اِس لئے رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”اے میری قوم کو چَرانے والے گلہ بانو، مَیں تمہاری شریر حرکتوں کی مناسب سزا دوں گا، کیونکہ تم نے میری بھیڑوں کی فکر نہیں کی بلکہ اُنہیں منتشر کر کے تتر بتر کر دیا ہے۔“ رب فرماتا ہے، ”سنو، مَیں تمہاری شریر حرکتوں سے نپٹ لوں گا۔
مَیں خود اپنے ریوڑ کی بچی ہوئی بھیڑوں کو جمع کروں گا۔ جہاں بھی مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا، اُن تمام ممالک سے مَیں اُنہیں اُن کی اپنی چراگاہ میں واپس لاؤں گا۔ وہاں وہ پھلیں پھولیں گے، اور اُن کی تعداد بڑھتی جائے گی۔
مَیں ایسے گلہ بانوں کو اُن پر مقرر کروں گا جو اُن کی صحیح گلہ بانی کریں گے۔ آئندہ نہ وہ خوف کھائیں گے، نہ گھبرا جائیں گے۔ ایک بھی گم نہیں ہو جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے کہ مَیں داؤد کے لئے ایک راست باز کونپل پھوٹنے دوں گا، ایک ایسا بادشاہ جو حکمت سے حکومت کرے گا، جو ملک میں انصاف اور راستی قائم رکھے گا۔
اِس کے بجائے وہ کہیں گے، ’رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیلیوں کو شمالی ملک اور دیگر اُن تمام ممالک سے نکال لایا جن میں اُس نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔‘ اُس وقت وہ دوبارہ اپنے ہی ملک میں بسیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
جھوٹے نبیوں کو دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہے، میری تمام ہڈیاں لرز رہی ہیں۔ مَیں نشے میں دُھت آدمی کی مانند ہوں۔ مَے سے مغلوب شخص کی طرح مَیں رب اور اُس کے مُقدّس الفاظ کے سبب سے ڈگمگا رہا ہوں۔
یہ ملک زناکاروں سے بھرا ہوا ہے، اِس لئے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔ زمین جُھلس گئی ہے، بیابان کی چراگاہوں کی ہریالی مُرجھا گئی ہے۔ نبی غلط راہ پر دوڑ رہے ہیں، اور جس میں وہ طاقت ور ہیں وہ ٹھیک نہیں۔
لیکن جو کچھ مجھے یروشلم کے نبیوں میں نظر آتا ہے وہ اُتنا ہی گھنونا ہے۔ وہ زنا کرتے اور جھوٹ کے پیروکار ہیں۔ ساتھ ساتھ وہ بدکاروں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں، اور نتیجے میں کوئی بھی اپنی بدی سے باز نہیں آتا۔ میری نظر میں وہ سب سدوم کی مانند ہیں۔ ہاں، یروشلم کے باشندے عمورہ کے برابر ہیں۔“
اِس لئے رب اِن نبیوں کے بارے میں فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں کڑوا کھانا کھلاؤں گا اور زہریلا پانی پلاؤں گا، کیونکہ یروشلم کے نبیوں نے پورے ملک میں بےدینی پھیلائی ہے۔“
رب الافواج فرماتا ہے، ”نبیوں کی پیش گوئیوں پر دھیان مت دینا۔ وہ تمہیں فریب دے رہے ہیں۔ کیونکہ وہ رب کا کلام نہیں سناتے بلکہ محض اپنے دل میں سے اُبھرنے والی رویا پیش کرتے ہیں۔
جو مجھے حقیر جانتے ہیں اُنہیں وہ بتاتے رہتے ہیں، ’رب فرماتا ہے کہ حالات صحیح سلامت رہیں گے۔‘ جو اپنے دلوں کی ضد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، اُن سب کو وہ تسلی دے کر کہتے ہیں، ’تم پر آفت نہیں آئے گی۔‘
لیکن اُن میں سے کس نے رب کی مجلس میں شریک ہو کر وہ کچھ دیکھا اور سنا ہے جو رب بیان کر رہا ہے؟ کسی نے نہیں! کس نے توجہ دے کر اُس کا کلام سنا ہے؟ کسی نے نہیں!
جو خواب وہ ایک دوسرے کو بتاتے ہیں اُن سے وہ چاہتے ہیں کہ میری قوم میرا نام یوں بھول جائے جس طرح اُن کے باپ دادا بعل کی پوجا کرنے سے میرا نام بھول گئے تھے۔“
رب فرماتا ہے، ”جس نبی نے خواب دیکھا ہو وہ بےشک اپنا خواب بیان کرے، لیکن جس پر میرا کلام نازل ہوا ہو وہ وفاداری سے میرا کلام سنائے۔ بھوسے کا گندم سے کیا واسطہ ہے؟“
رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن سے نپٹ لوں گا جو جھوٹے خواب سنا کر میری قوم کو اپنی دھوکے بازی اور شیخی کی باتوں سے غلط راہ پر لاتے ہیں، حالانکہ مَیں نے اُنہیں نہ بھیجا، نہ کچھ کہنے کو کہا تھا۔ اُن لوگوں کا اِس قوم کے لئے کوئی بھی فائدہ نہیں۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
”اے یرمیاہ، اگر اِس قوم کے عام لوگ یا امام یا نبی تجھ سے پوچھیں، ’آج رب نے تجھ پر کلام کا کیا بوجھ نازل کیا ہے؟‘ تو جواب دے، ’رب فرماتا ہے کہ تم ہی مجھ پر بوجھ ہو! لیکن مَیں تمہیں اُتار پھینکوں گا۔‘
آئندہ رب کے پیغام کے لئے لفظ ’بوجھ‘ استعمال نہ کرو، کیونکہ جو بھی بات تم کرو وہ تمہارا اپنا بوجھ ہو گی۔ کیونکہ تم زندہ خدا کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہو، اُس کلام کو جو رب الافواج ہمارے خدا نے نازل کیا ہے۔