ذیل میں وہ رویائیں درج ہیں جو یسعیاہ بن آموص نے یہوداہ اور یروشلم کے بارے میں دیکھیں اور جو اُن سالوں میں منکشف ہوئیں جب عُزیّاہ، یوتام، آخز اور حِزقیاہ یہوداہ کے بادشاہ تھے۔
اے آسمان، میری بات سن! اے زمین، میرے الفاظ پر کان دھر! کیونکہ رب نے فرمایا ہے، ”جن بچوں کی پرورش مَیں نے کی ہے اور جو میرے زیرِ نگرانی پروان چڑھے ہیں، اُنہوں نے مجھ سے رشتہ توڑ لیا ہے۔
اے گناہ گار قوم، تجھ پر افسوس! اے سنگین قصور میں پھنسی ہوئی اُمّت، تجھ پر افسوس! شریر نسل، بدچلن بچے! اُنہوں نے رب کو ترک کر دیا ہے۔ ہاں، اُنہوں نے اسرائیل کے قدوس کو حقیر جان کر رد کیا، اپنا منہ اُس سے پھیر لیا ہے۔
تمہارا ملک ویران و سنسان ہو گیا ہے، تمہارے شہر بھسم ہو گئے ہیں۔ تمہارے دیکھتے دیکھتے پردیسی تمہارے کھیتوں کو لُوٹ رہے ہیں، اُنہیں یوں اُجاڑ رہے ہیں جس طرح پردیسی ہی کر سکتے ہیں۔
صرف یروشلم ہی باقی رہ گیا ہے، صیون بیٹی انگور کے باغ میں جھونپڑی کی طرح اکیلی رہ گئی ہے۔ اب دشمن سے گھرا ہوا یہ شہر کھیرے کے کھیت میں لگے چھپر کی مانند ہے۔
رب فرماتا ہے، ”اگر تم بےشمار قربانیاں پیش کرو تو مجھے کیا؟ مَیں تو بھسم ہونے والے مینڈھوں اور موٹے تازے بچھڑوں کی چربی سے اُکتا گیا ہوں۔ بَیلوں، لیلوں اور بکروں کا جو خون مجھے پیش کیا جاتا ہے وہ مجھے پسند نہیں۔
رُک جاؤ! اپنی بےمعنی قربانیاں مت پیش کرو! تمہارے بخور سے مجھے گھن آتی ہے۔ نئے چاند کی عید اور سبت کا دن مت مناؤ، لوگوں کو عبادت کے لئے جمع نہ کرو! مَیں تمہارے بےدین اجتماع برداشت ہی نہیں کر سکتا۔
بےشک اپنے ہاتھوں کو دعا کے لئے اُٹھاتے جاؤ، مَیں دھیان نہیں دوں گا۔ گو تم بہت زیادہ نماز بھی پڑھو، مَیں تمہاری نہیں سنوں گا، کیونکہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔
رب فرماتا ہے، ”آؤ ہم عدالت میں جا کر ایک دوسرے سے مقدمہ لڑیں۔ اگر تمہارے گناہوں کا رنگ قرمزی ہو جائے تو کیا وہ دوبارہ برف جیسے اُجلے ہو جائیں گے؟ اگر اُن کا رنگ ارغوانی ہو جائے تو کیا وہ دوبارہ اُون جیسے سفید ہو جائیں گے؟
یہ کیسے ہو گیا ہے کہ جو شہر پہلے اِتنا وفادار تھا وہ اب کسبی بن گیا ہے؟ پہلے یروشلم انصاف سے معمور تھا، اور راستی اُس میں سکونت کرتی تھی۔ لیکن اب ہر طرف قاتل ہی قاتل ہیں!
تیرے بزرگ ہٹ دھرم اور چوروں کے یار ہیں۔ یہ رشوت خور سب لوگوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں تاکہ چائے پانی مل جائے۔ نہ وہ پروا کرتے ہیں کہ یتیموں کو انصاف ملے، نہ بیواؤں کی فریاد اُن تک پہنچتی ہے۔
بلوط کے جن درختوں کی پوجا سے تم لطف اندوز ہوتے ہو اُن کے باعث تم شرم سار ہو گے، اور جن باغوں کو تم نے اپنی بُت پرستی کے لئے چن لیا ہے اُن کے باعث تمہیں شرم آئے گی۔