بےشک ایسی بہت سی قومیں ہیں جن کی اجنبی زبانیں تجھے نہیں آتیں، لیکن اُن کے پاس مَیں تجھے نہیں بھیج رہا۔ اگر مَیں تجھے اُن ہی کے پاس بھیجتا تو وہ ضرور تیری سنتیں۔
تُو اُن کا مقابلہ کر سکے گا، کیونکہ مَیں نے تیرے ماتھے کو ہیرے جیسا مضبوط، چقماق جیسا پائے دار کر دیا ہے۔ گو یہ قوم باغی ہے توبھی اُن سے خوف نہ کھا، نہ اُن کے سلوک سے دہشت زدہ ہو۔“
اب روانہ ہو کر اپنی قوم کے اُن افراد کے پاس جا جو بابل میں جلاوطن ہوئے ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق اُنہیں بتانا چاہتا ہے، خواہ وہ سنیں یا نہ سنیں۔“
مَیں تیرے ذریعے بےدین کو اطلاع دوں گا کہ اُسے مرنا ہی ہے تاکہ وہ اپنی بُری راہ سے ہٹ کر بچ جائے۔ اگر تُو اُسے یہ پیغام نہ پہنچائے، نہ اُسے تنبیہ کرے اور وہ اپنے قصور کے باعث مر جائے تو مَیں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔
لیکن اگر وہ تیری تنبیہ پر اپنی بےدینی اور بُری راہ سے نہ ہٹے تو یہ الگ بات ہے۔ بےشک وہ مرے گا، لیکن تُو ذمہ دار نہیں ٹھہرے گا بلکہ اپنی جان کو چھڑائے گا۔
جب راست باز اپنی راست بازی کو چھوڑ کر بُری راہ پر آ جائے گا تو مَیں تجھے اُسے آگاہ کرنے کی ذمہ داری دوں گا۔ اگر تُو یہ کرنے سے باز رہا تو تُو ہی ذمہ دار ٹھہرے گا جب مَیں اُسے ٹھوکر کھلا کر مار ڈالوں گا۔ اُس وقت اُس کے راست کام یاد نہیں رہیں گے بلکہ وہ اپنے گناہ کے سبب سے مرے گا۔ لیکن تُو ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
مَیں اُٹھا اور نکل کر وادی کے کھلے میدان میں چلا گیا۔ جب پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رب کا جلال وہاں یوں موجود ہے جس طرح پہلی رویا میں دریائے کبار کے کنارے پر تھا۔ مَیں منہ کے بل گر گیا۔
لیکن جب بھی مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو تیرے منہ کو کھولوں گا۔ تب تُو میرا کلام سنا کر کہے گا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے!‘ تب جو سننے کے لئے تیار ہو وہ سنے، اور جو تیار نہ ہو وہ نہ سنے۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔