ساتھ ساتھ مَیں آپ کے لئے تھوڑا بہت کھانا بھی لے آؤں تاکہ آپ تقویت پا کر آگے بڑھ سکیں۔ مجھے یہ کرنے دیں، کیونکہ آپ اپنے خادم کے گھر آ گئے ہیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ تُو نے کہا ہے وہ کر۔“
پھر وہ بھاگ کر بَیلوں کے پاس پہنچا۔ اُن میں سے اُس نے ایک موٹا تازہ بچھڑا چن لیا جس کا گوشت نرم تھا اور اُسے اپنے نوکر کو دیا جس نے جلدی سے اُسے تیار کیا۔
جب کھانا تیار تھا تو ابراہیم نے اُسے لے کر لسی اور دودھ کے ساتھ اپنے مہمانوں کے آگے رکھ دیا۔ وہ کھانے لگے اور ابراہیم اُن کے سامنے درخت کے سائے میں کھڑا رہا۔
رب نے کہا، ”عین ایک سال کے بعد مَیں واپس آؤں گا تو تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ یہ باتیں سن رہی تھی، کیونکہ وہ اُس کے پیچھے خیمے کے دروازے کے پاس تھی۔
اِس لئے سارہ اندر ہی اندر ہنس پڑی اور سوچا، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا جب مَیں بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند ہوں تو جوانی کے جوبن کا لطف اُٹھاؤں؟ اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہے۔“
اُسی کو مَیں نے چن لیا ہے تاکہ وہ اپنی اولاد اور اپنے بعد کے گھرانے کو حکم دے کہ وہ رب کی راہ پر چل کر راست اور منصفانہ کام کریں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو رب ابراہیم کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔“
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تُو بےقصوروں کو شریروں کے ساتھ ہلاک کر دے؟ یہ تو ناممکن ہے کہ تُو نیک اور شریر لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرے۔ کیا لازم نہیں کہ پوری دنیا کا منصف انصاف کرے؟“
لیکن ہو سکتا ہے کہ صرف 45 راست باز اُس میں ہوں۔ کیا تُو پھر بھی اُن پانچ لوگوں کی کمی کے سبب سے پورے شہر کو تباہ کرے گا؟“ اُس نے کہا، ”اگر مجھے 45 بھی مل جائیں تو اُسے برباد نہیں کروں گا۔“
ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرٲت کی ہے۔ اگر صرف 20 پائے جائیں؟“ رب نے کہا، ”مَیں 20 کے سبب سے شہر کو برباد کرنے سے باز رہوں گا۔“
ابراہیم نے ایک آخری دفعہ بات کی، ”رب غصہ نہ کرے اگر مَیں ایک اَور بار بات کروں۔ شاید اُس میں صرف 10 پائے جائیں۔“ رب نے کہا، ”مَیں اُسے اُن 10 لوگوں کے سبب سے بھی برباد نہیں کروں گا۔“