Exodus 13

خداوند به موسی فرمود:
رب نے موسیٰ سے کہا،
«تمام نخستزاده‌های مذکر را برای من وقف کن. زیرا هر نخستزادهٔ مذکری که در میان بنی‌اسرائیل متولّد شود، چه انسان و چه حیوان، از آن من است.»
”اسرائیلیوں کے ہر پہلوٹھے کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔ ہر پہلا نر بچہ میرا ہی ہے، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔“
موسی به مردم گفت: «این روز را به‌خاطر بسپارید، روزی که از مصر بیرون آمدید، یعنی از جایی که در آن برده و غلام بودید. این روزی است که خداوند شما را با دست نیرومند خود بیرون آورد. نانی که خمیرمایه دارد نخورید.
پھر موسیٰ نے لوگوں سے کہا، ”اِس دن کو یاد رکھو جب تم رب کی عظیم قدرت کے باعث مصر کی غلامی سے نکلے۔ اِس دن کوئی چیز نہ کھانا جس میں خمیر ہو۔
شما در این روز اول ماه ابیب از مصر بیرون آمدید.
آج ہی ابیب کے مہینے میں تم مصر سے روانہ ہو رہے ہو۔
خداوند به اجداد شما وعده داده است که سرزمین کنعانیان، حِتّیان، اموریان، حویان و یبوسیان را به شما بدهد. وقتی‌که او شما را به آن سرزمین غنی و حاصلخیز می‌آورد، شما باید در اولین روز هر سال این روز را جشن بگیرید.
رب نے تمہارے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے کہ وہ تم کو کنعانی، حِتّی، اموری، حِوّی اور یبوسی قوموں کا ملک دے گا، ایک ایسا ملک جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ جب رب تمہیں اُس ملک میں پہنچا دے گا تو لازم ہے کہ تم اِسی مہینے میں یہ رسم مناؤ۔
هفت روز نان فطیر بخورید و روز هفتم را به احترام خداوند جشن بگیرید.
سات دن بےخمیری روٹی کھاؤ۔ ساتویں دن رب کی تعظیم میں عید مناؤ۔
هفت روز نان فطیر بخورید و هیچ خمیرمایه یا نان خمیرمایه‌دار نزد شما و در تمامی ‌سرزمین شما نباشد.
سات دن خمیری روٹی نہ کھانا۔ کہیں بھی خمیر نہ پایا جائے۔ پورے ملک میں خمیر کا نام و نشان تک نہ ہو۔
وقتی این مراسم را بجا می‌آورید، برای پسران خود تعریف کنید که همهٔ اینها به‌خاطر کاری است که خداوند هنگامی که از مصر بیرون می‌آمدید کرده است.
اُس دن اپنے بیٹے سے یہ کہو، ’مَیں یہ عید اُس کام کی خوشی میں مناتا ہوں جو رب نے میرے لئے کیا جب مَیں مصر سے نکلا۔‘
این مراسم برای شما مانند نشانه‌ای بر دست و یادگاری بر پیشانیتان باشد تا همیشه قوانین خداوند را در نظر داشته ‌باشید. زیرا خداوند شما را با قدرت عظیم خود از مصر بیرون آورد.
یہ عید تمہارے ہاتھ یا پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب کی شریعت کو تمہارے ہونٹوں پر رہنا ہے۔ کیونکہ رب تمہیں اپنی عظیم قدرت سے مصر سے نکال لایا۔
این عید را هر سال در موقع خودش جشن بگیرید.
اِس دن کی یاد ہر سال ٹھیک وقت پر منانا۔
«خداوند چنانکه به اجداد شما وعده داده بود، شما را به سرزمین کنعان می‌برد. در آن موقع
رب تمہیں کنعانیوں کے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تم اور تمہارے باپ دادا سے کیا ہے۔
شما باید تمام نخستزادگان مذکر را برای خداوند وقف کنید. همچنین تمام نخستزاده‌های نرینهٔ حیوانات شما از آن خداوند است.
لازم ہے کہ وہاں پہنچ کر تم اپنے تمام پہلوٹھوں کو رب کے لئے مخصوص کرو۔ تمہارے مویشیوں کے تمام پہلوٹھے بھی رب کی ملکیت ہیں۔
ولی به جای نخستزادهٔ الاغ یک برّه تقدیم کن و اگر نخواستی برّه تقدیم کنی، گردن او را بشکن. ولی به جای نخستزادهٔ پسرت فدیه‌ای بده.
اگر تم اپنا پہلوٹھا گدھا خود رکھنا چاہو تو رب کو اُس کے بدلے بھیڑ یا بکری کا بچہ پیش کرو۔ لیکن اگر تم اُسے رکھنا نہیں چاہتے تو اُس کی گردن توڑ ڈالو۔ لیکن انسان کے پہلوٹھوں کے لئے ہر صورت میں عوضی دینا ہے۔
در آینده، وقتی پسران تو بپرسند که معنی این کار چیست؟ بگو: 'خداوند ما را با دست نیرومند خود از مصر، جایی‌که در آن بندگی می‌کردیم، بیرون آورد.
آنے والے دنوں میں جب تمہارا بیٹا پوچھے کہ اِس کا کیا مطلب ہے تو اُسے جواب دینا، ’رب اپنی عظیم قدرت سے ہمیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔
چون فرعون سرسختی کرد و نخواست ما را آزاد کند، خداوند تمام نخستزاده‌های مذکر را چه انسان و چه حیوان در سرزمین مصر کشت. به همین دلیل است که ما تمام نخستزاده‌های نرینهٔ حیوانات را برای خداوند قربانی می‌کنیم. ولی به جای پسران نخستزاده فدیه می‌دهیم.
جب فرعون نے اکڑ کر ہمیں جانے نہ دیا تو رب نے مصر کے تمام انسانوں اور حیوانوں کے پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔ اِس وجہ سے مَیں اپنے جانوروں کا ہر پہلا بچہ رب کو قربان کرتا اور اپنے ہر پہلوٹھے کے لئے عوضی دیتا ہوں۔‘
این مراسم برای تو مانند نشانه‌ای بر دستت و یادگاری در مقابل چشمانت بر پیشانیت باشد که خداوند با قدرت خود ما را از سرزمین مصر بیرون آورد.'»
یہ دستور تمہارے ہاتھ اور پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب ہمیں اپنی قدرت سے مصر سے نکال لایا۔“
وقتی فرعون بنی‌اسرائیل را آزاد کرد، خدا آنها را از راه سرزمین فلسطین نبرد، هرچند که آن كوتاه‌ترین راه بود. زیرا خدا فرمود مبادا وقتی‌که ببینند مجبور هستند جنگ کنند، پشیمان شوند و به مصر بازگردند.
جب فرعون نے اسرائیلی قوم کو جانے دیا تو اللہ اُنہیں فلستیوں کے علاقے میں سے گزرنے والے راستے سے لے کر نہ گیا، اگرچہ اُس پر چلتے ہوئے وہ جلد ہی ملکِ کنعان پہنچ جاتے۔ بلکہ رب نے کہا، ”اگر اُس راستے پر چلیں گے تو اُنہیں دوسروں سے لڑنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر مصر لوٹ جائیں۔“
پس آنها را از راه صحراهای اطراف دریای سرخ برد. بنابراین بنی‌اسرائیل مسلّح شدند و از مصر بیرون آمدند.
اِس لئے اللہ اُنہیں دوسرے راستے سے لے کر گیا، اور وہ ریگستان کے راستے سے بحرِ قُلزم کی طرف بڑھے۔ مصر سے نکلتے وقت مرد مسلح تھے۔
موسی استخوانهای یوسف را با خود برداشت، چون یوسف بنی‌اسرائیل را قسم داده بود که وقتی خدا شما را از اینجا آزاد کرد، استخوانهای مرا هم با خودتان از اینجا ببرید.
موسیٰ یوسف کا تابوت بھی اپنے ساتھ لے گیا، کیونکہ یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا تھا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“
بنی‌اسرائیل از سُكوّت کوچ کردند و در ایتام در کنار صحرا اردو زدند.
اسرائیلیوں نے سُکات کو چھوڑ کر ایتام میں اپنے خیمے لگائے۔ ایتام ریگستان کے کنارے پر تھا۔
خداوند روزها در ستونی ابر پیشاپیش آنها می‌رفت تا راه را به آنها نشان دهد و شبها در ستونی آتش تا راه آنها را روشن کند تا آنها بتوانند شب و روز راه بروند.
رب اُن کے آگے آگے چلتا گیا، دن کے وقت بادل کے ستون میں تاکہ اُنہیں راستے کا پتا لگے اور رات کے وقت آگ کے ستون میں تاکہ اُنہیں روشنی ملے۔ یوں وہ دن اور رات سفر کر سکتے تھے۔
همیشه، روزها ستون ابر و شبها ستون آتش در جلوی آنها بود.
دن کے وقت بادل کا ستون اور رات کے وقت آگ کا ستون اُن کے سامنے رہا۔ وہ کبھی بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹا۔