Daniel 11

مادی بادشاہ دارا کی حکومت کے پہلے سال سے ہی مَیں میکائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہوں تاکہ اُس کو سہارا دوں اور اُس کی حفاظت کروں۔)
او مسئول حفاظت از من است
اب مَیں تجھے وہ کچھ بتاتا ہوں جو یقیناً پیش آئے گا۔ فارس میں مزید تین بادشاہ تخت پر بیٹھیں گے۔ اِس کے بعد ایک چوتھا آدمی بادشاہ بنے گا جو تمام دوسروں سے کہیں زیادہ دولت مند ہو گا۔ جب وہ دولت کے باعث طاقت ور ہو جائے گا تو وہ یونانی مملکت سے لڑنے کے لئے سب کچھ جمع کرے گا۔
و آنچه را به تو می‌گویم حقیقت است. سپس فرشته گفت: «سه پادشاه دیگر در کشور پارس به سلطنت می‌رسند و بعد از آنها پادشاه چهارم زمام مملکت را به دست می‌گیرد. این پادشاه از همه ثروتمندتر می‌باشد و با استفاده از قدرت و ثروت خود، همه را برضد کشور یونان تحریک خواهد کرد.
پھر ایک زورآور بادشاہ برپا ہو جائے گا جو بڑی قوت سے حکومت کرے گا اور جو جی چاہے کرے گا۔
«آنگاه پادشاه نیرومندی به قدرت خواهد رسید. او بر کشور وسیعی فرمانروایی خواهد کرد. او هرچه بخواهد انجام خواهد داد.
لیکن جوں ہی وہ برپا ہو جائے اُس کی سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ایک شمالی، ایک جنوبی، ایک مغربی اور ایک مشرقی حصے میں تقسیم ہو جائے گی۔ نہ یہ چار حصے پہلی سلطنت جتنے طاقت ور ہوں گے، نہ بادشاہ کی اولاد تخت پر بیٹھے گی، کیونکہ اُس کی سلطنت جڑ سے اُکھاڑ کر دوسروں کو دی جائے گی۔
امّا در اوج قدرت، پادشاهی‌اش از هم خواهد پاشید و چهار قسمت خواهد شد. کسی از نسل او به سلطنت نخواهد رسید، زیرا پادشاهی او ریشه‌کن شده به دیگران داده خواهد شد.
جنوبی ملک کا بادشاہ تقویت پائے گا، لیکن اُس کا ایک افسر کہیں زیادہ طاقت ور ہو جائے گا، اُس کی حکومت کہیں زیادہ مضبوط ہو گی۔
«فرعون به قدرت خواهد رسید، امّا یکی از سردارانش برضد وی قیام کرده، سلطنت را از او خواهد گرفت و با قدرت زیادتری حکومت خواهد کرد.
چند سال کے بعد دونوں سلطنتیں متحد ہو جائیں گی۔ عہد کو مضبوط کرنے کے لئے جنوبی بادشاہ کی بیٹی کی شادی شمالی بادشاہ سے کرائی جائے گی۔ لیکن نہ بیٹی کامیاب ہو گی، نہ اُس کا شوہر اور نہ اُس کی طاقت قائم رہے گی۔ اُن دنوں میں اُسے اُس کے ساتھیوں، باپ اور شوہر سمیت دشمن کے حوالے کیا جائے گا۔
چند سال بعد، پادشاهان مصر و سوریه پیمان صلح امضاء می‌کنند و برای تحکیم این پیمان، دختر فرعون با پادشاه سوریه ازدواج می‌کند. امّا عمر این پیمان خیلی کوتاه خواهد بود، زیرا آن دختر با پدر و همراهانش کشته می‌شوند.
بیٹی کی جگہ اُس کا ایک رشتے دار کھڑا ہو جائے گا جو شمالی بادشاہ کی فوج پر حملہ کر کے اُس کے قلعے میں گھس آئے گا۔ وہ اُن سے نپٹ کر فتح پائے گا
بعد یکی از خویشاوندان آن دختر، فرعون می‌شود و برضد پادشاه سوریه به جنگ می‌رود و به قلعهٔ او وارد شده، او را شکست خواهد داد.
اور اُن کے ڈھالے ہوئے بُتوں کو سونے چاندی کی قیمتی چیزوں سمیت چھین کر مصر لے جائے گا۔ وہ کچھ سال تک شمالی بادشاہ کو نہیں چھیڑے گا۔
او بُتها و ظروف قیمتی طلا و نقرهٔ سوریه را با خود به مصر می‌برد. سپس برای مدّتی صلح برقرار می‌شود.
پھر شمالی بادشاہ جنوبی بادشاہ کے ملک میں گھس آئے گا، لیکن اُسے اپنے ملک میں واپس جانا پڑے گا۔
بعد پادشاه سوریه به مصر حمله می‌کند، امّا شکست می‌خورد.
اِس کے بعد اُس کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کر کے بڑی بڑی فوجیں جمع کریں گے۔ اُن میں سے ایک جنوبی بادشاہ کی طرف بڑھ کر سیلاب کی طرح جنوبی ملک پر آئے گی اور لڑتے لڑتے اُس کے قلعے تک پہنچے گی۔
«پسران پادشاه سوریه با سپاه بزرگی برای جنگ آماده می‌شوند و همچون سیل وارد مصر شده، به قلعهٔ نظامی دشمن حمله می‌برند.
پھر جنوبی بادشاہ طیش میں آ کر شمالی بادشاہ سے لڑنے کے لئے نکلے گا۔ شمالی بادشاہ جواب میں بڑی فوج کھڑی کرے گا، لیکن وہ شکست کھا کر
آنگاه فرعون با خشم زیاد به جنگ پادشاه سوریه می‌رود و سپاه بزرگ او را شکست می‌دهد.
تباہ ہو جائے گی۔ تب جنوبی بادشاہ کا دل غرور سے بھر جائے گا، اور وہ بےشمار افراد کو موت کے گھاٹ اُتارے گا۔ توبھی وہ طاقت ور نہیں رہے گا۔
فرعون از این پیروزی مغرور شده، هزاران نفر از دشمنان خود را نابود می‌کند، امّا قدرت او دوامی نخواهد داشت.
کیونکہ شمالی بادشاہ ایک اَور فوج جمع کرے گا جو پہلی کی نسبت کہیں زیادہ بڑی ہو گی۔ چند سال کے بعد وہ اِس بڑی اور ہتھیاروں سے لیس فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے آئے گا۔
«پادشاه سوریه به کشور خود بازمی‌گردد و سپاهی بزرگتر و مجهّزتر از قبل تشکیل می‌دهد تا در وقت مناسب دوباره به جنگ برود.
اُس وقت بہت سے لوگ جنوبی بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ تیری قوم کے بےدین لوگ بھی اُس کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے اور یوں رویا کو پورا کریں گے۔ لیکن وہ ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔
در آن زمان عدّهٔ زیادی علیه فرعون قیام می‌کنند و حتّی بعضی از آشوبگران قوم تو با آنها همدست می‌شوند تا همهٔ پیشگویی‌ها به انجام برسد، امّا همگی شکست می‌خورند.
پھر شمالی بادشاہ آ کر ایک قلعہ بند شہر کا محاصرہ کرے گا۔ وہ پُشتہ بنا کر شہر پر قبضہ کر لے گا۔ جنوب کی فوجیں اُسے روک نہیں سکیں گی، اُن کے بہترین دستے بھی بےبس ہو کر اُس کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔
آنگاه پادشاه سوریه می‌آید و شهر مستحکم را محاصره و تصرّف می‌کند. سپاهیان مصر از جنگ دست می‌کشند و حتّی بهترین سربازان آنها نیز نمی‌توانند مقاومت نمایند.
حملہ آور بادشاہ جو جی چاہے کرے گا، اور کوئی اُس کا سامنا نہیں کر سکے گا۔ اُس وقت وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں ٹک جائے گا اور اُسے تباہ کرنے کا اختیار رکھے گا۔
تجاوزگران سوریه هرچه دلشان بخواهد می‌کنند و کسی قادر نخواهد بود از آنها جلوگیری نماید. به سرزمین وعده وارد می‌شوند و آن را ویران می‌کنند.
تب وہ اپنی پوری سلطنت پر قابو پانے کا منصوبہ باندھے گا۔ اِس ضمن میں وہ جنوبی بادشاہ کے ساتھ عہد باندھ کر اُس سے اپنی بیٹی کی شادی کرائے گا تاکہ جنوبی ملک کو تباہ کرے، لیکن بےفائدہ۔ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
«پادشاه سوریه برای تصرّف تمام کشور مصر نقشه می‌کشد و برای این منظور با فرعون پیمان می‌بندد و یکی از دختران خود را به همسری او درمی‌آور‌د، امّا نقشه‌اش عملی نمی‌شود.
اِس کے بعد وہ ساحلی علاقوں کی طرف رُخ کرے گا۔ اُن میں سے وہ بہتوں پر قبضہ بھی کرے گا، لیکن آخرکار ایک حکمران اُس کے گستاخانہ رویے کا خاتمہ کرے گا، اور اُسے شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
آنگاه متوجّه کشورهای ساحلی می‌گردد و بسیاری از آنها را تصرّف می‌کند. امّا یکی از فرماندهان او را شکست می‌دهد و او با خفّت و خواری عقب‌نشینی می‌کند.
پھر شمالی بادشاہ اپنے ملک کے قلعوں کے پاس واپس آئے گا، لیکن اِتنے میں ٹھوکر کھا کر گر جائے گا۔ تب اُس کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
پادشاه سوریه به وطن خویش باز می‌گردد ولی در راه شکست می‌خورد و اثری از او باقی نمی‌ماند.
اُس کی جگہ ایک بادشاہ برپا ہو جائے گا جو اپنے افسر کو شاندار ملک اسرائیل میں بھیجے گا تاکہ وہاں سے گزر کر لوگوں سے ٹیکس لے۔ لیکن تھوڑے دنوں کے بعد وہ تباہ ہو جائے گا۔ نہ وہ کسی جھگڑے کے سبب سے ہلاک ہو گا، نہ کسی جنگ میں۔
«پس از او پادشاه دیگری به قدرت می‌رسد و برای افزایش ثروت سلطنت خود، مأموری را می‌فرستد تا از مردم باج و خراج جمع کند. آن پادشاه در مدّت کوتاهی کشته می‌شود، امّا نه از خشم مردم یا در جنگ.»
اُس کی جگہ ایک قابلِ مذمت آدمی کھڑا ہو جائے گا۔ وہ تخت کے لئے مقرر نہیں ہوا ہو گا بلکہ غیرمتوقع طور پر آ کر سازشوں کے وسیلے سے بادشاہ بنے گا۔
فرشته به کلام خود ادامه داده گفت: «پادشاه دیگر سوریه، شخص شریری می‌باشد که بدون اینکه حق پادشاهی داشته باشد، ناگهان آمده و با حیله و نیرنگ زمام سلطنت را به دست خواهد گرفت.
مخالف فوجیں اُس پر ٹوٹ پڑیں گی، لیکن وہ سیلاب کی طرح اُن پر آ کر اُنہیں بہا لے جائے گا۔ وہ اور عہد کا ایک رئیس تباہ ہو جائیں گے۔
او قدرت کاهن اعظم و هرکس دیگری را که با او مخالفت کند، از بین می‌برد.
کیونکہ اُس کے ساتھ عہد باندھنے کے بعد وہ اُسے فریب دے گا اور صرف تھوڑے ہی افراد کے ذریعے اقتدار حاصل کر لے گا۔
بعد از اینکه با مردم پیمان می‌بندد، آنها را فریب داده و با تعداد کمی از یاران خود، قدرت را به دست خواهد گرفت.
وہ غیرمتوقع طور پر دولت مند صوبوں میں گھس کر وہ کچھ کرے گا جو نہ اُس کے باپ اور نہ اُس کے باپ دادا سے کبھی سرزد ہوا ہو گا۔ لُوٹا ہوا مال اور ملکیت وہ اپنے لوگوں میں تقسیم کرے گا۔ وہ قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرنے کے منصوبے بھی باندھے گا، لیکن صرف محدود عرصے کے لئے۔
او با یک حملهٔ ناگهانی به حاصلخیزترین ناحیه حمله می‌برد و کارهایی می‌کند که هیچ‌یک از نیاکانش نکرده بودند. غنایم جنگی را بین پیروان خود تقسیم می‌کند. بعد برای تصرّف قلعه‌های جنگی نقشه می‌کشد، امّا نقشه‌هایش عملی نخواهند شد.
پھر وہ ہمت باندھ کر اور پورا زور لگا کر بڑی فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے جائے گا۔ جواب میں جنوبی بادشاہ ایک بڑی اور نہایت ہی طاقت ور فوج کو لڑنے کے لئے تیار کرے گا۔ توبھی وہ شمالی بادشاہ کا سامنا نہیں کر پائے گا، اِس لئے کہ اُس کے خلاف سازشیں کامیاب ہو جائیں گی۔
«بعد جرأت یافته سپاه عظیمی را برای جنگ با مصر آماده می‌کند. فرعون هم با لشکری بسیار بزرگ و نیرومند به جنگ او می‌رود، امّا در اثر توطئه‌ای شکست می‌خورد.
اُس کی روٹی کھانے والے ہی اُسے تباہ کریں گے۔ تب اُس کی فوج منتشر ہو جائے گی، اور بہت سے افراد میدانِ جنگ میں کھیت آئیں گے۔
مشاورین نزدیک او باعث سقوط او می‌شوند و بسیاری از لشکریانش تارومار شده، به قتل خواهند رسید.
دونوں بادشاہ مذاکرات کے لئے ایک ہی میز پر بیٹھ جائیں گے۔ وہاں دونوں جھوٹ بولتے ہوئے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے کوشاں رہیں گے۔ لیکن کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہو گی، کیونکہ مقررہ آخری وقت ابھی نہیں آنا ہے۔
سپس، این دو پادشاه، درحالی‌که برضد یکدیگر توطئه چیده‌اند، بر سر یک سفره می‌نشینند و غذا می‌خورند و به هم دروغ می‌گویند، امّا هیچ كدام به مراد دل خود نخواهد رسید، زیرا هنوز زمان معیّن آن نرسیده است.
شمالی بادشاہ بڑی دولت کے ساتھ اپنے ملک میں واپس چلا جائے گا۔ راستے میں وہ مُقدّس عہد کی قوم اسرائیل پر دھیان دے کر اُسے نقصان پہنچائے گا، پھر اپنے وطن واپس جائے گا۔
پس پادشاه سوریه با غنایم فراوان دوباره عازم وطن خود می‌شود و در راه بازگشت، از سرزمین اسرائیل عبور می‌کند و در آنجا باعث خرابی‌های بسیار می‌شود و سپس به مملکت خود باز می‌گردد.
مقررہ وقت پر وہ دوبارہ جنوبی ملک میں گھس آئے گا، لیکن پہلے کی نسبت اِس بار نتیجہ فرق ہو گا۔
«بعد در زمان معیّن یک‌بار دیگر به مصر لشکرکشی می‌کند، امّا این بار نتیجهٔ کارش با دفعات قبل فرق خواهد داشت،
کیونکہ کِتّیم کے بحری جہاز اُس کی مخالفت کریں گے، اور وہ حوصلہ ہارے گا۔ تب وہ مُڑ کر مُقدّس عہد کی قوم پر اپنا پورا غصہ اُتارے گا۔ جو مُقدّس عہد کو ترک کریں گے اُن پر وہ مہربانی کرے گا۔
زیرا رومیان با کشتی‌های خود به مقابلهٔ او می‌آیند و او وحشتزده عقب‌نشینی می‌کند. «پادشاه سوریه از این شکست به خشم می‌آید و با مشورت یهودیانی که پیمان مقدّس را شکسته‌اند، برای از بین بردن پیمان مقدّس اقدام می‌کند.
اُس کے فوجی آ کر قلعہ بند مقدِس کی بےحرمتی کریں گے۔ وہ روزانہ کی قربانیوں کا انتظام بند کر کے تباہی کا مکروہ بُت کھڑا کریں گے۔
سپاهیان وی معبد بزرگ را آلوده ساخته و قربانی‌های روزانه را متوقّف می‌سازند و بُتی را در معبد بزرگ قرار خواهند داد.
جو یہودی پہلے سے عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے اُنہیں وہ چِکنی چپڑی باتوں سے مرتد ہو جانے پر آمادہ کرے گا۔ لیکن جو لوگ اپنے خدا کو جانتے ہیں وہ مضبوط رہ کر اُس کی مخالفت کریں گے۔
با حیله و نیرنگ یهودیانی را که از دین نیاکان خود برگشته‌اند، طرفدار خود می‌سازند امّا پیروان خدا مخالفت کرده، مانع او می‌شوند.
قوم کے سمجھ دار بہتوں کو صحیح راہ کی تعلیم دیں گے۔ لیکن کچھ عرصے کے لئے وہ تلوار، آگ، قید اور لُوٹ مار کے باعث ڈانواں ڈول رہیں گے۔
در آن زمان علمای قوم شروع به تعلیم مردم می‌کنند، امّا عدّه‌ای از آنها در آتش انداخته می‌شوند، بعضی با شمشیر به قتل می‌رسند و برخی از آنها زندانی گشته، غارت می‌گردند.
اُس وقت اُنہیں تھوڑی بہت مدد حاصل تو ہو گی، لیکن بہت سے ایسے لوگ اُن کے ساتھ مل جائیں گے جو مخلص نہیں ہوں گے۔
امّا در این هنگام کمکهای اندکی به پیروان خدا خواهد رسید. بعد عدّهٔ بسیاری با حیله به آنها خواهند پیوست.
سمجھ داروں میں سے کچھ ڈانواں ڈول ہو جائیں گے تاکہ لوگوں کو آزما کر آخری وقت تک خالص اور پاک صاف کیا جائے۔ کیونکہ مقررہ وقت کچھ دیر کے بعد آئے گا۔
عدّه‌ای از علما به قتل خواهند رسید و این سبب می‌شود که قوم خدا پاک و بی‌آلایش گردند. این وضع تا زمانی که وقت معیّن فرا رسد، ادامه خواهد یافت.
بادشاہ جو جی چاہے کرے گا۔ وہ سرفراز ہو کر اپنے آپ کو تمام معبودوں سے عظیم قرار دے گا۔ خداؤں کے خدا کے خلاف وہ ناقابلِ بیان کفر بکے گا۔ اُسے کامیابی بھی حاصل ہو گی، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک الٰہی غضب ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ مقرر ہوا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔
«پادشاه سوریه هرچه دلش بخواهد انجام خواهد داد. او خود را برتر و بالاتر از خدایان دیگر می‌داند و به خدای خدایان کفر می‌گوید و تا فرا رسیدن زمان مجازاتش، به این کار ادامه خواهد داد زیرا آنچه را که خدا مقرّر فرموده، واقع خواهد شد.
بادشاہ نہ اپنے باپ دادا کے دیوتاؤں کی پروا کرے گا، نہ عورتوں کے عزیز دیوتا کی، نہ کسی اَور کی۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو سب پر سرفراز کرے گا۔
پادشاه سوریه نه به خدایی که نیاکانش او را بندگی می‌کردند، توجّه می‌کند و نه به خدایی که محبوب زنان می‌باشد. در واقع او به هیچ خدایی توجّه نمی‌کند، زیرا او خود را بالاتر از هر خدایی می‌پندارد.
اِن دیوتاؤں کے بجائے وہ قلعوں کے دیوتا کی پوجا کرے گا جس سے اُس کے باپ دادا واقف ہی نہیں تھے۔ وہ سونے چاندی، جواہرات اور قیمتی تحفوں سے دیوتا کا احترام کرے گا۔
یگانه خدایی که می‌پرستد، آن خدایی خواهد بود که از قلعه‌های مستحکم محافظت می‌کند. به این خدایی ‌که نیاکانش او را نمی‌شناختند، طلا، نقره، سنگهای گرانبها و هدایای نفیس تقدیم خواهد کرد.
چنانچہ وہ اجنبی معبود کی مدد سے مضبوط قلعوں پر حملہ کرے گا۔ جو اُس کی حکومت مانیں اُن کی وہ بڑی عزت کرے گا، اُنہیں بہتوں پر مقرر کرے گا اور اُن میں اجر کے طور پر زمین تقسیم کرے گا۔
با توکّل به این خدای بیگانه به قلعه‌های مستحکم حمله می‌برد و کسانی را که از او اطاعت کنند به قدرت و حکومت می‌رساند و به عنوان پاداش زمین را بین آنها تقسیم می‌کند.
لیکن پھر آخری وقت آئے گا۔ جنوبی بادشاہ جنگ میں اُس سے ٹکرائے گا، تو جواب میں شمالی بادشاہ رتھ، گھڑسوار اور متعدد بحری جہاز لے کر اُس پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب وہ بہت سے ملکوں میں گھس آئے گا اور سیلاب کی طرح سب کچھ غرق کر کے آگے بڑھے گا۔
«سرانجام، فرعون به جنگ پادشاه سوریه می‌آید و او هم با ارّابه‌های جنگی و سواران و کشتیهای زیاد مانند گردباد به مقابلهٔ او می‌شتابد. پادشاه سوریه، سیل‌آسا به کشورهای زیادی حمله می‌برد.
اِس دوران وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں بھی گھس آئے گا۔ بہت سے ممالک شکست کھائیں گے، لیکن ادوم اور موآب عمون کے مرکزی حصے سمیت بچ جائیں گے۔
او حتّی به سرزمین وعده هم حمله خواهد کرد و ده‌‌ها هزار نفر را خواهد کشت، امّا در سرزمین‌های اَدوم و موآب، بازماندگان عمونیان فرار خواهند کرد.
اُس وقت اُس کا اقتدار بہت سے ممالک پر چھا جائے گا، مصر بھی نہیں بچے گا۔
حتّی مصر و بسیاری از کشورهای دیگر هم از دست او در امان نخواهند ماند.
شمالی بادشاہ مصر کی سونے چاندی اور باقی دولت پر قبضہ کرے گا، اور لبیا اور ایتھوپیا بھی اُس کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔
او تمام خزانه‌های طلا و نقره و اشیای نفیس مصر را تاراج می‌کند و اهالی لیبی و حبشه به او باج و خراج خواهند داد.
لیکن پھر مشرق اور شمال کی طرف سے افواہیں اُسے صدمہ پہنچائیں گی، اور وہ بڑے طیش میں آ کر بہتوں کو تباہ اور ہلاک کرنے کے لئے نکلے گا۔
امّا از جانب مشرق و شمال خبرهایی به گوش او می‌رسد و او را نگران و پریشان می‌سازد. پس خشمگین و برافروخته برگشته، در سر راه خود مردمان زیادی را نابود می‌کند.
راستے میں وہ سمندر اور خوب صورت مُقدّس پہاڑ کے درمیان اپنے شاہی خیمے لگا لے گا۔ لیکن پھر اُس کا انجام آئے گا، اور کوئی اُس کی مدد نہیں کرے گا۔
بین دریا و کوهی که معبد بزرگ در بالای آن واقع است، چادر‌های شاهانهٔ خود را برپا می‌کند. امّا در همان‌جا مرگش فرا می‌رسد و بدون اینکه کسی به او کمک کند، خواهد مرد.»