یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق کو خبر ملی کہ یشوع نے عَی پر یوں قبضہ کر کے اُسے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے جس طرح اُس نے یریحو اور اُس کے بادشاہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔ اُسے یہ اطلاع بھی دی گئی کہ جِبعون کے باشندے اسرائیلیوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ کر کے اُن کے درمیان رہ رہے ہیں۔
یہ سن کر وہ اور اُس کی قوم نہایت ڈر گئے، کیونکہ جِبعون بڑا شہر تھا۔ وہ اہمیت کے لحاظ سے اُن شہروں کے برابر تھا جن کے بادشاہ تھے، بلکہ وہ عَی شہر سے بھی بڑا تھا، اور اُس کے تمام مرد بہترین فوجی تھے۔
چنانچہ یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق نے اپنے قاصد حبرون کے بادشاہ ہوہام، یرموت کے بادشاہ پیرام، لکیس کے بادشاہ یفیع اور عجلون کے بادشاہ دبیر کے پاس بھیج دیئے۔
یروشلم، حبرون، یرموت، لکیس اور عجلون کے یہ پانچ اموری بادشاہ متحد ہوئے۔ وہ اپنے تمام فوجیوں کو لے کر چل پڑے اور جِبعون کا محاصرہ کر کے اُس سے جنگ کرنے لگے۔
اُس وقت یشوع نے اپنے خیمے جِلجال میں لگائے تھے۔ جِبعون کے لوگوں نے اُسے پیغام بھیج دیا، ”اپنے خادموں کو ترک نہ کریں۔ جلدی سے ہمارے پاس آ کر ہمیں بچائیں! ہماری مدد کیجئے، کیونکہ پہاڑی علاقے کے تمام اموری بادشاہ ہمارے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔“
اُس وقت رب نے اسرائیلیوں کے دیکھتے دیکھتے دشمن میں ابتری پیدا کر دی، اور اُنہوں نے جِبعون کے قریب دشمن کو زبردست شکست دی۔ اسرائیلی بیت حَورون تک پہنچانے والے راستے پر اموریوں کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں عزیقہ اور مقیدہ تک موت کے گھاٹ اُتارتے گئے۔
اور جب اموری اِس راستے پر عزیقہ کی طرف بھاگ رہے تھے تو رب نے آسمان سے اُن پر بڑے بڑے اولے برسائے جنہوں نے اسرائیلیوں کی نسبت زیادہ دشمنوں کو ہلاک کر دیا۔
اُس دن جب رب نے اموریوں کو اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا تو یشوع نے اسرائیلیوں کی موجودگی میں رب سے کہا، ”اے سورج، جِبعون کے اوپر رُک جا!
اے چاند، وادیِ ایالون پر ٹھہر جا!“
تب سورج رُک گیا، اور چاند نے آگے حرکت نہ کی۔ جب تک کہ اسرائیل نے اپنے دشمنوں سے پورا بدلہ نہ لے لیا اُس وقت تک وہ رُکے رہے۔ اِس بات کا ذکر یاشر کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ سورج آسمان کے بیچ میں رُک گیا اور تقریباً ایک پورے دن کے دوران غروب نہ ہوا۔
لیکن باقی لوگ نہ رُکیں بلکہ دشمنوں کا تعاقب کر کے پیچھے سے اُنہیں مارتے جائیں۔ اُنہیں دوبارہ اپنے شہروں میں داخل ہونے کا موقع مت دینا، کیونکہ رب آپ کے خدا نے اُنہیں آپ کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“
یشوع نے اسرائیل کے مردوں کو بُلا کر اپنے ساتھ کھڑے فوجی افسروں سے کہا، ”اِدھر آ کر اپنے پیروں کو بادشاہوں کی گردنوں پر رکھ دیں۔“ افسروں نے ایسا ہی کیا۔
جب سورج ڈوبنے لگا تو لوگوں نے یشوع کے حکم پر لاشیں اُتار کر اُس غار میں پھینک دیں جس میں بادشاہ چھپ گئے تھے۔ پھر اُنہوں نے غار کے منہ کو بڑے بڑے پتھروں سے بند کر دیا۔ یہ پتھر آج تک وہاں پڑے ہوئے ہیں۔
اُس دن مقیدہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ اُس نے پورے شہر کو تلوار سے رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔ بادشاہ سمیت سب ہلاک ہوئے اور ایک بھی نہ بچا۔ شہر کے بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہ سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
رب نے اُس شہر اور اُس کے بادشاہ کو بھی اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ یشوع نے تلوار سے شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کیا، اور ایک بھی نہ بچا۔ بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہی سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
تو رب نے یہ شہر اُس کے بادشاہ سمیت اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ دوسرے دن وہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ شہر کے سارے باشندوں کو اُس نے تلوار سے ہلاک کیا، جس طرح کہ اُس نے لِبناہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔
شہر پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بادشاہ، ارد گرد کی آبادیاں اور باشندے سب کے سب تہہ تیغ کر دیئے۔ کوئی نہ بچا۔ عجلون کی طرح اُنہوں نے اُسے پورے طور پر تمام باشندوں سمیت رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔
اُس نے شہر، اُس کے بادشاہ اور ارد گرد کی آبادیوں پر قبضہ کر لیا۔ سب کو نیست کر دیا گیا، ایک بھی نہ بچا۔ یوں دبیر کے ساتھ وہ کچھ ہوا جو پہلے حبرون اور لِبناہ اُس کے بادشاہ سمیت ہوا تھا۔
اِس طرح یشوع نے جنوبی کنعان کے تمام بادشاہوں کو شکست دے کر اُن کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا یعنی ملک کے پہاڑی علاقے پر، جنوب کے دشتِ نجب پر، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے پر اور وادیِ یردن کے مغرب میں واقع پہاڑی ڈھلانوں پر۔ اُس نے کسی کو بھی بچنے نہ دیا بلکہ ہر جاندار کو رب کے لئے مخصوص کر کے ہلاک کر دیا۔ یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب اسرائیل کے خدا نے حکم دیا تھا۔