سن اے اسرائیل! آج تُو دریائے یردن کو پار کرنے والا ہے۔ دوسری طرف تُو ایسی قوموں کو بھگا دے گا جو تجھ سے بڑی اور طاقت ور ہیں اور جن کے شاندار شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔
لیکن آج جان لے کہ رب تیرا خدا تیرے آگے آگے چلتے ہوئے اُنہیں بھسم کر دینے والی آگ کی طرح ہلاک کرے گا۔ وہ تیرے آگے آگے اُن پر قابو پائے گا، اور تُو اُنہیں نکال کر جلدی مٹا دے گا، جس طرح رب نے وعدہ کیا ہے۔
جب رب تیرا خدا اُنہیں تیرے سامنے سے نکال دے گا تو تُو یہ نہ کہنا، ”مَیں راست باز ہوں، اِسی لئے رب مجھے لائق سمجھ کر یہاں لایا اور یہ ملک میراث میں دے دیا ہے۔“ یہ بات ہرگز درست نہیں ہے۔ رب اُن قوموں کو اُن کی غلط حرکتوں کی وجہ سے تیرے سامنے سے نکال دے گا۔
تُو اپنی راست بازی اور دیانت داری کی بنا پر اُس ملک پر قبضہ نہیں کرے گا بلکہ رب اُنہیں اُن کی شریر حرکتوں کے باعث تیرے سامنے سے نکال دے گا۔ دوسرے، جو وعدہ اُس نے تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ قَسم کھا کر کیا تھا اُسے پورا ہونا ہے۔
اُس وقت مَیں پہاڑ پر چڑھ گیا تھا تاکہ پتھر کی تختیاں یعنی اُس عہد کی تختیاں مل جائیں جو رب نے تمہارے ساتھ باندھا تھا۔ کچھ کھائے پیئے بغیر مَیں 40 دن اور رات وہاں رہا۔
اُس نے مجھ سے کہا، ”فوراً یہاں سے اُتر جا۔ تیری قوم جسے تُو مصر سے نکال لایا بگڑ گئی ہے۔ وہ کتنی جلدی سے میرے احکام سے ہٹ گئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے لئے بُت ڈھال لیا ہے۔
اب مجھے چھوڑ دے تاکہ مَیں اُنہیں تباہ کر کے اُن کا نام و نشان دنیا میں سے مٹا ڈالوں۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک قوم بنا لوں گا جو اُن سے بڑی اور طاقت ور ہو گی۔“
تمہیں دیکھتے ہی مجھے معلوم ہوا کہ تم نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا ہے۔ تم نے اپنے لئے بچھڑے کا بُت ڈھال لیا تھا۔ تم کتنی جلدی سے رب کی مقررہ راہ سے ہٹ گئے تھے۔
ایک اَور بار مَیں رب کے سامنے منہ کے بل گرا۔ مَیں نے نہ کچھ کھایا، نہ کچھ پیا۔ 40 دن اور رات مَیں تمہارے تمام گناہوں کے باعث اِسی حالت میں رہا۔ کیونکہ جو کچھ تم نے کیا تھا وہ رب کو نہایت بُرا لگا، اِس لئے وہ غضب ناک ہو گیا تھا۔
جو بچھڑا تم نے گناہ کر کے بنایا تھا اُسے مَیں نے جلا دیا، پھر جو کچھ باقی رہ گیا اُسے کچل دیا اور پیس پیس کر پاؤڈر بنا دیا۔ یہ پاؤڈر مَیں نے اُس چشمے میں پھینک دیا جو پہاڑ پر سے بہہ رہا تھا۔
قادس برنیع میں بھی ایسا ہی ہوا۔ وہاں سے رب نے تمہیں بھیج کر کہا تھا، ”جاؤ، اُس ملک پر قبضہ کرو جو مَیں نے تمہیں دے دیا ہے۔“ لیکن تم نے سرکش ہو کر رب اپنے خدا کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ تم نے اُس پر اعتماد نہ کیا، نہ اُس کی سنی۔
مَیں نے اُس سے منت کر کے کہا، ”اے رب قادرِ مطلق، اپنی قوم کو تباہ نہ کر۔ وہ تو تیری ہی ملکیت ہے جسے تُو نے فدیہ دے کر اپنی عظیم قدرت سے بچایا اور بڑے اختیار کے ساتھ مصر سے نکال لایا۔
ورنہ مصری کہیں گے، ’رب اُنہیں اُس ملک میں لانے کے قابل نہیں تھا جس کا وعدہ اُس نے کیا تھا، بلکہ وہ اُن سے نفرت کرتا تھا۔ ہاں، وہ اُنہیں ہلاک کرنے کے لئے ریگستان میں لے آیا۔‘