کوئی بھی انسان ہَوا کو بند رکھنے کے قابل نہیں ۔ اِسی طرح کسی کو بھی اپنی موت کا دن مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران فارغ نہیں کیا جاتا اور بےدینی بےدین کو نہیں بچاتی۔
مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا جب پورے دل سے اُن تمام باتوں پر دھیان دیا جو سورج تلے ہوتی ہیں، جہاں اِس وقت ایک آدمی دوسرے کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے۔
پھر مَیں نے دیکھا کہ بےدینوں کو عزت کے ساتھ دفنایا گیا۔ یہ لوگ مقدِس کے پاس آتے جاتے تھے! لیکن جو راست باز تھے اُن کی یاد شہر میں مٹ گئی۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔
گناہ گار سے سَو گناہ سرزد ہوتے ہیں، توبھی عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ بےشک مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ خدا ترس لوگوں کی خیر ہو گی، اُن کی جو اللہ کے چہرے سے ڈرتے ہیں۔
توبھی ایک اَور بات دنیا میں پیش آتی ہے جو باطل ہے، راست بازوں کو وہ سزا ملتی ہے جو بےدینوں کو ملنی چاہئے، اور بےدینوں کو وہ اجر ملتا ہے جو راست بازوں کو ملنا چاہئے۔ یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”یہ بھی باطل ہی ہے۔“
چنانچہ مَیں نے خوشی کی تعریف کی، کیونکہ سورج تلے انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ کھائے پیئے اور خوش رہے۔ پھر محنت مشقت کرتے وقت خوشی اُتنے ہی دن اُس کے ساتھ رہے گی جتنے اللہ نے سورج تلے اُس کے لئے مقرر کئے ہیں۔
تب مَیں نے اللہ کا سارا کام دیکھ کر جان لیا کہ انسان اُس تمام کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ خواہ وہ اُس کی کتنی تحقیق کیوں نہ کرے توبھی وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہو سکتا ہے کوئی دانش مند دعویٰ کرے، ”مجھے اِس کی پوری سمجھ آئی ہے،“ لیکن ایسا نہیں ہے، وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔