Acts 28

وَلَمَّا نَجَوْا وَجَدُوا أَنَّ الْجَزِيرَةَ تُدْعَى مَلِيطَةَ.
طوفان سے بچنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ جزیرے کا نام ملِتے ہے۔
فَقَدَّمَ أَهْلُهَا الْبَرَابِرَةُ لَنَا إِحْسَانًا غَيْرَ الْمُعْتَادِ، لأَنَّهُمْ أَوْقَدُوا نَارًا وَقَبِلُوا جَمِيعَنَا مِنْ أَجْلِ الْمَطَرِ الَّذِي أَصَابَنَا وَمِنْ أَجْلِ الْبَرْدِ.
مقامی لوگوں نے ہمیں غیرمعمولی مہربانی دکھائی۔ اُنہوں نے آگ جلا کر ہمارا استقبال کیا، کیونکہ بارش شروع ہو چکی تھی اور ٹھنڈ تھی۔
فَجَمَعَ بُولُسُ كَثِيرًا مِنَ الْقُضْبَانِ وَوَضَعَهَا عَلَى النَّارِ، فَخَرَجَتْ مِنَ الْحَرَارَةِ أَفْعَى وَنَشِبَتْ فِي يَدِهِ.
پولس نے بھی لکڑی کا ڈھیر جمع کیا۔ لیکن جوں ہی اُس نے اُسے آگ میں پھینکا ایک زہریلا سانپ آگ کی تپش سے بھاگ کر نکل آیا اور پولس کے ہاتھ سے چمٹ کر اُسے ڈس لیا۔
فَلَمَّا رَأَى الْبَرَابِرَةُ الْوَحْشَ مُعَلَّقًا بِيَدِهِ، قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ:«لاَ بُدَّ أَنَّ هذَا الإِنْسَانَ قَاتِلٌ، لَمْ يَدَعْهُ الْعَدْلُ يَحْيَا وَلَوْ نَجَا مِنَ الْبَحْرِ».
مقامی لوگوں نے سانپ کو پولس کے ہاتھ سے لگے دیکھا تو ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”یہ آدمی ضرور قاتل ہو گا۔ گو یہ سمندر سے بچ گیا، لیکن انصاف کی دیوی اِسے جینے نہیں دیتی۔“
فَنَفَضَ هُوَ الْوَحْشَ إِلَى النَّارِ وَلَمْ يَتَضَرَّرْ بِشَيْءٍ رَدِيّ
لیکن پولس نے سانپ کو جھٹک کر آگ میں پھینک دیا، اور سانپ کا کوئی بُرا اثر اُس پر نہ ہوا۔
وَأَمَّا هُمْ فَكَانُوا يَنْتَظِرُونَ أَنَّهُ عَتِيدٌ أَنْ يَنْتَفِخَ أَوْ يَسْقُطَ بَغْتَةً مَيْتًا. فَإِذِ انْتَظَرُوا كَثِيرًا وَرَأَوْا أَنَّهُ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ شَيْءٌ مُضِرٌّ، تَغَيَّرُوا وَقَالُوا:«هُوَ إِلهٌ!».
لوگ اِس انتظار میں رہے کہ وہ سوج جائے یا اچانک گر پڑے، لیکن کافی دیر کے بعد بھی کچھ نہ ہوا۔ اِس پر اُنہوں نے اپنا خیال بدل کر اُسے دیوتا قرار دیا۔
وَكَانَ فِي مَا حَوْلَ ذلِكَ الْمَوْضِعِ ضِيَاعٌ لِمُقَدَّمِ الْجَزِيرَةِ الَّذِي اسْمُهُ بُوبْلِيُوسُ. فَهذَا قَبِلَنَا وَأَضَافَنَا بِمُلاَطَفَةٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ.
قریب ہی جزیرے کے سب سے بڑے آدمی کی زمینیں تھیں۔ اُس کا نام پُبلیُس تھا۔ اُس نے اپنے گھر میں ہمارا استقبال کیا اور تین دن تک ہماری خوب مہمان نوازی کی۔
فَحَدَثَ أَنَّ أَبَا بُوبْلِيُوسَ كَانَ مُضْطَجِعًا مُعْتَرًى بِحُمَّى وَسَحْجٍ. فَدَخَلَ إِلَيْهِ بُولُسُ وَصَلَّى، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِ فَشَفَاهُ.
اُس کا باپ بیمار پڑا تھا، وہ بخار اور پیچش کے مرض میں مبتلا تھا۔ پولس اُس کے کمرے میں گیا، اُس کے لئے دعا کی اور اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے۔ اِس پر مریض کو شفا ملی۔
فَلَمَّا صَارَ هذَا، كَانَ الْبَاقُونَ الَّذِينَ بِهِمْ أَمْرَاضٌ فِي الْجَزِيرَةِ يَأْتُونَ وَيُشْفَوْنَ.
جب یہ ہوا تو جزیرے کے باقی تمام مریضوں نے پولس کے پاس آ کر شفا پائی۔
فَأَكْرَمَنَا هؤُلاَءِ إِكْرَامَاتٍ كَثِيرَةً. وَلَمَّا أَقْلَعْنَا زَوَّدُونَا بِمَا يُحْتَاجُ إِلَيْهِ.
نتیجے میں اُنہوں نے کئی طرح سے ہماری عزت کی۔ اور جب روانہ ہونے کا وقت آ گیا تو اُنہوں نے ہمیں وہ سب کچھ مہیا کیا جو سفر کے لئے درکار تھا۔
وَبَعْدَ ثَلاَثَةِ أَشْهُرٍ أَقْلَعْنَا فِي سَفِينَةٍ إِسْكَنْدَرِيَّةٍ مَوْسُومَةٍ بِعَلاَمَةِ الْجَوْزَاءِ، كَانَتْ قَدْ شَتَتْ فِي الْجَزِيرَةِ.
جزیرے پر تین ماہ گزر گئے۔ پھر ہم ایک جہاز پر سوار ہوئے جو سردیوں کے موسم کے لئے وہاں ٹھہر گیا تھا۔ یہ جہاز اسکندریہ کا تھا اور اُس کے ماتھے پر جُڑواں دیوتاؤں ’کاسٹر‘ اور ’پولکس‘ کی مورت نصب تھی۔ ہم وہاں سے رُخصت ہو کر
فَنَزَلْنَا إِلَى سِرَاكُوسَا وَمَكَثْنَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ.
سرکوسہ شہر پہنچے۔ تین دن کے بعد
ثُمَّ مِنْ هُنَاكَ دُرْنَا وَأَقْبَلْنَا إِلَى رِيغِيُونَ. وَبَعْدَ يَوْمٍ وَاحِدٍ حَدَثَتْ رِيحٌ جَنُوبٌ، فَجِئْنَا فِي الْيَوْمِ الثَّانِي إِلَى بُوطِيُولِي،
ہم وہاں سے ریگیُم شہر گئے جہاں ہم صرف ایک دن ٹھہرے۔ پھر جنوب سے ہَوا اُٹھی، اِس لئے ہم اگلے دن پُتیولی پہنچے۔
حَيْثُ وَجَدْنَا إِخْوَةً فَطَلَبُوا إِلَيْنَا أَنْ نَمْكُثَ عِنْدَهُمْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ. وَهكَذَا أَتَيْنَا إِلَى رُومِيَةَ.
اِس شہر میں ہماری ملاقات کچھ بھائیوں سے ہوئی۔ اُنہوں نے ہمیں اپنے پاس ایک ہفتہ رہنے کی دعوت دی۔ یوں ہم روم پہنچ گئے۔
وَمِنْ هُنَاكَ لَمَّا سَمِعَ الإِخْوَةُ بِخَبَرِنَا، خَرَجُوا لاسْتِقْبَالِنَا إِلَى فُورُنِ أَبِّيُوسَ وَالثَّلاَثَةِ الْحَوَانِيتِ. فَلَمَّا رَآهُمْ بُولُسُ شَكَرَ اللهَ وَتَشَجَّعَ.
روم کے بھائیوں نے ہمارے بارے میں سن رکھا تھا، اور کچھ ہمارا استقبال کرنے کے لئے قصبہ بنام اپیُس کے چوک تک آئے جبکہ کچھ صرف ’تین سرائے‘ تک آ سکے۔ اُنہیں دیکھ کر پولس نے اللہ کا شکر کیا اور نیا حوصلہ پایا۔
وَلَمَّا أَتَيْنَا إِلَى رُومِيَةَ سَلَّمَ قَائِدُ الْمِئَةِ الأَسْرَى إِلَى رَئِيسِ الْمُعَسْكَرِ، وَأَمَّا بُولُسُ فَأُذِنَ لَهُ أَنْ يُقِيمَ وَحْدَهُ مَعَ الْعَسْكَرِيِّ الَّذِي كَانَ يَحْرُسُهُ.
ہمارے روم میں پہنچنے پر پولس کو اپنے کرائے کے مکان میں رہنے کی اجازت ملی، گو ایک فوجی اُس کی پہرہ داری کرنے کے لئے اُس کے ساتھ رہا۔
وَبَعْدَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ اسْتَدْعَى بُولُسُ الَّذِينَ كَانُوا وُجُوهَ الْيَهُودِ. فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَالَ لَهُمْ:«أَيُّهَا الرِّجَالُ الإِخْوَةُ، مَعَ أَنِّي لَمْ أَفْعَلْ شَيْئًا ضِدَّ الشَّعْبِ أَوْ عَوَائِدِ الآبَاءِ، أُسْلِمْتُ مُقَيَّدًا مِنْ أُورُشَلِيمَ إِلَى أَيْدِي الرُّومَانِيِّينَ،
تین دن گزر گئے تو پولس نے یہودی راہنماؤں کو بُلایا۔ جب وہ جمع ہوئے تو اُس نے اُن سے کہا، ”بھائیو، مجھے یروشلم میں گرفتار کر کے رومیوں کے حوالے کر دیا گیا حالانکہ مَیں نے اپنی قوم یا اپنے باپ دادا کے رسم و رواج کے خلاف کچھ نہیں کیا تھا۔
الَّذِينَ لَمَّا فَحَصُوا كَانُوا يُرِيدُونَ أَنْ يُطْلِقُونِي، لأَنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِيَّ عِلَّةٌ وَاحِدَةٌ لِلْمَوْتِ.
رومی میرا جائزہ لے کر مجھے رِہا کرنا چاہتے تھے، کیونکہ اُنہیں مجھے سزائے موت دینے کا کوئی سبب نہ ملا تھا۔
وَلكِنْ لَمَّا قَاوَمَ الْيَهُودُ، اضْطُرِرْتُ أَنْ أَرْفَعَ دَعْوَايَ إِلَى قَيْصَرَ، لَيْسَ كَأَنَّ لِي شَيْئًا لأَشْتَكِيَ بِهِ عَلَى أُمَّتِي.
لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا اور یوں مجھے شہنشاہ سے اپیل کرنے پر مجبور کر دیا گیا، گو میرا یہ ارادہ نہیں ہے کہ مَیں اپنی قوم پر کوئی الزام لگاؤں۔
فَلِهذَا السَّبَبِ طَلَبْتُكُمْ لأَرَاكُمْ وَأُكَلِّمَكُمْ، لأَنِّي مِنْ أَجْلِ رَجَاءِ إِسْرَائِيلَ مُوثَقٌ بِهذِهِ السِّلْسِلَةِ».
مَیں نے اِس لئے آپ کو بُلایا تاکہ آپ سے ملوں اور گفتگو کروں۔ مَیں اُس شخص کی خاطر اِن زنجیروں سے جکڑا ہوا ہوں جس کے آنے کی اُمید اسرائیل رکھتا ہے۔“
فَقَالُوا لَهُ:«نَحْنُ لَمْ نَقْبَلْ كِتَابَاتٍ فِيكَ مِنَ الْيَهُودِيَّةِ، وَلاَ أَحَدٌ مِنَ الإِخْوَةِ جَاءَ فَأَخْبَرَنَا أَوْ تَكَلَّمَ عَنْكَ بِشَيْءٍ رَدِيٍّ.
یہودیوں نے اُسے جواب دیا، ”ہمیں یہودیہ سے آپ کے بارے میں کوئی بھی خط نہیں ملا۔ اور جتنے بھائی وہاں سے آئے ہیں اُن میں سے ایک نے بھی آپ کے بارے میں نہ تو کوئی منفی رپورٹ دی نہ کوئی بُری بات بتائی۔
وَلكِنَّنَا نَسْتَحْسِنُ أَنْ نَسْمَعَ مِنْكَ مَاذَا تَرَى، لأَنَّهُ مَعْلُومٌ عِنْدَنَا مِنْ جِهَةِ هذَا الْمَذْهَبِ أَنَّهُ يُقَاوَمُ فِي كُلِّ مَكَانٍ».
لیکن ہم آپ سے سننا چاہتے ہیں کہ آپ کے خیالات کیا ہیں، کیونکہ ہم اِتنا جانتے ہیں کہ ہر جگہ لوگ اِس فرقے کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔“
فَعَيَّنُوا لَهُ يَوْمًا، فَجَاءَ إِلَيْهِ كَثِيرُونَ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَطَفِقَ يَشْرَحُ لَهُمْ شَاهِدًا بِمَلَكُوتِ اللهِ، وَمُقْنِعًا إِيَّاهُمْ مِنْ نَامُوسِ مُوسَى وَالأَنْبِيَاءِ بِأَمْرِ يَسُوعَ، مِنَ الصَّبَاحِ إِلَى الْمَسَاءِ.
چنانچہ اُنہوں نے ملنے کا ایک دن مقرر کیا۔ جب یہودی دوبارہ اُس جگہ آئے جہاں پولس رہتا تھا تو اُن کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ صبح سے لے کر شام تک اُس نے اللہ کی بادشاہی بیان کی اور اُس کی گواہی دی۔ اُس نے اُنہیں موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے حوالہ جات پیش کر کر کے عیسیٰ کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کی۔
فَاقْتَنَعَ بَعْضُهُمْ بِمَا قِيلَ، وَبَعْضُهُمْ لَمْ يُؤْمِنُوا.
کچھ تو قائل ہو گئے، لیکن باقی ایمان نہ لائے۔
فَانْصَرَفُوا وَهُمْ غَيْرُ مُتَّفِقِينَ بَعْضُهُمْ مَعَ بَعْضٍ، لَمَّا قَالَ بُولُسُ كَلِمَةً وَاحِدَةً:«إِنَّهُ حَسَنًا كَلَّمَ الرُّوحُ الْقُدُسُ آبَاءَنَا بِإِشَعْيَاءَ النَّبِيِّ
اُن میں نااتفاقی پیدا ہوئی تو وہ چلے گئے۔ جب وہ جانے لگے تو پولس نے اُن سے کہا، ”روح القدس نے یسعیاہ نبی کی معرفت آپ کے باپ دادا سے ٹھیک کہا کہ
قَائِلاً: اذْهَبْ إِلَى هذَا الشَّعْبِ وَقُلْ: سَتَسْمَعُونَ سَمْعًا وَلاَ تَفْهَمُونَ، وَسَتَنْظُرُونَ نَظَرًا وَلاَ تُبْصِرُونَ.
جا، اِس قوم کو بتا، ’تم اپنے کانوں سے سنو گے مگر کچھ نہیں سمجھو گے، تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے مگر کچھ نہیں جانو گے۔
لأَنَّ قَلْبَ هذَا الشَّعْبِ قَدْ غَلُظَ، وَبِآذَانِهِمْ سَمِعُوا ثَقِيلاً، وَأَعْيُنُهُمْ أَغْمَضُوهَا. لِئَلاَّ يُبْصِرُوا بِأَعْيُنِهِمْ وَيَسْمَعُوا بِآذَانِهِمْ وَيَفْهَمُوا بِقُلُوبِهِمْ وَيَرْجِعُوا، فَأَشْفِيَهُمْ.
کیونکہ اِس قوم کا دل بےحس ہو گیا ہے۔ وہ مشکل سے اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُنہوں نے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں‘۔“
فَلْيَكُنْ مَعْلُومًا عِنْدَكُمْ أَنَّ خَلاَصَ اللهِ قَدْ أُرْسِلَ إِلَى الأُمَمِ، وَهُمْ سَيَسْمَعُونَ!».
پولس نے اپنی بات اِن الفاظ سے ختم کی، ”اب جان لیں کہ اللہ کی طرف سے یہ نجات غیریہودیوں کو بھی پیش کی گئی ہے اور وہ سنیں گے بھی!“
وَلَمَّا قَالَ هذَا مَضَى الْيَهُودُ وَلَهُمْ مُبَاحَثَةٌ كَثِيرَةٌ فِيمَا بَيْنَهُمْ.
[جب اُس نے یہ کہا تو یہودی آپس میں بحث مباحثہ کرتے ہوئے چلے گئے۔]
وَأَقَامَ بُولُسُ سَنَتَيْنِ كَامِلَتَينِ فِي بَيْتٍ اسْتَأْجَرَهُ لِنَفْسِهِ. وَكَانَ يَقْبَلُ جَمِيعَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ إِلَيْهِ،
پولس پورے دو سال اپنے کرائے کے گھر میں رہا۔ جو بھی اُس کے پاس آیا اُس کا اُس نے استقبال کر کے
كَارِزًا بِمَلَكُوتِ اللهِ، وَمُعَلِّمًا بِأَمْرِ الرَّبِّ يَسُوعَ الْمَسِيحِ بِكُلِّ مُجَاهَرَةٍ، بِلاَ مَانِعٍ.
دلیری سے اللہ کی بادشاہی کی منادی کی اور خداوند عیسیٰ مسیح کی تعلیم دی۔ اور کسی نے مداخلت نہ کی۔