Romans 4

پس در این صورت دربارهٔ جدّ ما ابراهیم چه بگوییم؟
ابراہیم جسمانی لحاظ سے ہمارا باپ تھا۔ تو راست باز ٹھہرنے کے سلسلے میں اُس کا کیا تجربہ تھا؟
اگر به وسیلهٔ کارهای خود پیش خدا نیک شمرده شده بود دلیلی برای بالیدن می‌‌داشت، امّا او نمی‌تواند در پیشگاه خدا به خود ببالد.
ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر وہ شریعت پر عمل کرنے سے راست باز ٹھہرتا تو وہ اپنے آپ پر فخر کر سکتا تھا۔ لیکن اللہ کے نزدیک اُس کے پاس اپنے آپ پر فخر کرنے کا کوئی سبب نہ تھا۔
زیرا کتاب‌مقدّس می‌فرماید: «ابراهیم به خدا ایمان آورد و خدا آن ایمان را به عنوان نیكی ‌مطلق به ‌‌حساب او گذاشت.»
کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“
شخصی ‌كه کار می‌کند، مزد می‌گیرد و مزد او هدیه به حساب نمی‌آید؛ بلكه حقّ اوست كه باید به او پرداخت شود.
جب لوگ کام کرتے ہیں تو اُن کی مزدوری کوئی خاص مہربانی قرار نہیں دی جاتی، بلکہ یہ تو اُن کا حق بنتا ہے۔
و امّا مردی كه كار نمی‌کند بلكه به خدایی ‌كه حتّی شخص خداناشناس را کاملاً نیک می‌گرداند ایمان می‌آورد، ایمان او نیكی مطلق به حساب می‌آید.
لیکن جب لوگ کام نہیں کرتے بلکہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو بےدینوں کو راست باز قرار دیتا ہے تو اُن کا کوئی حق نہیں بنتا۔ وہ اُن کے ایمان ہی کی بنا پر راست باز قرار دیئے جاتے ہیں۔
حضرت داوود دربارهٔ شادی شخصی ‌كه خدا بدون در نظر گرفتن کارهایش او را کاملاً نیک می‌سازد، چنین می‌فرماید:
داؤد یہی بات بیان کرتا ہے جب وہ اُس شخص کو مبارک کہتا ہے جسے اللہ بغیر اعمال کے راست باز ٹھہراتا ہے،
«خوشا به حال آنانی كه خدا خطاهای ایشان را بخشیده و گناهانشان را پوشیده است.
”مبارک ہیں وہ جن کے جرائم معاف کئے گئے، جن کے گناہ ڈھانپے گئے ہیں۔
خوشا به حال كسی ‌كه گناه او را به حساب نمی‌آورد.»
مبارک ہے وہ جس کا گناہ رب حساب میں نہیں لائے گا۔“
آیا این شادی تنها متعلّق به آنانی است كه ختنه شده‌اند، یا همچنین به کسانی‌که ختنه نشده‌‌اند نیز تعلّق دارد؟ چنانکه از كلام خدا نقل كردیم: «خدا ایمان ابراهیم را به عنوان نیكی ‌مطلق به حساب او گذاشت.»
کیا یہ مبارک بادی صرف مختونوں کے لئے ہے یا نامختونوں کے لئے بھی؟ ہم تو بیان کر چکے ہیں کہ ابراہیم ایمان کی بنا پر راست باز ٹھہرا۔
در آن زمان ابراهیم در چه حالت بود؟ آیا قبل از ختنه شدن او بود یا بعد؟ البتّه قبل از ختنه شدن
اُسے کس حالت میں راست باز ٹھہرایا گیا؟ ختنہ کرانے کے بعد یا پہلے؟ ختنے کے بعد نہیں بلکہ پہلے۔
و ختنه‌اش علامتی بود برای اثبات اینكه به وسیلهٔ ایمانش، خدا او را پیش از آنكه ختنه شود، کاملاً نیک شمرده بود. و از این رو ابراهیم پدر همهٔ كسانی است كه به خدا ایمان می‌آورند و نیک شمرده می‌شوند، حتّی اگر ختنه نشده باشند.
اور ختنہ کا جو نشان اُسے ملا وہ اُس کی راست بازی کی مُہر تھی، وہ راست بازی جو اُسے ختنہ کرانے سے پیشتر ملی، اُس وقت جب وہ ایمان لایا۔ یوں وہ اُن سب کا باپ ہے جو بغیر ختنہ کرائے ایمان لائے ہیں اور اِس بنا پر راست باز ٹھہرتے ہیں۔
و همچنین پدر كسانی است كه ختنه شده‌اند، نه تنها به‌خاطر اینكه ختنه شده‌اند بلكه به‌خاطر اینكه از ایمانی كه ابراهیم در وقت نامختونی داشت، پیروی می‌کنند.
ساتھ ہی وہ ختنہ کرانے والوں کا باپ بھی ہے، لیکن اُن کا جن کا نہ صرف ختنہ ہوا ہے بلکہ جو ہمارے باپ ابراہیم کے اُس ایمان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں جو وہ ختنہ کرانے سے پیشتر رکھتا تھا۔
خدا به ابراهیم و فرزندانش وعده داد كه جهان از آن او خواهد بود. این وعده به علّت اطاعت ابراهیم از شریعت نیست، بلكه برای این است كه او ایمان آورد و ایمان او برایش نیكی ‌مطلق محسوب شد،
جب اللہ نے ابراہیم اور اُس کی اولاد سے وعدہ کیا کہ وہ دنیا کا وارث ہو گا تو اُس نے یہ اِس لئے نہیں کیا کہ ابراہیم نے شریعت کی پیروی کی بلکہ اِس لئے کہ وہ ایمان لایا اور یوں راست باز ٹھہرایا گیا۔
زیرا اگر وعده‌های خدا به كسانی داده شود كه از شریعت پیروی می‌کنند دیگر ایمان آدمی بی‌معنی و وعدهٔ خدا بی‌ارزش است.
کیونکہ اگر وہ وارث ہیں جو شریعت کے پیروکار ہیں تو پھر ایمان بےاثر ٹھہرا اور اللہ کا وعدہ مٹ گیا۔
زیرا شریعت، غضب الهی را موجب می‌شود امّا جایی ‌كه شریعت نیست تجاوز از شریعت هم وجود ندارد.
شریعت اللہ کا غضب ہی پیدا کرتی ہے۔ لیکن جہاں کوئی شریعت نہیں وہاں اُس کی خلاف ورزی بھی نہیں۔
پس این وعده به ایمان متّکی است، ‌تا بر فیض خدا استوار بوده و برای تمام فرزندان ابراهیم معتبر باشد، نه تنها برای آنانی كه از شریعت پیروی می‌کنند، بلكه برای كسانی هم كه مانند ابراهیم ایمان می‌آورند، زیرا ابراهیم پدر همهٔ ماست.
چنانچہ یہ میراث ایمان سے ملتی ہے تاکہ اِس کی بنیاد اللہ کا فضل ہو اور اِس کا وعدہ ابراہیم کی تمام نسل کے لئے ہو، نہ صرف شریعت کے پیروکاروں کے لئے بلکہ اُن کے لئے بھی جو ابراہیم کا سا ایمان رکھتے ہیں۔ یہی ہم سب کا باپ ہے۔
چنانکه كتاب ‌مقدّس می‌فرماید: «تو را پدر ملل بسیار ساخته‌‌ام.» از این رو این وعده در نظر خدایی كه ابراهیم به او ایمان آورد معتبر است، آن خدایی كه مردگان را زنده می‌کند و نیستی‌‌ها را هستی می‌بخشد.
یوں اللہ کلامِ مُقدّس میں اُس سے وعدہ کرتا ہے، ”مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔“ اللہ ہی کے نزدیک ابراہیم ہم سب کا باپ ہے۔ کیونکہ اُس کا ایمان اُس خدا پر تھا جو مُردوں کو زندہ کرتا اور جس کے حکم پر وہ کچھ پیدا ہوتا ہے جو پہلے نہیں تھا۔
ابراهیم ایمان آورد و در آن هنگام که هیچ امیدی نبود او امیدوار گشت و از این رو «پدر ملل بسیار» شد. همان‌طور كه كتاب خدا می‌فرماید: «فرزندان تو به این اندازه كثیر خواهند شد.»
اُمید کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی تھی، پھر بھی ابراہیم اُمید کے ساتھ ایمان رکھتا رہا کہ مَیں ضرور بہت قوموں کا باپ بنوں گا۔ اور آخرکار ایسا ہی ہوا، جیسا کلامِ مُقدّس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ”تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“
ابراهیم تقریباً صد ساله بود، امّا توجّه به وضع بدنی خودش كه تقریباً مرده بود و اینكه سارا نمی‌توانست صاحب فرزندی شود، ایمانش را سست نساخت‌
اور ابراہیم کا ایمان کمزور نہ پڑا، حالانکہ اُسے معلوم تھا کہ مَیں تقریباً سَو سال کا ہوں اور میرا اور سارہ کے بدن گویا مُردہ ہیں، اب بچے پیدا کرنے کی عمر سارہ کے لئے گزر چکی ہے۔
و نسبت به وعدهٔ ‌خدا شک نكرد. بلكه درحالی‌که خدا را حمد می‌گفت، ایمانش او را تقویت می‌‌نمود،
توبھی ابراہیم کا ایمان ختم نہ ہوا، نہ اُس نے اللہ کے وعدے پر شک کیا بلکہ ایمان میں وہ مزید مضبوط ہوا اور اللہ کو جلال دیتا رہا۔
زیرا اطمینان كامل داشت كه خدا قادر است، مطابق آنچه وعده فرموده است، عمل كند.
اُسے پختہ یقین تھا کہ اللہ اپنے وعدے کو پورا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔
به این دلیل است كه ایمان ابراهیم «به عنوان نیكی مطلق محسوب شد.»
اُس کے اِس ایمان کی وجہ سے اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔
كلمات «محسوب شد» تنها به‌خاطر او نوشته نشد،
کلامِ مُقدّس میں یہ بات کہ اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا نہ صرف اُس کی خاطر لکھی گئی
بلكه همچنین برای ما نوشته شد كه باید کاملاً نیک شمرده شویم. ما به ‌خدایی ایمان داریم كه خداوند ما عیسی را پس از مرگ زنده ساخت.
بلکہ ہماری خاطر بھی۔ کیونکہ اللہ ہمیں بھی راست باز قرار دے گا اگر ہم اُس پر ایمان رکھیں جس نے ہمارے خداوند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔
او به‌خاطر گناهان ما تسلیم مرگ گردید و زنده شد تا ما در پیشگاه خدا کاملاً نیک محسوب شویم.
ہماری ہی خطاؤں کی وجہ سے اُسے موت کے حوالے کیا گیا، اور ہمیں ہی راست باز قرار دینے کے لئے اُسے زندہ کیا گیا۔