Isaiah 14

لأَنَّ الرَّبَّ سَيَرْحَمُ يَعْقُوبَ وَيَخْتَارُ أَيْضًا إِسْرَائِيلَ، وَيُرِيحُهُمْ فِي أَرْضِهِمْ، فَتَقْتَرِنُ بِهِمِ الْغُرَبَاءُ وَيَنْضَمُّونَ إِلَى بَيْتِ يَعْقُوبَ.
کیونکہ رب یعقوب پر ترس کھائے گا، وہ دوبارہ اسرائیلیوں کو چن کر اُنہیں اُن کے اپنے ملک میں بسا دے گا۔ پردیسی بھی اُن کے ساتھ مل جائیں گے، وہ یعقوب کے گھرانے سے منسلک ہو جائیں گے۔
وَيَأْخُذُهُمْ شُعُوبٌ وَيَأْتُونَ بِهِمْ إِلَى مَوْضِعِهِمْ، وَيَمْتَلِكُهُمْ بَيْتُ إِسْرَائِيلَ فِي أَرْضِ الرَّبِّ عَبِيدًا وَإِمَاءً، وَيَسْبُونَ الَّذِينَ سَبَوْهُمْ وَيَتَسَلَّطُونَ عَلَى ظَالِمِيهِمْ.
دیگر قومیں اسرائیلیوں کو لے کر اُن کے وطن میں واپس پہنچا دیں گی۔ تب اسرائیل کا گھرانا اِن پردیسیوں کو ورثے میں پائے گا، اور یہ رب کے ملک میں اُن کے نوکر نوکرانیاں بن کر اُن کی خدمت کریں گے۔ جنہوں نے اُنہیں جلاوطن کیا تھا اُن ہی کو وہ جلاوطن کئے رکھیں گے، جنہوں نے اُن پر ظلم کیا تھا اُن ہی پر وہ حکومت کریں گے۔
وَيَكُونُ فِي يَوْمٍ يُرِيحُكَ الرَّبُّ مِنْ تَعَبِكَ وَمِنِ انْزِعَاجِكَ، وَمِنَ الْعُبُودِيَّةِ الْقَاسِيَةِ الَّتِي اسْتُعْبِدْتَ بِهَا،
جس دن رب تجھے مصیبت، بےچینی اور ظالمانہ غلامی سے آرام دے گا
أَنَّكَ تَنْطِقُ بِهذَا الْهَجْوِ عَلَى مَلِكِ بَابِلَ وَتَقُولُ: «كَيْفَ بَادَ الظَّالِمُ، بَادَتِ الْمُغَطْرِسَةُ؟
اُس دن تُو بابل کے بادشاہ پر طنز کا گیت گائے گا، ”یہ کیسی بات ہے؟ ظالم نیست و نابود اور اُس کے حملے ختم ہو گئے ہیں۔
قَدْ كَسَّرَ الرَّبُّ عَصَا الأَشْرَارِ، قَضِيبَ الْمُتَسَلِّطِينَ.
رب نے بےدینوں کی لاٹھی توڑ کر حکمرانوں کا وہ شاہی عصا ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے
الضَّارِبُ الشُّعُوبَ بِسَخَطٍ، ضَرْبَةً بِلاَ فُتُورٍ. الْمُتَسَلِّطُ بِغَضَبٍ عَلَى الأُمَمِ، بِاضْطِهَادٍ بِلاَ إمْسَاكٍ.
جو طیش میں آ کر قوموں کو مسلسل مارتا رہا اور غصے سے اُن پر حکومت کرتا، بےرحمی سے اُن کے پیچھے پڑا رہا۔
اِسْتَرَاحَتِ، اطْمَأَنَّتْ كُلُّ الأَرْضِ. هَتَفُوا تَرَنُّمًا.
اب پوری دنیا کو آرام و سکون حاصل ہوا ہے، اب ہر طرف خوشی کے نعرے سنائی دے رہے ہیں۔
حَتَّى السَّرْوُ يَفْرَحُ عَلَيْكَ، وَأَرْزُ لُبْنَانَ قَائِلاً: مُنْذُ اضْطَجَعْتَ لَمْ يَصْعَدْ عَلَيْنَا قَاطِعٌ.
جونیپر کے درخت اور لبنان کے دیودار بھی تیرے انجام پر خوش ہو کر کہتے ہیں، ’شکر ہے! جب سے تُو گرا دیا گیا کوئی یہاں چڑھ کر ہمیں کاٹنے نہیں آتا۔‘
اَلْهَاوِيَةُ مِنْ أَسْفَلُ مُهْتَزَّةٌ لَكَ، لاسْتِقْبَالِ قُدُومِكَ، مُنْهِضَةٌ لَكَ الأَخْيِلَةَ، جَمِيعَ عُظَمَاءِ الأَرْضِ. أَقَامَتْ كُلَّ مُلُوكِ الأُمَمِ عَنْ كَرَاسِيِّهِمْ.
پاتال تیرے اُترنے کے باعث ہل گیا ہے۔ تیرے انتظار میں وہ مُردہ روحوں کو حرکت میں لا رہا ہے۔ وہاں دنیا کے تمام رئیس اور اقوام کے تمام بادشاہ اپنے تختوں سے کھڑے ہو کر تیرا استقبال کریں گے۔
كُلُّهُمْ يُجِيبُونَ وَيَقُولُونَ لَكَ: أَأَنْتَ أَيْضًا قَدْ ضَعُفْتَ نَظِيرَنَا وَصِرْتَ مِثْلَنَا؟
سب مل کر تجھ سے کہیں گے، ’اب تُو بھی ہم جیسا کمزور ہو گیا ہے، تُو بھی ہمارے برابر ہو گیا ہے!‘
أُهْبِطَ إِلَى الْهَاوِيَةِ فَخْرُكَ، رَنَّةُ أَعْوَادِكَ. تَحْتَكَ تُفْرَشُ الرِّمَّةُ، وَغِطَاؤُكَ الدُّودُ.
تیری تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہے، تیرے ستار خاموش ہو گئے ہیں۔ اب کیڑے تیرا گدّا اور کیچوے تیرا کمبل ہوں گے۔
كَيْفَ سَقَطْتِ مِنَ السَّمَاءِ يَا زُهَرَةُ، بِنْتَ الصُّبْحِ؟ كَيْفَ قُطِعْتَ إِلَى الأَرْضِ يَا قَاهِرَ الأُمَمِ؟
اے ستارۂ صبح، اے ابنِ سحر، تُو آسمان سے کس طرح گر گیا ہے! جس نے دیگر ممالک کو شکست دی تھی وہ اب خود پاش پاش ہو گیا ہے۔
وَأَنْتَ قُلْتَ فِي قَلْبِكَ: أَصْعَدُ إِلَى السَّمَاوَاتِ. أَرْفَعُ كُرْسِيِّي فَوْقَ كَوَاكِبِ اللهِ، وَأَجْلِسُ عَلَى جَبَلِ الاجْتِمَاعِ فِي أَقَاصِي الشَّمَالِ.
دل میں تُو نے کہا، ’مَیں آسمان پر چڑھ کر اپنا تخت اللہ کے ستاروں کے اوپر لگا لوں گا، مَیں انتہائی شمال میں اُس پہاڑ پر جہاں دیوتا جمع ہوتے ہیں تخت نشین ہوں گا۔
أَصْعَدُ فَوْقَ مُرْتَفَعَاتِ السَّحَابِ. أَصِيرُ مِثْلَ الْعَلِيِّ.
مَیں بادلوں کی بلندیوں پر چڑھ کر قادرِ مطلق کے بلکل برابر ہو جاؤں گا۔‘
لكِنَّكَ انْحَدَرْتَ إِلَى الْهَاوِيَةِ، إِلَى أَسَافِلِ الْجُبِّ.
لیکن تجھے تو پاتال میں اُتارا جائے گا، اُس کے سب سے گہرے گڑھے میں گرایا جائے گا۔
اَلَّذِينَ يَرَوْنَكَ يَتَطَلَّعُونَ إِلَيْكَ، يَتَأَمَّلُونَ فِيكَ. أَهذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي زَلْزَلَ الأَرْضَ وَزَعْزَعَ الْمَمَالِكَ،
جو بھی تجھ پر نظر ڈالے گا وہ غور سے دیکھ کر پوچھے گا، ’کیا یہی وہ آدمی ہے جس نے زمین کو ہلا دیا، جس کے سامنے دیگر ممالک کانپ اُٹھے؟
الَّذِي جَعَلَ الْعَالَمَ كَقَفْرٍ، وَهَدَمَ مُدُنَهُ، الَّذِي لَمْ يُطْلِقْ أَسْرَاهُ إِلَى بُيُوتِهِمْ؟
کیا اِسی نے دنیا کو ویران کر دیا اور اُس کے شہروں کو ڈھا کر قیدیوں کو گھر واپس جانے کی اجازت نہ دی؟‘
كُلُّ مُلُوكِ الأُمَمِ بِأَجْمَعِهِمِ اضْطَجَعُوا بِالْكَرَامَةِ كُلُّ وَاحِدٍ فِي بَيْتِهِ.
دیگر ممالک کے تمام بادشاہ بڑی عزت کے ساتھ اپنے اپنے مقبروں میں پڑے ہوئے ہیں۔
وَأَمَّا أَنْتَ فَقَدْ طُرِحْتَ مِنْ قَبْرِكَ كَغُصْنٍ أَشْنَعَ، كَلِبَاسِ الْقَتْلَى الْمَضْرُوبِينَ بِالسَّيْفِ، الْهَابِطِينَ إِلَى حِجَارَةِ الْجُبِّ، كَجُثَّةٍ مَدُوسَةٍ.
لیکن تجھے اپنی قبر سے دُور کسی بےکار کونپل کی طرح پھینک دیا جائے گا۔ تجھے مقتولوں سے ڈھانکا جائے گا، اُن سے جن کو تلوار سے چھیدا گیا ہے، جو پتھریلے گڑھوں میں اُتر گئے ہیں۔ تُو پاؤں تلے روندی ہوئی لاش جیسا ہو گا،
لاَ تَتَّحِدُ بِهِمْ فِي الْقَبْرِ لأَنَّكَ أَخْرَبْتَ أَرْضَكَ، قَتَلْتَ شَعْبَكَ. لاَ يُسَمَّى إِلَى الأَبَدِ نَسْلُ فَاعِلِي الشَّرِّ.
اور تدفین کے وقت تُو دیگر بادشاہوں سے جا نہیں ملے گا۔ کیونکہ تُو نے اپنے ملک کو تباہ اور اپنی قوم کو ہلاک کر دیا ہے۔ چنانچہ اب سے ابد تک اِن بےدینوں کی اولاد کا ذکر تک نہیں کیا جائے گا۔
هَيِّئُوا لِبَنِيهِ قَتْلاً بِإِثْمِ آبَائِهِمْ، فَلاَ يَقُومُوا وَلاَ يَرِثُوا الأَرْضَ وَلاَ يَمْلأُوا وَجْهَ الْعَالَمِ مُدُنًا».
اِس آدمی کے بیٹوں کو پھانسی دینے کی جگہ تیار کرو! کیونکہ اُن کے باپ دادا کا قصور اِتنا سنگین ہے کہ اُنہیں مرنا ہی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ دوبارہ اُٹھ کر دنیا پر قبضہ کر لیں، کہ رُوئے زمین اُن کے شہروں سے بھر جائے۔“
«فَأَقُومُ عَلَيْهِمْ، يَقُولُ رَبُّ الْجُنُودِ. وَأَقْطَعُ مِنْ بَابِلَ اسْمًا وَبَقِيَّةً وَنَسْلاً وَذُرِّيَّةً، يَقُولُ الرَّبُّ.
رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں اُن کے خلاف یوں اُٹھوں گا کہ بابل کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اُس کی اولاد کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا، اور ایک بھی نہیں بچنے کا۔
وَأَجْعَلُهَا مِيرَاثًا لِلْقُنْفُذِ، وَآجَامَ مِيَاهٍ، وَأُكَنِّسُهَا بِمِكْنَسَةِ الْهَلاَكِ، يَقُولُ رَبُّ الْجُنُودِ».
بابل خارپُشت کا مسکن اور دلدل کا علاقہ بن جائے گا، کیونکہ مَیں خود اُس میں تباہی کا جھاڑو پھیر دوں گا۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
قَدْ حَلَفَ رَبُّ الْجُنُودِ قَائِلاً: «إِنَّهُ كَمَا قَصَدْتُ يَصِيرُ، وَكَمَا نَوَيْتُ يَثْبُتُ:
رب الافواج نے قَسم کھا کر فرمایا ہے، ”یقیناً سب کچھ میرے منصوبے کے مطابق ہی ہو گا، میرا ارادہ ضرور پورا ہو جائے گا۔
أَنْ أُحَطِّمَ أَشُّورَ فِي أَرْضِي وَأَدُوسَهُ عَلَى جِبَالِي، فَيَزُولَ عَنْهُمْ نِيرُهُ، وَيَزُولَ عَنْ كَتِفِهِمْ حِمْلُهُ».
مَیں اسور کو اپنے ملک میں چِکنا چُور کر دوں گا اور اُسے اپنے پہاڑوں پر کچل ڈالوں گا۔ تب اُس کا جوا میری قوم پر سے دُور ہو جائے گا، اور اُس کا بوجھ اُس کے کندھوں پر سے اُتر جائے گا۔“
هذَا هُوَ القَضَاءُ الْمَقْضِيُّ بِهِ عَلَى كُلِّ الأَرْضِ، وَهذِهِ هِيَ الْيَدُ الْمَمْدُودَةُ عَلَى كُلِّ الأُمَمِ.
پوری دنیا کے بارے میں یہ منصوبہ اٹل ہے، اور رب اپنا ہاتھ تمام قوموں کے خلاف بڑھا چکا ہے۔
فَإِنَّ رَبَّ الْجُنُودِ قَدْ قَضَى، فَمَنْ يُبَطِّلُ؟ وَيَدُهُ هِيَ الْمَمْدُودَةُ، فَمَنْ يَرُدُّهَا؟
رب الافواج نے فیصلہ کر لیا ہے، تو کون اِسے منسوخ کرے گا؟ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا ہے، تو کون اُسے روکے گا؟
فِي سَنَةِ وَفَاةِ الْمَلِكِ آحَازَ كَانَ هذَا الْوَحْيُ:
ذیل کا کلام اُس سال نازل ہوا جب آخز بادشاہ نے وفات پائی۔
لاَ تَفْرَحِي يَا جَمِيعَ فِلِسْطِينَ، لأَنَّ الْقَضِيبَ الضَّارِبَكِ انْكَسَرَ، فَإِنَّهُ مِنْ أَصْلِ الْحَيَّةِ يَخْرُجُ أُفْعُوانٌ، وَثَمَرَتُهُ تَكُونُ ثُعْبَانًا مُسِمًّا طَيَّارًا.
اے تمام فلستی ملک، اِس پر خوشی مت منا کہ ہمیں مارنے والی لاٹھی ٹوٹ گئی ہے۔ کیونکہ سانپ کی بچی ہوئی جڑ سے زہریلا سانپ پھوٹ نکلے گا، اور اُس کا پھل شعلہ فشاں اُڑن اژدہا ہو گا۔
وَتَرْعَى أَبْكَارُ الْمَسَاكِينِ، وَيَرْبِضُ الْبَائِسُونَ بِالأَمَانِ، وَأُمِيتُ أَصْلَكِ بِالْجُوعِ، فَيَقْتُلُ بَقِيَّتَكِ.
تب ضرورت مندوں کو چراگاہ ملے گی، اور غریب محفوظ جگہ پر آرام کریں گے۔ لیکن تیری جڑ کو مَیں کال سے مار دوں گا، اور جو بچ جائیں اُنہیں بھی ہلاک کر دوں گا۔
وَلْوِلْ أَيُّهَا الْبَابُ. اصْرُخِي أَيَّتُهَا الْمَدِينَةُ. قَدْ ذَابَ جَمِيعُكِ يَا فِلِسْطِينُ، لأَنَّهُ مِنَ الشَّمَالِ يَأْتِي دُخَانٌ، وَلَيْسَ شَاذٌّ فِي جُيُوشِهِ.
اے شہر کے دروازے، واویلا کر! اے شہر، زور سے چیخیں مار! اے فلستیو، ہمت ہار کر لڑکھڑاتے جاؤ۔ کیونکہ شمال سے تمہاری طرف دھواں بڑھ رہا ہے، اور اُس کی صفوں میں پیچھے رہنے والا کوئی نہیں ہے۔
فَبِمَاذَا يُجَابُ رُسُلُ الأُمَمِ؟ إِنَّ الرَّبَّ أَسَّسَ صِهْيَوْنَ، وَبِهَا يَحْتَمِي بَائِسُو شَعْبِهِ.
تو پھر ہمارے پاس بھیجے ہوئے قاصدوں کو ہم کیا جواب دیں؟ یہ کہ رب نے صیون کو قائم رکھا ہے، کہ اُس کی قوم کے مظلوم اُسی میں پناہ لیں گے۔