Numbers 21

وقتی پادشاه کنعانی سرزمین عراد، واقع در جنوب کنعان، شنید که بنی‌اسرائیل از راه اتاریم می‌آیند، بر آنها حمله کرد و تعدادی از آنها را اسیر کرد.
دشتِ نجب کے کنعانی ملک عراد کے بادشاہ کو خبر ملی کہ اسرائیلی اتھارِم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اُس نے اُن پر حملہ کیا اور کئی ایک کو پکڑ کر قید کر لیا۔
پس قوم اسرائیل عهد کردند که اگر خداوند به آنها کمک فرماید تا بر این قوم پیروز شوند، تمام شهرهای آنها را بکلّی نابود ‌کنند.
تب اسرائیلیوں نے رب کے سامنے مَنت مان کر کہا، ”اگر تُو ہمیں اُن پر فتح دے گا تو ہم اُنہیں اُن کے شہروں سمیت تباہ کر دیں گے۔“
خداوند دعای آنها را شنید و کنعانیان را شکست داد و مردم اسرائیل آنها را با شهرهای ایشان نابود کردند، پس آنجا را حُرما، یعنی نابودی نامیدند.
رب نے اُن کی سنی اور کنعانیوں پر فتح بخشی۔ اسرائیلیوں نے اُنہیں اُن کے شہروں سمیت پوری طرح تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس جگہ کا نام حُرمہ یعنی تباہی پڑ گیا۔
بعد از آن، قوم اسرائیل از کوه هور حرکت کرد تا از راهی که به دریای سرخ می‌رفت، سرزمین اَدوم را دور بزنند. امّا بنی‌اسرائیل از این سفر طولانی به تنگ آمدند
ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر وہ بحرِ قُلزم کی طرف چل دیئے تاکہ ادوم کے ملک میں سے گزرنا نہ پڑے۔ لیکن چلتے چلتے لوگ بےصبر ہو گئے۔
و از خدا و موسی شکایت کردند و گفتند: «چرا ما را از مصر آوردید تا در این بیابان بمیریم؟ نه چیزی است که بخوریم و نه آب است که بنوشیم. ما از خوردن این خوراک بی‌مزه خسته شده‌ایم.»
وہ رب اور موسیٰ کے خلاف باتیں کرنے لگے، ”آپ ہمیں مصر سے نکال کر ریگستان میں مرنے کے لئے کیوں لے آئے ہیں؟ یہاں نہ روٹی دست یاب ہے نہ پانی۔ ہمیں اِس گھٹیا قسم کی خوراک سے گھن آتی ہے۔“
آنگاه خداوند مارهای سمی را در میان ایشان فرستاد و بسیاری از قوم گزیده شدند و مردند.
تب رب نے اُن کے درمیان زہریلے سانپ بھیج دیئے جن کے کاٹنے سے بہت سے لوگ مر گئے۔
مردم اسرائیل نزد موسی آمدند و گفتند: «ما گناه کرده‌ایم، زیرا علیه خداوند و علیه تو شکایت نموده‌ایم. پس به حضور خداوند دعا کن که ما را از شر این مارها نجات بدهد.» پس موسی برای آنها دعا کرد.
پھر لوگ موسیٰ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب اور آپ کے خلاف باتیں کرتے ہوئے گناہ کیا۔ ہماری سفارش کریں کہ رب ہم سے سانپ دُور کر دے۔“ موسیٰ نے اُن کے لئے دعا کی
خداوند به موسی فرمود: «یک مار برنزی بساز و بر تیری بیاویز. اگر هر مارگزیده‌ای به آن نگاه کند، زنده می‌ماند.»
تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے سے لٹکا دے۔ جو بھی ڈسا گیا ہو وہ اُسے دیکھ کر بچ جائے گا۔“
پس موسی یک مار برنزی ساخت و آن را بر سر تیری آویخت و همین که مار گزیده‌ای، به آن نگاه می‌کرد، شفا می‌یافت.
چنانچہ موسیٰ نے پیتل کا ایک سانپ بنایا اور کھمبا کھڑا کر کے سانپ کو اُس سے لٹکا دیا۔ اور ایسا ہوا کہ جسے بھی ڈسا گیا تھا وہ پیتل کے سانپ پر نظر کر کے بچ گیا۔
بنی‌اسرائیل به سفر خود ادامه داده، به اوبوت رسیدند و در آنجا اردو زدند.
اسرائیلی روانہ ہوئے اور اوبوت میں اپنے خیمے لگائے۔
از آنجا به عیی‌عبارم که در بیابان، در شرق موآب واقع بود، رفتند.
پھر وہاں سے کوچ کر کے عیّے عباریم میں ڈیرے ڈالے، اُس ریگستان میں جو مشرق کی طرف موآب کے سامنے ہے۔
سپس به وادی زارّد آمدند و در آنجا اردو زدند.
وہاں سے روانہ ہو کر وہ وادیِ زِرد میں خیمہ زن ہوئے۔
بعد به طرف شمال وادی ارنون، در نزدیکی مرز اموریان کوچ کردند. (وادی ارنون خط مرزی بین موآبیان و اموریان است.)
جب وادیِ زِرد سے روانہ ہوئے تو دریائے ارنون کے پرلے یعنی جنوبی کنارے پر خیمہ زن ہوئے۔ یہ دریا ریگستان میں ہے اور اموریوں کے علاقے سے نکلتا ہے۔ یہ اموریوں اور موآبیوں کے درمیان کی سرحد ہے۔
در کتاب «جنگهای خداوند» در این زمینه اشاره شده است که: «...شهر واهیب در سوفه، وادیها؛ رود ارنون،
اِس کا ذکر کتاب ’رب کی جنگیں‘ میں بھی ہے، ”واہیب جو سُوفہ میں ہے، دریائے ارنون کی وادیاں
رودخانه‌ها و وادیهایی که به شهر عار در امتداد مرز موآب قرار دارند، سرازیر می‌شوند.»
اور وادیوں کا وہ ڈھلان جو عار شہر تک جاتا ہے اور موآب کی سرحد پر واقع ہے۔“
سپس بنی‌اسرائیل سفر خود را به طرف بئر، یعنی چاه ادامه دادند. این همان‌جایی ‌است که خداوند به موسی فرمود: «قوم اسرائیل را جمع کن و من به آنها آب می‌دهم.»
وہاں سے وہ بیر یعنی ’کنواں‘ پہنچے۔ یہ وہی بیر ہے جہاں رب نے موسیٰ سے کہا، ”لوگوں کو اکٹھا کر تو مَیں اُنہیں پانی دوں گا۔“
آنگاه بنی‌اسرائیل این سرود را خواندند: «ای چاه فوران کن! برایش سرود بخوانید!
اُس وقت اسرائیلیوں نے یہ گیت گایا، ”اے کنوئیں، پھوٹ نکل! اُس کے بارے میں گیت گاؤ،
این چاهی است که شاهزادگان کندند. با عصای سلطنت و با عصای رهبران کنده شد.» قوم اسرائیل از بیابان به متانه حرکت کردند
اُس کنوئیں کے بارے میں جسے سرداروں نے کھودا، جسے قوم کے راہنماؤں نے عصائے شاہی اور اپنی لاٹھیوں سے کھودا۔“ پھر وہ ریگستان سے متّنہ کو گئے،
و از آنجا، به نحلیئیل و بعد به باموت رفتند.
متّنہ سے نحلی ایل کو اور نحلی ایل سے بامات کو۔
و از باموت به درّه‌ای در منطقهٔ موآبیان در کوهپایهٔ کوه فسجه که مشرف بر بیابان است، رفتند.
بامات سے وہ موآبیوں کے علاقے کی اُس وادی میں پہنچے جو پِسگہ پہاڑ کے دامن میں ہے۔ اِس پہاڑ کی چوٹی سے وادیِ یردن کا جنوبی حصہ یشیمون خوب نظر آتا ہے۔
قوم اسرائیل، نمایندگان خود را نزد سیحون، پادشاه اموریان فرستادند که این پیام را به او برسانند:
اسرائیل نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو اطلاع بھیجی،
«به ما اجازه بدهید که از سرزمین شما عبور کنیم. ما قول می‌دهیم که فقط از شاهراه برویم، به باغهای انگورتان داخل نشویم و تا زمانی که در خاک شما باشیم، حتّی از آب شما هم ننوشیم.»
”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم سیدھے سیدھے گزر جائیں گے۔ نہ ہم کوئی کھیت یا انگور کا باغ چھیڑیں گے، نہ کسی کنوئیں کا پانی پئیں گے۔ ہم آپ کے ملک میں سے سیدھے گزرتے ہوئے شاہراہ پر ہی رہیں گے۔“
امّا سیحون به آنها اجازه نداد که از خاک او عبور کنند. در عوض ارتش خود را جمع کرد و به مقابلهٔ اسرائیل به بیابان رفت و در ناحیهٔ یاهص، با آنها جنگید.
لیکن سیحون نے اُنہیں گزرنے نہ دیا بلکہ اپنی فوج جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے ریگستان میں چل پڑا۔ یہض پہنچ کر اُس نے اسرائیلیوں سے جنگ کی۔
مردم اسرائیل بر آنها غالب شدند، سیحون را کشتند و سرزمین‌شان را از وادی ارنون تا وادی یبوق و تا مرز عمونیان تصرّف کردند. امّا نتوانستند جلوتر بروند، زیرا مرز عمونیان به خوبی محافظت می‌شد.
لیکن اسرائیلیوں نے اُسے قتل کیا اور دریائے ارنون سے لے کر دریائے یبوق تک یعنی عمونیوں کی سرحد تک اُس کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ وہ اِس سے آگے نہ جا سکے کیونکہ عمونیوں نے اپنی سرحد کی حصار بندی کر رکھی تھی۔
بنی‌اسرائیل، همهٔ شهرهای اموریان را همراه با شهر حشبون و شهرهای اطراف آن را تصرّف کردند و در آن ساکن شدند.
اسرائیلی تمام اموری شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے۔ اُن میں حسبون اور اُس کے ارد گرد کی آبادیاں شامل تھیں۔
حشبون پایتخت اموریان بود که سیحون قبلاً در جنگ با پادشاه سابق موآب آن را با تمام سرزمین آنها تا وادی ارنون تصرّف کرده بود.
حسبون اموری بادشاہ سیحون کا دار الحکومت تھا۔ اُس نے موآب کے پچھلے بادشاہ سے لڑ کر اُس سے یہ علاقہ دریائے ارنون تک چھین لیا تھا۔
شاعران دربارهٔ حشبون چنین گفته‌‌اند: «به حشبون بیایید و آن را آباد کنید، پایتخت سیحون را بنا نمایید،
اِس واقعے کا ذکر شاعری میں یوں کیا گیا ہے، ”حسبون کے پاس آ کر اُسے از سرِ نو تعمیر کرو، سیحون کے شہر کو از سرِ نو قائم کرو۔
زیرا آتشی از حشبون برخاست و شهر عار در موآب را ویران کرد و بلندیهای ارنون را بلعید.
حسبون سے آگ نکلی، سیحون کے شہر سے شعلہ بھڑکا۔ اُس نے موآب کے شہر عار کو جلا دیا، ارنون کی بلندیوں کے مالکوں کو بھسم کیا۔
وای بر تو ای موآب! ای قوم کموش هلاک شدید. پسرانش را فراری و دخترانش را به دست سیحون، پادشاه اموری اسیر ساخت.
اے موآب، تجھ پر افسوس! اے کموس دیوتا کی قوم، تُو ہلاک ہوئی ہے۔ کموس نے اپنے بیٹوں کو مفرور اور اپنی بیٹیوں کو اموری بادشاہ سیحون کی قیدی بنا دیا ہے۔
سعادت و کامرانی ایشان از حشبون تا به دیبون نابود گشت و ما آنها را تا نوفح که نزدیک میدباست از بین بردیم.»
لیکن جب ہم نے اموریوں پر تیر چلائے تو حسبون کا علاقہ دیبون تک برباد ہوا۔ ہم نے نُفح تک سب کچھ تباہ کیا، وہ نُفح جس کا علاقہ میدبا تک ہے۔“
به این ترتیب قوم اسرائیل در سرزمین اموریان ساکن شدند.
یوں اسرائیل اموریوں کے ملک میں آباد ہوا۔
موسی چند نفر را به یعزیر فرستاد تا وضع آنجا را بررسی کنند. بعد قوم اسرائیل به آنجا حمله بردند و آن شهر را با روستاهای اطراف آن گرفتند و ساکنان آنجا را بیرون راندند.
وہاں سے موسیٰ نے اپنے جاسوس یعزیر شہر بھیجے۔ وہاں بھی اموری رہتے تھے۔ اسرائیلیوں نے یعزیر اور اُس کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کیا اور وہاں کے اموریوں کو نکال دیا۔
سپس بازگشتند و به طرف باشان رفتند. امّا عوج پادشاه باشان، با ارتش خود به مقابلهٔ آنها به ادرعی آمد.
اِس کے بعد وہ مُڑ کر بسن کی طرف بڑھے۔ تب بسن کا بادشاہ عوج اپنی تمام فوج لے کر اُن سے لڑنے کے لئے شہر اِدرعی آیا۔
خداوند به موسی فرمود: «از عوج نترس؛ زیرا من او را با مردم و سرزمین ایشان به دست تو تسلیم کرده‌ام و تو همان کاری را که با سیحون، پادشاه اموری در حشبون کردی، با او هم بکن.»
اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”عوج سے نہ ڈرنا۔ مَیں اُسے، اُس کی تمام فوج اور اُس کا ملک تیرے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس کے ساتھ وہی سلوک کر جو تُو نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا، جس کا دار الحکومت حسبون تھا۔“
پس بنی‌اسرائیل، عوج را با پسران و ساکنان آنجا به قتل رساندند و احدی را زنده نگذاشتند و سرزمین ایشان را متصرّف شدند.
اسرائیلیوں نے عوج، اُس کے بیٹوں اور تمام فوج کو ہلاک کر دیا۔ کوئی بھی نہ بچا۔ پھر اُنہوں نے بسن کے ملک پر قبضہ کر لیا۔