لیکن داؤد نے قَسم کھا کر اصرار کیا، ”ظاہر ہے کہ آپ کو اِس کے بارے میں علم نہیں۔ آپ کے باپ کو صاف معلوم ہے کہ مَیں آپ کو پسند ہوں۔ وہ تو سوچتے ہوں گے، ’یونتن کو اِس بات کا علم نہ ہو، ورنہ وہ دُکھ محسوس کرے گا۔‘ لیکن رب کی اور آپ کی جان کی قَسم، مَیں بڑے خطرے میں ہوں، اور موت سے بچنا مشکل ہی ہے۔“
Nadto přisáhl také David, (to promluviv: Dobřeť ví otec tvůj, že jsi laskav na mne, protož myslí: Nechť neví o tom Jonata, aby neměl zámutku). Nýbrž jistě, živť jest Hospodin, a živať jest duše tvá, že sotva jest kročej mezi mnou a mezi smrtí.