Isaiah 38

EN aquellos días cayó Ezechîas enfermo para morir. Y vino á él Isaías profeta, hijo de Amoz, y díjole: JEHOVÁ dice así: Ordena tu casa, porque tú morirás, y no vivirás.
اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ آموص کا بیٹا یسعیاہ نبی اُس سے ملنے آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا بندوبست کر لے، کیونکہ تجھے مرنا ہے۔ تُو اِس بیماری سے شفا نہیں پائے گا۔“
Entonces volvió Ezechîas su rostro á la pared, é hizo oración á JEHOVÁ.
یہ سن کر حِزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر کر دعا کی،
Y dijo: Oh JEHOVÁ, ruégote te acuerdes ahora que he andado delante de ti en verdad y con íntegro corazón, y que he hecho lo que ha sido agradable delante de tus ojos. Y lloró Ezechîas con gran lloro.
”اے رب، یاد کر کہ مَیں وفاداری اور خلوص دلی سے تیرے سامنے چلتا رہا ہوں، کہ مَیں وہ کچھ کرتا آیا ہوں جو تجھے پسند ہے۔“ پھر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
Entonces fué palabra de JEHOVÁ á Isaías, diciendo:
تب یسعیاہ نبی کو رب کا کلام ملا،
Ve, y di á Ezechîas: JEHOVÁ Dios de David tu padre dice así: Tu oración he oído, y visto tus lágrimas: he aquí que yo añado á tus días quince años.
”حِزقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب تیرے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تیری دعا سن لی اور تیرے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تیری زندگی میں 15 سال کا اضافہ کروں گا۔
Y te libraré, y á esta ciudad, de mano del rey de Asiria; y á esta ciudad ampararé.
ساتھ ساتھ مَیں تجھے اور اِس شہر کو اسور کے بادشاہ سے بچا لوں گا۔ مَیں ہی اِس شہر کا دفاع کروں گا‘۔“
Y esto te será señal de parte de JEHOVÁ, que JEHOVÁ hará esto que ha dicho:
یہ پیغام حِزقیاہ کو سنا کر یسعیاہ نے مزید کہا، ”رب تجھے ایک نشان دے گا جس سے تُو جان لے گا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
He aquí que yo vuelvo atrás la sombra de los grados, que ha descendido en el reloj de Achâz por el sol, diez grados. Y el sol fué tornado diez grados atrás, por los cuales había ya descendido.
میرے کہنے پر آخز کی بنائی ہوئی دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے پیچھے جائے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا۔ سایہ دس درجے پیچھے ہٹ گیا۔
Escritura de Ezechîas rey de Judá, de cuando enfermó y sanó de su enfermedad.
یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے شفا پانے پر ذیل کا گیت قلم بند کیا،
Yo dije: En el medio de mis días iré á las puertas del sepulcro: Privado soy del resto de mis años.
”مَیں بولا، کیا مجھے زندگی کے عروج پر پاتال کے دروازوں میں داخل ہونا ہے؟ باقی ماندہ سال مجھ سے چھین لئے گئے ہیں۔
Dije: No veré á JAH, á JAH en la tierra de los que viven: Ya no veré más hombre con los moradores del mundo.
مَیں بولا، آئندہ مَیں رب کو زندوں کے ملک میں نہیں دیکھوں گا۔ اب سے مَیں پاتال کے باشندوں کے ساتھ رہ کر اِس دنیا کے لوگوں پر نظر نہیں ڈالوں گا۔
Mi morada ha sido movida y traspasada de mí, como tienda de pastor. Como el tejedor corté mi vida; cortaráme con la enfermedad; Me consumirás entre el día y la noche.
میرے گھر کو گلہ بانوں کے خیمے کی طرح اُتارا گیا ہے، وہ میرے اوپر سے چھین لیا گیا ہے۔ مَیں نے اپنی زندگی کو جولاہے کی طرح اختتام تک بُن لیا ہے۔ اب اُس نے مجھے کاٹ کر تانت کے دھاگوں سے الگ کر دیا ہے۔ ایک دن کے اندر اندر تُو نے مجھے ختم کیا۔
Contaba yo hasta la mañana. Como un león molió todos mis huesos: De la mañana á la noche me acabarás.
صبح تک مَیں چیخ کر فریاد کرتا رہا، لیکن اُس نے شیرببر کی طرح میری تمام ہڈیاں توڑ دیں۔ ایک دن کے اندر اندر تُو نے مجھے ختم کیا۔
Como la grulla y como la golondrina me quejaba; Gemía como la paloma: alzaba en lo alto mis ojos: JEHOVÁ, violencia padezco; confórtame.
مَیں بےجان ہو کر ابابیل یا بلبل کی طرح چیں چیں کرنے لگا، غوں غوں کر کے کبوترکی سی آہیں بھرنے لگا۔ میری آنکھیں نڈھال ہو کر آسمان کی طرف تکتی رہیں۔ اے رب، مجھ پر ظلم ہو رہا ہے۔ میری مدد کے لئے آ!
¿Qué diré? El que me lo dijo, él mismo lo ha hecho. Andaré recapacitando en la amargura de mi alma todos los años de mi vida.
لیکن مَیں کیا کہوں؟ اُس نے خود مجھ سے ہم کلام ہو کر یہ کیا ہے۔ مَیں تلخیوں سے مغلوب ہو کر زندگی کے آخر تک دبی ہوئی حالت میں پھروں گا۔
Oh Señor, sobre ellos vivirán tus piedades, Y á todos diré consistir en ellas la vida de mi espíritu; Pues tú me restablecerás, y me harás que viva.
اے رب، اِن ہی چیزوں کے سبب سے انسان زندہ رہتا ہے، میری روح کی زندگی بھی اِن ہی پر مبنی ہے۔ تُو مجھے بحال کر کے جینے دے گا۔
He aquí amargura grande me sobrevino en la paz: Mas á ti plugo librar mi vida del hoyo de corrupción. Porque echaste tras tus espaldas todos mis pecados.
یقیناً یہ تلخ تجربہ میری برکت کا باعث بن گیا۔ تیری محبت نے میری جان کو قبر سے محفوظ رکھا، تُو نے میرے تمام گناہوں کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا ہے۔
Porque el sepulcro no te celebrará, ni te alabará la muerte; Ni los que descienden al hoyo esperarán tu verdad.
کیونکہ پاتال تیری حمد و ثنا نہیں کرتا، اور موت تیری ستائش میں گیت نہیں گاتی، زمین کی گہرائیوں میں اُترے ہوئے تیری وفاداری کے انتظار میں نہیں رہتے۔
El que vive, el que vive, éste te confesará, como yo hoy: El padre hará notoria tu verdad á los hijos.
نہیں، جو زندہ ہے وہی تیری تعریف کرتا، وہی تیری تمجید کرتا ہے، جس طرح مَیں آج کر رہا ہوں۔ پشت در پشت باپ اپنے بچوں کو تیری وفاداری کے بارے میں بتاتے ہیں۔
JEHOVÁ para salvarme; Por tanto cantaremos nuestros salmos En la casa de JEHOVÁ todos los días de nuestra vida.
رب مجھے بچانے کے لئے تیار تھا۔ آؤ، ہم عمر بھر رب کے گھر میں تاردار ساز بجائیں۔“
Y había dicho Isaías: Tomen masa de higos, y pónganla en la llaga, y sanará.
یسعیاہ نے ہدایت دی تھی، ”انجیر کی ٹکی لا کر بادشاہ کے ناسور پر باندھ دو! تب اُسے شفا ملے گی۔“
Había asimismo dicho Ezechîas: ¿Qué señal tendré de que he de subir á la casa de JEHOVÁ?
پہلے حِزقیاہ نے پوچھا تھا، ”رب کون سا نشان دے گا جس سے مجھے یقین آئے کہ مَیں دوبارہ رب کے گھر کی عبادت میں شریک ہوں گا؟“