Judges 2

رب کا فرشتہ جِلجال سے چڑھ کر بوکیم پہنچا۔ وہاں اُس نے اسرائیلیوں سے کہا، ”مَیں تمہیں مصر سے نکال کر اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا۔ اُس وقت مَیں نے کہا کہ مَیں تمہارے ساتھ اپنا عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔
فرشتهٔ خداوند، از جلجال به بوکیم رفت و به قوم اسرائیل گفت: «من شما را از مصر به سرزمینی که وعدهٔ مالکیّت آن را به اجدادتان داده بودم، آوردم. به آنها گفتم: هرگز پیمانی را که با شما بسته‌ام، نخواهم شکست.
اور مَیں نے حکم دیا، ’اِس ملک کی قوموں کے ساتھ عہد مت باندھنا بلکہ اُن کی قربان گاہوں کو گرا دینا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔ یہ تم نے کیا کِیا؟
شما هم نباید پیمانی با ساکنان این سرزمین ببندید. باید قربانگاههای آنها را ویران کنید. امّا شما فرمان مرا بجا نیاوردید. چرا این کار را کردید؟
اِس لئے اب مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ مَیں اُنہیں تمہارے آگے سے نہیں نکالوں گا۔ وہ تمہارے پہلوؤں میں کانٹے بنیں گے، اور اُن کے دیوتا تمہارے لئے پھندا بنے رہیں گے۔“
پس من هم، آن مردم را، از سر راهتان دور نمی‌کنم؛ بلکه آنها، خاری در پهلوی شما و خدایان آنها، دامی برای شما خواهند بود.»
رب کے فرشتے کی یہ بات سن کر اسرائیلی خوب روئے۔
وقتی فرشتهٔ خداوند این سخنان را گفت، تمام مردم اسرائیل با صدای بلند، گریه کردند.
یہی وجہ ہے کہ اُس جگہ کا نام بوکیم یعنی رونے والے پڑ گیا۔ پھر اُنہوں نے وہاں رب کے حضور قربانیاں پیش کیں۔
پس آنجا را بوکیم نامیدند و به حضور خداوند قربانی کردند.
یشوع کے قوم کو رُخصت کرنے کے بعد ہر ایک قبیلہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا تھا۔
یوشع مردم را مرّخص نمود و آنها به جاهایی که برایشان به عنوان ملکیّت تعیین شده بود، رفتند تا آنها را تصرّف کنند.
جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے وہ عظیم کام دیکھے ہوئے تھے جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے اُس وقت تک اسرائیلی رب کی وفاداری سے خدمت کرتے رہے۔
بنی‌اسرائیل در طول زندگانی یوشع و همچنین در زمان حیات رهبران قوم، که همهٔ کارهایی را که خداوند برای قوم اسرائیل کرده بود، با چشم خود دیده بودند، به خداوند وفادار ماندند.
پھر رب کا خادم یشوع بن نون انتقال کر گیا۔ اُس کی عمر 110 سال تھی۔
یوشع پسر نون، خدمتگزار خداوند در صد و ده سالگی وفات یافت.
اُسے تِمنت حرِس میں اُس کی اپنی موروثی زمین میں دفنایا گیا۔ (یہ شہر افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔)
او را در زمین خودش در تمنه حارس که در کوهستان افرایم، در شمال کوه جاعش بود دفن کردند.
جب ہم عصر اسرائیلی سب مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے تو نئی نسل اُبھر آئی جو نہ تو رب کو جانتی، نہ اُن کاموں سے واقف تھی جو رب نے اسرائیل کے لئے کئے تھے۔
پس از مدّتی، آن نسل از دنیا رفتند و نسل دیگری بعد از آنها به وجود آمدند. این نسل نه خداوند را می‌شناختند و نه کارهای او را که برای مردم اسرائیل انجام داده بود، دیده بودند.
اُس وقت وہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اُنہوں نے بعل دیوتا کے بُتوں کی پوجا کر کے
بنی‌اسرائیل نسبت به خداوند شرارت ورزیدند و پرستش بت بعل را آغاز نمودند.
رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا جو اُنہیں مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگ گئے اور اُن کی پوجا بھی کرنے لگے۔ اِس سے رب کا غضب اُن پر بھڑکا،
خداوند خدای اجداد خود را ترک کردند، همان خدایی که آنها را از مصر بیرون آورد. آنها خدایان مردمی را که در همسایگی‌شان زندگی می‌کردند پرستش نموده، در مقابل آنها سجده کردند و به این ترتیب، خداوند را به خشم آوردند.
کیونکہ اُنہوں نے اُس کی خدمت چھوڑ کر بعل دیوتا اور عستارات دیوی کی پوجا کی۔
آنها خداوند را ترک کردند و بت بعل و اشتاروت را پرستش نمودند.
رب یہ دیکھ کر اسرائیلیوں سے ناراض ہوا اور اُنہیں ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جنہوں نے اُن کا مال لُوٹا۔ اُس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالا، اور وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ رہے۔
پس خداوند بر اسرائیل خشمگین شد و آنها را به دست تاراجگران سپرد تا غارت شوند و اسیر دشمنان اطراف خود گردند تا دیگر نتوانند در مقابل دشمن مقاومت کنند.
جب بھی اسرائیلی لڑنے کے لئے نکلے تو رب کا ہاتھ اُن کے خلاف تھا۔ نتیجتاً وہ ہارتے گئے جس طرح اُس نے قَسم کھا کر فرمایا تھا۔ جب وہ اِس طرح بڑی مصیبت میں تھے
هر جایی که برای جنگ می‌رفتند، دست خداوند برضد ایشان بود و مانع پیروزی آنها می‌گردید، زیرا خداوند از پیش به آنها گفته و قسم خورده بود که این کار را می‌کند.
تو رب اُن کے درمیان قاضی برپا کرتا جو اُنہیں لُوٹنے والوں کے ہاتھ سے بچاتے۔
امّا وقتی خداوند وضع رنج‌آور آنها را دید، رهبرانی برای ایشان تعیین کرد تا آنها را از دست تاراجگران، نجات بدهند.
لیکن وہ اُن کی نہ سنتے بلکہ زنا کر کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگے اور اُن کی پوجا کرتے رہتے۔ گو اُن کے باپ دادا رب کے احکام کے تابع رہے تھے، لیکن وہ خود بڑی جلدی سے اُس راہ سے ہٹ جاتے جس پر اُن کے باپ دادا چلے تھے۔
امّا بنی‌اسرائیل از این رهبران اطاعت نکردند. آنها خداوند را ترک نموده، بُتها را پرستش نمودند. اجداد آنها از فرمانهای خدا اطاعت می‌کردند، امّا این نسل جدید خیلی زود از انجام آن باز ایستادند.
لیکن جب بھی وہ دشمن کے ظلم اور دباؤ تلے کراہنے لگتے تو رب کو اُن پر ترس آ جاتا، اور وہ کسی قاضی کو برپا کرتا اور اُس کی مدد کر کے اُنہیں بچاتا۔ جتنے عرصے تک قاضی زندہ رہتا اُتنی دیر تک اسرائیلی دشمنوں کے ہاتھ سے محفوظ رہتے۔
هر زمان که خداوند رهبری را برای بنی‌اسرائیل تعیین می‌کرد، او را کمک می‌نمود و تا زمانی که آن رهبر زنده بود، مردم را از دست دشمنانشان می‌رهانید. خداوند بر آنها رحمت می‌نمود، زیرا آنها به دلیل رنج و مرارت و ظلمی که می‌دیدند، ناله می‌کردند.
لیکن اُس کے مرنے پر وہ دوبارہ اپنی پرانی راہوں پر چلنے لگتے، بلکہ جب وہ مُڑ کر دیگر معبودوں کی پیروی اور پوجا کرنے لگتے تو اُن کی روِش باپ دادا کی روِش سے بھی بُری ہوتی۔ وہ اپنی شریر حرکتوں اور ہٹ دھرم راہوں سے باز آنے کے لئے تیار ہی نہ ہوتے۔
امّا بعد از آن که آن رهبر فوت می‌کرد، آنها به راههای شرارت‌آمیز خود بازمی‌گشتند و بدتر از اجداد خود عمل می‌کردند. بُتها را پرستش می‌نمودند و در مقابل آنها سجده می‌کردند و به کارهای شرارت‌بار خود ادامه می‌دادند.
اِس لئے اللہ کو اسرائیل پر بڑا غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”اِس قوم نے وہ عہد توڑ دیا ہے جو مَیں نے اِس کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ یہ میری نہیں سنتی،
پس آتش خشم خداوند دوباره شعله‌ور می‌شد و می‌گفت: «چون مردم پیمانی را که با اجدادشان بسته بودم، شکستند و از احکام من پیروی نکردند،
اِس لئے مَیں اُن قوموں کو نہیں نکالوں گا جو یشوع کی موت سے لے کر آج تک ملک میں رہ گئی ہیں۔ یہ قومیں اِس میں آباد رہیں گی،
من هم آن اقوامی را که بعد از وفات یوشع باقی ماندند، بیرون نمی‌رانم.
اور مَیں اُن سے اسرائیلیوں کو آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ اپنے باپ دادا کی طرح رب کی راہ پر چلیں گے یا نہیں۔“
من آنها را وسیله‌ای برای آزمایش مردم اسرائیل می‌گردانم تا ببینم که آیا مانند اجداد خود، به راه راست می‌روند یا نه.»
چنانچہ رب نے اِن قوموں کو نہ یشوع کے حوالے کیا، نہ فوراً نکالا بلکہ اُنہیں ملک میں ہی رہنے دیا۔
پس خداوند آن اقوام را در آن سرزمین باقی گذاشت و آنها را بیرون نکرد و به دست یوشع تسلیم ننمود و بعد از مرگ یوشع نیز آنها را فوراً بیرون نکرد.