ذیل میں یرمیاہ بن خِلقیاہ کے پیغامات قلم بند کئے گئے ہیں۔ (بن یمین کے قبائلی علاقے کے شہر عنتوت میں کچھ امام رہتے تھے، اور یرمیاہ کا والد اُن میں سے تھا)۔
اور یرمیاہ کو یہ پیغامات یہویقیم بن یوسیاہ کے دورِ حکومت سے لے کر صِدقیاہ بن یوسیاہ کی حکومت کے 11ویں سال کے پانچویں مہینے تک ملتے رہے۔ اُس وقت یروشلم کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
لیکن رب نے مجھ سے فرمایا، ”مت کہہ’مَیں بچہ ہی ہوں۔‘ کیونکہ جن کے پاس بھی مَیں تجھے بھیجوں گا اُن کے پاس تُو جائے گا، اور جو کچھ بھی مَیں تجھے سنانے کو کہوں گا اُسے تُو سنائے گا۔
آج مَیں تجھے قوموں اور سلطنتوں پر مقرر کر دیتا ہوں۔ کہیں تجھے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ کر گرا دینا، کہیں برباد کر کے ڈھا دینا اور کہیں تعمیر کر کے پودے کی طرح لگا دینا ہے۔“
پھر رب کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا، ”تجھے کیا نظر آ رہا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”شمال میں دیگ دکھائی دے رہی ہے۔ جو کچھ اُس میں ہے وہ اُبل رہا ہے، اور اُس کا منہ ہماری طرف جھکا ہوا ہے۔“
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں شمالی ممالک کے تمام گھرانوں کو بُلا لوں گا، اور ہر ایک آ کر اپنا تخت یروشلم کے دروازوں کے سامنے ہی کھڑا کرے گا۔ ہاں، وہ اُس کی پوری فصیل کو گھیر کر اُس پر بلکہ یہوداہ کے تمام شہروں پر چھاپہ ماریں گے۔
یوں مَیں اپنی قوم پر فیصلے صادر کر کے اُن کے غلط کاموں کی سزا دوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے مجھے ترک کر کے اجنبی معبودوں کے لئے بخور جلایا اور اپنے ہاتھوں سے بنے ہوئے بُتوں کو سجدہ کیا ہے۔
دیکھ، آج مَیں نے تجھے قلعہ بند شہر، لوہے کے ستون اور پیتل کی چاردیواری جیسا مضبوط بنا دیا ہے تاکہ تُو پورے ملک کا سامنا کر سکے، خواہ یہوداہ کے بادشاہ، افسر، امام یا عوام تجھ پر حملہ کیوں نہ کریں۔