وجہ یہ ہے کہ اِن قوموں نے مصر سے نکلتے وقت اسرائیلیوں کو کھانا کھلانے اور پانی پلانے سے انکار کیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے بلعام کو پیسے دیئے تھے تاکہ وہ اسرائیلی قوم پر لعنت بھیجے، اگرچہ ہمارے خدا نے لعنت کو برکت میں تبدیل کیا۔
کے لئے ایک بڑا کمرا خالی کر دیا تھا جس میں پہلے غلہ کی نذریں، بخور اور کچھ آلات رکھے جاتے تھے۔ نیز، غلہ، نئی مَے اور زیتون کے تیل کا جو دسواں حصہ لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے مقرر تھا وہ بھی اُس کمرے میں رکھا جاتا تھا اور ساتھ ساتھ اماموں کے لئے مقرر حصہ بھی۔
اُس وقت مَیں یروشلم میں نہیں تھا، کیونکہ بابل کے بادشاہ ارتخشستا کی حکومت کے 32ویں سال میں مَیں اُس کے دربار میں واپس آ گیا تھا۔ کچھ دیر بعد مَیں شہنشاہ سے اجازت لے کر دوبارہ یروشلم کے لئے روانہ ہوا۔
مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ لاوی اور گلوکار رب کے گھر میں اپنی خدمت کو چھوڑ کر اپنے کھیتوں میں کام کر رہے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ اُنہیں وہ حصہ نہیں مل رہا تھا جو اُن کا حق تھا۔
تب مَیں نے ذمہ دار افسروں کو جھڑک کر کہا، ”آپ اللہ کے گھر کا انتظام اِتنی بےپروائی سے کیوں چلا رہے ہیں؟“ مَیں نے لاویوں اور گلوکاروں کو واپس بُلا کر دوبارہ اُن کی ذمہ داریوں پر لگایا۔
گوداموں کی نگرانی مَیں نے سلمیاہ امام، صدوق منشی اور فِدایاہ لاوی کے سپرد کر کے حنان بن زکور بن متنیاہ کو اُن کا مددگار مقرر کیا، کیونکہ چاروں کو قابلِ اعتماد سمجھا جاتا تھا۔ اُن ہی کو اماموں اور لاویوں میں اُن کے مقررہ حصے تقسیم کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔
اُس وقت مَیں نے یہوداہ میں کچھ لوگوں کو دیکھا جو سبت کے دن انگور کا رس نچوڑ کر مَے بنا رہے تھے۔ دوسرے اپنے کھیتوں سے غلہ لا کر مَے، انگور، انجیر اور دیگر مختلف قسم کی پیداوار کے ساتھ گدھوں پر لاد رہے اور یروشلم پہنچا رہے تھے۔ یہ سب کچھ سبت کے دن ہو رہا تھا۔ مَیں نے اُنہیں تنبیہ کی کہ سبت کے دن خوراک فروخت نہ کرنا۔
جب آپ کے باپ دادا نے ایسا کیا تو اللہ یہ ساری آفت ہم پر اور اِس شہر پر لایا۔ اب آپ سبت کے دن کی بےحرمتی کرنے سے اللہ کا اسرائیل پر غضب مزید بڑھا رہے ہیں۔“
مَیں نے حکم دیا کہ جمعہ کو یروشلم کے دروازے شام کے اُس وقت بند کئے جائیں جب دروازے سائیوں میں ڈوب جائیں، اور کہ وہ سبت کے پورے دن بند رہیں۔ سبت کے اختتام تک اُنہیں کھولنے کی اجازت نہیں تھی۔ مَیں نے اپنے کچھ لوگوں کو دروازوں پر کھڑا بھی کیا تاکہ کوئی بھی اپنا سامان سبت کے دن شہر میں نہ لائے۔
تب مَیں نے اُنہیں تنبیہ کی، ”آپ سبت کی رات کیوں فصیل کے پاس گزارتے ہیں؟ اگر آپ دوبارہ ایسا کریں تو آپ کو حوالۂ پولیس کیا جائے گا۔“ اُس وقت سے وہ سبت کے دن آنے سے باز آئے۔
لاویوں کو مَیں نے حکم دیا کہ اپنے آپ کو پاک صاف کر کے شہر کے دروازوں کی پہرہ داری کریں تاکہ اب سے سبت کا دن مخصوص و مُقدّس رہے۔ اے میرے خدا، مجھے اِس نیکی کے باعث یاد کر کے اپنی عظیم شفقت کے مطابق مجھ پر مہربانی کر۔
تب مَیں نے اُنہیں جھڑکا اور اُن پر لعنت بھیجی۔ بعض ایک کے بال نوچ نوچ کر مَیں نے اُن کی پٹائی کی۔ مَیں نے اُنہیں اللہ کی قَسم کھلانے پر مجبور کیا کہ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کی شادی غیرملکیوں سے نہیں کرائیں گے۔
مَیں نے کہا، ”اسرائیل کے بادشاہ سلیمان کو یاد کریں۔ ایسی ہی شادیوں نے اُسے گناہ کرنے پر اُکسایا۔ اُس وقت اُس کے برابر کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ اللہ اُسے پیار کرتا تھا اور اُسے پورے اسرائیل کا بادشاہ بنایا۔ لیکن اُسے بھی غیرملکی بیویوں کی طرف سے گناہ کرنے پر اُکسایا گیا۔
نیز، مَیں نے دھیان دیا کہ فصل کی پہلی پیداوار اور قربانیوں کو جلانے کی لکڑی وقت پر رب کے گھر میں پہنچائی جائے۔ اے میرے خدا، مجھے یاد کر کے مجھ پر مہربانی کر!