II Chronicles 15

اللہ کا روح عزریاہ بن عودید پر نازل ہوا،
روح خداوند بر عزریا، پسر عودید فرود آمد
اور وہ آسا سے ملنے کے لئے نکلا اور کہا، ”اے آسا اور یہوداہ اور بن یمین کے تمام باشندو، میری بات سنو! رب تمہارے ساتھ ہے اگر تم اُسی کے ساتھ رہو۔ اگر تم اُس کے طالب رہو تو اُسے پا لو گے۔ لیکن جب بھی تم اُسے ترک کرو تو وہ تم ہی کو ترک کرے گا۔
او به دیدن آسا رفت و به او گفت: «ای آسا، همهٔ یهودا و بنیامین به من گوش فرا دهید، خداوند با شماست، اگر او را بجویید او را خواهید یافت امّا اگر به او پشت کنید او هم شما را ترک خواهد کرد.
لمبے عرصے تک اسرائیلی حقیقی خدا کے بغیر زندگی گزارتے رہے۔ نہ کوئی امام تھا جو اُنہیں اللہ کی راہ سکھاتا، نہ شریعت۔
برای زمان طولانی، اسرائیل بدون خدای حقیقی و بدون کاهنی که آموزگار باشد و بدون قانون بود.
لیکن جب کبھی وہ مصیبت میں پھنس جاتے تو دوبارہ رب اسرائیل کے خدا کے پاس لوٹ آتے۔ وہ اُسے تلاش کرتے اور نتیجے میں اُسے پا لیتے۔
امّا در دشواری، هنگامی‌که به سوی خداوند بازگشتند و او را خواستار شدند، او را یافتند.
اُس زمانے میں سفر کرنا خطرناک ہوتا تھا، کیونکہ امن و امان کہیں نہیں تھا۔
در آن زمانها رفت و آمد برای کسی امن نبود، زیرا پریشانی بر همهٔ ساکنان سرزمین غلبه کرده بود.
ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ اور ایک شہر دوسرے کے ساتھ لڑتا رہتا تھا۔ اِس کے پیچھے اللہ کا ہاتھ تھا۔ وہی اُنہیں ہر قسم کی مصیبت میں ڈالتا رہا۔
ایشان درهم شکسته شده بودند، کشورها علیه کشورها و شهرها علیه شهرها بودند، زیرا خداوند ایشان را به هر نوع بلا دچار کرد.
لیکن جہاں تک تمہارا تعلق ہے، مضبوط ہو اور ہمت نہ ہارو۔ اللہ ضرور تمہاری محنت کا اجر دے گا۔“
امّا شما شجاع باشید و نگذارید دستهای شما ناتوان شوند، زیرا کارهای شما پاداش خواهد داشت.»
جب آسا نے عودید کے بیٹے عزریاہ نبی کی پیش گوئی سنی تو اُس کا حوصلہ بڑھ گیا، اور اُس نے اپنے پورے علاقے کے گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اِس میں یہوداہ اور بن یمین کے علاوہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کے وہ شہر شامل تھے جن پر اُس نے قبضہ کر لیا تھا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُس قربان گاہ کی مرمت کروائی جو رب کے گھر کے دروازے کے سامنے تھی۔
هنگامی‌که آسا نبوّت عزریا، پسر عودید را شنید، جرأت یافت و تمام بُتهایی را که در سرزمین یهودا و بنیامین و شهرهایی که در تپّه‌های افرایم تسخیر کرده بود نابود کرد. او همچنین قربانگاه خداوند را که در حیاط معبد بزرگ بود، بازسازی کرد.
پھر اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے تمام لوگوں کو یروشلم بُلایا۔ اُن اسرائیلیوں کو بھی دعوت ملی جو افرائیم، منسّی اور شمعون کے قبائلی علاقوں سے منتقل ہو کر یہوداہ میں آباد ہوئے تھے۔ کیونکہ بےشمار لوگ یہ دیکھ کر کہ رب آسا کا خدا اُس کے ساتھ ہے اسرائیل سے نکل کر یہوداہ میں جا بسے تھے۔
تعداد زیادی از مردم طایفه‌های افرایم، منسی و شمعون چون دیدند خداوند با آسا می‌باشد، نزد او آمدند و در قلمروی حکومت او زندگی ‌کردند. آسا ایشان و مردم یهودا و بنیامین را فراخواند.
آسا بادشاہ کی حکومت کے 15ویں سال اور تیسرے مہینے میں سب یروشلم میں جمع ہوئے۔
ایشان در ماه سوم، سال پانزدهم سلطنت آسا در اورشلیم گِرد آمدند.
وہاں اُنہوں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے رب کو 700 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں قربان کر دیں۔
در آن روز از غنایمی که با خود آورده بودند هفتصد راس گاو و هفت هزار گوسفند برای خداوند قربانی کردند.
اُنہوں نے عہد باندھا، ’ہم پورے دل و جان سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب رہیں گے۔
ایشان به اتّفاق پیمان بستند که خداوند، خدای نیاکان خود را، با تمام دل و جان پیروی کنند
اور جو رب اسرائیل کے خدا کا طالب نہیں رہے گا اُسے سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت۔‘
و هرکسی که خداوند، خدای اسرائیل را نجوید، خواه پیر یا جوان، خواه مرد یا زن، کشته شود.
بلند آواز سے اُنہوں نے قَسم کھا کر رب سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا۔ ساتھ ساتھ تُرم اور نرسنگے بجتے رہے۔
ایشان با صدای بلند و فریاد، با صدای شیپور و بوقها، برای خداوند سوگند یاد کردند.
یہ عہد تمام یہوداہ کے لئے خوشی کا باعث تھا، کیونکہ اُنہوں نے پورے دل سے قَسم کھا کر اُسے باندھا تھا۔ اور چونکہ وہ پورے دل سے خدا کے طالب تھے اِس لئے وہ اُسے پا بھی سکے۔ نتیجے میں رب نے اُنہیں چاروں طرف امن و امان مہیا کیا۔
تمام مردم یهودا به‌خاطر پیمانی که بسته بودند، شادمان گشتند؛ زیرا با تمام دل سوگند یاد کردند و خداوند را با تمام وجود خواسته و یافته بودند، و خداوند به ایشان از همه جهت آرامش بخشید.
آسا کی ماں معکہ بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی۔ لیکن آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور وادیِ قدرون میں جلا دیا۔
او مادر بزرگ خود، معکه را از مقام ملکهٔ مادر بر کنار کرد، زیرا او بت زننده‌ای به شکل الههٔ اشره ساخته بود. آسا بت را شکست و در وادی قدرون سوزاند.
افسوس کہ اُس نے اسرائیل کی اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا اپنے جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔
با وجودی که آسا پرستشگاههای بالای تپّه‌ها را از بین نبرده بود، لیکن در سراسر زندگی خود به خداوند وفادار ماند.
سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔
همهٔ چیزهایی را که پدرش وقف کرده بود، همراه با اشیایی که خودش وقف کرد و شامل ظروف نقره و طلا بودند به معبد بزرگ خداوند آورد.
آسا کی حکومت کے 35ویں سال تک جنگ دوبارہ نہ چھڑی۔
تا سی و پنجمین سال سلطنت آسا جنگی رخ نداد.