I Timothy 6

quicumque sunt sub iugo servi dominos suos omni honore dignos arbitrentur ne nomen Domini et doctrina blasphemetur
جو بھی غلامی کے جوئے میں ہیں وہ اپنے مالکوں کو پوری عزت کے لائق سمجھیں تاکہ لوگ اللہ کے نام اور ہماری تعلیم پر کفر نہ بکیں۔
qui autem fideles habent dominos non contemnant quia fratres sunt sed magis serviant quia fideles sunt et dilecti qui beneficii participes sunt haec doce et exhortare
جب مالک ایمان لاتے ہیں تو غلاموں کو اُن کی اِس لئے کم عزت نہیں کرنا چاہئے کہ وہ اب مسیح میں بھائی ہیں۔ بلکہ وہ اُن کی اَور زیادہ خدمت کریں، کیونکہ اب جو اُن کی اچھی خدمت سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں وہ ایمان دار اور عزیز ہیں۔ لازم ہے کہ آپ لوگوں کو اِن باتوں کی تعلیم دیں اور اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔
si quis aliter docet et non adquiescit sanis sermonibus Domini nostri Iesu Christi et ei quae secundum pietatem est doctrinae
جو بھی اِس سے فرق تعلیم دے کر ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے صحت بخش الفاظ اور اِس خدا ترس زندگی کی تعلیم سے وابستہ نہیں رہتا
superbus nihil sciens sed languens circa quaestiones et pugnas verborum ex quibus oriuntur invidiae contentiones blasphemiae suspiciones malae
وہ خود پسندی سے پھولا ہوا ہے اور کچھ نہیں سمجھتا۔ ایسا شخص بحث مباحثہ کرنے اور خالی باتوں پر جھگڑنے میں غیرصحت مند دل چسپی لیتا ہے۔ نتیجے میں حسد، جھگڑے، کفر اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
conflictationes hominum mente corruptorum et qui veritate privati sunt existimantium quaestum esse pietatem
یہ لوگ آپس میں جھگڑنے کی وجہ سے ہمیشہ کُڑھتے رہتے ہیں۔ اُن کے ذہن بگڑ گئے ہیں اور سچائی اُن سے چھین لی گئی ہے۔ ہاں، یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ترس زندگی گزارنے سے مالی نفع حاصل کیا جا سکتا ہے۔
est autem quaestus magnus pietas cum sufficientia
خدا ترس زندگی واقعی بہت نفع کا باعث ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی مل جائے وہ اُس پر اکتفا کر ے۔
nihil enim intulimus in mundum haut dubium quia nec auferre quid possumus
ہم دنیا میں اپنے ساتھ کیا لائے؟ کچھ نہیں! تو ہم دنیا سے نکلتے وقت کیا کچھ ساتھ لے جا سکیں گے؟ کچھ بھی نہیں!
habentes autem alimenta et quibus tegamur his contenti sumus
چنانچہ اگر ہمارے پاس خوراک اور لباس ہو تو یہ ہمارے لئے کافی ہونا چاہئے۔
nam qui volunt divites fieri incidunt in temptationem et laqueum et desideria multa inutilia et nociva quae mergunt homines in interitum et perditionem
جو امیر بننے کے خواہاں رہتے ہیں وہ کئی طرح کی آزمائشوں اور پھندوں میں پھنس جاتے ہیں۔ بہت سی ناسمجھ اور نقصان دہ خواہشات اُنہیں ہلاکت اور تباہی میں غرق ہو جانے دیتی ہیں۔
radix enim omnium malorum est cupiditas quam quidam appetentes erraverunt a fide et inseruerunt se doloribus multis
کیونکہ پیسوں کا لالچ ہر غلط کام کا سرچشمہ ہے۔ کئی لوگوں نے اِسی لالچ کے باعث ایمان سے بھٹک کر اپنے آپ کو بہت اذیت پہنچائی ہے۔
tu autem o homo Dei haec fuge sectare vero iustitiam pietatem fidem caritatem patientiam mansuetudinem
لیکن آپ جو اللہ کے بندے ہیں اِن چیزوں سے بھاگتے رہیں۔ اِن کی بجائے راست بازی، خدا ترسی، ایمان، محبت، ثابت قدمی اور نرم دلی کے پیچھے لگے رہیں۔
certa bonum certamen fidei adprehende vitam aeternam in qua vocatus es et confessus bonam confessionem coram multis testibus
ایمان کی اچھی کُشتی لڑیں۔ ابدی زندگی سے خوب لپٹ جائیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو یہی زندگی پانے کے لئے بُلایا، اور آپ نے اپنی طرف سے بہت سے گواہوں کے سامنے اِس بات کا اقرار بھی کیا۔
praecipio tibi coram Deo qui vivificat omnia et Christo Iesu qui testimonium reddidit sub Pontio Pilato bonam confessionem
میرے دو گواہ ہیں، اللہ جو سب کچھ زندہ رکھتا ہے اور مسیح عیسیٰ جس نے پنطیُس پیلاطس کے سامنے اپنے ایمان کی اچھی گواہی دی۔ اِن ہی کے سامنے مَیں آپ کو کہتا ہوں کہ
ut serves mandatum sine macula inreprehensibile usque in adventum Domini nostri Iesu Christi
یہ حکم یوں پورا کریں کہ آپ پر نہ داغ لگے، نہ الزام۔ اور اِس حکم پر اُس دن تک عمل کرتے رہیں جب تک ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح ظاہر نہیں ہو جاتا۔
quem suis temporibus ostendet beatus et solus potens rex regum et Dominus dominantium
کیونکہ اللہ مسیح کو مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔ ہاں، جو مبارک اور واحد حکمران، بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک ہے وہ اُسے مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔
qui solus habet inmortalitatem lucem habitans inaccessibilem quem vidit nullus hominum sed nec videre potest cui honor et imperium sempiternum amen
صرف وہی لافانی ہے، وہی ایسی روشنی میں رہتا ہے جس کے قریب کوئی نہیں آ سکتا۔ نہ کسی انسان نے اُسے کبھی دیکھا، نہ وہ اُسے دیکھ سکتا ہے۔ اُس کی عزت اور قدرت ابد تک رہے۔ آمین۔
divitibus huius saeculi praecipe non sublime sapere neque sperare in incerto divitiarum sed in Deo qui praestat nobis omnia abunde ad fruendum
جو موجودہ دنیا میں امیر ہیں اُنہیں سمجھائیں کہ وہ مغرور نہ ہوں، نہ دولت جیسی غیریقینی چیز پر اُمید رکھیں۔ اِس کی بجائے وہ اللہ پر اُمید رکھیں جو ہمیں فیاضی سے سب کچھ مہیا کرتا ہے تاکہ ہم اُس سے لطف اندوز ہو جائیں۔
bene agere divites fieri in operibus bonis facile tribuere communicare
یہ پیشِ نظر رکھ کر امیر نیک کام کریں اور بھلائی کرنے میں ہی امیر ہوں۔ وہ خوشی سے دوسروں کو دینے اور اپنی دولت میں شریک کرنے کے لئے تیار ہوں۔
thesaurizare sibi fundamentum bonum in futurum ut adprehendant veram vitam
یوں وہ اپنے لئے ایک اچھا خزانہ جمع کریں گے یعنی آنے والے جہان کے لئے ایک ٹھوس بنیاد جس پر کھڑے ہو کر وہ حقیقی زندگی پا سکیں گے۔
o Timothee depositum custodi devitans profanas vocum novitates et oppositiones falsi nominis scientiae
تیمُتھیُس بیٹے، جو کچھ آپ کے حوالے کیا گیا ہے اُسے محفوظ رکھیں۔ دنیاوی بکواس اور اُن متضاد خیالات سے کتراتے رہیں جنہیں غلطی سے علم کا نام دیا گیا ہے۔
quam quidam promittentes circa fidem exciderunt gratia tecum
کچھ تو اِس علم کے ماہر ہونے کا دعویٰ کر کے ایمان کی صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ اللہ کا فضل آپ سب کے ساتھ رہے۔