جو تیزی سے چمک رہا تھا۔ شکل و صورت ایسی تھی کہ انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔
«ای پادشاه، تو در خواب مجسمهٔ بزرگی دیدی که بسیار درخشان و ترسناک بود.
سر خالص سونے کا تھا جبکہ سینہ اور بازو چاندی کے، پیٹ اور ران پیتل کی
سر آن از طلای خالص ساخته شده بود و سینه و بازوهایش از نقره، شکم و کپلهایش از برنز،
اور پنڈلیاں لوہے کی تھیں۔ اُس کے پاؤں کا آدھا حصہ لوہا اور آدھا حصہ پکی ہوئی مٹی تھا۔
ساقهای او از آهن و پاهایش قسمتی از آهن و قسمتی از گل بود.
آپ اِس منظر پر غور ہی کر رہے تھے کہ اچانک کسی پہاڑی ڈھلان سے پتھر کا بڑا ٹکڑا الگ ہوا۔ یہ بغیر کسی انسانی ہاتھ کے ہوا۔ پتھر دھڑام سے مجسمے کے لوہے اور مٹی کے پاؤں پر گر کر دونوں کو چُور چُور کر دیا۔
وقتی تو به آن نگاه می‌کردی، تخته سنگ بزرگی بدون اینکه کسی به آن دست بزند، پاهای آهنی و گِلی آن مجسمه را درهم شکست.
نتیجے میں پورا مجسمہ پاش پاش ہو گیا۔ جتنا بھی لوہا، مٹی، پیتل، چاندی اور سونا تھا وہ اُس بھوسے کی مانند بن گیا جو گاہتے وقت باقی رہ جاتا ہے۔ ہَوا نے سب کچھ یوں اُڑا دیا کہ اِن چیزوں کا نام و نشان تک نہ رہا۔ لیکن جس پتھر نے مجسمے کو گرا دیا وہ زبردست پہاڑ بن کر اِتنا بڑھ گیا کہ پوری دنیا اُس سے بھر گئی۔
آنگاه آهن، گل، برنز، نقره و طلا همه با هم آنچنان ریز شدند که باد آنان را مانند گرد و غبار هنگام خرمن کوبی پراکنده نمود که دیگر اثری از آن بر جای نماند. امّا آن سنگ آن‌قدر بزرگ شد که به مانند کوه بزرگی گردید که سراسر روی زمین را پوشانید.
یہی بادشاہ کا خواب تھا۔ اب ہم بادشاہ کو خواب کا مطلب بتاتے ہیں۔
«این خواب پادشاه بود و حالا تعبیرش را هم برای تو خواهم گفت:
اے بادشاہ، آپ شہنشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت، قوت، طاقت اور عزت سے نوازا ہے۔
ای پادشاه، تو شاه شاهان هستی. خدای آسمان به تو سلطنت و قدرت و قوّت و جلال بخشیده است.
اُس نے انسان کو جنگلی جانوروں اور پرندوں سمیت آپ ہی کے حوالے کر دیا ہے۔ جہاں بھی وہ بستے ہیں اُس نے آپ کو ہی اُن پرمقرر کیا ہے۔ آپ ہی مذکورہ سونے کا سر ہیں۔
خدا تو را بر همهٔ مردمان روی زمین و بر تمام حیوانات و پرندگان مسلّط گردانیده است. تو آن سر طلا هستی.
آپ کے بعد ایک اَور سلطنت قائم ہو جائے گی، لیکن اُس کی طاقت آپ کی سلطنت سے کم ہو گی۔ پھر پیتل کی ایک تیسری سلطنت وجود میں آئے گی جو پوری دنیا پر حکومت کرے گی۔
بعد از تو، سلطنت دیگری روی کار خواهد آمد که به بزرگی سلطنت تو نخواهد بود. پس از آن سومین سلطنت که مانند آن برنز است، روی کار خواهد آمد و بر تمام زمین حکمرانی خواهد کرد.
آخر میں ایک چوتھی سلطنت آئے گی جو لوہے جیسی طاقت ور ہو گی۔ جس طرح لوہا سب کچھ توڑ کر پاش پاش کر دیتا ہے اُسی طرح وہ دیگر سب کو توڑ کر پاش پاش کرے گی۔
پس از آن چهارمین سلطنت است که قدرتی مانند آهن دارد. همان‌طور ‌که آهن همه‌چیز را نرم و خرد می‌کند، آن هم همه‌چیز را نرم و خرد خواهد کرد.
آپ نے دیکھا کہ مجسمے کے پاؤں اور اُنگلیوں میں کچھ لوہا اور کچھ پکی ہوئی مٹی تھی۔ اِس کا مطلب ہے، اِس سلطنت کے دو الگ حصے ہوں گے۔ لیکن جس طرح خواب میں مٹی کے ساتھ لوہا ملایا گیا تھا اُسی طرح چوتھی سلطنت میں لوہے کی کچھ نہ کچھ طاقت ہو گی۔
تو همچنین در خواب دیدی که پاها و انگشتان، قسمتی از گل و قسمتی از آهن بود. این نشانه آن است که آن امپراتوری تقسیم خواهد شد. همان طوری که آهن و گل با هم مخلوط شده بودند، آن امپراتور هم مقداری از قدرت آهن را خواهد داشت.
خواب میں پاؤں کی اُنگلیوں میں کچھ لوہا بھی تھا اور کچھ مٹی بھی۔ اِس کا مطلب ہے، چوتھی سلطنت کا ایک حصہ طاقت ور اور دوسرا نازک ہو گا۔
امّا انگشتان که قسمتی از آهن و مقداری از گل ساخته شده بود، به این معنی است که بخشی از آن امپراتوری قوی و بخشی از آن ضعیف خواهد بود.
لوہے اور مٹی کی ملاوٹ کا مطلب ہے کہ گو لوگ آپس میں شادی کرنے سے ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہونے کی کوشش کریں گے توبھی وہ ایک دوسرے سے پیوست نہیں رہیں گے، بالکل اُسی طرح جس طرح لوہا مٹی کے ساتھ پیوست نہیں رہ سکتا۔
تو مشاهده کردی که آهن و گل با هم مخلوط شده بودند. معنی آن این است که پادشاهان آن دوره کوشش خواهند کرد به وسیلهٔ ازدواج با اقوام دیگر، خویشاوند و متّحد شوند. ولی همان‌طور که گل و آهن نمی‌توانند با هم آمیخته شوند، آنها هم در هدف خود موفّق نخواهند شد.
جب یہ بادشاہ حکومت کریں گے، اُن ہی دنوں میں آسمان کا خدا ایک بادشاہی قائم کرے گا جو نہ کبھی تباہ ہو گی، نہ کسی دوسری قوم کے ہاتھ میں آئے گی۔ یہ بادشاہی اِن دیگر تمام سلطنتوں کو پاش پاش کر کے ختم کرے گی، لیکن خود ابد تک قائم رہے گی۔
در زمان آن پادشاهان، خدای آسمان سلطنتی برپا خواهد کرد که هیچ‌گاه از بین نخواهد رفت. آن سلطنت هرگز مغلوب هیچ ملّتی نخواهد شد، ولی تمام این امپراتوری‌ها را بکلّی از بین برده و خود تا به ابد باقی خواهد ماند.
یہی خواب میں اُس پتھر کا مطلب ہے جس نے بغیر کسی انسانی ہاتھ کے پہاڑی ڈھلان سے الگ ہو کر مجسمے کے لوہے، پیتل، مٹی، چاندی اور سونے کو پاش پاش کر دیا۔ اِس طریقے سے عظیم خدا نے بادشاہ پر ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں کیا کچھ پیش آئے گا۔ یہ خواب قابلِ اعتماد اور اُس کی تعبیر صحیح ہے۔“
تو دیدی که یک تخته سنگ بدون اینکه کسی به آن دست بزند از کوه جدا شد و مجسمه‌ای را که از آهن، برنز، گل، نقره و طلا ساخته شده بود خرد کرد. ای پادشاه، خدای بزرگ از آنچه در آینده اتّفاق خواهد افتاد تو را آگاه ساخته است و من خواب و تعبیر آن را کاملاً برای تو شرح دادم.»
یہ سن کر نبوکدنضر بادشاہ نے اوندھے منہ ہو کر دانیال کو سجدہ کیا اور حکم دیا کہ دانیال کو غلہ اور بخور کی قربانیاں پیش کی جائیں۔
آنگاه پادشاه در مقابل دانیال به خاک افتاد و او را سجده کرد و دستور داد تا برای دانیال قربانی کنند و بُخور بسوزانند.
دانیال سے اُس نے کہا، ”یقیناً، تمہارا خدا خداؤں کا خدا اور بادشاہوں کا مالک ہے۔ وہ واقعی بھیدوں کو کھولتا ہے، ورنہ تم یہ بھید میرے لئے کھول نہ پاتے۔“
سپس به دانیال گفت: «خدای تو از تمام خدایان بزرگتر است. او خداوند همهٔ پادشاهان است و اسرار پنهانی را آشکار می‌سازد، زیرا تو توانستی این راز را آشکار کنی.»
نبوکدنضر نے دانیال کو بڑا عُہدہ اور متعدد بیش قیمت تحفے دیئے۔ اُس نے اُسے پورے صوبہ بابل کا گورنر بنا دیا۔ ساتھ ساتھ دانیال بابل کے تمام دانش مندوں پر مقرر ہوا۔
سپس به دانیال مقام بزرگی داد و هدایای بسیاری به او بخشید. او را حاکم بر تمام استان بابل و رئیس تمام مشاوران نمود.
اُس کی گزارش پر بادشاہ نے سدرک، میسک اور عبدنجو کو صوبہ بابل کی انتظامیہ پر مقرر کیا۔ دانیال خود شاہی دربار میں حاضر رہتا تھا۔
امّا دانیال از پادشاه خواهش کرد تا مسئولیّت استان بابل را به شدرک، میشک و عبدنغو بسپارد و خودش همچنان در دربار ماند.