مَیں نے ایک بار پھر نظر ڈالی تو مجھے وہ تمام ظلم نظر آیا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ مظلوموں کے آنسو بہتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ ظالم اُن سے زیادتی کرتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔
لیکن دوسری طرف اگر کوئی مٹھی بھر روزی کما کر سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ دونوں مٹھیاں سرتوڑ محنت اور ہَوا کو پکڑنے کی کوششوں کے بعد ہی بھریں۔
ایک آدمی اکیلا ہی تھا۔ نہ اُس کے بیٹا تھا، نہ بھائی۔ وہ بےحد محنت مشقت کرتا رہا، لیکن اُس کی آنکھیں کبھی اپنی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ سوال یہ رہا، ”مَیں اِتنی سرتوڑ کوشش کس کے لئے کر رہا ہوں؟ مَیں اپنی جان کو زندگی کے مزے لینے سے کیوں محروم رکھ رہا ہوں؟“ یہ بھی باطل اور ناگوار معاملہ ہے۔
اُن تمام لوگوں کی انتہا نہیں تھی جن کی قیادت وہ کرتا تھا۔ توبھی جو بعد میں آئیں گے وہ اُس سے خوش نہیں ہوں گے۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔