I Samuel 14

ایک دن یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں فلستی فوج کی چوکی ہے۔“ لیکن اُس نے اپنے باپ کو اطلاع نہ دی۔
وَفِي ذَاتِ يَوْمٍ قَالَ يُونَاثَانُ بْنُ شَاوُلَ لِلْغُلاَمِ حَامِلِ سِلاَحِهِ: «تَعَالَ نَعْبُرْ إِلَى حَفَظَةِ الْفِلِسْطِينِيِّينَ الَّذِينَ فِي ذلِكَ الْعَبْرِ». وَلَمْ يُخْبِرْ أَبَاهُ.
ساؤل اُس وقت انار کے درخت کے سائے میں بیٹھا تھا جو جِبعہ کے قریب کے مجرون میں تھا۔ 600 مرد اُس کے پاس تھے۔
وَكَانَ شَاوُلُ مُقِيمًا فِي طَرَفِ جِبْعَةَ تَحْتَ الرُّمَّانَةِ الَّتِي فِي مِغْرُونَ، وَالشَّعْبُ الَّذِي مَعَهُ نَحْوُ سِتِّ مِئَةِ رَجُل.
اخیاہ امام بھی ساتھ تھا جو امام کا بالاپوش پہنے ہوئے تھا۔ اخیاہ یکبود کے بھائی اخی طوب کا بیٹا تھا۔ اُس کا دادا فینحاس اور پردادا عیلی تھا، جو پرانے زمانے میں سَیلا میں رب کا امام تھا۔ کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ یونتن چلا گیا ہے۔
وَأَخِيَّا بْنُ أَخِيطُوبَ، أَخِي إِيخَابُودَ بْنِ فِينَحَاسَ بْنِ عَالِي، كَاهِنُ الرَّبِّ فِي شِيلُوهَ كَانَ لاَبِسًا أَفُودًا. وَلَمْ يَعْلَمِ الشَّعْبُ أَنَّ يُونَاثَانَ قَدْ ذَهَبَ.
فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔
وَبَيْنَ الْمَعَابِرِ الَّتِي الْتَمَسَ يُونَاثَانُ أَنْ يَعْبُرَهَا إِلَى حَفَظَةِ الْفِلِسْطِينِيِّينَ سِنُّ صَخْرَةٍ مِنْ هذِهِ الْجِهَةِ وَسِنُّ صَخْرَةٍ مِنْ تِلْكَ الْجِهَةِ، وَاسْمُ الْوَاحِدَةِ «بُوصَيْصُ» وَاسْمُ الأُخْرَى «سَنَهُ».
فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔
وَالسِّنُّ الْوَاحِدُ عَمُودٌ إِلَى الشِّمَالِ مُقَابَِلَ مِخْمَاسَ، وَالآخَرُ إِلَى الْجَنُوبِ مُقَابَِلَ جِبْعَ.
یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں اِن نامختونوں کی چوکی ہے۔ شاید رب ہماری مدد کرے، کیونکہ اُس کے نزدیک کوئی فرق نہیں کہ ہم زیادہ ہوں یا کم۔“
فَقَالَ يُونَاثَانُ لِلْغُلاَمِ حَامِلِ سِلاَحِهِ: «تَعَالَ نَعْبُرْ إِلَى صَفِّ هؤُلاَءِ الْغُلْفِ، لَعَلَّ اللهَ يَعْمَلُ مَعَنَا، لأَنَّهُ لَيْسَ لِلرَّبِّ مَانِعٌ عَنْ أَنْ يُخَلِّصَ بِالْكَثِيرِ أَوْ بِالْقَلِيلِ».
اُس کا سلاح بردار بولا، ”جو کچھ آپ ٹھیک سمجھتے ہیں، وہی کریں۔ ضرور جائیں۔ جو کچھ بھی آپ کہیں گے، مَیں حاضر ہوں۔“
فَقَالَ لَهُ حَامِلُ سِلاَحِهِ: «اعْمَلْ كُلَّ مَا بِقَلْبِكَ. تَقَدَّمْ. هأَنَذَا مَعَكَ حَسَبَ قَلْبِكَ».
یونتن بولا، ”ٹھیک ہے۔ پھر ہم یوں دشمنوں کی طرف بڑھتے جائیں گے، کہ ہم اُنہیں صاف نظر آئیں۔
فَقَالَ يُونَاثَانُ: «هُوَذَا نَحْنُ نَعْبُرُ إِلَى الْقَوْمِ وَنُظْهِرُ أَنْفُسَنَا لَهُمْ.
اگر وہ ہمیں دیکھ کر پکاریں، ’رُک جاؤ، ورنہ ہم تمہیں مار دیں گے!‘ تو ہم اپنے منصوبے سے باز آ کر اُن کے پاس نہیں جائیں گے۔
فَإِنْ قَالُوا لَنَا هكَذَا: دُومُوا حَتَّى نَصِلَ إِلَيْكُمْ. نَقِفُ فِي مَكَانِنَا وَلاَ نَصْعَدُ إِلَيْهِمْ.
لیکن اگر وہ پکاریں، ’آؤ، ہمارے پاس آ جاؤ!‘ تو ہم ضرور اُن کے پاس چڑھ جائیں گے۔ کیونکہ یہ اِس کا نشان ہو گا کہ رب اُنہیں ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“
وَلكِنْ إِنْ قَالُوا هكَذَا: اصْعَدُوا إِلَيْنَا. نَصْعَدُ، لأَنَّ الرَّبَّ قَدْ دَفَعَهُمْ لِيَدِنَا، وَهذِهِ هِيَ الْعَلاَمَةُ لَنَا».
چنانچہ وہ چلتے چلتے فلستی چوکی کو نظر آئے۔ فلستی شور مچانے لگے، ”دیکھو، اسرائیلی اپنے چھپنے کے بلوں سے نکل رہے ہیں!“
فَأَظْهَرَا أَنْفُسَهُمَا لِصَفِّ الْفِلِسْطِينِيِّينَ. فَقَالَ الْفِلِسْطِينِيُّونَ: «هُوَذَا الْعِبْرَانِيُّونَ خَارِجُونَ مِنَ الثُّقُوبِ الَّتِي اخْتَبَأُوا فِيهَا».
چوکی کے فوجیوں نے دونوں کو چیلنج کیا، ”آؤ، ہمارے پاس آؤ تو ہم تمہیں سبق سکھائیں گے۔“ یہ سن کر یونتن نے اپنے سلاح بردار کو آواز دی، ”آؤ، میرے پیچھے چلو! رب نے اُنہیں اسرائیل کے حوالے کر دیا ہے۔“
فَأَجَابَ رِجَالُ الصَّفِّ يُونَاثَانَ وَحَامِلَ سِلاَحِهِ وَقَالُوا: «اصْعَدَا إِلَيْنَا فَنُعَلِّمَكُمَا شَيْئًا». فَقَالَ يُونَاثَانُ لِحَامِلِ سِلاَحِهِ: «اصْعَدْ وَرَائِي لأَنَّ الرَّبَّ قَدْ دَفَعَهُمْ لِيَدِ إِسْرَائِيلَ».
دونوں اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بل چڑھتے چڑھتے چوکی تک جا پہنچے۔ جب یونتن آگے آگے چل کر فلستیوں کے پاس پہنچ گیا تو وہ اُس کے سامنے گرتے گئے۔ ساتھ ساتھ سلاح بردار پیچھے سے لوگوں کو مارتا گیا۔
فَصَعِدَ يُونَاثَانُ عَلَى يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَحَامِلُ سِلاَحِهِ وَرَاءَهُ. فَسَقَطُوا أَمَامَ يُونَاثَانَ، وَكَانَ حَامِلُ سِلاَحِهِ يُقَتِّلُ وَرَاءَهُ.
اِس پہلے حملے کے دوران اُنہوں نے تقریباً 20 آدمیوں کو مار ڈالا۔ اُن کی لاشیں آدھ ایکڑ زمین پر بکھری پڑی تھیں۔
وَكَانَتِ الضَّرْبَةُ الأُولَى الَّتِي ضَرَبَهَا يُونَاثَانُ وَحَامِلُ سِلاَحِهِ نَحْوَ عِشْرِينَ رَجُلاً فِي نَحْوِ نِصْفِ تَلَمِ فَدَّانِ أَرْضٍ.
اچانک پوری فوج میں دہشت پھیل گئی، نہ صرف لشکرگاہ بلکہ کھلے میدان میں بھی۔ چوکی کے مرد اور لُوٹنے والے دستے بھی تھرتھرانے لگے۔ ساتھ ساتھ زلزلہ آیا۔ رب نے تمام فلستی فوجیوں کے دلوں میں دہشت پیدا کی۔
وَكَانَ ارْتِعَادٌ فِي الْمَحَلَّةِ، فِي الْحَقْلِ، وَفِي جَمِيعِ الشَّعْبِ. الصَّفُّ وَالْمُخَرِّبُونَ ارْتَعَدُوا هُمْ أَيْضًا، وَرَجَفَتِ الأَرْضُ فَكَانَ ارْتِعَادٌ عَظِيمٌ.
ساؤل کے جو پہرے دار جِبعہ سے دشمن کی حرکتوں پر غور کر رہے تھے اُنہوں نے اچانک دیکھا کہ فلستی فوج میں ہل چل مچ گئی ہے، افرا تفری کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف بڑھ رہی ہے۔
فَنَظَرَ الْمُرَاقِبُونَ لِشَاوُلَ فِي جِبْعَةِ بَنْيَامِينَ، وَإِذَا بِالْجُمْهُورِ قَدْ ذَابَ وَذَهَبُوا مُتَبَدِّدِينَ.
ساؤل نے فوراً حکم دیا، ”فوجیوں کو گن کر معلوم کرو کہ کون چلا گیا ہے۔“ معلوم ہوا کہ یونتن اور اُس کا سلاح بردار موجود نہیں ہیں۔
فَقَالَ شَاوُلُ لِلشَّعْبِ الَّذِي مَعَهُ: «عُدُّوا الآنَ وَانْظُرُوا مَنْ ذَهَبَ مِنْ عِنْدِنَا». فَعَدُّوا، وَهُوَذَا يُونَاثَانُ وَحَامِلُ سِلاَحِهِ لَيْسَا مَوْجُودَيْنِ.
ساؤل نے اخیاہ کو حکم دیا، ”عہد کا صندوق لے آئیں۔“ کیونکہ وہ اُن دنوں میں اسرائیلی کیمپ میں تھا۔
فَقَالَ شَاوُلُ لأَخِيَّا: «قَدِّمْ تَابُوتَ اللهِ». لأَنَّ تَابُوتَ اللهِ كَانَ فِي ذلِكَ الْيَوْمِ مَعَ بَنِي إِسْرَائِيلَ.
لیکن ساؤل ابھی اخیاہ سے بات کر رہا تھا کہ فلستی لشکرگاہ میں ہنگامہ اور شور بہت زیادہ بڑھ گیا۔ ساؤل نے امام سے کہا، ”کوئی بات نہیں، رہنے دیں۔“
وَفِيمَا كَانَ شَاوُلُ يَتَكَلَّمُ بَعْدُ مَعَ الْكَاهِنِ، تَزَايَدَ الضَّجِيجُ الَّذِي فِي مَحَلَّةِ الْفِلِسْطِينِيِّينَ وَكَثُرَ. فَقَالَ شَاوُلُ لِلْكَاهِنِ: «كُفَّ يَدَكَ».
وہ اپنے 600 افراد کو لے کر فوراً دشمن پر ٹوٹ پڑا۔ جب اُن تک پہنچ گئے تو معلوم ہوا کہ فلستی ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں، اور ہر طرف ہنگامہ ہی ہنگامہ ہے۔
وَصَاحَ شَاوُلُ وَجَمِيعُ الشَّعْبِ الَّذِي مَعَهُ وَجَاءُوا إِلَى الْحَرْبِ، وَإِذَا بِسَيْفِ كُلِّ وَاحِدٍ عَلَى صَاحِبِهِ. اضْطِرَابٌ عَظِيمٌ جِدًّا.
فلستیوں نے کافی اسرائیلیوں کو اپنی فوج میں شامل کر لیا تھا۔ اب یہ لوگ فلستیوں کو چھوڑ کر ساؤل اور یونتن کے پیچھے ہو لئے۔
وَالْعِبْرَانِيُّونَ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ مُنْذُ أَمْسِ وَمَا قَبْلَهُ، الَّذِينَ صَعِدُوا مَعَهُمْ إِلَى الْمَحَلَّةِ مِنْ حَوَالَيْهِمْ، صَارُوا هُمْ أَيْضًا مَعَ إِسْرَائِيلَ الَّذِينَ مَعَ شَاوُلَ وَيُونَاثَانَ.
اِن کے علاوہ جو اسرائیلی افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اِدھر اُدھر چھپ گئے تھے، جب اُنہیں خبر ملی کہ فلستی بھاگ رہے ہیں تو وہ بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے۔
وَسَمِعَ جَمِيعُ رِجَالِ إِسْرَائِيلَ الَّذِينَ اخْتَبَأُوا فِي جَبَلِ أَفْرَايِمَ أَنَّ الْفِلِسْطِينِيِّينَ هَرَبُوا، فَشَدُّوا هُمْ أَيْضًا وَرَاءَهُمْ فِي الْحَرْبِ.
لڑتے لڑتے میدانِ جنگ بیت آون تک پھیل گیا۔ اِس طرح رب نے اُس دن اسرائیلیوں کو بچا لیا۔
فَخَلَّصَ الرَّبُّ إِسْرَائِيلَ فِي ذلِكَ الْيَوْمِ. وَعَبَرَتِ الْحَرْبُ إِلَى بَيْتِ آوِنَ.
اُس دن اسرائیلی سخت لڑائی کے باعث بڑی مصیبت میں تھے۔ اِس لئے ساؤل نے قَسم کھا کر کہا، ”اُس پر لعنت جو شام سے پہلے کھانا کھائے۔ پہلے مَیں اپنے دشمن سے انتقام لوں گا، پھر ہی سب کھا پی سکتے ہیں۔“ اِس وجہ سے کسی نے روٹی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔
وَضَنُكَ رِجَالُ إِسْرَائِيلَ فِي ذلِكَ الْيَوْمِ، لأَنَّ شَاوُلَ حَلَّفَ الشَّعْبَ قَائِلاً: «مَلْعُونٌ الرَّجُلُ الَّذِي يَأْكُلُ خُبْزًا إِلَى الْمَسَاءِ حَتَّى أَنْتَقِمَ مِنْ أَعْدَائِي». فَلَمْ يَذُقْ جَمِيعُ الشَّعْبِ خُبْزًا.
پوری فوج جنگل میں داخل ہوئی تو وہاں زمین پر شہد کے چھتے تھے۔
وَجَاءَ كُلُّ الشَّعْبِ إِلَى الْوَعْرِ وَكَانَ عَسَلٌ عَلَى وَجْهِ الْحَقْلِ.
تمام لوگ جب اُن کے پاس سے گزرے تو دیکھا کہ اُن سے شہد ٹپک رہا ہے۔ لیکن کسی نے تھوڑا بھی لے کر کھانے کی جرٲت نہ کی، کیونکہ سب ساؤل کی لعنت سے ڈرتے تھے۔
وَلَمَّا دَخَلَ الشَّعْبُ الْوَعْرَ إِذَا بِالْعَسَلِ يَقْطُرُ وَلَمْ يَمُدَّ أَحَدٌ يَدَهُ إِلَى فَمِهِ، لأَنَّ الشَّعْبَ خَافَ مِنَ الْقَسَمِ.
یونتن کو لعنت کا علم نہ تھا، اِس لئے اُس نے اپنی لاٹھی کا سرا کسی چھتے میں ڈال کر اُسے چاٹ لیا۔ اُس کی آنکھیں فوراً چمک اُٹھیں، اور وہ تازہ دم ہو گیا۔
وَأَمَّا يُونَاثَانُ فَلَمْ يَسْمَعْ عِنْدَمَا اسْتَحْلَفَ أَبُوهُ الشَّعْبَ، فَمَدَّ طَرَفَ النُّشَّابَةِ الَّتِي بِيَدِهِ وَغَمَسَهُ فِي قَطْرِ الْعَسَلِ وَرَدَّ يَدَهُ إِلَى فَمِهِ فَاسْتَنَارَتْ عَيْنَاهُ.
کسی نے دیکھ کر یونتن کو بتایا، ”آپ کے باپ نے فوج سے قَسم کھلا کر اعلان کیا ہے کہ اُس پر لعنت جو اِس دن کچھ کھائے۔ اِسی وجہ سے ہم سب اِتنے نڈھال ہو گئے ہیں۔“
فَأجَابَ وَاحِدٌ مِنَ الشَّعْبِ وَقَالَ: «قَدْ حَلَّفَ أَبُوكَ الشَّعْبَ حَلْفًا قَائِلاً: مَلْعُونٌ الرَّجُلُ الَّذِي يَأْكُلُ خُبْزًا الْيَوْمَ. فَأَعْيَا الشَّعْبُ».
یونتن نے جواب دیا، ”میرے باپ نے ملک کو مصیبت میں ڈال دیا ہے! دیکھو، اِس تھوڑے سے شہد کو چکھنے سے میری آنکھیں کتنی چمک اُٹھیں اور مَیں کتنا تازہ دم ہو گیا۔
فَقَالَ يُونَاثَانُ: «قَدْ كَدَّرَ أَبِي الأَرْضَ. اُنْظُرُوا كَيْفَ اسْتَنَارَتْ عَيْنَايَ لأَنِّي ذُقْتُ قَلِيلاً مِنْ هذَا الْعَسَلِ.
بہتر ہوتا کہ ہمارے لوگ دشمن سے لُوٹے ہوئے مال میں سے کچھ نہ کچھ کھا لیتے۔ لیکن اِس حالت میں ہم فلستیوں کو کس طرح زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں؟“
فَكَمْ بِالْحَرِيِّ لَوْ أَكَلَ الْيَوْمَ الشَّعْبُ مِنْ غَنِيمَةِ أَعْدَائِهِمِ الَّتِي وَجَدُوا؟ أَمَا كَانَتِ الآنَ ضَرْبَةٌ أَعْظَمُ عَلَى الْفِلِسْطِينِيِّينَ؟»
اُس دن اسرائیلی فلستیوں کو مِکماس سے مار مار کر ایالون تک پہنچ گئے۔ لیکن شام کے وقت وہ نہایت نڈھال ہو گئے تھے۔
فَضَرَبُوا فِي ذلِكَ الْيَوْمِ الْفِلِسْطِينِيِّينَ مِنْ مِخْمَاسَ إِلَى أَيَّلُونَ. وَأَعْيَا الشَّعْبُ جِدًّا.
پھر وہ لُوٹے ہوئے ریوڑوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُنہوں نے جلدی جلدی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور بچھڑوں کو ذبح کیا۔ بھوک کی شدت کی وجہ سے اُنہوں نے خون کو صحیح طور سے نکلنے نہ دیا بلکہ جانوروں کو زمین پر چھوڑ کر گوشت کو خون سمیت کھانے لگے۔
وَثَارَ الشَّعْبُ عَلَى الْغَنِيمَةِ، فَأَخَذُوا غَنَمًا وَبَقَرًا وَعُجُولاً، وَذَبَحُوا عَلَى الأَرْضِ وَأَكَلَ الشَّعْبُ عَلَى الدَّمِ.
کسی نے ساؤل کو اطلاع دی، ”دیکھیں، لوگ رب کا گناہ کر رہے ہیں، کیونکہ وہ گوشت کھا رہے ہیں جس میں اب تک خون ہے۔“ یہ سن کر ساؤل پکار اُٹھا، ”آپ رب سے وفادار نہیں رہے!“ پھر اُس نے ساتھ والے آدمیوں کو حکم دیا، ”کوئی بڑا پتھر لُڑھکا کر اِدھر لے آئیں!
فَأَخْبَرُوا شَاوُلَ قَائِلِينَ: «هُوَذَا الشَّعْبُ يُخْطِئُ إِلَى الرَّبِّ بِأَكْلِهِ عَلَى الدَّمِ». فَقَالَ: «قَدْ غَدَرْتُمْ. دَحْرِجُوا إِلَيَّ الآنَ حَجَرًا كَبِيرًا».
پھر تمام آدمیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتا دینا، ’اپنے جانوروں کو میرے پاس لے آئیں تاکہ اُنہیں پتھر پر ذبح کر کے کھائیں۔ ورنہ آپ خون آلودہ گوشت کھا کر رب کا گناہ کریں گے‘۔“ سب مان گئے۔ اُس شام وہ ساؤل کے پاس آئے اور اپنے جانوروں کو پتھر پر ذبح کیا۔
وَقَالَ شَاوُلُ: «تَفَرَّقُوا بَيْنَ الشَّعْبِ وَقُولُوا لَهُمْ أَنْ يُقَدِّمُوا إِلَيَّ كُلُّ وَاحِدٍ ثَوْرَهُ وَكُلُّ وَاحِدٍ شَاتَهُ، وَاذْبَحُوا ههُنَا وَكُلُوا وَلاَ تُخْطِئُوا إِلَى الرَّبِّ بِأَكْلِكُمْ مَعَ الدَّمِ». فَقَدَّمَ جَمِيعُ الشَّعْبِ كُلُّ وَاحِدٍ ثَوْرَهُ بِيَدِهِ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ وَذَبَحُوا هُنَاكَ.
وہاں ساؤل نے پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔
وَبَنَى شَاوُلُ مَذْبَحًا لِلرَّبِّ. الَّذِي شَرَعَ بِبُنْيَانِهِ مَذْبَحًا لِلرَّبِّ.
پھر اُس نے اعلان کیا، ”آئیں، ہم ابھی اِسی رات فلستیوں کا تعاقب کر کے اُن میں لُوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ ایک بھی نہ بچے۔“ فوجیوں نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، وہ کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔“ لیکن امام بولا، ”پہلے ہم اللہ سے ہدایت لیں۔“
وَقَالَ شَاوُلُ: «لِنَنْزِلْ وَرَاءَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ لَيْلاً وَنَنْهَبْهُمْ إِلَى ضَوْءِ الصَّبَاحِ وَلاَ نُبْقِ مِنْهُمْ أَحَدًا». فَقَالُوا: «افْعَلْ كُلَّ مَا يَحْسُنُ فِي عَيْنَيْكَ». وَقَالَ الْكَاهِنُ: «لِنَتَقَدَّمْ هُنَا إِلَى اللهِ».
چنانچہ ساؤل نے اللہ سے پوچھا، ”کیا ہم فلستیوں کا تعاقب جاری رکھیں؟ کیا تُو اُنہیں اسرائیل کے حوالے کر دے گا؟“ لیکن اِس مرتبہ اللہ نے جواب نہ دیا۔
فَسَأَلَ شَاوُلُ اللهَ: «أَأَنْحَدِرُ وَرَاءَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ؟ أَتَدْفَعُهُمْ لِيَدِ إِسْرَائِيلَ؟» فَلَمْ يُجِبْهُ فِي ذلِكَ الْيَوْمِ.
یہ دیکھ کر ساؤل نے فوج کے تمام راہنماؤں کو بُلا کر کہا، ”کسی نے گناہ کیا ہے۔ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ کون قصوروار ہے۔
فَقَالَ شَاوُلُ: «تَقَدَّمُوا إِلَى هُنَا يَا جَمِيعَ وُجُوهِ الشَّعْبِ، وَاعْلَمُوا وَانْظُرُوا بِمَاذَا كَانَتْ هذِهِ الْخَطِيَّةُ الْيَوْمَ.
رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیل کا نجات دہندہ ہے، قصوروار کو فوراً سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ میرا بیٹا یونتن کیوں نہ ہو۔“ لیکن سب خاموش رہے۔
لأَنَّهُ حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ مُخَلِّصُ إِسْرَائِيلَ، وَلَوْ كَانَتْ فِي يُونَاثَانَ ابْنِي فَإِنَّهُ يَمُوتُ مَوْتًا». وَلَمْ يَكُنْ مَنْ يُجِيبُهُ مِنْ كُلِّ الشَّعْبِ.
تب ساؤل نے دوبارہ اعلان کیا، ”پوری فوج ایک طرف کھڑی ہو جائے اور یونتن اور مَیں دوسری طرف۔“ لوگوں نے جواب دیا، ”جو آپ کو مناسب لگے وہ کریں۔“
فَقَالَ لِجَمِيعِ إِسْرَائِيلَ: «أَنْتُمْ تَكُونُونَ فِي جَانِبٍ وَأَنَا وَيُونَاثَانُ ابْنِي فِي جَانِبٍ». فَقَالَ الشَّعْبُ لِشَاوُلَ: «اصْنَعْ مَا يَحْسُنُ فِي عَيْنَيْكَ».
پھر ساؤل نے رب اسرائیل کے خدا سے دعا کی، ”اے رب، ہمیں دکھا کہ کون قصوروار ہے!“ جب قرعہ ڈالا گیا تو یونتن اور ساؤل کے گروہ کو قصوروار قرار دیا گیا اور باقی فوج کو بےقصور۔
وَقَالَ شَاوُلُ لِلرَّبِّ إِلهِ إِسْرَائِيلَ: «هَبْ صِدْقًا». فَأُخِذَ يُونَاثَانُ وَشَاوُلُ، أَمَّا الشَّعْبُ فَخَرَجُوا.
پھر ساؤل نے حکم دیا، ”اب قرعہ ڈال کر پتا کریں کہ مَیں قصوروار ہوں یا یونتن۔“ جب قرعہ ڈالا گیا تو یونتن قصوروار ٹھہرا۔
فَقَالَ شَاوُلُ: «أَلْقُوا بَيْنِي وَبَيْنَ يُونَاثَانَ ابْنِي. فَأُخِذَ يُونَاثَانُ».
ساؤل نے پوچھا، ”بتائیں، آپ نے کیا کِیا؟“ یونتن نے جواب دیا، ”مَیں نے صرف تھوڑا سا شہد چکھ لیا جو میری لاٹھی کے سرے پر لگا تھا۔ لیکن مَیں مرنے کے لئے تیار ہوں۔“
فَقَالَ شَاوُلُ لِيُونَاثَانَ: «أَخْبِرْنِي مَاذَا فَعَلْتَ». فَأَخْبَرَهُ يُونَاثَانُ وَقَالَ: «ذُقْتُ ذَوْقًا بِطَرَفِ النُّشَّابَةِ الَّتِي بِيَدِي قَلِيلَ عَسَل. فَهأَنَذَا أَمُوتُ».
ساؤل نے کہا، ”یونتن، اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں آپ کو اِس کے لئے سزائے موت نہ دوں۔“
فَقَالَ شَاوُلُ: «هكَذَا يَفْعَلُ اللهُ وَهكَذَا يَزِيدُ إِنَّكَ مَوْتًا تَمُوتُ يَا يُونَاثَانُ».
لیکن فوجیوں نے اعتراض کیا، ”یہ کیسی بات ہے؟ یونتن ہی نے اپنے زبردست حملے سے اسرائیل کو آج بچا لیا ہے۔ اُسے کس طرح سزائے موت دی جا سکتی ہے؟ کبھی نہیں! اللہ کی حیات کی قَسم، اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا، کیونکہ آج اُس نے اللہ کی مدد سے فتح پائی ہے۔“ یوں فوجیوں نے یونتن کو موت سے بچا لیا۔
فَقَالَ الشَّعْبُ لِشَاوُلَ: «أَيَمُوتُ يُونَاثَانُ الَّذِي صَنَعَ هذَا الْخَلاَصَ الْعَظِيمَ فِي إِسْرَائِيلَ؟ حَاشَا! حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ، لاَ تَسْقُطُ شَعْرَةٌ مِنْ رَأْسِهِ إِلَى الأَرْضِ لأَنَّهُ مَعَ اللهِ عَمِلَ هذَا الْيَوْمَ». فَافْتَدَى الشَّعْبُ يُونَاثَانَ فَلَمْ يَمُتْ.
تب ساؤل نے فلستیوں کا تعاقب کرنا چھوڑ دیا اور اپنے گھر چلا گیا۔ فلستی بھی اپنے ملک میں واپس چلے گئے۔
فَصَعِدَ شَاوُلُ مِنْ وَرَاءِ الْفِلِسْطِينِيِّينَ، وَذَهَبَ الْفِلِسْطِينِيُّونَ إِلَى مَكَانِهِمْ.
جب ساؤل تخت نشین ہوا تو وہ ملک کے ارد گرد کے تمام دشمنوں سے لڑا۔ اِن میں موآب، عمون، ادوم، ضوباہ کے بادشاہ اور فلستی شامل تھے۔ اور جہاں بھی جنگ چھڑی وہاں اُس نے فتح پائی۔
وَأَخَذَ شَاوُلُ الْمُلْكَ عَلَى إِسْرَائِيلَ، وَحَارَبَ جَمِيعَ أَعْدَائِهِ حَوَالَيْهِ: مُوآبَ وَبَنِي عَمُّونَ وَأَدُومَ وَمُلُوكَ صُوبَةَ وَالْفِلِسْطِينِيِّينَ. وَحَيْثُمَا تَوَجَّهَ غَلَبَ.
وہ نہایت بہادر تھا۔ اُس نے عمالیقیوں کو بھی شکست دی اور یوں اسرائیل کو اُن تمام دشمنوں سے بچا لیا جو بار بار ملک کی لُوٹ مار کرتے تھے۔
وَفَعَلَ بِبَأْسٍ وَضَرَبَ عَمَالِيقَ، وَأَنْقَذَ إِسْرَائِيلَ مِنْ يَدِ نَاهِبِيهِ.
ساؤل کے تین بیٹے تھے، یونتن، اِسوی اور ملکی شوع۔ اُس کی بڑی بیٹی میرب اور چھوٹی بیٹی میکل تھی۔
وَكَانَ بَنُو شَاوُلَ: يُونَاثَانَ وَيَشْوِيَ وَمَلْكِيشُوعَ، وَاسْمَا ابْنَتَيْهِ: اسْمُ الْبِكْرِ مَيْرَبُ وَاسْمُ الصَّغِيرَةِ مِيكَالُ.
بیوی کا نام اخی نوعم بنت اخی معض تھا۔ ساؤل کی فوج کا کمانڈر ابنیر تھا، جو ساؤل کے چچا نیر کا بیٹا تھا۔
وَاسْمُ امْرَأَةِ شَاوُلَ أَخِينُوعَمُ بِنْتُ أَخِيمَعَصَ، وَاسْمُ رَئِيسِ جَيْشِهِ أَبِينَيْرُ بْنُ نَيْرَ عَمِّ شَاوُلَ.
ساؤل کا باپ قیس اور ابنیر کا باپ نیر سگے بھائی تھے جن کا باپ ابی ایل تھا۔
وَقَيْسُ أَبُو شَاوُلَ وَنَيْرُ أَبُو أَبْنَيْرَ ابْنَا أَبِيئِيلَ.
ساؤل کے جیتے جی فلستیوں سے سخت جنگ جاری رہی۔ اِس لئے جب بھی کوئی بہادر اور لڑنے کے قابل آدمی نظر آیا تو ساؤل نے اُسے اپنی فوج میں بھرتی کر لیا۔
وَكَانَتْ حَرْبٌ شَدِيدَةٌ عَلَى الْفِلِسْطِينِيِّينَ كُلَّ أَيَّامِ شَاوُلَ. وَإِذَا رَأَى شَاوُلُ رَجُلاً جَبَّارًا أَوْ ذَا بَأْسٍ ضَمَّهُ إِلَى نَفْسِهِ.