وقتی فرعون بنیاسرائیل را آزاد کرد، خدا آنها را از راه سرزمین فلسطین نبرد، هرچند که آن كوتاهترین راه بود. زیرا خدا فرمود مبادا وقتیکه ببینند مجبور هستند جنگ کنند، پشیمان شوند و به مصر بازگردند.
جب فرعون نے اسرائیلی قوم کو جانے دیا تو اللہ اُنہیں فلستیوں کے علاقے میں سے گزرنے والے راستے سے لے کر نہ گیا، اگرچہ اُس پر چلتے ہوئے وہ جلد ہی ملکِ کنعان پہنچ جاتے۔ بلکہ رب نے کہا، ”اگر اُس راستے پر چلیں گے تو اُنہیں دوسروں سے لڑنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر مصر لوٹ جائیں۔“