رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ اللہ ٹڈیوں کے غول پیدا کر رہا ہے۔ اُس وقت پہلی گھاس کی کٹائی ہو چکی تھی، وہ گھاس جو بادشاہ کے لئے مقرر تھی۔ اب گھاس دوبارہ اُگنے لگی تھی۔
تب ٹڈیاں ملک کی پوری ہریالی پر ٹوٹ پڑیں اور سب کچھ کھا گئیں۔ مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے معاف کر، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“
پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے ایک اَور رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ رب قادرِ مطلق آگ کی بارش بُلا رہا ہے تاکہ ملک پر برسے۔ آگ نے سمندر کی گہرائیوں کو خشک کر دیا، پھر ملک میں پھیلنے لگی۔
اِس کے بعد رب نے مجھے ایک تیسری رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ قادرِ مطلق ایک ایسی دیوار پر کھڑا ہے جو ساہول سے ناپ ناپ کر تعمیر کی گئی ہے۔ اُس کے ہاتھ میں ساہول تھا۔
رب نے مجھ سے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”ساہول۔“ تب رب نے فرمایا، ”مَیں اپنی قوم اسرائیل کے درمیان ساہول لگانے والا ہوں۔ آئندہ مَیں اُن کے گناہوں کو نظرانداز نہیں کروں گا بلکہ ناپ ناپ کر اُن کو سزا دوں گا۔
اُن بلندیوں کی قربان گاہیں تباہ ہو جائیں گی جہاں اسحاق کی اولاد اپنی قربانیاں پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کے مقدِس خاک میں ملائے جائیں گے، اور مَیں اپنی تلوار کو پکڑ کر یرُبعام کے خاندان پر ٹوٹ پڑوں گا۔“
یہ سن کر بیت ایل کے امام اَمصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کو اطلاع دی، ”عاموس اسرائیل کے درمیان ہی آپ کے خلاف سازشیں کر رہا ہے! ملک اُس کے پیغام برداشت نہیں کر سکتا،
جواب میں رب فرماتا ہے، ’تیری بیوی شہر میں کسبی بنے گی، تیرے بیٹے بیٹیاں سب تلوار سے قتل ہو جائیں گے، تیری زمین ناپ کر دوسروں میں تقسیم کی جائے گی، اور تُو خود ایک ناپاک ملک میں وفات پائے گا۔ یقیناً اسرائیلی قوم قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“