I Samuel 1

Był niektóry mąż z Ramataim Sofim, z góry Efraim, któremu było imię Elkana, syn Jerohama, syna Elihu, syna Tuhu, syna Suf, Efratejczyka.
افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر راماتائم صوفیم یعنی رامہ میں ایک افرائیمی رہتا تھا جس کا نام اِلقانہ بن یروحام بن اِلیہو بن توخو بن صوف تھا۔
A ten miał dwie żony, imię jednaj Anna, a imię drugiej Fenenna; i miała Fenenna dziatki, ale Anna nie miała dziatek.
اِلقانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دوسری کا فنِنّہ۔ فنِنّہ کے بچے تھے، لیکن حنّہ بےاولاد تھی۔
I chadzał on mąż z miasta swego na każdy rok, aby chwałę dawał i ofiarował Panu zastępów w Sylo, gdzie byli dwaj synowie Heli, Ofni i Finees, kapłani Pańscy.
اِلقانہ ہر سال اپنے خاندان سمیت سفر کر کے سَیلا کے مقدِس کے پاس جاتا تاکہ وہاں رب الافواج کے حضور قربانی گزرانے اور اُس کی پرستش کرے۔ اُن دنوں میں عیلی امام کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس سَیلا میں امام کی خدمت انجام دیتے تھے۔
A gdy przyszedł dzień, którego sprawował ofiary Elkana, dał Fenennie, żonie swej, i wszystkim synom jej, i córkom jej, cząstki;
ہر سال اِلقانہ اپنی قربانی پیش کرنے کے بعد قربانی کے گوشت کے ٹکڑے فنِنّہ اور اُس کے بیٹے بیٹیوں میں تقسیم کرتا۔
Ale Annie dał jednę część wyborną; bo Annę miłował, chociaż był Pan żywot jej zamknął.
حنّہ کو بھی گوشت ملتا، لیکن جہاں دوسروں کو ایک حصہ ملتا وہاں اُسے دو حصے ملتے تھے۔ کیونکہ اِلقانہ اُس سے بہت محبت رکھتا تھا، اگرچہ اب تک رب کی مرضی نہیں تھی کہ حنّہ کے بچے پیدا ہوں۔
I draźniła ją bardzo przeciwnica jej, aby ją tylko rozgniewała, dla tego, iż zamknął był Pan żywot jej.
فنِنّہ کی حنّہ سے دشمنی تھی، اِس لئے وہ ہر سال حنّہ کے بانجھ پن کا مذاق اُڑا کر اُسے تنگ کرتی تھی۔
To gdy czynił Elkana na każdy rok, a Anna też chodziła do domu Pańskiego, tak ją draźniła przeciwnica,że płakiwała i nie jadała.
سال بہ سال ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔ جب بھی وہ رب کے مقدِس کے پاس جاتے تو فنِنّہ حنّہ کو اِتنا تنگ کرتی کہ وہ اُس کی باتیں سن سن کر رو پڑتی اور کھا پی نہ سکتی۔
Rzekł jej tedy Elkana, mąż jej: Anno, czemu płaczesz i czemu nie jesz? a przecz się tak trapi serce twe? izalim ja tobie nie jest lepszy niż dziesięć synów?
پھر اِلقانہ پوچھتا، ”حنّہ، تُو کیوں رو رہی ہے؟ تُو کھانا کیوں نہیں کھا رہی؟ اُداس ہونے کی کیا ضرورت؟ مَیں تو ہوں۔ کیا یہ دس بیٹوں سے کہیں بہتر نہیں؟“
Wstała tedy Anna, gdy się najedli i napili w Sylo; a Heli kapłan siedział na stołku u podwoja kościoła Pańskiego.
ایک دن جب وہ سَیلا میں تھے تو حنّہ کھانے پینے کے بعد اُٹھ کر رب کے مقدِس کے پاس گئی۔ وہاں عیلی امام دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھا تھا۔
A ona będąc w gorzkości serca, modliła się Panu, i wielce płakała.
حنّہ داخل ہوئی اور شدید پریشانی کے عالم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ رب سے دعا کرتے کرتے
I uczyniła ślub, mówiąc: Panie zastępów, jeźliż wejrzawszy wejrzysz na utrapienie służebnicy twojej, i wspomnisz na mię, a nie zabaczysz służebnicy twojej, i dasz służebnicy twojej potomstwo męskiej płci, tedy je dam Panu po wszystkie dni żywota jego, a brzytwa nie postoi na głowie jego.
اُس نے قَسم کھائی، ”اے رب الافواج، میری بُری حالت پر نظر ڈال کر مجھے یاد کر! اپنی خادمہ کو مت بھولنا بلکہ بیٹا عطا فرما! اگر تُو ایسا کرے تو مَیں اُسے تجھے واپس کر دوں گی۔ اے رب، اُس کی پوری زندگی تیرے لئے مخصوص ہو گی! اِس کا نشان یہ ہو گا کہ اُس کے بال کبھی نہیں کٹوائے جائیں گے۔“
I stało się, gdy przedłużała modlitwy przed Panem, że Heli przypatrował się ustom jej.
حنّہ بڑی دیر تک یوں دعا کرتی رہی۔ عیلی اُس کے منہ پر غور کرنے لگا
Ale Anna mówiła w sercu swem, tylko wargi jej ruchały się, ale głosu jej słychać nie było; i miał ją Heli za pijaną.
تو دیکھا کہ حنّہ کے ہونٹ تو ہل رہے ہیں لیکن آواز سنائی نہیں دے رہی، کیونکہ حنّہ دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی۔ لیکن عیلی کو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ نشے میں دُھت ہے،
Przetoż rzekł do niej Heli: Długoż będziesz pijaną? wytrzeźwij się z wina twego.
اِس لئے اُس نے اُسے جھڑکتے ہوئے کہا، ”تُو کب تک نشے میں دُھت رہے گی؟ مَے پینے سے باز آ!“
Ale odpowiedziała Anna i rzekła: Nie tak, panie mój, niewiasta utrapionego ducha jestem, anim wina ani napoju mocnego nie piła, alem wylała duszę moję przed obliczem Pańskiem.
حنّہ نے جواب دیا، ”میرے آقا، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مَیں نے نہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز چکھی ہے۔ بات یہ ہے کہ مَیں بڑی رنجیدہ ہوں، اِس لئے رب کے حضور اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دی ہے۔
Nie rozumiejże o służebnicy twojej, jako o niewieście niepobożnej, gdyż z wielkiego myślenia i frasunku mego mówiłam aż dotąd.
یہ نہ سمجھیں کہ مَیں نکمی عورت ہوں، بلکہ مَیں بڑے غم اور اذیت میں دعا کر رہی تھی۔“
Tedy odpowiedział Heli, i rzekł: Idźże w pokoju, a Bóg Izraelski niech ci da prośbę twoję, którejś żądała od niego.
یہ سن کر عیلی نے جواب دیا، ”سلامتی سے اپنے گھر چلی جا! اسرائیل کا خدا تیری درخواست پوری کرے۔“
I rzekła: Niech znajdzie służebnica twoja łaskę przed oczyma twemi; i odeszła niewiasta w drogę swą, i jadła, a twarz jej nie była więcej smętna.
حنّہ نے کہا، ”اپنی خادمہ پر آپ کی نظرِ کرم ہو۔“ پھر اُس نے جا کر کچھ کھایا، اور اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔
I wstali bardzo rano, a pokłoniwszy się przed Panem, wrócili się, i przyszli do domu swego do Ramata. Tedy poznał Elkana Annę, żonę swą, a wspomniał na nię Pan.
اگلے دن پورا خاندان صبح سویرے اُٹھا۔ اُنہوں نے مقدِس میں جا کر رب کی پرستش کی، پھر رامہ واپس چلے گئے جہاں اُن کا گھر تھا۔ اور رب نے حنّہ کو یاد کر کے اُس کی دعا سنی۔
I stało się po wypełnieniu dni, jako poczęła Anna, że porodziła syna, i nazwała imię jego Samuel; bo rzekła: U Panam go uprosiła.
اِلقانہ اور حنّہ کے بیٹا پیدا ہوا۔ حنّہ نے اُس کا نام سموایل یعنی ’اُس کا نام اللہ ہے‘ رکھا، کیونکہ اُس نے کہا، ”مَیں نے اُسے رب سے مانگا۔“
Potem szedł on mąż Elkana, i wszystek dom jego, aby oddał Panu ofiarę uroczystą, i ślub swój.
اگلے سال اِلقانہ خاندان کے ساتھ معمول کے مطابق سَیلا گیا تاکہ رب کو سالانہ قربانی پیش کرے اور اپنی مَنت پوری کرے۔
Ale Anna nie szła; bo mówiła mężowi swemu: Nie pójdę, aż zostawię dzieciątko, potem odwiodę je, że się ukaże przed Panem, i zostanie tam zawsze,
لیکن حنّہ نہ گئی۔ اُس نے اپنے شوہر سے کہا، ”جب بچہ دودھ پینا چھوڑ دے گا تب ہی مَیں اُسے لے کر رب کے حضور پیش کروں گی۔ اُس وقت سے وہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔“
I rzekł jej Elkana, mąż jej: Uczyń co jest dobrego w oczach twoich, zostań, aż go zostawisz; tylko niech utwierdzi Pan słowo swoje. Została tedy niewiasta, i karmiła piersiami syna swego, aż go zostawiła.
اِلقانہ نے جواب دیا، ”وہ کچھ کر جو تجھے مناسب لگے۔ بچے کا دودھ چھڑانے تک یہاں رہ۔ لیکن رب اپنا کلام قائم رکھے۔“ چنانچہ حنّہ بچے کے دودھ چھڑانے تک گھر میں رہی۔
A gdy go zostawiła, przywiodła go z sobą ze trzema cielcami, i z jednem efa mąki, i z łagwią wina, i przywiodła go do domu Pańskiego w Sylo; a dziecię było małe.
جب سموایل نے دودھ پینا چھوڑ دیا تو حنّہ اُسے سَیلا میں رب کے مقدِس کے پاس لے گئی، گو بچہ ابھی چھوٹا تھا۔ قربانیوں کے لئے اُس کے پاس تین بَیل، میدے کے تقریباً 16 کلو گرام اور مَے کی مشک تھی۔
I zabiwszy cielca, przywiedli dziecię do Heli.
بَیل کو قربان گاہ پر چڑھانے کے بعد اِلقانہ اور حنّہ بچے کو عیلی کے پاس لے گئے۔
A ona rzekła: Słuchaj, panie mój! żywie dusza twoja, panie mój: Jam jest ona niewiasta, któram tu stała przy tobie, modląc się Panu.
حنّہ نے کہا، ”میرے آقا، آپ کی حیات کی قَسم، مَیں وہی عورت ہوں جو کچھ سال پہلے یہاں آپ کی موجودگی میں کھڑی دعا کر رہی تھی۔
Prosiłam o to dzieciątko, i dał mi Pan prośbę moję, którejm żądała od niego.
اُس وقت مَیں نے التماس کی تھی کہ رب مجھے بیٹا عطا کرے، اور رب نے میری سنی ہے۔
Przetoż je też ja oddawam Panu; na wszystkie dni, których będzie żyło, jest oddane Panu. I pokłonili się tam Panu.
چنانچہ اب مَیں اپنا وعدہ پورا کر کے بیٹے کو رب کو واپس کر دیتی ہوں۔ عمر بھر وہ رب کے لئے مخصوص ہو گا۔“ تب اُس نے رب کے حضور سجدہ کیا۔