اے اسرائیل، خوشی نہ منا، دیگر اقوام کی طرح شادیانہ مت بجا۔ کیونکہ تُو زنا کرتے کرتے اپنے خدا سے دُور ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں بھی لوگ گندم گاہتے ہیں وہاں تُو جا کر اپنی عصمت فروشی کے پیسے جمع کرتا ہے، یہی کچھ تجھے پیارا ہے۔
وہاں وہ رب کو نہ مَے کی اور نہ ذبح کی قربانیاں پیش کر سکیں گے۔ اُن کی روٹی ماتم کرنے والوں کی روٹی جیسی ہو گی یعنی جو بھی اُسے کھائے وہ ناپاک ہو جائے گا۔ ہاں، اُن کا کھانا صرف اُن کی اپنی بھوک مٹانے کے لئے ہو گا، اور وہ رب کے گھر میں نہیں آئے گا۔
جو تباہ شدہ ملک سے نکلیں گے اُنہیں مصر اکٹھا کرے گا، اُنہیں میمفِس دفنائے گا۔ خود رَو پودے اُن کی قیمتی چاندی پر قبضہ کریں گے، کانٹےدار جھاڑیاں اُن کے گھروں پر چھا جائیں گی۔
سزا کے دن آ گئے ہیں، حساب کتاب کے دن پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیل یہ بات جان لے۔ تم کہتے ہو، ”یہ نبی احمق ہے، روح کا یہ بندہ پاگل ہے۔“ کیونکہ جتنا سنگین تمہارا گناہ ہے اُتنے ہی زور سے تم میری مخالفت کرتے ہو۔
نبی میرے خدا کی طرف سے اسرائیل کا پہرے دار بنایا گیا ہے۔ لیکن جہاں بھی وہ جائے وہاں اُسے پھنسانے کے پھندے لگائے گئے ہیں، بلکہ اُسے اُس کے خدا کے گھر میں بھی ستایا جاتا ہے۔
رب فرماتا ہے، ”جب میرا اسرائیل سے پہلا واسطہ پڑا تو ریگستان میں انگور جیسا لگ رہا تھا۔ تمہارے باپ دادا انجیر کے درخت پر لگے پہلے پکنے والے پھل جیسے نظر آئے۔ لیکن بعل فغور کے پاس پہنچتے ہی اُنہوں نے اپنے آپ کو اُس شرم ناک بُت کے لئے مخصوص کر لیا۔ تب وہ اپنے عاشق جیسے مکروہ ہو گئے۔
پہلے جب مَیں نے اسرائیل پر نظر ڈالی تو وہ صور کی مانند شاندار تھا، اُسے شاداب جگہ پر پودے کی طرح لگایا گیا تھا۔ لیکن اب اُسے اپنی اولاد کو باہر لا کر قاتل کے حوالے کرنا پڑے گا۔“
رب فرماتا ہے، ”جب اُن کی تمام بےدینی جِلجال میں ظاہر ہوئی تو مَیں نے اُن سے نفرت کی۔ اُن کی بُری حرکتوں کی وجہ سے مَیں اُنہیں اپنے گھر سے نکال دوں گا۔ آئندہ مَیں اُنہیں پیار نہیں کروں گا۔ اُن کے تمام راہنما سرکش ہیں۔