Judges 8

وَقَالَ لَهُ رِجَالُ أَفْرَايِمَ: «مَا هذَا الأَمْرُ الَّذِي فَعَلْتَ بِنَا، إِذْ لَمْ تَدْعُنَا عِنْدَ ذِهَابِكَ لِمُحَارَبَةِ الْمِدْيَانِيِّينَ؟». وَخَاصَمُوهُ بِشِدَّةٍ.
لیکن افرائیم کے مردوں نے شکایت کی، ”آپ نے ہم سے کیسا سلوک کیا؟ آپ نے ہمیں کیوں نہیں بُلایا جب مِدیان سے لڑنے گئے؟“ ایسی باتیں کرتے کرتے اُنہوں نے جدعون کے ساتھ سخت بحث کی۔
فَقَالَ لَهُمْ: «مَاذَا فَعَلْتُ الآنَ نَظِيرَكُمْ؟ أَلَيْسَ خُصَاصَةُ أَفْرَايِمَ خَيْرًا مِنْ قَِطَافِ أَبِيعَزَرَ؟
لیکن جدعون نے جواب دیا، ”کیا آپ مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب نہ ہوئے؟ اور جو انگور فصل جمع کرنے کے بعد افرائیم کے باغوں میں رہ جاتے ہیں کیا وہ میرے چھوٹے خاندان ابی عزر کی پوری فصل سے زیادہ نہیں ہوتے؟
لِيَدِكُمْ دَفَعَ اللهُ أَمِيرَيِ الْمِدْيَانِيِّينَ غُرَابًا وَذِئْبًا. وَمَاذَا قَدِرْتُ أَنْ أَعْمَلَ نَظِيرَكُمْ؟». حِينَئِذٍ ارْتَخَتْ رُوحُهُمْ عَنْهُ عِنْدَمَا تَكَلَّمَ بِهذَا الْكَلاَمِ.
اللہ نے تو مِدیان کے سرداروں عوریب اور زئیب کو آپ کے حوالے کر دیا۔ اِس کی نسبت مجھ سے کیا کامیابی حاصل ہوئی ہے؟“ یہ سن کر افرائیم کے مردوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔
وَجَاءَ جِدْعُونُ إِلَى الأُرْدُنِّ وَعَبَرَ هُوَ وَالثَّلاَثُ مِئَةِ الرَّجُلِ الَّذِينَ مَعَهُ مُعْيِينَ وَمُطَارِدِينَ.
جدعون اپنے 300 مردوں سمیت دریائے یردن کو پار کر چکا تھا۔ دشمن کا تعاقب کرتے کرتے وہ تھک گئے تھے۔
فَقَالَ لأَهْلِ سُكُّوتَ: «أَعْطُوا أَرْغِفَةَ خُبْزٍ لِلْقَوْمِ الَّذِينَ مَعِي لأَنَّهُمْ مُعْيُونَ، وَأَنَا سَاعٍ وَرَاءَ زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ مَلِكَيْ مِدْيَانَ».
اِس لئے جدعون نے قریب کے شہر سُکات کے باشندوں سے گزارش کی، ”میرے فوجیوں کو کچھ روٹی دے دیں۔ وہ تھک گئے ہیں، کیونکہ ہم مِدیانی سردار زبح اور ضلمُنّع کا تعاقب کر رہے ہیں۔“
فَقَالَ رُؤَسَاءُ سُكُّوتَ: «هَلْ أَيْدِي زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ بِيَدِكَ الآنَ حَتَّى نُعْطِيَ جُنْدَكَ خُبْزًا؟»
لیکن سُکات کے بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“
فَقَالَ جِدْعُونُ: «لِذلِكَ عِنْدَمَا يَدْفَعُ الرَّبُّ زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ بِيَدِي أَدْرُسُ لَحْمَكُمْ مَعَ أَشْوَاكِ الْبَرِّيَّةِ بِالنَّوَارِجِ».
یہ سن کر جدعون نے کہا، ”جوں ہی رب اِن دو سرداروں زبح اور ضلمُنّع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا مَیں تم کو ریگستان کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر تباہ کر دوں گا۔“
وَصَعِدَ مِنْ هُنَاكَ إِلَى فَنُوئِيلَ وَكَلَّمَهُمْ هكَذَا. فَأَجَابَهُ أَهْلُ فَنُوئِيلَ كَمَا أَجَابَ أَهْلُ سُكُّوتَ،
وہ آگے نکل کر فنوایل شہر پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے روٹی مانگی، لیکن فنوایل کے باشندوں نے سُکات کا سا جواب دیا۔
فَكَلَّمَ أَيْضًا أَهْلَ فَنُوئِيلَ قَائِلاً: «عِنْدَ رُجُوعِي بِسَلاَمٍ أَهْدِمُ هذَا الْبُرْجَ».
یہ سن کر اُس نے کہا، ”جب مَیں سلامتی سے واپس آؤں گا تو تمہارا یہ بُرج گرا دوں گا!“
وَكَانَ زَبَحُ وَصَلْمُنَّاعُ فِي قَرْقَرَ وَجَيْشُهُمَا مَعَهُمَا نَحْوُ خَمْسَةَ عَشَرَ أَلْفًا، كُلُّ الْبَاقِينَ مِنْ جَمِيعِ جَيْشِ بَنِي الْمَشْرِقِ. وَالَّذِينَ سَقَطُوا مِئَةٌ وَعِشْرُونَ أَلْفَ رَجُل مُخْتَرِطِي السَّيْفِ.
اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
وَصَعِدَ جِدْعُونُ فِي طَرِيقِ سَاكِنِي الْخِيَامِ شَرْقِيَّ نُوبَحَ وَيُجْبَهَةَ، وَضَرَبَ الْجَيْشَ وَكَانَ الْجَيْشُ مُطْمَئِنًّا.
جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔
فَهَرَبَ زَبَحُ وَصَلْمُنَّاعُ، فَتَبِعَهُمَا وَأَمْسَكَ مَلِكَيْ مِدْيَانَ زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ وَأَزْعَجَ كُلَّ الْجَيْشِ.
دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔
وَرَجَعَ جِدْعُونُ بْنُ يُوآشَ مِنَ الْحَرْبِ مِنْ عِنْدِ عَقَبَةِ حَارَسَ.
اِس کے بعد جدعون لوٹا۔ وہ ابھی حرِس کے درہ سے اُتر رہا تھا
وَأَمْسَكَ غُلاَمًا مِنْ أَهْلِ سُكُّوتَ وَسَأَلَهُ، فَكَتَبَ لَهُ رُؤَسَاءَ سُكُّوتَ وَشُيُوخَهَا، سَبْعَةً وَسَبْعِينَ رَجُلاً.
کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔
وَدَخَلَ إِلَى أَهْلِ سُكُّوتَ وَقَالَ: «هُوَذَا زَبَحُ وَصَلْمُنَّاعُ اللَّذَانِ عَيَّرْتُمُونِي بِهِمَا قَائِلِينَ: هَلْ أَيْدِي زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ بِيَدِكَ الآنَ حَتَّى نُعْطِي رِجَالَكَ الْمُعْيِينَ خُبْزًا؟»
جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“
وَأَخَذَ شُيُوخَ الْمَدِينَةِ وَأَشْوَاكَ الْبَرِّيَّةِ وَالنَّوَارِجَ وَعَلَّمَ بِهَا أَهْلَ سُكُّوتَ.
پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔
وَهَدَمَ بُرْجَ فَنُوئِيلَ وَقَتَلَ رِجَالَ الْمَدِينَةِ.
پھر وہ فنوایل گیا اور وہاں کا بُرج گرا کر شہر کے مردوں کو مار ڈالا۔
وَقَالَ لِزَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ: «كَيْفَ الرِّجَالُ الَّذِينَ قَتَلْتُمَاهُمْ فِي تَابُورَ؟» فَقَالاَ: «مَثَلُهُمْ مَثَلُكَ. كُلُّ وَاحِدٍ كَصُورَةِ أَوْلاَدِ مَلِكٍ».
اِس کے بعد جدعون زبح اور ضلمُنّع سے مخاطب ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُن آدمیوں کا حُلیہ کیسا تھا جنہیں تم نے تبور پہاڑ پر قتل کیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آپ جیسے تھے، ہر ایک شہزادہ لگ رہا تھا۔“
فَقَالَ: «هُمْ إِخْوَتِي بَنُو أُمِّي. حَيٌّ هُوَ الرَّبُّ لَوِ اسْتَحْيَيْتُمَاهُمْ لَمَا قَتَلْتُكُمَا!».
جدعون بولا، ”وہ میرے سگے بھائی تھے۔ رب کی حیات کی قَسم، اگر تم اُن کو زندہ چھوڑتے تو مَیں تمہیں ہلاک نہ کرتا۔“
وَقَالَ لِيَثَرَ بِكْرِهِ: «قُمِ اقْتُلْهُمَا». فَلَمْ يَخْتَرِطِ الْغُلاَمُ سَيْفَهُ، لأَنَّهُ خَافَ، بِمَا أَنَّهُ فَتًى بَعْدُ.
پھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔
فَقَالَ زَبَحُ وَصَلْمُنَّاعُ: «قُمْ أَنْتَ وَقَعْ عَلَيْنَا، لأَنَّهُ مِثْلُ الرَّجُلِ بَطْشُهُ». فَقَامَ جِدْعُونُ وَقَتَلَ زَبَحَ وَصَلْمُنَّاعَ، وَأَخَذَ الأَهِلَّةَ الَّتِي فِي أَعْنَاقِ جِمَالِهِمَا.
تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔
وَقَالَ رِجَالُ إِسْرَائِيلَ لِجِدْعُونَ: «تَسَلَّطْ عَلَيْنَا أَنْتَ وَابْنُكَ وَابْنُ ابْنِكَ، لأَنَّكَ قَدْ خَلَّصْتَنَا مِنْ يَدِ مِدْيَانَ».
اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“
فَقَالَ لَهُمْ جِدْعُونُ: «لاَ أَتَسَلَّطُ أَنَا عَلَيْكُمْ وَلاَ يَتَسَلَّطُ ابْنِي عَلَيْكُمُ. اَلرَّبُّ يَتَسَلَّطُ عَلَيْكُمْ».
لیکن جدعون نے جواب دیا، ”نہ مَیں آپ پر حکومت کروں گا، نہ میرا بیٹا۔ رب ہی آپ پر حکومت کرے گا۔
ثُمَّ قَالَ لَهُمْ جِدْعُونُ: «أَطْلُبُ مِنْكُمْ طِلْبَةً: أَنْ تُعْطُونِي كُلُّ وَاحِدٍ أَقْرَاطَ غَنِيمَتِهِ». لأَنَّهُ كَانَ لَهُمْ أَقْرَاطُ ذَهَبٍ لأَنَّهُمْ إِسْمَاعِيلِيُّونَ.
میری صرف ایک گزارش ہے۔ ہر ایک مجھے اپنے لُوٹے ہوئے مال میں سے ایک ایک بالی دے دے۔“ بات یہ تھی کہ دشمن کے تمام افراد نے سونے کی بالیاں پہن رکھی تھیں، کیونکہ وہ اسماعیلی تھے۔
فَقَالُوا: «إِنَّنَا نُعْطِي». وَفَرَشُوا رِدَاءً وَطَرَحُوا عَلَيْهِ كُلُّ وَاحِدٍ أَقْرَاطَ غَنِيمَتِهِ.
اسرائیلیوں نے کہا، ”ہم خوشی سے بالی دیں گے۔“ ایک چادر زمین پر بچھا کر ہر ایک نے ایک ایک بالی اُس پر پھینک دی۔
وَكَانَ وَزْنُ أَقْرَاطِ الذَّهَبِ الَّتِي طَلَبَ أَلْفًا وَسَبْعَ مِئَةِ شَاقِل ذَهَبًا، مَا عَدَا الأَهِلَّةَ وَالْحَلَقَ وَأَثْوَابَ الأُرْجُوَانِ الَّتِي عَلَى مُلُوكِ مِدْيَانَ، وَمَا عَدَا الْقَلاَئِدَ الَّتِي فِي أَعْنَاقِ جِمَالِهِمْ.
سونے کی اِن بالیوں کا وزن تقریباً 20 کلو گرام تھا۔ اِس کے علاوہ اسرائیلیوں نے مختلف تعویذ، کان کے آویزے، ارغوانی رنگ کے شاہی لباس اور اونٹوں کی گردنوں میں لگی قیمتی زنجیریں بھی دے دیں۔
فَصَنَعَ جِدْعُونُ مِنْهَا أَفُودًا وَجَعَلَهُ فِي مَدِينَتِهِ فِي عَفْرَةَ. وَزَنَى كُلُّ إِسْرَائِيلَ وَرَاءَهُ هُنَاكَ، فَكَانَ ذلِكَ لِجِدْعُونَ وَبَيْتِهِ فَخًّا.
اِس سونے سے جدعون نے ایک افود بنا کر اُسے اپنے آبائی شہر عُفرہ میں کھڑا کیا جہاں وہ اُس کے اور تمام خاندان کے لئے پھندا بن گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پورا اسرائیل زنا کر کے بُت کی پوجا کرنے لگا۔
وَذَلَّ مِدْيَانُ أَمَامَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَمْ يَعُودُوا يَرْفَعُونَ رُؤُوسَهُمْ. وَاسْتَرَاحَتِ الأَرْضُ أَرْبَعِينَ سَنَةً فِي أَيَّامِ جِدْعُونَ.
اُس وقت مِدیان نے ایسی شکست کھائی کہ بعد میں اسرائیل کے لئے خطرے کا باعث نہ رہا۔ اور جتنی دیر جدعون زندہ رہا یعنی 40 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔
وَذَهَبَ يَرُبَّعْلُ بْنُ يُوآشَ وَأَقَامَ فِي بَيْتِهِ.
جنگ کے بعد جدعون بن یوآس دوبارہ عُفرہ میں رہنے لگا۔
وَكَانَ لِجِدْعُونَ سَبْعُونَ وَلَدًا خَارِجُونَ مِنْ صُلْبِهِ، لأَنَّهُ كَانَتْ لَهُ نِسَاءٌ كَثِيرَاتٌ.
اُس کی بہت سی بیویاں اور 70 بیٹے تھے۔
وَسُرِّيَّتُهُ الَّتِي فِي شَكِيمَ وَلَدَتْ لَهُ هِيَ أَيْضًا ابْنًا فَسَمَّاهُ أَبِيمَالِكَ.
اُس کی ایک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہائش پذیر تھی اور جس کے ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جدعون نے بیٹے کا نام ابی مَلِک رکھا۔
وَمَاتَ جِدْعُونُ بْنُ يُوآشَ بِشَيْبَةٍ صَالِحَةٍ، وَدُفِنَ فِي قَبْرِ يُوآشَ أَبِيهِ فِي عَفْرَةِ أَبِيعَزَرَ.
جدعون عمر رسیدہ تھا جب فوت ہوا۔ اُسے ابی عزریوں کے شہر عُفرہ میں اُس کے باپ یوآس کی قبر میں دفنایا گیا۔
وَكَانَ بَعْدَ مَوْتِ جِدْعُونَ أَنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجَعُوا وَزَنَوْا وَرَاءَ الْبَعْلِيمِ، وَجَعَلُوا لَهُمْ بَعَلَ بَرِيثَ إِلهًا.
جدعون کے مرتے ہی اسرائیلی دوبارہ زنا کر کے بعل کے بُتوں کی پوجا کرنے لگے۔ وہ بعل بریت کو اپنا خاص دیوتا بنا کر
وَلَمْ يَذْكُرْ بَنُو إِسْرَائِيلَ الرَّبَّ إِلهَهُمُ الَّذِي أَنْقَذَهُمْ مِنْ يَدِ جَمِيعِ أَعْدَائِهِمْ مِنْ حَوْلِهِمْ.
رب اپنے خدا کو بھول گئے جس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں سے بچا لیا تھا۔
وَلَمْ يَعْمَلُوا مَعْرُوفًا مَعَ بَيْتِ يَرُبَّعْلَ، ِجِدْعُونَ، نَظِيرَ كُلِّ الْخَيْرِ الَّذِي عَمِلَ مَعَ إِسْرَائِيلَ.
اُنہوں نے یرُبعل یعنی جدعون کے خاندان کو بھی اُس احسان کے لئے کوئی مہربانی نہ دکھائی جو جدعون نے اُن پر کیا تھا۔