Ecclesiastes 1

Vortoj de la Predikanto, filo de David, reĝo en Jerusalem.
ذیل میں واعظ کے الفاظ قلم بند ہیں، اُس کے جو داؤد کا بیٹا اور یروشلم میں بادشاہ ہے،
Vantaĵo de vantaĵoj, diris la Predikanto; vantaĵo de vantaĵoj, ĉio estas vantaĵo.
واعظ فرماتا ہے، ”باطل ہی باطل، باطل ہی باطل، سب کچھ باطل ہی باطل ہے!“
Kian profiton havas la homo de ĉiuj siaj laboroj, kiujn li laboras sub la suno?
سورج تلے جو محنت مشقت انسان کرے اُس کا کیا فائدہ ہے؟ کچھ نہیں!
Generacio foriras kaj generacio venas, kaj la tero restas eterne.
ایک پشت آتی اور دوسری جاتی ہے، لیکن زمین ہمیشہ تک قائم رہتی ہے۔
Leviĝas la suno kaj subiras la suno, kaj al sia loko ĝi rapidas, kaj tie ĝi leviĝas.
سورج طلوع اور غروب ہو جاتا ہے، پھر سُرعت سے اُسی جگہ واپس چلا جاتا ہے جہاں سے دوبارہ طلوع ہوتا ہے۔
Iras al sudo kaj reiras al nordo, turniĝas, turniĝas en sia irado la vento, kaj al siaj rondoj revenas la vento.
ہَوا جنوب کی طرف چلتی، پھر مُڑ کر شمال کی طرف چلنے لگتی ہے۔ یوں چکر کاٹ کاٹ کر وہ بار بار نقطۂ آغاز پر واپس آتی ہے۔
Ĉiuj riveroj iras al la maro, sed la maro ne pleniĝas; al la loko, al kiu la riveroj alfluas, ili alfluas ĉiam denove.
تمام دریا سمندر میں جا ملتے ہیں، توبھی سمندر کی سطح وہی رہتی ہے، کیونکہ دریاؤں کا پانی مسلسل اُن سرچشموں کے پاس واپس آتا ہے جہاں سے بہہ نکلا ہے۔
Ĉiuj aferoj estas lacigaj, ne povas homo tion eldiri; ne satiĝas la okulo de vidado, kaj ne pleniĝas la orelo de aŭdado.
انسان باتیں کرتے کرتے تھک جاتا ہے اور صحیح طور سے کچھ بیان نہیں کر سکتا۔ آنکھ کبھی اِتنا نہیں دیکھتی کہ کہے، ”اب بس کرو، کافی ہے۔“ کان کبھی اِتنا نہیں سنتا کہ اَور نہ سننا چاہے۔
Kio estis, tio estos; kaj kio estis farata, tio estos farata; kaj ekzistas nenio nova sub la suno.
جو کچھ پیش آیا وہی دوبارہ پیش آئے گا، جو کچھ کیا گیا وہی دوبارہ کیا جائے گا۔ سورج تلے کوئی بھی بات نئی نہیں۔
Ekzistas io, pri kio oni diras: Vidu, ĉi tio estas nova; sed ĝi estis jam en la eterna tempo, kiu estis antaŭ ni.
کیا کوئی بات ہے جس کے بارے میں کہا جا سکے، ”دیکھو، یہ نئی ہے“؟ ہرگز نہیں، یہ بھی ہم سے بہت دیر پہلے ہی موجود تھی۔
Ne restis memoro pri la antaŭuloj; kaj ankaŭ pri la posteuloj, kiuj estos, ne restos memoro ĉe tiuj, kiuj estos poste.
جو پہلے زندہ تھے اُنہیں کوئی یاد نہیں کرتا، اور جو آنے والے ہیں اُنہیں بھی وہ یاد نہیں کریں گے جو اُن کے بعد آئیں گے۔
Mi, Predikanto, estis reĝo super Izrael en Jerusalem.
مَیں جو واعظ ہوں یروشلم میں اسرائیل کا بادشاہ تھا۔
Kaj mi decidis en mia koro esplori kaj ekzameni per la saĝo ĉion, kio fariĝas sub la ĉielo: ĉi tiun malfacilan okupon Dio donis al la homidoj, por ke ili turmentiĝu per ĝi.
مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حکمت کے ذریعے تفتیش و تحقیق کروں۔ یہ کام ناگوار ہے گو اللہ نے خود انسان کو اِس میں محنت مشقت کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔
Mi vidis ĉiujn aferojn, kiuj fariĝas sub la suno; kaj jen, ĉio estas vantaĵo kaj entreprenoj ventaj.
مَیں نے تمام کاموں کا ملاحظہ کیا جو سورج تلے ہوتے ہیں، تو نتیجہ یہ نکلا کہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔
Kurbigitan oni ne povas rerektigi, kaj mankantan oni ne povas kalkuli.
جو پیچ دار ہے وہ سیدھا نہیں ہو سکتا، جس کی کمی ہے اُسے گنا نہیں جا سکتا۔
Mi meditis kun mia koro tiele: Jen mi kreskigis kaj multigis en mi sciencon pli ol ĉiuj, kiuj estis antaŭ mi en Jerusalem; kaj mia koro penetris multon da saĝo kaj scio.
مَیں نے دل میں کہا، ”حکمت میں مَیں نے اِتنا اضافہ کیا اور اِتنی ترقی کی کہ اُن سب سے سبقت لے گیا جو مجھ سے پہلے یروشلم پر حکومت کرتے تھے۔ میرے دل نے بہت حکمت اور علم اپنا لیا ہے۔“
Sed kiam mi dediĉis mian koron, por ekkoni la saĝecon kaj ekkoni la malsaĝecon kaj sensencecon, mi eksciis, ke ankaŭ ĉi tio estas ventaĵo.
مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت سمجھوں، نیز کہ مجھے دیوانگی اور حماقت کی سمجھ بھی آئے۔ لیکن مجھے معلوم ہوا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔
Ĉar ĉe multe da saĝeco estas multe da zorgemeco; kaj, kiu plimultigas siajn sciojn, tiu plimultigas siajn dolorojn.
کیونکہ جہاں حکمت بہت ہے وہاں رنجیدگی بھی بہت ہے۔ جو علم و عرفان میں اضافہ کرے، وہ دُکھ میں اضافہ کرتا ہے۔