I Samuel 25

Samuel mortis; kaj kolektiĝis ĉiuj Izraelidoj, kaj priploris lin kaj enterigis lin en lia domo en Rama. Kaj David leviĝis, kaj foriris en la dezerton Paran.
اُن دنوں میں سموایل فوت ہوا۔ تمام اسرائیل رامہ میں جنازے کے لئے جمع ہوا۔ اُس کا ماتم کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے اُس کی خاندانی قبر میں دفن کیا۔ اُن دنوں میں داؤد دشتِ فاران میں چلا گیا۔
Estis viro en Maon, kiu havis siajn aferojn en Karmel; tiu homo estis tre potenca, li havis tri mil ŝafojn kaj mil kaprojn. Tiam oni estis tondanta liajn ŝafojn en Karmel.
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
La nomo de tiu viro estis Nabal, kaj la nomo de lia edzino estis Abigail. La virino estis prudenta kaj belaspekta; sed la viro estis malmola kaj malbona en siaj agoj, kaj li estis Kalebido.
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
Kiam David aŭdis en la dezerto, ke Nabal tondas siajn ŝafojn,
معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی
tiam David sendis dek junulojn, kaj David diris al la junuloj: Iru Karmelon, kaj venu al Nabal kaj salutu lin en mia nomo,
تو اُس نے 10 جوانوں کو بھیج کر کہا، ”کرمل جا کر نابال سے ملیں اور اُسے میرا سلام دیں۔
kaj diru: Feliĉon al vi! paco estu al vi, paco al via domo, kaj paco al ĉio, kio apartenas al vi.
اُسے بتانا، ’اللہ آپ کو طویل زندگی عطا کرے۔ آپ کی، آپ کے خاندان کی اور آپ کی تمام ملکیت کی سلامتی ہو۔
Mi aŭdis, ke oni tondas al vi la ŝafojn. Nu, viaj paŝtistoj estis kun ni, kaj ni ne ofendis ilin, kaj nenio perdiĝis ĉe ili dum la tuta tempo, kiun ili estis en Karmel.
سنا ہے کہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت آ گیا ہے۔ کرمل میں آپ کے چرواہے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔ اُس پورے عرصے میں نہ اُنہیں ہماری طرف سے کوئی نقصان پہنچا، نہ کوئی چیز چوری ہوئی۔
Demandu viajn junulojn, kaj ili diros al vi; tial miaj junuloj akiru vian favoron, tiom pli, ke ni venis al festa tago; donu afable, kion trovos via mano, al viaj sklavoj kaj al via filo David.
اپنے لوگوں سے خود پوچھ لیں! وہ اِس کی تصدیق کریں گے۔ آج آپ خوشی منا رہے ہیں، اِس لئے میرے جوانوں پر مہربانی کریں۔ جو کچھ آپ خوشی سے دے سکتے ہیں وہ اُنہیں اور اپنے بیٹے داؤد کو دے دیں‘۔“
Kaj la servantoj de David iris, kaj diris al Nabal ĉiujn tiujn vortojn en la nomo de David, kaj haltis.
داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے۔ اُسے داؤد کا سلام دے کر اُنہوں نے اُس کا پیغام دیا اور پھر جواب کا انتظار کیا۔
Sed Nabal respondis al la servantoj de David, dirante: Kiu estas David? kaj kiu estas la filo de Jiŝaj? nun estas multe da tiaj servantoj, kiuj foriĝis de siaj sinjoroj.
لیکن نابال نے کرخت لہجے میں کہا، ”یہ داؤد کون ہے؟ کون ہے یسّی کا بیٹا؟ آج کل بہت سے ایسے غلام ہیں جو اپنے مالک سے بھاگے ہوئے ہیں۔
Ĉu mi prenu mian panon kaj mian akvon, kaj mian viandon, kiun mi buĉigis por miaj tondantoj, kaj mi donu tion al homoj, pri kiuj mi ne scias, de kie ili estas?
مَیں اپنی روٹی، اپنا پانی اور کترنے والوں کے لئے ذبح کیا گیا گوشت لے کر ایسے آوارہ پھرنے والوں کو کیوں دے دوں؟ کیا پتا ہے کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔“
Kaj la servantoj de David ekiris returne sian vojon, kaj revenis kaj raportis al li ĉiujn tiujn vortojn.
داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔
Tiam David diris al siaj homoj: Zonu ĉiu sian glavon! Kaj ili zonis ĉiu sian glavon, kaj ankaŭ David zonis sian glavon; kaj iris kun David ĉirkaŭ kvarcent viroj, kaj ducent restis ĉe la armilaro.
تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔
Sed al Abigail, edzino de Nabal, unu el la servantoj raportis, dirante: Jen David sendis senditojn el la dezerto, por deziri feliĉon al nia sinjoro, sed li forofendis ilin;
اِتنے میں نابال کے ایک نوکر نے اُس کی بیوی کو اطلاع دی، ”داؤد نے ریگستان میں سے اپنے قاصدوں کو نابال کے پاس بھیجا تاکہ اُسے مبارک باد دیں۔ لیکن اُس نے جواب میں گرج کر اُنہیں گالیاں دی ہیں،
kaj tiuj homoj estis tre bonaj por ni, kaj ili ne ofendis nin, kaj nenio perdiĝis ĉe ni dum la tuta tempo, kiun ni iradis kun ili, estante sur la kampo;
حالانکہ اُن لوگوں کا ہمارے ساتھ سلوک ہمیشہ اچھا رہا ہے۔ ہم اکثر ریوڑوں کو چَرانے کے لئے اُن کے قریب پھرتے رہے، توبھی اُنہوں نے ہمیں کبھی نقصان نہ پہنچایا، نہ کوئی چیز چوری کی۔
muro ili estis por ni kiel en la nokto, tiel en la tago, la tutan tempon, kiun ni estis kun ili, paŝtante la ŝafojn;
جب بھی ہم اُن کے قریب تھے تو وہ دن رات چاردیواری کی طرح ہماری حفاظت کرتے رہے۔
tial nun pripensu kaj rigardu, kion vi devas fari, ĉar decidita estas malbono kontraŭ nia sinjoro kaj kontraŭ lia tuta domo; kaj li estas ja malhumila homo, oni ne povas paroli kun li.
اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے! کیونکہ ہمارا مالک اور اُس کے تمام گھر والے بڑے خطرے میں ہیں۔ وہ خود اِتنا شریر ہے کہ اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“
Tiam Abigail rapide prenis ducent panojn kaj du felsakojn da vino kaj kvin pretigitajn ŝafojn kaj kvin mezurojn da rostitaj grajnoj kaj cent kukojn sekvinberajn kaj ducent kukojn figajn, kaj metis ĉion sur azenojn.
جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کر
Kaj ŝi diris al siaj servantoj: Iru antaŭ mi, jen mi venas post vi. Sed al sia edzo Nabal ŝi nenion diris.
اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔
Dum ŝi estis rajdanta sur la azeno kaj malleviĝanta al la bazo de la monto, jen David kun siaj homoj malleviĝas renkonte al ŝi, kaj ŝi renkontiĝis kun ili.
جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔
Dume David estis dirinta: Nur vane mi gardis la apartenaĵon de tiu homo en la dezerto, ke nenio perdiĝis el lia havo; li repagis al mi malbonon pro bono;
داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔
tiel Dio faru al la malamikoj de David kaj pli: el ĉio, kio apartenas al li, mi restigos ĝis la morgaŭa mateniĝo neniun virseksulon.
اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“
Kiam Abigail ekvidis Davidon, ŝi rapide deiris de la azeno, kaj ĵetis sin antaŭ David vizaĝaltere kaj adorkliniĝis ĝis la tero.
داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔
Kaj ŝi ĵetis sin antaŭ liajn piedojn, kaj diris: Sur mi, mia sinjoro, estas la krimo; permesu, ke via sklavino parolu al viaj oreloj, kaj aŭskultu la vortojn de via sklavino.
داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔
Mia sinjoro ne atentu tiun malvirtan viron Nabal, ĉar kia estas lia nomo, tia li mem estas: Nabal estas lia nomo, kaj malsaĝecon li havas en si; kaj mi, via sklavino, ne vidis la servantojn de mia sinjoro, kiujn vi sendis.
میرے مالک اُس شریر آدمی نابال پر زیادہ دھیان نہ دیں۔ اُس کے نام کا مطلب احمق ہے اور وہ ہے ہی احمق۔ افسوس، میری اُن آدمیوں سے ملاقات نہیں ہوئی جو آپ نے ہمارے پاس بھیجے تھے۔
Kaj nun, mia sinjoro, kiel vivas la Eternulo kaj kiel vivas via animo, la Eternulo retenas vin, ke vi ne falu en sangon kaj ke vi ne helpu vin per via propra mano; nun estu kiel Nabal viaj malamikoj, kaj tiuj, kiuj deziras malbonon al mia sinjoro.
لیکن رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، رب نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بدلہ لینے اور قاتل بننے سے بچایا ہے۔ اور اللہ کرے کہ جو بھی آپ سے دشمنی رکھتے اور آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اُنہیں نابال کی سی سزا مل جائے۔
Kaj jen ĉi tiu benaĵo, kiun via sklavino alportis al mia sinjoro; ĝi estu donita al la servantoj, kiuj sekvas mian sinjoron.
اب گزارش ہے کہ جو برکت ہمیں ملی ہے اُس میں آپ بھی شریک ہوں۔ جو چیزیں آپ کی خادمہ لائی ہے اُنہیں قبول کر کے اُن جوانوں میں تقسیم کر دیں جو میرے آقا کے پیچھے ہو لئے ہیں۔
Pardonu, mi petas, la krimon de via sklavino, ĉar la Eternulo aranĝos al mia sinjoro domon fidindan, pro tio, ke mia sinjoro militas la militojn de la Eternulo; kaj malbono neniam estu trovata ĉe vi.
جو بھی غلطی ہوئی ہے اپنی خادمہ کو معاف کیجئے۔ رب ضرور میرے آقا کا گھرانا ہمیشہ تک قائم رکھے گا، کیونکہ آپ رب کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ وہ آپ کو جیتے جی غلطیاں کرنے سے بچائے رکھے۔
Se leviĝis homo, por vin persekuti kaj serĉi vian animon, la animo de mia sinjoro tamen estas ĉirkaŭbarita per ĉirkaŭbaro de vivo ĉe la Eternulo, via Dio; sed la animo de viaj malamikoj estos forĵetita kvazaŭ per ĵetilo.
جب کوئی آپ کا تعاقب کر کے آپ کو مار دینے کی کوشش کرے تو رب آپ کا خدا آپ کی جان جانداروں کی تھیلی میں محفوظ رکھے گا۔ لیکن آپ کے دشمنوں کی جان وہ فلاخن کے پتھر کی طرح دُور پھینک کر ہلاک کر دے گا۔
Kiam la Eternulo faros al mia sinjoro ĉion bonan, kiun Li promesis, kaj faros vin estro super Izrael,
جب رب اپنے تمام وعدے پورے کر کے آپ کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دے گا
tiam ĉi tio ne estu por vi puŝiĝilo nek korfalilo por mia sinjoro, se vi verŝos sangon senkaŭze kaj se mia sinjoro helpos sin mem. Tiam la Eternulo faros bonon al mia sinjoro, kaj vi rememoros vian sklavinon.
تو کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئے گی جو ٹھوکر کا باعث ہو۔ میرے آقا کا ضمیر صاف ہو گا، کیونکہ آپ بدلہ لے کر قاتل نہیں بنے ہوں گے۔ گزارش ہے کہ جب رب آپ کو کامیابی دے تو اپنی خادمہ کو بھی یاد کریں۔“
Tiam David diris al Abigail: Benata estu la Eternulo, Dio de Izrael, kiu sendis vin hodiaŭ al mi renkonte.
داؤد بہت خوش ہوا۔ ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے آج آپ کو مجھ سے ملنے کے لئے بھیج دیا۔
Kaj benata estu via elokventeco, kaj benata estu vi, kiu malhelpis min hodiaŭ de enfalo en sangon kaj de helpado al mi per mia propra mano.
آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔
Sed kiel vivas la Eternulo, Dio de Izrael, kiu malhelpis min fari al vi malbonon: se vi ne rapidus kaj ne venus al mi renkonte, ĝis la mateniĝo restus ĉe Nabal neniu virseksulo.
رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“
Kaj David prenis el ŝia mano tion, kion ŝi alportis al li, kaj li diris al ŝi: Iru pace al via domo; vidu, mi aŭskultis vian voĉon kaj honoris vian vizaĝon.
داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“
Kiam Abigail venis al Nabal, jen li havis festenon en sia domo, kiel festeno de reĝo, kaj la koro de Nabal estis gaja en li, kaj li estis tre ebria; sed ŝi diris al li nenion malgrandan nek grandan ĝis la mateniĝo.
جب ابی جیل اپنے گھر پہنچی تو دیکھا کہ بہت رونق ہے، کیونکہ نابال بادشاہ کی سی ضیافت کر کے خوشیاں منا رہا تھا۔ چونکہ وہ نشے میں دُھت تھا اِس لئے ابی جیل نے اُسے اُس وقت کچھ نہ بتایا۔
Matene, kiam la vino eliris el Nabal, lia edzino rakontis al li tion, kio okazis; tiam rigidiĝis en li lia koro, kaj li fariĝis kiel ŝtono.
اگلی صبح جب نابال ہوش میں آ گیا تو ابی جیل نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا۔ یہ سنتے ہی نابال کو دورہ پڑ گیا، اور وہ پتھر سا بن گیا۔
Post dek tagoj la Eternulo frapis Nabalon, kaj li mortis.
دس دن کے بعد رب نے اُسے مرنے دیا۔
Kiam David aŭdis, ke Nabal mortis, li diris: Benata estu la Eternulo, kiu juĝe punis pro la malhonoro, kiun mi havis de Nabal, kaj Sian sklavon Li detenis de malbono, kaj la malbonecon de Nabal la Eternulo returnis sur lian kapon. Kaj David sendis kaj paroligis al Abigail, ke li volas preni ŝin al si kiel edzinon.
جب داؤد کو نابال کی موت کی خبر مل گئی تو وہ پکارا، ”رب کی تعریف ہو جس نے میرے لئے نابال سے لڑ کر میری بےعزتی کا بدلہ لیا ہے۔ اُس کی مہربانی ہے کہ مَیں غلط کام کرنے سے بچ گیا ہوں جبکہ نابال کی بُرائی اُس کے اپنے سر پر آ گئی ہے۔“ کچھ دیر کے بعد داؤد نے اپنے لوگوں کو ابی جیل کے پاس بھیجا تاکہ وہ داؤد کی اُس کے ساتھ شادی کی درخواست پیش کریں۔
Kaj venis la servantoj de David al Abigail en Karmelon, kaj diris al ŝi jene: David sendis nin al vi, por preni vin al li kiel edzinon.
چنانچہ اُس کے ملازم کرمل میں ابی جیل کے پاس جا کر بولے، ”داؤد نے ہمیں شادی کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔“
Tiam ŝi leviĝis, kaj kliniĝis kun la vizaĝo ĝis la tero, kaj diris: Jen via sklavino estas servantino, por lavi la piedojn de la servantoj de mia sinjoro.
ابی جیل کھڑی ہوئی، پھر منہ کے بل جھک کر بولی، ”مَیں اُن کی خدمت میں حاضر ہوں۔ مَیں اپنے مالک کے خادموں کے پاؤں دھونے تک تیار ہوں۔“
Kaj Abigail rapide leviĝis kaj ekrajdis sur azeno, kaj ŝiaj kvin servantinoj ekiris post ŝi, kaj ŝi sekvis la senditojn de David kaj fariĝis lia edzino.
وہ جلدی سے تیار ہوئی اور گدھے پر بیٹھ کر داؤد کے ملازموں کے ساتھ روانہ ہوئی۔ پانچ نوکرانیاں اُس کے ساتھ چلی گئیں۔ یوں ابی جیل داؤد کی بیوی بن گئی۔
Ankaŭ Aĥinoamon el Jizreel David prenis, kaj ili ambaŭ fariĝis liaj edzinoj.
اب داؤد کی دو بیویاں تھیں، کیونکہ پہلے اُس کی شادی اخی نوعم سے ہوئی تھی جو یزرعیل سے تھی۔
Sed Saul fordonis sian filinon Miĥal, edzinon de David, al Palti, filo de Laiŝ, el Galim.
جہاں تک ساؤل کی بیٹی میکل کا تعلق تھا ساؤل نے اُسے داؤد سے لے کر اُس کی دوبارہ شادی فلطی ایل بن لَیس سے کروائی تھی جو جلّیم کا رہنے والا تھا۔