جب وہ وادیِ اِسکال تک پہنچے تو اُنہوں نے ایک ڈالی کاٹ لی جس پر انگور کا گُچھا لگا ہوا تھا۔ دو آدمیوں نے یہ انگور، کچھ انار اور کچھ انجیر لاٹھی پر لٹکائے اور اُسے اُٹھا کر چل پڑے۔
وہ موسیٰ، ہارون اور اسرائیل کی پوری جماعت کے پاس آئے جو دشتِ فاران میں قادس کی جگہ پر انتظار کر رہے تھے۔ وہاں اُنہوں نے سب کچھ بتایا جو اُنہوں نے معلوم کیا تھا اور اُنہیں وہ پھل دکھائے جو لے کر آئے تھے۔
اُنہوں نے موسیٰ کو رپورٹ دی، ”ہم اُس ملک میں گئے جہاں آپ نے ہمیں بھیجا تھا۔ واقعی اُس ملک میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ یہاں ہمارے پاس اُس کے کچھ پھل بھی ہیں۔
کالب نے موسیٰ کے سامنے جمع شدہ لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ خاموش ہو جائیں۔ پھر اُس نے کہا، ”آئیں، ہم ملک میں داخل ہو جائیں اور اُس پر قبضہ کر لیں، کیونکہ ہم یقیناً یہ کرنے کے قابل ہیں۔“
اُنہوں نے اسرائیلیوں کے درمیان اُس ملک کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائیں جس کی تفتیش اُنہوں نے کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ”جس ملک میں سے ہم گزرے تاکہ اُس کا جائزہ لیں وہ اپنے باشندوں کو ہڑپ کر لیتا ہے۔ جو بھی اُس میں رہتا ہے نہایت درازقد ہے۔
ہم نے وہاں دیو بھی دیکھے۔ (عناق کے بیٹے دیوؤں کی اولاد تھے)۔ اُن کے سامنے ہم اپنے آپ کو ٹڈی جیسا محسوس کر رہے تھے، اور ہم اُن کی نظر میں ایسے تھے بھی۔“