جھگڑنے والوں میں سے ایک بدمعاش تھا جس کا نام سبع بن بِکری تھا۔ وہ بن یمینی تھا۔ اب اُس نے نرسنگا بجا کر اعلان کیا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، ہر ایک اپنے گھر واپس چلا جائے!“
تب تمام اسرائیلی داؤد کو چھوڑ کر سبع بن بِکری کے پیچھے لگ گئے۔ صرف یہوداہ کے مرد اپنے بادشاہ کے ساتھ لپٹے رہے اور اُسے یردن سے لے کر یروشلم تک پہنچایا۔
جب داؤد اپنے محل میں داخل ہوا تو اُس نے اُن دس داشتاؤں کا بندوبست کرایا جن کو اُس نے محل کو سنبھالنے کے لئے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ وہ اُنہیں ایک خاص گھر میں الگ رکھ کر اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا رہا لیکن اُن سے کبھی ہم بستر نہ ہوا۔ وہ کہیں جا نہ سکیں، اور اُنہیں زندگی کے آخری لمحے تک بیوہ کی سی زندگی گزارنی پڑی۔
تو داؤد ابی شے سے مخاطب ہوا، ”آخر میں سبع بن بِکری ہمیں ابی سلوم کی نسبت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ جلدی کریں، میرے دستوں کو لے کر اُس کا تعاقب کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قلعہ بند شہروں کو قبضے میں لے لے اور یوں ہمارا بڑا نقصان ہو جائے۔“
جب وہ جِبعون کی بڑی چٹان کے پاس پہنچے تو اُن کی ملاقات عماسا سے ہوئی جو تھوڑی دیر پہلے وہاں پہنچ گیا تھا۔ یوآب اپنا فوجی لباس پہنے ہوئے تھا، اور اُس پر اُس نے کمر میں اپنی تلوار کی پیٹی باندھی ہوئی تھی۔ اب جب وہ عماسا سے ملنے گیا تو اُس نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو چوری چوری میان سے نکال لیا۔
عماسا نے یوآب کے دوسرے ہاتھ میں تلوار پر دھیان نہ دیا، اور اچانک یوآب نے اُسے اِتنے زور سے پیٹ میں گھونپ دیا کہ اُس کی انتڑیاں پھوٹ کر زمین پر گر گئیں۔ تلوار کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ عماسا فوراً مر گیا۔ پھر یوآب اور ابی شے سبع کا تعاقب کرنے کے لئے آگے بڑھے۔
لیکن جتنے وہاں سے گزرے وہ عماسا کا خون آلودہ اور تڑپتا ہوا جسم دیکھ کر رُک گئے۔ جب آدمی نے دیکھا کہ لاش رکاوٹ کا باعث بن گئی ہے تو اُس نے اُسے راستے سے ہٹا کر کھیت میں گھسیٹ لیا اور اُس پر کپڑا ڈال دیا۔
اِتنے میں سبع پورے اسرائیل سے گزرتے گزرتے شمال کے شہر ابیل بیت معکہ تک پہنچ گیا تھا۔ بِکری کے خاندان کے تمام مرد بھی اُس کے پیچھے لگ کر وہاں پہنچ گئے تھے۔
تب یوآب اور اُس کے فوجی وہاں پہنچ کر شہر کا محاصرہ کرنے لگے۔ اُنہوں نے شہر کی باہر والی دیوار کے ساتھ ساتھ مٹی کا بڑا تودہ لگایا اور اُس پر سے گزر کر اندر والی بڑی دیوار تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ دیوار کی توڑ پھوڑ کرنے لگے تاکہ وہ گر جائے۔
جب یوآب دیوار کے پاس آیا تو عورت نے سوال کیا، ”کیا آپ یوآب ہیں؟“ یوآب نے جواب دیا، ”مَیں ہی ہوں۔“ عورت نے درخواست کی، ”ذرا میری باتوں پر دھیان دیں۔“ یوآب بولا، ”ٹھیک ہے، مَیں سن رہا ہوں۔“
دیکھیں، ہمارا شہر اسرائیل کا سب سے زیادہ امن پسند اور وفادار شہر ہے۔ آپ ایک ایسا شہر تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ’اسرائیل کی ماں‘ کہلاتا ہے۔ آپ رب کی میراث کو کیوں ہڑپ کر لینا چاہتے ہیں؟“
میرا آنے کا ایک اَور مقصد ہے۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا ایک آدمی داؤد بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے جس کا نام سبع بن بِکری ہے۔ اُسے ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے ہمارے حوالے کریں تو ہم شہر کو چھوڑ کر چلے جائیں گے۔“ عورت نے کہا، ”ٹھیک ہے، ہم دیوار پر سے اُس کا سر آپ کے پاس پھینک دیں گے۔“
اُس نے ابیل بیت معکہ کے باشندوں سے بات کی اور اپنی حکمت سے اُنہیں قائل کیا کہ ایسا ہی کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے سبع کا سر قلم کر کے یوآب کے پاس پھینک دیا۔ تب یوآب نے نرسنگا بجا کر شہر کو چھوڑنے کا حکم دیا، اور تمام فوجی اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔ یوآب خود یروشلم میں داؤد بادشاہ کے پاس لوٹ گیا۔