جو بزرگ اُس کے بیچ میں ہیں وہ دہاڑتے ہوئے شیرببر ہیں۔ اُس کے قاضی شام کے وقت بھوکے پھرنے والے بھیڑیے ہیں جو طلوعِ صبح تک شکار کی ایک ہڈی تک نہیں چھوڑتے۔
لیکن رب بھی شہر کے بیچ میں ہے، اور وہ راست ہے، وہ بےانصافی نہیں کرتا۔ صبح بہ صبح وہ اپنا انصاف قائم رکھتا ہے، ہم کبھی اُس سے محروم نہیں رہتے۔ لیکن بےدین شرم سے واقف ہی نہیں ہوتا۔
رب فرماتا ہے، ”مَیں نے قوموں کو نیست و نابود کر دیا ہے۔ اُن کے قلعے تباہ، اُن کی گلیاں سنسان ہیں۔ اب اُن میں سے کوئی نہیں گزرتا۔ اُن کے شہر اِتنے برباد ہیں کہ کوئی بھی اُن میں نہیں رہتا۔
مَیں بولا، ’بےشک یروشلم میرا خوف مان کر میری تربیت قبول کرے گا۔ کیونکہ کیا ضرورت ہے کہ اُس کی رہائش گاہ مٹ جائے اور میری تمام سزائیں اُس پر نازل ہو جائیں۔‘ لیکن اُس کے باشندے مزید جوش کے ساتھ اپنی بُری حرکتوں میں لگ گئے۔“
چنانچہ رب فرماتا ہے، ”اب میرے انتظار میں رہو، اُس دن کے انتظار میں جب مَیں شکار کرنے کے لئے اُٹھوں گا ۔ کیونکہ مَیں نے اقوام کو جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مَیں ممالک کو اکٹھا کر کے اُن پر اپنا غضب نازل کروں گا۔ تب وہ میرے سخت قہر کا نشانہ بن جائیں گے، پوری دنیا میری غیرت کی آگ سے بھسم ہو جائے گی۔
اے صیون بیٹی، اُس دن تجھے شرم سار نہیں ہونا پڑے گا حالانکہ تُو نے مجھ سے بےوفا ہو کر نہایت بُرے کام کئے ہیں۔ کیونکہ مَیں تیرے درمیان سے تیرے متکبر شیخی بازوں کو نکالوں گا۔ آئندہ تُو میرے مُقدّس پہاڑ پر مغرور نہیں ہو گی۔
اسرائیل کا یہ بچا ہوا حصہ نہ غلط کام کرے گا، نہ جھوٹ بولے گا۔ اُن کی زبان پر فریب نہیں ہو گا۔ تب وہ بھیڑوں کی طرح چراگاہ میں چریں گے اور آرام کریں گے۔ اُنہیں ڈرا نے والا کوئی نہیں ہو گا۔“
رب تیرا خدا تیرے درمیان ہے، تیرا پہلوان تجھے نجات دے گا۔ وہ شادمان ہو کر تیری خوشی منائے گا۔ اُس کی محبت تیرے قصور کا ذکر ہی نہیں کرے گی بلکہ وہ تجھ سے انتہائی خوش ہو کر شادیانہ بجائے گا۔“
مَیں اُن سے بھی نپٹ لوں گا جو تجھے کچل رہے ہیں۔ جو لنگڑاتا ہے اُسے مَیں بچاؤں گا، جو منتشر ہیں اُنہیں جمع کروں گا۔ جس ملک میں بھی اُن کی رُسوائی ہوئی وہاں مَیں اُن کی تعریف اور احترام کراؤں گا۔
اُس وقت مَیں تمہیں جمع کر کے وطن میں واپس لاؤں گا۔ مَیں تمہارے دیکھتے دیکھتے تمہیں بحال کروں گا اور دنیا کی تمام اقوام میں تمہاری تعریف اور احترام کراؤں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔