رب تحمل سے بھرپور ہے، اور اُس کی قدرت عظیم ہے۔ وہ قصوروار کو کبھی بھی سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑتا۔
وہ آندھی اور طوفان سے گھرا ہوا چلتا ہے، اور بادل اُس کے پاؤں تلے کی گرد ہوتے ہیں۔
وہ سمندر کو ڈانٹتا تو وہ سوکھ جاتا، اُس کے حکم پر تمام دریا خشک ہو جاتے ہیں۔ تب بسن اور کرمل کی شاداب ہریالی مُرجھا جاتی اور لبنان کے پھول کملا جاتے ہیں۔
کون اُس کی ناراضی اور اُس کے شدید قہر کا سامنا کر سکتا ہے؟ اُس کا غضب آگ کی طرح بھڑک کر زمین پر نازل ہوتا ہے، اُس کے آنے پر پتھر پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔
لیکن اپنی قوم سے رب فرماتا ہے، ”گو دشمن طاقت ور اور بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی اُنہیں مٹایا جائے گا اور وہ غائب ہو جائیں گے۔ بےشک مَیں نے تجھے پست کر دیا، لیکن آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔
لیکن نینوہ سے رب فرماتا ہے، ”آئندہ تیری کوئی اولاد قائم نہیں رہے گی جو تیرا نام رکھے۔ جتنے بھی بُت اور مجسمے تیرے مندر میں پڑے ہیں اُن سب کو مَیں نیست و نابود کر دوں گا۔ مَیں تیری قبر تیار کر رہا ہوں، کیونکہ تُو کچھ بھی نہیں ہے۔“
وہ دیکھو، پہاڑوں پر اُس کے قدم چل رہے ہیں جو امن و امان کی خوش خبری سناتا ہے۔ اے یہوداہ، اب اپنی عیدیں منا، اپنی مَنتیں پوری کر! کیونکہ آئندہ شیطانی آدمی تجھ میں نہیں گھسے گا، وہ سراسر مٹ گیا ہے۔