I Peter 2

deponentes igitur omnem malitiam et omnem dolum et simulationes et invidias et omnes detractiones
چنانچہ اپنی زندگی سے تمام طرح کی بُرائی، دھوکے بازی، ریاکاری، حسد اور بہتان نکالیں۔
sicut modo geniti infantes rationale sine dolo lac concupiscite ut in eo crescatis in salutem
چونکہ آپ نومولود بچے ہیں اِس لئے خالص روحانی دودھ پینے کے آرزومند رہیں، کیونکہ اِسے پینے سے ہی آپ بڑھتے بڑھتے نجات کی نوبت تک پہنچیں گے۔
si gustastis quoniam dulcis Dominus
جنہوں نے خداوند کی بھلائی کا تجربہ کیا ہے اُن کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔
ad quem accedentes lapidem vivum ab hominibus quidem reprobatum a Deo autem electum honorificatum
خداوند کے پاس آئیں، اُس زندہ پتھر کے پاس جسے انسانوں نے رد کیا ہے، لیکن جو اللہ کے نزدیک چنیدہ اور قیمتی ہے۔
et ipsi tamquam lapides vivi superaedificamini domus spiritalis sacerdotium sanctum offerre spiritales hostias acceptabiles Deo per Iesum Christum
اور آپ بھی زندہ پتھر ہیں جن کو اللہ اپنے روحانی مقدِس کو تعمیر کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ اُس کے مخصوص و مُقدّس امام ہیں۔ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے آپ ایسی روحانی قربانیاں پیش کر رہے ہیں جو اللہ کو پسند ہیں۔
propter quod continet in scriptura ecce pono in Sion lapidem summum angularem electum pretiosum et qui crediderit in eo non confundetur
کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں، کونے کا ایک چنیدہ اور قیمتی پتھر۔ جو اُس پر ایمان لائے گا اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“
vobis igitur honor credentibus non credentibus autem lapis quem reprobaverunt aedificantes hic factus est in caput anguli
یہ پتھر آپ کے نزدیک جو ایمان رکھتے ہیں بیش قیمت ہے۔ لیکن جو ایمان نہیں لائے اُنہوں نے اُسے رد کیا۔ ”جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔“
et lapis offensionis et petra scandali qui offendunt verbo nec credunt in quod et positi sunt
نیز وہ ایک ایسا پتھر ہے ”جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔“ وہ اِس لئے ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ وہ کلامِ مُقدّس کے تابع نہیں ہوتے۔ یہی کچھ اللہ کی اُن کے لئے مرضی تھی۔
vos autem genus electum regale sacerdotium gens sancta populus adquisitionis ut virtutes adnuntietis eius qui de tenebris vos vocavit in admirabile lumen suum
لیکن آپ اللہ کی چنی ہوئی نسل ہیں، آپ آسمانی بادشاہ کے امام اور اُس کی مخصوص و مُقدّس قوم ہیں۔ آپ اُس کی ملکیت بن گئے ہیں تاکہ اللہ کے قوی کاموں کا اعلان کریں، کیونکہ وہ آپ کو تاریکی سے اپنی حیرت انگیز روشنی میں لایا ہے۔
qui aliquando non populus nunc autem populus Dei qui non consecuti misericordiam nunc autem misericordiam consecuti
ایک وقت تھا جب آپ اُس کی قوم نہیں تھے، لیکن اب آپ اللہ کی قوم ہیں۔ پہلے آپ پر رحم نہیں ہوا تھا، لیکن اب اللہ نے آپ پر اپنے رحم کا اظہار کیا ہے۔
carissimi obsecro tamquam advenas et peregrinos abstinere vos a carnalibus desideriis quae militant adversus animam
عزیزو، آپ اِس دنیا میں اجنبی اور مہمان ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ جسمانی خواہشات کا انکار کریں۔ کیونکہ یہ آپ کی جان سے لڑتی ہیں۔
conversationem vestram inter gentes habentes bonam ut in eo quod detractant de vobis tamquam de malefactoribus ex bonis operibus considerantes glorificent Deum in die visitationis
غیرایمان داروں کے درمیان رہتے ہوئے اِتنی اچھی زندگی گزاریں کہ گو وہ آپ پر غلط کام کرنے کی تہمت بھی لگائیں توبھی اُنہیں آپ کے نیک کام نظر آئیں اور اُنہیں اللہ کی آمد کے دن اُس کی تمجید کرنی پڑے۔
subiecti estote omni humanae creaturae propter Dominum sive regi quasi praecellenti
خداوند کی خاطر ہر انسانی اختیار کے تابع رہیں، خواہ بادشاہ ہو جو سب سے اعلیٰ اختیار رکھنے والا ہے،
sive ducibus tamquam ab eo missis ad vindictam malefactorum laudem vero bonorum
خواہ اُس کے وزیر جنہیں اُس نے اِس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ غلط کام کرنے والوں کو سزا اور اچھا کام کرنے والوں کو شاباش دیں۔
quia sic est voluntas Dei ut benefacientes obmutescere faciatis inprudentium hominum ignorantiam
کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ آپ اچھا کام کرنے سے ناسمجھ لوگوں کی جاہل باتوں کو بند کریں۔
quasi liberi et non quasi velamen habentes malitiae libertatem sed sicut servi Dei
آپ آزاد ہیں، اِس لئے آزادانہ زندگی گزاریں۔ لیکن اپنی آزادی کو غلط کام چھپانے کے لئے استعمال نہ کریں، کیونکہ آپ اللہ کے خادم ہیں۔
omnes honorate fraternitatem diligite Deum timete regem honorificate
ہر ایک کا مناسب احترام کریں، اپنے بہن بھائیوں سے محبت رکھیں، خدا کا خوف مانیں، بادشاہ کا احترام کریں۔
servi subditi in omni timore dominis non tantum bonis et modestis sed etiam discolis
اے غلامو، ہر لحاظ سے اپنے مالکوں کا احترام کر کے اُن کے تابع رہیں۔ اور یہ سلوک نہ صرف اُن کے ساتھ ہو جو نیک اور نرم دل ہیں بلکہ اُن کے ساتھ بھی جو ظالم ہیں۔
haec est enim gratia si propter conscientiam Dei sustinet quis tristitias patiens iniuste
کیونکہ اگر کوئی اللہ کی مرضی کا خیال کر کے بےانصاف تکلیف کا غم صبر سے برداشت کرے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔
quae enim gloria est si peccantes et colaphizati suffertis sed si benefacientes et patientes sustinetis haec est gratia apud Deum
بےشک اِس میں فخر کی کوئی بات نہیں اگر آپ صبر سے پٹائی کی وہ سزا برداشت کریں جو آپ کو غلط کام کرنے کی وجہ سے ملی ہو۔ لیکن اگر آپ کو اچھا کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنا پڑے اور آپ یہ سزا صبر سے برداشت کریں تو یہ اللہ کا فضل ہے۔
in hoc enim vocati estis quia et Christus passus est pro vobis vobis relinquens exemplum ut sequamini vestigia eius
آپ کو اِسی کے لئے بُلایا گیا ہے۔ کیونکہ مسیح نے آپ کی خاطر دُکھ سہنے میں آپ کے لئے ایک نمونہ چھوڑا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے نقشِ قدم پر چلیں۔
qui peccatum non fecit nec inventus est dolus in ore ipsius
اُس نے تو کوئی گناہ نہ کیا، اور نہ کوئی فریب کی بات اُس کے منہ سے نکلی۔
qui cum malediceretur non maledicebat cum pateretur non comminabatur tradebat autem iudicanti se iniuste
جب لوگوں نے اُسے گالیاں دیں تو اُس نے جواب میں گالیاں نہ دیں۔ جب اُسے دُکھ سہنا پڑا تو اُس نے کسی کو دھمکی نہ دی بلکہ اُس نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیا جو انصاف سے عدالت کرتا ہے۔
qui peccata nostra ipse pertulit in corpore suo super lignum ut peccatis mortui iustitiae viveremus cuius livore sanati estis
مسیح خود اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو صلیب پر لے گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر جائیں اور یوں ہمارا گناہ سے تعلق ختم ہو جائے۔ اب وہ چاہتا ہے کہ ہم راست بازی کی زندگی گزاریں۔ کیونکہ آپ کو اُسی کے زخموں کے وسیلے سے شفا ملی ہے۔
eratis enim sicut oves errantes sed conversi estis nunc ad pastorem et episcopum animarum vestrarum
پہلے آپ آوارہ بھیڑوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، لیکن اب آپ اپنی جانوں کے چرواہے اور نگران کے پاس لوٹ آئے ہیں۔