Deuteronomy 18

اسرائیل کے ہر قبیلے کو میراث میں اُس کا اپنا علاقہ ملے گا سوائے لاوی کے قبیلے کے جس میں امام بھی شامل ہیں۔ وہ جلنے والی اور دیگر قربانیوں میں سے اپنا حصہ لے کر گزارہ کریں۔
«لاَ يَكُونُ لِلْكَهَنَةِ اللاَّوِيِّينَ، كُلِّ سِبْطِ لاَوِي، قِسْمٌ وَلاَ نَصِيبٌ مَعَ إِسْرَائِيلَ. يَأْكُلُونَ وَقَائِدَ الرَّبِّ وَنَصِيبَهُ.
اُن کے پاس دوسروں کی طرح موروثی زمین نہیں ہو گی بلکہ رب خود اُن کا موروثی حصہ ہو گا۔ یہ اُس نے وعدہ کر کے کہا ہے۔
فَلاَ يَكُونُ لَهُ نَصِيبٌ فِي وَسَطِ إِخْوَتِهِ. الرَّبُّ هُوَ نَصِيبُهُ كَمَا قَالَ لَهُ.
جب بھی کسی بَیل یا بھیڑ کو قربان کیا جائے تو اماموں کو اُس کا شانہ، جبڑے اور اوجھڑی ملنے کا حق ہے۔
«وَهذَا يَكُونُ حَقُّ الْكَهَنَةِ مِنَ الشَّعْبِ، مِنَ الَّذِينَ يَذْبَحُونَ الذَّبَائِحَ بَقَرًا كَانَتْ أَوْ غَنَمًا. يُعْطُونَ الْكَاهِنَ السَّاعِدَ وَالْفَكَّيْنِ وَالْكِرْشَ.
اپنی فصلوں کا پہلا پھل بھی اُنہیں دینا یعنی اناج، مَے، زیتون کا تیل اور بھیڑوں کی پہلی کتری ہوئی اُون۔
وَتُعْطِيهِ أَوَّلَ حِنْطَتِكَ وَخَمْرِكَ وَزَيْتِكَ، وَأَوَّلَ جَزَازِ غَنَمِكَ.
کیونکہ رب نے تیرے تمام قبیلوں میں سے لاوی کے قبیلے کو ہی مقدِس میں رب کے نام میں خدمت کرنے کے لئے چنا ہے۔ یہ ہمیشہ کے لئے اُن کی اور اُن کی اولاد کی ذمہ داری رہے گی۔
لأَنَّ الرَّبَّ إِلهَكَ قَدِ اخْتَارَهُ مِنْ جَمِيعِ أَسْبَاطِكَ لِكَيْ يَقِفَ وَيَخْدِمَ بِاسْمِ الرَّبِّ، هُوَ وَبَنُوهُ كُلَّ الأَيَّامِ.
کچھ لاوی مقدِس کے پاس نہیں بلکہ اسرائیل کے مختلف شہروں میں رہیں گے۔ اگر اُن میں سے کوئی اُس جگہ آنا چاہے جو رب مقدِس کے لئے چنے گا
«وَإِذَا جَاءَ لاَوِيٌّ مِنْ أَحَدِ أَبْوَابِكَ مِنْ جَمِيعِ إِسْرَائِيلَ حَيْثُ هُوَ مُتَغَرِّبٌ، وَجَاءَ بِكُلِّ رَغْبَةِ نَفْسِهِ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي يَخْتَارُهُ الرَّبُّ،
تو وہ وہاں کے خدمت کرنے والے لاویوں کی طرح مقدِس میں رب اپنے خدا کے نام میں خدمت کر سکتا ہے۔
وَخَدَمَ بِاسْمِ الرَّبِّ إِلهِكَ مِثْلَ جَمِيعِ إِخْوَتِهِ اللاَّوِيِّينَ الْوَاقِفِينَ هُنَاكَ أَمَامَ الرَّبِّ،
اُسے قربانیوں میں سے دوسروں کے برابر لاویوں کا حصہ ملنا ہے، خواہ اُسے خاندانی ملکیت بیچنے سے پیسے مل گئے ہوں یا نہیں۔
يَأْكُلُونَ أَقْسَامًا مُتَسَاوِيَةً، عَدَا مَا يَبِيعُهُ عَنْ آبَائِهِ.
جب تُو اُس ملک میں داخل ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو وہاں کی رہنے والی قوموں کے گھنونے دستور نہ اپنانا۔
«مَتَى دَخَلْتَ الأَرْضَ الَّتِي يُعْطِيكَ الرَّبُّ إِلهُكَ، لاَ تَتَعَلَّمْ أَنْ تَفْعَلَ مِثْلَ رِجْسِ أُولئِكَ الأُمَمِ.
تیرے درمیان کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو قربانی کے طور پر نہ جلائے۔ نہ کوئی غیب دانی کرے، نہ فال یا شگون نکالے یا جادوگری کرے۔
لاَ يُوجَدْ فِيكَ مَنْ يُجِيزُ ابْنَهُ أَوِ ابْنَتَهُ فِي النَّارِ، وَلاَ مَنْ يَعْرُفُ عِرَافَةً، وَلاَ عَائِفٌ وَلاَ مُتَفَائِلٌ وَلاَ سَاحِرٌ،
اِسی طرح منتر پڑھنا، حاضِرات کرنا، قسمت کا حال بتانا یا مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنا سخت منع ہے۔
وَلاَ مَنْ يَرْقِي رُقْيَةً، وَلاَ مَنْ يَسْأَلُ جَانًّا أَوْ تَابِعَةً، وَلاَ مَنْ يَسْتَشِيرُ الْمَوْتَى.
جو بھی ایسا کرے وہ رب کی نظر میں قابلِ گھن ہے۔ اِن ہی مکروہ دستوروں کی وجہ سے رب تیرا خدا تیرے آگے سے اُن قوموں کو نکال دے گا۔
لأَنَّ كُلَّ مَنْ يَفْعَلُ ذلِكَ مَكْرُوهٌ عِنْدَ الرَّبِّ. وَبِسَبَبِ هذِهِ الأَرْجَاسِ، الرَّبُّ إِلهُكَ طَارِدُهُمْ مِنْ أَمَامِكَ.
اِس لئے لازم ہے کہ تُو رب اپنے خدا کے سامنے بےقصور رہے۔
تَكُونُ كَامِلاً لَدَى الرَّبِّ إِلهِكَ.
جن قوموں کو تُو نکالنے والا ہے وہ اُن کی سنتی ہیں جو فال نکالتے اور غیب دانی کرتے ہیں۔ لیکن رب تیرے خدا نے تجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
إِنَّ هؤُلاَءِ الأُمَمَ الَّذِينَ تَخْلُفُهُمْ يَسْمَعُونَ لِلْعَائِفِينَ وَالْعَرَّافِينَ. وَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ يَسْمَحْ لَكَ الرَّبُّ إِلهُكَ هكَذَا.
رب تیرا خدا تیرے واسطے تیرے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ اُس کی سننا۔
«يُقِيمُ لَكَ الرَّبُّ إِلهُكَ نَبِيًّا مِنْ وَسَطِكَ مِنْ إِخْوَتِكَ مِثْلِي. لَهُ تَسْمَعُونَ.
کیونکہ حورب یعنی سینا پہاڑ پر جمع ہوتے وقت تُو نے خود رب اپنے خدا سے درخواست کی، ”نہ مَیں مزید رب اپنے خدا کی آواز سننا چاہتا، نہ یہ بھڑکتی ہوئی آگ دیکھنا چاہتا ہوں، ورنہ مر جاؤں گا۔“
حَسَبَ كُلِّ مَا طَلَبْتَ مِنَ الرَّبِّ إِلهِكَ فِي حُورِيبَ يَوْمَ الاجْتِمَاعِ قَائِلاً: لاَ أَعُودُ أَسْمَعُ صَوْتَ الرَّبِّ إِلهِي وَلاَ أَرَى هذِهِ النَّارَ الْعَظِيمَةَ أَيْضًا لِئَلاَّ أَمُوتَ.
تب رب نے مجھ سے کہا، ”جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔
قَالَ لِيَ الرَّبُّ: قَدْ أَحْسَنُوا فِي مَا تَكَلَّمُوا.
آئندہ مَیں اُن میں سے تجھ جیسا نبی کھڑا کروں گا۔ مَیں اپنے الفاظ اُس کے منہ میں ڈال دوں گا، اور وہ میری ہر بات اُن تک پہنچائے گا۔
أُقِيمُ لَهُمْ نَبِيًّا مِنْ وَسَطِ إِخْوَتِهِمْ مِثْلَكَ، وَأَجْعَلُ كَلاَمِي فِي فَمِهِ، فَيُكَلِّمُهُمْ بِكُلِّ مَا أُوصِيهِ بِهِ.
جب وہ نبی میرے نام میں کچھ کہے تو لازم ہے کہ تُو اُس کی سن۔ جو نہیں سنے گا اُس سے مَیں خود جواب طلب کروں گا۔
وَيَكُونُ أَنَّ الإِنْسَانَ الَّذِي لاَ يَسْمَعُ لِكَلاَمِي الَّذِي يَتَكَلَّمُ بِهِ بِاسْمِي أَنَا أُطَالِبُهُ.
لیکن اگر کوئی نبی گستاخ ہو کر میرے نام میں کوئی بات کہے جو مَیں نے اُسے بتانے کو نہیں کہا تھا تو اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِسی طرح اُس نبی کو بھی ہلاک کر دینا ہے جو دیگر معبودوں کے نام میں بات کرے۔“
وَأَمَّا النَّبِيُّ الَّذِي يُطْغِي، فَيَتَكَلَّمُ بِاسْمِي كَلاَمًا لَمْ أُوصِهِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، أَوِ الَّذِي يَتَكَلَّمُ بِاسْمِ آلِهَةٍ أُخْرَى، فَيَمُوتُ ذلِكَ النَّبِيُّ.
شاید تیرے ذہن میں سوال اُبھر آئے کہ ہم کس طرح معلوم کر سکتے ہیں کہ کوئی کلام واقعی رب کی طرف سے ہے یا نہیں۔
وَإِنْ قُلْتَ فِي قَلْبِكَ: كَيْفَ نَعْرِفُ الْكَلاَمَ الَّذِي لَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ الرَّبُّ؟
جواب یہ ہے کہ اگر نبی رب کے نام میں کچھ کہے اور وہ پورا نہ ہو جائے تو مطلب ہے کہ نبی کی بات رب کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اُس نے گستاخی کر کے بات کی ہے۔ اِس صورت میں اُس سے مت ڈرنا۔
فَمَا تَكَلَّمَ بِهِ النَّبِيُّ بِاسْمِ الرَّبِّ وَلَمْ يَحْدُثْ وَلَمْ يَصِرْ، فَهُوَ الْكَلاَمُ الَّذِي لَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ الرَّبُّ، بَلْ بِطُغْيَانٍ تَكَلَّمَ بِهِ النَّبِيُّ، فَلاَ تَخَفْ مِنْهُ.