Exodus 33

خداوند به موسی فرمود: «تو و این قومی که آنها را از مصر بیرون آورده‌ای از این مکان کوچ کنید و به سرزمینی که قول داده‌ام به ابراهیم و اسحاق و یعقوب و فرزندان آنها بدهم، بروید
رب نے موسیٰ سے کہا، ”اِس جگہ سے روانہ ہو جا۔ اُن لوگوں کو لے کر جن کو تُو مصر سے نکال لایا ہے اُس ملک کو جا جس کا وعدہ مَیں نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ اُن ہی سے مَیں نے قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں یہ ملک تمہاری اولاد کو دوں گا۔‘
من فرشته‌ای را می‌فرستم تا شما را راهنمایی کند. تمام کنعانیان، اموریان، حِتّیان، فرزیان، حویان و یبوسیان را از سر راه شما بیرون خواهم کرد.
مَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیج کر کنعانی، اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو اُس ملک سے نکال دوں گا۔
شما به سرزمینی غنی و حاصلخیز می‌روید. امّا من خودم با شما نخواهم آمد، زیرا شما مردمی ‌سرکش هستید و ممکن است شما را در راه نابود کنم.»
اُٹھ، اُس ملک کو جا جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ لیکن مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا۔ تم اِتنے ہٹ دھرم ہو کہ اگر مَیں ساتھ جاؤں تو خطرہ ہے کہ تمہیں وہاں پہنچنے سے پہلے ہی برباد کر دوں۔“
هنگامی که مردم این سخنان سخت را شنیدند، ماتم گرفتند و از جواهرات و آلات زینتی خود استفاده نکردند.
جب اسرائیلیوں نے یہ سخت الفاظ سنے تو وہ ماتم کرنے لگے۔ کسی نے بھی اپنے زیور نہ پہنے،
خداوند به موسی دستور داد که به آنها بگوید: «شما مردم گردنکشی هستید و من اگر حتّی یک لحظه با شما بیایم شما را نابود خواهم کرد. حال شما جواهرات خود را از خود دور کنید تا من تصمیم بگیرم با شما چه‌کار کنم.»
کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”اسرائیلیوں کو بتا کہ تم ہٹ دھرم ہو۔ اگر مَیں ایک لمحہ بھی تمہارے ساتھ چلوں تو خطرہ ہے کہ مَیں تمہیں تباہ کر دوں۔ اب اپنے زیورات اُتار ڈالو۔ پھر مَیں فیصلہ کروں گا کہ تمہارے ساتھ کیا کِیا جائے۔“
پس قوم اسرائیل بعد از اینکه کوه سینا را ترک کردند از جواهرات خود استفاده نکردند.
اِن الفاظ پر اسرائیلیوں نے حورب یعنی سینا پہاڑ پر اپنے زیور اُتار دیئے۔
هروقت قوم بنی‌اسرائیل اردوگاه برپا می‌کردند، موسی خیمهٔ مقدّس را برمی‌داشت و دور از اردوگاه نصب می‌کرد. آن خیمه را «خیمهٔ مقدّس خداوند» می‌گفتند. هرکسی که می‌خواست با خداوند راز و نیاز کند به آن خیمه می‌رفت.
اُس وقت موسیٰ نے خیمہ لے کر اُسے کچھ فاصلے پر خیمہ گاہ کے باہر لگا دیا۔ اُس نے اُس کا نام ’ملاقات کا خیمہ‘ رکھا۔ جو بھی رب کی مرضی دریافت کرنا چاہتا وہ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا۔
هروقت که موسی به طرف خیمه می‌رفت تمام مردم در مقابل چادر‌های خود می‌ایستادند تا موسی داخل خیمه شود.
جب بھی موسیٰ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا تو تمام لوگ اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے ہو کر موسیٰ کے پیچھے دیکھنے لگتے۔ اُس کے ملاقات کے خیمے میں اوجھل ہونے تک وہ اُسے دیکھتے رہتے۔
بعد از اینکه موسی به داخل خیمه می‌رفت، ستون ابر پایین می‌آمد و در مقابل در خیمه می‌ایستاد و خداوند از داخل ابر با موسی گفت‌وگو می‌کرد.
موسیٰ کے خیمے میں داخل ہونے پر بادل کا ستون اُتر کر خیمے کے دروازے پر ٹھہر جاتا۔ جتنی دیر تک رب موسیٰ سے باتیں کرتا اُتنی دیر تک وہ وہاں ٹھہرا رہتا۔
همین که مردم ستون ابر را در مقابل در خیمه می‌دیدند، همگی سجده می‌كردند.
جب اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر بادل کا ستون دیکھتے تو وہ اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہو کر سجدہ کرتے۔
خداوند با موسی روبه‌رو صحبت می‌کرد، همان‌طور که یک نفر با دوست خود صحبت می‌کند. سپس موسی به طرف اردوگاه برمی‌گشت امّا آن مرد جوان یعنی یوشع پسر نون که معاون موسی بود، در خیمه می‌ماند.
رب موسیٰ سے رُوبرُو باتیں کرتا تھا، ایسے شخص کی طرح جو اپنے دوست سے باتیں کرتا ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ نکل کر خیمہ گاہ کو واپس چلا جاتا۔ لیکن اُس کا جوان مددگار یشوع بن نون خیمے کو نہیں چھوڑتا تھا۔
موسی به خداوند عرض کرد: «این درست است که تو به من فرموده‌ای که این قوم را به آن سرزمین رهبری کنم، امّا به من نگفته‌ای که چه کسی را با من خواهی فرستاد. تو فرموده‌ای که مرا خوب می‌شناسی و از من خشنود هستی.
موسیٰ نے رب سے کہا، ”دیکھ، تُو مجھ سے کہتا آیا ہے کہ اِس قوم کو کنعان لے چل۔ لیکن تُو میرے ساتھ کس کو بھیجے گا؟ تُو نے اب تک یہ بات مجھے نہیں بتائی حالانکہ تُو نے کہا ہے، ’مَیں تجھے بنام جانتا ہوں، تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے۔‘
پس اگر این‌طور است نقشهٔ خود را به من بگو تا بتوانم تو را خدمت نموده و خُشنود بسازم. همچنین به‌خاطر آور که تو این قوم را انتخاب کرده‌ای تا از آن تو باشند.»
اگر مجھے واقعی تیرا کرم حاصل ہے تو مجھے اپنے راستے دکھا تاکہ مَیں تجھے جان لوں اور تیرا کرم مجھے حاصل ہوتا رہے۔ اِس بات کا خیال رکھ کہ یہ قوم تیری ہی اُمّت ہے۔“
خداوند فرمود: «من با تو خواهم آمد و تو را پیروز خواهم ساخت.»
رب نے جواب دیا، ”مَیں خود تیرے ساتھ چلوں گا اور تجھے آرام دوں گا۔“
موسی در جواب عرض کرد: «چنانچه با ما نخواهی آمد، ما را از این مکان بیرون نبر.
موسیٰ نے کہا، ”اگر تُو خود ساتھ نہیں چلے گا تو پھر ہمیں یہاں سے روانہ نہ کرنا۔
اگر تو با ما نیایی از کجا معلوم خواهد شد که از من و قوم خود راضی هستی؟ حضور تو با وجه تمایز ما با سایر ملل روی زمین می‌باشد.»
اگر تُو ہمارے ساتھ نہ جائے تو کس طرح پتا چلے گا کہ مجھے اور تیری قوم کو تیرا کرم حاصل ہوا ہے؟ ہم صرف اِسی وجہ سے دنیا کی دیگر قوموں سے الگ اور ممتاز ہیں۔“
خداوند به موسی فرمود: «من همان‌طور که تو گفته‌ای انجام خواهم داد، زیرا تو را خوب می‌شناسم و از تو راضی هستم.»
رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں تیری یہ درخواست بھی پوری کروں گا، کیونکہ تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے اور مَیں تجھے بنام جانتا ہوں۔“
آنگاه موسی درخواست کرد: «بگذار تا نور درخشان حضور تو را ببینم.»
پھر موسیٰ بولا، ”براہِ کرم مجھے اپنا جلال دکھا۔“
خداوند فرمود: «من تمام درخشندگی خود را در مقابل تو می‌گسترانم. من نام مقدّس خود را به تو اعلام می‌کنم. من، خداوند هستم. و بر هرکه بر‌گزینم رأفت و رحمت خواهم کرد.
رب نے جواب دیا، ”مَیں اپنی پوری بھلائی تیرے سامنے سے گزرنے دوں گا اور تیرے سامنے ہی اپنے نام رب کا اعلان کروں گا۔ مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں، اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔
ولی من نمی‌گذارم که روی مرا ببینی زیرا کسی نمی‌تواند روی مرا ببیند و بعد از آن زنده بماند.
لیکن تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ جو بھی میرا چہرہ دیکھے وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔“
اینجا در کنار من جایی است که تو می‌توانی روی یک صخره بایستی.
پھر رب نے فرمایا، ”دیکھ، میرے پاس ایک جگہ ہے۔ وہاں کی چٹان پر کھڑا ہو جا۔
وقتی‌که نور درخشان حضور من عبور می‌كند، تو را در شکاف صخره می‌گذارم و تو را با دست خود می‌پوشانم تا عبور کنم
جب میرا جلال وہاں سے گزرے گا تو مَیں تجھے چٹان کے ایک شگاف میں رکھوں گا اور اپنا ہاتھ تیرے اوپر پھیلاؤں گا تاکہ تُو میرے گزرنے کے دوران محفوظ رہے۔
و بعد از آن دست خود را برمی‌دارم و تو می‌توانی از پشت مرا ببینی ولی روی مرا نمی‌توانی ببینی.»
اِس کے بعد مَیں اپنا ہاتھ ہٹاؤں گا اور تُو میرے پیچھے دیکھ سکے گا۔ لیکن میرا چہرہ دیکھا نہیں جا سکتا۔“