تب روح مجھے اُٹھا کر رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔ وہاں دروازے پر 25 مرد کھڑے تھے۔ مَیں نے دیکھا کہ قوم کے دو بزرگ یازنیاہ بن عزور اور فلطیاہ بن بِنایاہ بھی اُن میں شامل ہیں۔
تب رب کا روح مجھ پر آ ٹھہرا، اور اُس نے مجھے یہ پیش کرنے کو کہا، ”رب فرماتا ہے، ’اے اسرائیلی قوم، تم اِس قسم کی باتیں کرتے ہو۔ مَیں تو اُن خیالات سے خوب واقف ہوں جو تمہارے دلوں سے اُبھرتے رہتے ہیں۔
چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’بےشک شہر دیگ ہے، لیکن تم اُس میں پکنے والا اچھا گوشت نہیں ہو گے بلکہ وہی جن کو تم نے اُس کے درمیان قتل کیا ہے۔ تمہیں مَیں اِس شہر سے نکال دوں گا۔
تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں، جس کے احکام کے مطابق تم نے زندگی نہیں گزاری۔ کیونکہ تم نے میرے اصولوں کی پیروی نہیں کی بلکہ اپنی پڑوسی قوموں کے اصولوں کی‘۔“
مَیں ابھی اِس پیش گوئی کا اعلان کر رہا تھا کہ فلطیاہ بن بِنایاہ فوت ہوا۔ یہ دیکھ کر مَیں منہ کے بل گر گیا اور بلند آواز سے چیخ اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو اسرائیل کے بچے کھچے حصے کو سراسر مٹانا چاہتا ہے؟“
”اے آدم زاد، یروشلم کے باشندے تیرے بھائیوں، تیرے رشتے داروں اور بابل میں جلاوطن ہوئے تمام اسرائیلیوں کے بارے میں کہہ رہے ہیں، ’یہ لوگ رب سے کہیں دُور ہو گئے ہیں، اب اسرائیل ہمارے ہی قبضے میں ہے۔‘
جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جی ہاں، مَیں نے اُنہیں دُور دُور بھگا دیا، اور اب وہ دیگر قوموں کے درمیان ہی رہتے ہیں۔ مَیں نے خود اُنہیں مختلف ممالک میں منتشر کر دیا، ایسے علاقوں میں جہاں اُنہیں مقدِس میں میرے حضور آنے کا موقع تھوڑا ہی ملتا ہے۔
لیکن رب قادرِ مطلق یہ بھی فرماتا ہے، ’مَیں تمہیں دیگر قوموں میں سے نکال لوں گا، تمہیں اُن ملکوں سے جمع کروں گا جہاں مَیں نے تمہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل دوبارہ عطا کروں گا۔‘