I Kings 18

بہت دن گزر گئے۔ پھر کال کے تیسرے سال میں رب الیاس سے ہم کلام ہوا، ”اب جا کر اپنے آپ کو اخی اب کے سامنے پیش کر۔ مَیں بارش کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دوں گا۔“
Potom po mnohých dnech, po třetím tom létě, stalo se slovo Hospodinovo k Eliášovi, řkoucí: Jdi, ukaž se Achabovi, neboť dám déšť na zemi.
چنانچہ الیاس اخی اب سے ملنے کے لئے اسرائیل چلا گیا۔ اُس وقت سامریہ کال کی سخت گرفت میں تھا،
Odšel tedy Eliáš, aby se ukázal Achabovi. Byl pak hlad veliký v Samaří.
اِس لئے اخی اب نے محل کے انچارج عبدیاہ کو بُلایا۔ (عبدیاہ رب کا خوف مانتا تھا۔
I povolal Achab Abdiáše, kterýž byl představen domu jeho. (Abdiáš pak bál se Hospodina velmi.
جب ایزبل نے رب کے تمام نبیوں کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی تو عبدیاہ نے 100 نبیوں کو دو غاروں میں چھپا دیا تھا۔ ہر غار میں 50 نبی رہتے تھے، اور عبدیاہ اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہتا تھا۔)
Nebo když Jezábel mordovala proroky Hospodinovy, vzal Abdiáš sto proroků a skryl je po padesáti v jeskyni, a krmil je chlebem a vodou.)
اب اخی اب نے عبدیاہ کو حکم دیا، ”پورے ملک میں سے گزر کر تمام چشموں اور وادیوں کا معائنہ کریں۔ شاید کہیں کچھ گھاس مل جائے جو ہم اپنے گھوڑوں اور خچروں کو کھلا کر اُنہیں بچا سکیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہمیں کھانے کی قلت کے باعث کچھ جانوروں کو ذبح کرنا پڑے۔“
A řekl Achab Abdiášovi: Jdi skrze tu zemi ke všechněm studnicím vod, a ke všechněm potokům, zdali bychom kde nalezli trávu, abychom živé zachovali koně a mezky, a nezmořili dobytka.
اُنہوں نے مقرر کیا کہ اخی اب کہاں جائے گا اور عبدیاہ کہاں، پھر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔
I rozdělili sobě zemi, kterouž by prošli. Achab šel jednou cestou sám, Abdiáš také šel cestou druhou sám.
چلتے چلتے عبدیاہ کو اچانک الیاس اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آیا۔ جب عبدیاہ نے اُسے پہچانا تو وہ منہ کے بل جھک کر بولا، ”میرے آقا الیاس، کیا آپ ہی ہیں؟“
A když Abdiáš byl na cestě, aj, Eliáš potkal se s ním. Kterýž když ho poznal, padl na tvář svou a řekl: Nejsi-liž ty, pane můj, Eliáš?
الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی ہوں۔ جائیں، اپنے مالک کو اطلاع دیں کہ الیاس آ گیا ہے۔“
Odpověděl jemu: Jsem. Jdi, pověz pánu svému: Aj, Eliáš přišel.
عبدیاہ نے اعتراض کیا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے کہ آپ مجھے اخی اب سے مروانا چاہتے ہیں؟
Jemuž řekl: Což jsem zhřešil, že služebníka svého vydati chceš v ruku Achabovu, aby mne zamordoval?
رب آپ کے خدا کی قَسم، بادشاہ نے اپنے بندوں کو ہر قوم اور ملک میں بھیج دیا ہے تاکہ آپ کو ڈھونڈ نکالیں۔ اور جہاں جواب ملا کہ الیاس یہاں نہیں ہے وہاں لوگوں کو قَسم کھانی پڑی کہ ہم الیاس کا کھوج لگانے میں ناکام رہے ہیں۔
Živť jest Hospodin Bůh tvůj, žeť není národu ani království, kamž by neposlal pán můj hledati tě, a když řekli, že tebe není, přísahy požádal od království a národu, že tě nemohou nalezti.
اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتاؤں کہ الیاس یہاں ہے؟
A ty nyní pravíš: Jdi, pověz pánu svému: Aj, Eliáš přišel.
عین ممکن ہے کہ جب مَیں آپ کو چھوڑ کر چلا جاؤں تو رب کا روح آپ کو اُٹھا کر کسی نامعلوم جگہ لے جائے۔ اگر بادشاہ میری یہ اطلاع سن کر یہاں آئے اور آپ کو نہ پائے تو مجھے مار ڈالے گا۔ یاد رہے کہ مَیں جوانی سے لے کر آج تک رب کا خوف مانتا آیا ہوں۔
I stalo by se, že jakž bych odšel od tebe, tedy duch Hospodinův zanesl by tě nevím kam, já pak jda, oznámil bych Achabovi, a když by tě nenalezl, zabil by mne. Služebník zajisté tvůj bojí se Hospodina od mladosti své.
کیا میرے آقا تک یہ خبر نہیں پہنچی کہ جب ایزبل رب کے نبیوں کو قتل کر رہی تھی تو مَیں نے کیا کِیا؟ مَیں دو غاروں میں پچاس پچاس نبیوں کو چھپا کر اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہا۔
Zdaliž není oznámeno pánu mému, co jsem učinil, když Jezábel mordovala proroky Hospodinovy, že jsem skryl z proroků Hospodinových sto mužů, po padesáti mužích v jeskyni, a krmil jsem je chlebem a vodou?
اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں اخی اب کے پاس جا کر اُسے اطلاع دوں کہ الیاس یہاں آ گیا ہے؟ وہ مجھے ضرور مار ڈالے گا۔“
Ty pak nyní pravíš: Jdi, pověz pánu svému: Aj, Eliáš přišel. A zamordujeť mne.
الیاس نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آج مَیں اپنے آپ کو ضرور بادشاہ کو پیش کروں گا۔“
Odpověděl Eliáš: Živť jest Hospodin zástupů, před jehož oblíčejem stojím, žeť se jemu dnes ukáži.
تب عبدیاہ چلا گیا اور بادشاہ کو الیاس کی خبر پہنچائی۔ یہ سن کر اخی اب الیاس سے ملنے کے لئے آیا۔
A tak šel Abdiáš vstříc Achabovi, a oznámil jemu. Pročež šel i Achab v cestu Eliášovi.
الیاس کو دیکھتے ہی اخی اب بولا، ”اے اسرائیل کو مصیبت میں ڈالنے والے، کیا آپ واپس آ گئے ہیں؟“
A když uzřel Achab Eliáše, řekl Achab k němu: Zdaliž ty nejsi ten, kterýž kormoutíš lid Izraelský?
الیاس نے اعتراض کیا، ”مَیں تو اسرائیل کے لئے مصیبت کا باعث نہیں بنا بلکہ آپ اور آپ کے باپ کا گھرانا۔ آپ رب کے احکام چھوڑ کر بعل کے بُتوں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔
Kterýž odpověděl: Jáť nekormoutím lidu Izraelského, ale ty a dům otce tvého, když opouštíte přikázaní Hospodinova a následujete Bálů.
اب مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں، تمام اسرائیل کو بُلا کر کرمل پہاڑ پر جمع کریں۔ ساتھ ساتھ بعل دیوتا کے 450 نبیوں کو اور ایزبل کی میز پر شریک ہونے والے یسیرت دیوی کے 400 نبیوں کو بھی بُلائیں۔“
Protož nyní pošli a shromažď ke mně všecken lid Izraelský na horu Karmel, a proroků Bálových čtyři sta a padesáte, i proroků toho háje čtyři sta, kteříž jedí z stolu Jezábel.
اخی اب مان گیا۔ اُس نے تمام اسرائیلیوں اور نبیوں کو بُلایا۔ جب وہ کرمل پہاڑ پر جمع ہو گئے
Obeslal tedy Achab všecky syny Izraelské, a shromáždil ty proroky na horu Karmel.
تو الیاس اُن کے سامنے جا کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کب تک کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف لنگڑاتے رہیں گے ؟ اگر رب خدا ہے تو صرف اُسی کی پیروی کریں، لیکن اگر بعل واحد خدا ہے تو اُسی کے پیچھے لگ جائیں۔“ لوگ خاموش رہے۔
A přistoupiv Eliáš ke všemu lidu, řekl: I dokudž kulhati budete na obě straně? Jestližeť jest Hospodin Bohem, následujtež ho; pakli jest Bál, jdětež za ním. A neodpověděl jemu lid žádného slova.
الیاس نے بات جاری رکھی، ”رب کے نبیوں میں سے صرف مَیں ہی باقی رہ گیا ہوں۔ دوسری طرف بعل دیوتا کے یہ 450 نبی کھڑے ہیں۔
Opět řekl Eliáš lidu: Já sám toliko pozůstal jsem prorok Hospodinův, proroků pak Bálových jest čtyři sta a padesáte mužů.
اب دو بَیل لے آئیں۔ بعل کے نبی ایک کو پسند کریں اور پھر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دیں۔ لیکن وہ لکڑیوں کو آگ نہ لگائیں۔ مَیں دوسرے بَیل کو تیار کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دوں گا۔ لیکن مَیں بھی اُنہیں آگ نہیں لگاؤں گا۔
Nechť jsou nám dáni dva volkové, a ať vyberou sobě volka jednoho, kteréhož nechť rozsekají na kusy a vkladou na dříví, ale ohně ať nepodkládají. Jáť také připravím volka druhého, kteréhož vložím na dříví, a ohně nepodložím.
پھر آپ اپنے دیوتا کا نام پکاریں جبکہ مَیں رب کا نام پکاروں گا۔ جو معبود قربانی کو جلا کر جواب دے گا وہی خدا ہے۔“ تمام لوگ بولے، ”آپ ٹھیک کہتے ہیں۔“
Tedy vzývejte jméno bohů vašich, já pak vzývati budu jméno Hospodinovo, a budeť to, že Bůh, kterýž se ohlásí skrze oheň, ten jest Bůh. A odpověděl všecken lid, řka: Dobráť jest řeč tato.
پھر الیاس نے بعل کے نبیوں سے کہا، ”شروع کریں، کیونکہ آپ بہت ہیں۔ ایک بَیل کو چن کر اُسے تیار کریں۔ لیکن اُسے آگ مت لگانا بلکہ اپنے دیوتا کا نام پکاریں تاکہ وہ آگ بھیج دے۔“
I řekl Eliáš prorokům Bálovým: Vybeřte sobě volka jednoho a připravte ho nejprvé, poněvadž jest vás více, a vzývejte jméno bohů vašich, ale ohně nepodkládejte.
اُنہوں نے بَیلوں میں سے ایک کو چن کر اُسے تیار کیا، پھر بعل کا نام پکارنے لگے۔ صبح سے لے کر دوپہر تک وہ مسلسل چیختے چلّاتے رہے، ”اے بعل، ہماری سن!“ ساتھ ساتھ وہ اُس قربان گاہ کے ارد گرد ناچتے رہے جو اُنہوں نے بنائی تھی۔ لیکن نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کسی نے جواب دیا۔
A tak vzali volka, kteréhož jim dal, a připravili a vzývali jméno Bálovo od jitra až do poledne, říkajíce: Ó Báli, uslyš nás. Ale nebylo hlasu, ani kdo by odpověděl. I skákali u oltáře, kterýž byli udělali.
دوپہر کے وقت الیاس اُن کا مذاق اُڑانے لگا، ”زیادہ اونچی آواز سے بولیں! شاید وہ سوچوں میں غرق ہو یا اپنی حاجت رفع کرنے کے لئے ایک طرف گیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کہیں سفر کر رہا ہو۔ یا شاید وہ گہری نیند سو گیا ہو اور اُسے جگانے کی ضرورت ہے۔“
Když pak bylo poledne, posmíval se jim Eliáš a řekl: Křičte vysokým hlasem, poněvadž bůh jest. Neb snad rozmlouvání má, neb jinou práci, neb jest na cestě, anebť spí, ať procítí.
تب وہ مزید اونچی آواز سے چیخنے چلّانے لگے۔ معمول کے مطابق وہ چھریوں اور نیزوں سے اپنے آپ کو زخمی کرنے لگے، یہاں تک کہ خون بہنے لگا۔
Takž křičeli hlasem velikým, a bodli se vedlé obyčeje svého nožíky a špicemi, tak až se krví polívali.
دوپہر گزر گئی، اور وہ شام کے اُس وقت تک وجد میں رہے جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے۔ لیکن کوئی آواز نہ سنائی دی۔ نہ کسی نے جواب دیا، نہ اُن کے تماشے پر توجہ دی۔
I stalo se, když již bylo s poledne, že prorokovali až dotud, když se obětuje obět suchá, ale nebylo žádného se ohlášení, ani kdo by odpověděl, ani kdo by vyslyšel.
پھر الیاس اسرائیلیوں سے مخاطب ہوا، ”آئیں، سب یہاں میرے پاس آئیں!“ سب قریب آئے۔ وہاں رب کی ایک قربان گاہ تھی جو گرائی گئی تھی۔ اب الیاس نے وہ دوبارہ کھڑی کی۔
Zatím řekl Eliáš všemu lidu: Přistuptež ke mně. I přistoupil všecken lid k němu. Tedy opravil oltář Hospodinův, kterýž byl zbořený.
اُس نے یعقوب سے نکلے ہر قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر چن لیا۔ (بعد میں رب نے یعقوب کا نام اسرائیل رکھا تھا)۔
Nebo vzal Eliáš dvanácte kamenů, (vedlé počtu pokolení synů Jákobových, k němuž se byla stala řeč Hospodinova, že Izrael bude jméno jeho),
اِن بارہ پتھروں کو لے کر الیاس نے رب کے نام کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔ اِس کے ارد گرد اُس نے اِتنا چوڑا گڑھا کھودا کہ اُس میں تقریباً 15 لٹر پانی سما سکتا تھا۔
A vzdělal z těch kamenů oltář ve jménu Hospodinovu; udělal také struhu vůkol oltáře zšíří, co by mohl dvě míry obilé vsíti.
پھر اُس نے قربان گاہ پر لکڑیوں کا ڈھیر لگایا اور بَیل کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے لکڑیوں پر رکھ دیا۔ اِس کے بعد اُس نے حکم دیا، ”چار گھڑے پانی سے بھر کر قربانی اور لکڑیوں پر اُنڈیل دیں!“
Narovnal i dříví, a rozsekav volka na kusy, vkladl na dříví.
جب اُنہوں نے ایسا کیا تو اُس نے دوبارہ ایسا کرنے کا حکم دیا، پھر تیسری بار۔
A řekl: Naplňte čtyři stoudve vodou, a vylíte na obět zápalnou i na dříví. Řekl opět: Učiňtež to po druhé. I učinili po druhé.Řekl ještě: Po třetí učiňte. I učinili po třetí,
آخرکار اِتنا پانی تھا کہ اُس نے چاروں طرف قربان گاہ سے ٹپک کر گڑھے کو بھر دیا۔
Tak že tekly vody okolo oltáře; také i struhu naplnila voda.
شام کے وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے الیاس نے قربان گاہ کے پاس جا کر بلند آواز سے دعا کی، ”اے رب، اے ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، آج لوگوں پر ظاہر کر کہ اسرائیل میں تُو ہی خدا ہے اور کہ مَیں تیرا خادم ہوں۔ ثابت کر کہ مَیں نے یہ سب کچھ تیرے حکم کے مطابق کیا ہے۔
Stalo se pak, když se obětuje obět suchá, přistoupil Eliáš prorok a řekl: Hospodine Bože Abrahamův, Izákův a Izraelův, nechť dnes poznají, že jsi ty Bůh v Izraeli, a já služebník tvůj, a že jsem vedlé slova tvého činil všecky věci tyto.
اے رب، میری دعا سن! میری سن تاکہ یہ لوگ جان لیں کہ تُو، اے رب، خدا ہے اور کہ تُو ہی اُن کے دلوں کو دوبارہ اپنی طرف مائل کر رہا ہے۔“
Vyslyš mne, Hospodine, vyslyš mne, aťby poznal lid tento, že jsi ty, Hospodine, Bohem, když bys obrátil srdce jejich zase.
اچانک آسمان سے رب کی آگ نازل ہوئی۔ آگ نے نہ صرف قربانی اور لکڑی کو بھسم کر دیا بلکہ قربان گاہ کے پتھروں اور اُس کے نیچے کی مٹی کو بھی۔ گڑھے میں پانی بھی ایک دم سوکھ گیا۔
V tom spadl oheň Hospodinův, a spálil obět zápalnou, dříví i kamení i prsť; též vodu, kteráž byla v struze, vypil.
یہ دیکھ کر اسرائیلی اوندھے منہ گر کر پکارنے لگے، ”رب ہی خدا ہے! رب ہی خدا ہے!“
Což když uzřel všecken ten lid, padli na tváři své a řekli: Hospodinť jest Bohem, Hospodin jest Bohem.
پھر الیاس نے اُنہیں حکم دیا، ”بعل کے نبیوں کو پکڑ لیں۔ ایک بھی بچنے نہ پائے!“ لوگوں نے اُنہیں پکڑ لیا تو الیاس اُنہیں نیچے وادیِ قیسون میں لے گیا اور وہاں سب کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
I řekl jim Eliáš: Zjímejte ty proroky Bálovy, žádný ať z nich neujde. I zjímali je. Kteréž svedl Eliáš ku potoku Císon, a tam je zmordoval.
پھر الیاس نے اخی اب سے کہا، ”اب جا کر کچھ کھائیں اور پئیں، کیونکہ موسلادھار بارش کا شور سنائی دے رہا ہے۔“
Tedy řekl Eliáš Achabovi: Jdi, pojez a napí se, nebo aj, zvuk velikého deště.
چنانچہ اخی اب کھانے پینے کے لئے چلا گیا جبکہ الیاس کرمل پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے جھک کر اپنے سر کو دونوں گھٹنوں کے بیچ میں چھپا لیا۔
I jel Achab, aby pojedl a napil se. Eliáš pak vstoupil na vrch Karmele, a rozprostřel se na zemi a sklonil tvář svou k kolenům svým.
اپنے نوکر کو اُس نے حکم دیا، ”جاؤ، سمندر کی طرف دیکھو۔“ نوکر گیا اور سمندر کی طرف دیکھا، پھر واپس آ کر الیاس کو اطلاع دی، ”کچھ بھی نظر نہیں آتا۔“ لیکن الیاس نے اُسے دوبارہ دیکھنے کے لئے بھیج دیا۔ اِس دفعہ بھی کچھ معلوم نہ ہو سکا۔ سات بار الیاس نے نوکر کو دیکھنے کے لئے بھیجا۔
Potom řekl mládenci svému: Vystup nyní, a pohleď tam k moři. Kterýž vystoupiv, pohleděl a řekl: Nic není. Řekl opět: Vrať se po sedmkrát.
آخرکار جب نوکر ساتویں دفعہ گیا تو اُس نے واپس آ کر اطلاع دی، ”ایک چھوٹا سا بادل سمندر میں سے نکل کر اوپر چڑھ رہا ہے۔ وہ آدمی کے ہاتھ کے برابر ہے۔“ تب الیاس نے حکم دیا، ”جاؤ، اخی اب کو اطلاع دو، ’گھوڑوں کو فوراً رتھ میں جوت کر گھر چلے جائیں، ورنہ بارش آپ کو روک لے گی‘۔“
I stalo se po sedmé, řekl: Aj, oblak maličký jako dlaň člověčí vystupuje z moře. Ještě řekl: Jdi, rci Achabovi: Zapřáhej a jeď, aby tě nezastihl déšť.
نوکر اطلاع دینے چلا گیا تو جلد ہی آندھی آئی، آسمان پر کالے کالے بادل چھا گئے اور موسلادھار بارش برسنے لگی۔ اخی اب جلدی سے رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کے لئے روانہ ہو گیا۔
Stalo se mezi tím, když se nebesa zamračila oblakem a větrem, odkudž byl déšť veliký, že jel Achab a přišel do Jezreel.
اُس وقت رب نے الیاس کو خاص طاقت دی۔ سفر کے لئے کمربستہ ہو کر وہ اخی اب کے رتھ کے آگے آگے دوڑ کر اُس سے پہلے یزرعیل پہنچ گیا۔
Ruka pak Hospodinova byla s Eliášem, tak že přepásav bedra svá, běžel před Achabem, až přišel do Jezreel.