Genesis 42

جب یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں اناج ہے تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تکتے ہو؟
Vida pak Jákob, že by potrava byla v Egyptě, řekl synům svým: Co hledíte jeden na druhého?
سنا ہے کہ مصر میں اناج ہے۔ وہاں جا کر ہمارے لئے کچھ خرید لاؤ تاکہ ہم بھوکے نہ مریں۔“
I mluvil jim: Aj, slyšel jsem, že mají potravu v Egyptě; jděte tam, a kupte nám odtud, abychom živi byli a nezemřeli.
تب یوسف کے دس بھائی اناج خریدنے کے لئے مصر گئے۔
Tedy šlo deset bratrů Jozefových, aby nakoupili obilí v Egyptě.
لیکن یعقوب نے یوسف کے سگے بھائی بن یمین کو ساتھ نہ بھیجا، کیونکہ اُس نے کہا، ”ایسا نہ ہو کہ اُسے جانی نقصان پہنچے۔“
Ale Beniamina, bratra Jozefova, neposlal Jákob s bratřími jeho, nebo řekl: Aby se mu tam něco zlého nepřihodilo.
یوں یعقوب کے بیٹے بہت سارے اَور لوگوں کے ساتھ مصر گئے، کیونکہ ملکِ کنعان بھی کال کی گرفت میں تھا۔
I šli synové Izraelovi spolu s jinými, aby kupovali; nebo byl hlad v zemi Kananejské.
یوسف مصر کے حاکم کی حیثیت سے لوگوں کو اناج بیچتا تھا، اِس لئے اُس کے بھائی آ کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔
Jozef pak byl nejvyšší správce v zemi té; on prodával obilí všemu lidu země. Tedy přišli bratří Jozefovi, a skláněli se před ním tváří až k zemi.
جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُس نے اُنہیں پہچان لیا لیکن ایسا کیا جیسا اُن سے ناواقف ہو اور سختی سے اُن سے بات کی، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم ملکِ کنعان سے اناج خریدنے کے لئے آئے ہیں۔“
A uzřev Jozef bratří své, poznal je; a ukázal se k nim jako cizí, a tvrdě mluvil k nim,řka jim: Odkud jste přišli? I odpověděli: Z země Kananejské, abychom nakoupili potrav.
گو یوسف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا، لیکن اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔
Poznal, pravím, Jozef bratří své, ale oni nepoznali ho.
اُسے وہ خواب یاد آئے جو اُس نے اُن کے بارے میں دیکھے تھے۔ اُس نے کہا، ”تم جاسوس ہو۔ تم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“
Tedy zpomenul Jozef na sny, kteréž měl o nich, a řekl jim: Špehéři jste, a přišli jste, abyste shlédli nepevná místa země.
اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہرگز نہیں۔ آپ کے غلام غلہ خریدنے آئے ہیں۔
Kteřížto odpověděli jemu: Nikoli, pane můj, ale služebníci tvoji přišli, aby nakoupili pokrmů.
ہم سب ایک ہی مرد کے بیٹے ہیں۔ آپ کے خادم شریف لوگ ہیں، جاسوس نہیں ہیں۔“
Všickni my synové jednoho muže jsme, upřímí jsme; nikdyť jsou nebyli služebníci tvoji špehéři.
لیکن یوسف نے اصرار کیا، ”نہیں، تم دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“
Jimž zase řekl: Není tak, ale přišli jste, abyste shlédli nepevná místa země.
اُنہوں نے عرض کی، ”آپ کے خادم کُل بارہ بھائی ہیں۔ ہم ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں جو کنعان میں رہتا ہے۔ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے جبکہ ایک مر گیا ہے۔“
Odpověděli oni: Dvanácte nás bratří služebníků tvých bylo, synů muže jednoho v zemi Kananejské; a aj, nejmladší s otcem naším nyní jest doma, a jednoho není.
لیکن یوسف نے اپنا الزام دہرایا، ”ایسا ہی ہے جیسا مَیں نے کہا ہے کہ تم جاسوس ہو۔
I řekl jim Jozef: Toť jest, což jsem mluvil vám, když jsem řekl: Špehéři jste.
مَیں تمہاری باتیں جانچ لوں گا۔ فرعون کی حیات کی قَسم، پہلے تمہارا سب سے چھوٹا بھائی آئے، ورنہ تم اِس جگہ سے کبھی نہیں جا سکو گے۔
Touto věcí zkušeni budete: Živť jest Farao, že nevyjdete odsud, až přijde sem bratr váš mladší.
ایک بھائی کو اُسے لانے کے لئے بھیج دو۔ باقی سب یہاں گرفتار رہیں گے۔ پھر پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں سچ ہیں کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فرعون کی حیات کی قَسم، اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جاسوس ہو۔“
Vyšlete z sebe jednoho, ať vezma, přivede bratra vašeho; vy pak u vězení zůstaňte, a zkušena budou vaše slova, pravdu-li jste mluvili. Pakli nic, živť jest Farao, že jste špehéři.
یہ کہہ کر یوسف نے اُنہیں تین دن کے لئے قیدخانے میں ڈال دیا۔
Tedy dal je všecky spolu do vězení za tři dni.
تیسرے دن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں اللہ کا خوف مانتا ہوں، اِس لئے تم کو ایک شرط پر جیتا چھوڑوں گا۔
Třetího pak dne řekl jim Jozef: Toto učiňte, abyste živi byli; neboť já se bojím Boha.
اگر تم واقعی شریف لوگ ہو تو ایسا کرو کہ تم میں سے ایک یہاں قیدخانے میں رہے جبکہ باقی سب اناج لے کر اپنے بھوکے گھر والوں کے پاس واپس جائیں۔
Jste-li šlechetní muži, jeden bratr váš ať jest ukován v žaláři, v němž jste byli; vy pak jděte, a odneste obilí k zapuzení hladu domů vašich.
لیکن لازم ہے کہ تم اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ صرف اِس سے تمہاری باتیں سچ ثابت ہوں گی اور تم موت سے بچ جاؤ گے۔“ یوسف کے بھائی راضی ہو گئے۔
Bratra pak svého mladšího přivedete ke mně; a pravdomluvná prokázána budou vaše slova, a nezemřete. Tedy učinili tak.
وہ آپس میں کہنے لگے، ”بےشک یہ ہمارے اپنے بھائی پر ظلم کی سزا ہے۔ جب وہ التجا کر رہا تھا کہ مجھ پر رحم کریں تو ہم نے اُس کی بڑی مصیبت دیکھ کر بھی اُس کی نہ سنی۔ اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آ گئی ہے۔“
I mluvil jeden k druhému: Jistě provinili jsme proti bratru svému. Nebo viděli jsme ssoužení duše jeho, když nás pokorně prosil, a nevyslyšeli jsme ho; protož přišlo na nás ssoužení toto.
اور روبن نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ لڑکے پر ظلم مت کرو، لیکن تم نے میری ایک نہ مانی۔ اب اُس کی موت کا حساب کتاب کیا جا رہا ہے۔“
Odpověděl pak jim Ruben, řka: Zdaliž jsem tehdy vám nepravil těmito slovy: Nehřešte proti pacholeti. Ale neposlechli jste; pročež také krve jeho, hle, vyhledává se.
اُنہیں معلوم نہیں تھا کہ یوسف ہماری باتیں سمجھ سکتا ہے، کیونکہ وہ مترجم کی معرفت اُن سے بات کرتا تھا۔
A nevěděli oni, že by rozuměl Jozef; nebo skrze tlumače mluvil jim.
یہ باتیں سن کر وہ اُنہیں چھوڑ کر رونے لگا۔ پھر وہ سنبھل کر واپس آیا۔ اُس نے شمعون کو چن کر اُسے اُن کے سامنے ہی باندھ لیا۔
A odvrátiv se od nich, plakal. Potom navrátiv se k nim, mluvil s nimi, a vzav Simeona z nich, svázal ho před očima jejich.
یوسف نے حکم دیا کہ ملازم اُن کی بوریاں اناج سے بھر کر ہر ایک بھائی کے پیسے اُس کی بوری میں واپس رکھ دیں اور اُنہیں سفر کے لئے کھانا بھی دیں۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔
Přikázal pak Jozef, aby naplněni byli pytlové jejich obilím, a navráceny peníze jejich jednomu každému do pytle jeho, a aby dána jim byla potrava na cestu. I stalo se tak.
پھر یوسف کے بھائی اپنے گدھوں پر اناج لاد کر روانہ ہو گئے۔
A vloživše obilí svá na osly své, odešli odtud.
جب وہ رات کے لئے کسی جگہ پر ٹھہرے تو ایک بھائی نے اپنے گدھے کے لئے چارا نکالنے کی غرض سے اپنی بوری کھولی تو دیکھا کہ بوری کے منہ میں اُس کے پیسے پڑے ہیں۔
A rozvázav jeden z nich pytel svůj, aby dal obrok oslu svému v hospodě, uzřel peníze své, kteréž byly na vrchu v pytli jeho.
اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے پیسے واپس کر دیئے گئے ہیں! وہ میری بوری میں ہیں۔“ یہ دیکھ کر اُن کے ہوش اُڑ گئے۔ کانپتے ہوئے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو اللہ نے ہمارے ساتھ کیا ہے؟“
I řekl bratřím svým: Navráceny jsou mi peníze mé, a aj, jsou v pytli mém. Tedy užasli se, a předěšeni jsouce, mluvili jeden k druhému: Což nám to učinil Bůh?
ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے اُسے سب کچھ سنایا جو اُن کے ساتھ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا،
Navrátivše se pak k Jákobovi otci svému do země Kananejské, vypravovali jemu všecko, co se jim přihodilo, pravíce:
”اُس ملک کے مالک نے بڑی سختی سے ہمارے ساتھ بات کی۔ اُس نے ہمیں جاسوس قرار دیا۔
Muž ten, pán země, mluvil k nám tvrdě, a dal nás do vězení, jako špehéře země.
لیکن ہم نے اُس سے کہا، ’ہم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہیں۔
A řekli jsme jemu: Upřímí jsme, nikdy jsme nebyli špehéři.
ہم بارہ بھائی ہیں، ایک ہی باپ کے بیٹے۔ ایک تو مر گیا جبکہ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت کنعان میں باپ کے پاس ہے۔‘
Dvanácte bylo nás bratří, synů otce našeho, z nichž jednoho není, a mladší nyní jest s otcem naším v zemi Kananejské.
پھر اُس ملک کے مالک نے ہم سے کہا، ’اِس سے مجھے پتا چلے گا کہ تم شریف لوگ ہو کہ ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے بھوکے گھر والوں کے لئے خوراک لے کر چلے جاؤ۔
I řekl nám muž ten, pán země té: Po tomto poznám, že upřímí jste: Bratra vašeho jednoho zanechte u mne, a obilí k zapuzení hladu od domů vašich vezmouce, odejděte.
لیکن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ پھر مَیں تم کو تمہارا بھائی واپس کر دوں گا اور تم اِس ملک میں آزادی سے تجارت کر سکو گے‘۔“
A přiveďte bratra svého mladšího ke mně, abych poznal, že nejste špehéři, ale upřímí; tehdy bratra vašeho vrátím vám, a budete moci v zemi této obchod vésti.
اُنہوں نے اپنی بوریوں سے اناج نکال دیا تو دیکھا کہ ہر ایک کی بوری میں اُس کے پیسوں کی تھیلی رکھی ہوئی ہے۔ یہ پیسے دیکھ کر وہ خود اور اُن کا باپ ڈر گئے۔
I stalo se, že, když vyprazdňovali pytle své, a aj, jeden každý měl uzlík peněz svých v pytli svém. Vidouce pak oni i otec jejich uzlíky peněz svých, báli se.
اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”تم نے مجھے اپنے بچوں سے محروم کر دیا ہے۔ یوسف نہیں رہا، شمعون بھی نہیں رہا اور اب تم بن یمین کو بھی مجھ سے چھیننا چاہتے ہو۔ سب کچھ میرے خلاف ہے۔“
I řekl jim Jákob otec jejich: Mne jste zbavili synů: Jozefa není, Simeona nemám, a Beniamina vezmete. Na mneť jsou se tyto všecky věci svalily.
پھر روبن بول اُٹھا، ”اگر مَیں اُسے سلامتی سے آپ کے پاس واپس نہ پہنچاؤں تو آپ میرے دو بیٹوں کو سزائے موت دے سکتے ہیں۔ اُسے میرے سپرد کریں تو مَیں اُسے واپس لے آؤں گا۔“
Tedy řekl Ruben otci svému těmito slovy: Dva syny mé zabí, jestliže ho nepřivedu zase k tobě; poruč ho v ruce mé, a já zase přivedu ho k tobě.
لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ جانے کا نہیں۔ کیونکہ اُس کا بھائی مر گیا ہے اور وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اگر اُس کو راستے میں جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے۔“
I řekl: Nesstoupíť syn můj s vámi. Nebo bratr jeho umřel, a on sám pozůstal; a přihodilo-li by se mu co zlého na té cestě, kterouž půjdete, uvedli byste šediny mé s bolestí do hrobu.