Psalms 39

داؤد کا زبور۔ یدوتون کے لئے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مَیں بولا، ”مَیں اپنی راہوں پر دھیان دوں گا تاکہ اپنی زبان سے گناہ نہ کروں۔ جب تک بےدین میرے سامنے رہے اُس وقت تک اپنے منہ کو لگام دیئے رہوں گا۔“
Karar verdim: “Adımlarıma dikkat edeceğim, Dilimi günahtan sakınacağım; Karşımda kötü biri oldukça, Ağzıma gem vuracağım.”
مَیں چپ چاپ ہو گیا اور اچھی چیزوں سے دُور رہ کر خاموش رہا۔ تب میری اذیت بڑھ گئی۔
Dilimi tutup sustum, Hep kaçındım konuşmaktan, yararı olsa bile. Acım alevlendi,
میرا دل پریشانی سے تپنے لگا، میرے کراہتے کراہتے میرے اندر بےچینی کی آگ سی بھڑک اُٹھی۔ تب بات زبان پر آ گئی،
Yüreğim tutuştu içimde, Ateş aldı derin derin düşünürken, Şu sözler döküldü dilimden:
”اے رب، مجھے میرا انجام اور میری عمر کی حد دکھا تاکہ مَیں جان لوں کہ کتنا فانی ہوں۔
“Bildir bana, ya RAB, sonumu, Sayılı günlerimi; Bileyim ömrümün ne kadar kısa olduğunu!
دیکھ، میری زندگی کا دورانیہ تیرے سامنے لمحہ بھر کا ہے۔ میری پوری عمر تیرے نزدیک کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے، خواہ وہ کتنی ہی مضبوطی سے کھڑا کیوں نہ ہو۔ (سِلاہ)
Yalnız bir karış ömür verdin bana, Hiç kalır hayatım senin önünde. Her insan bir soluktur sadece, En güçlü çağında bile. Sela
جب وہ اِدھر اُدھر گھومے پھرے تو سایہ ہی ہے۔ اُس کا شور شرابہ باطل ہے، اور گو وہ دولت جمع کرنے میں مصروف رہے توبھی اُسے معلوم نہیں کہ بعد میں کس کے قبضے میں آئے گی۔“
“Bir gölge gibi dolaşır insan, Boş yere çırpınır, Mal biriktirir, kime kalacağını bilmeden.
چنانچہ اے رب، مَیں کس کے انتظار میں رہوں؟ تُو ہی میری واحد اُمید ہے!
“Ne bekleyebilirim şimdi, ya Rab? Umudum sende.
میرے تمام گناہوں سے مجھے چھٹکارا دے۔ احمق کو میری رُسوائی کرنے نہ دے۔
Kurtar beni bütün isyanlarımdan, Aptalların hakaretine izin verme.
مَیں خاموش ہو گیا ہوں اور کبھی اپنا منہ نہیں کھولتا، کیونکہ یہ سب کچھ تیرے ہی ہاتھ سے ہوا ہے۔
Sustum, açmayacağım ağzımı; Çünkü sensin bunu yapan.
اپنا عذاب مجھ سے دُور کر! تیرے ہاتھ کی ضربوں سے مَیں ہلاک ہو رہا ہوں۔
Uzaklaştır üzerimden yumruklarını, Tokadının altında mahvoldum.
جب تُو انسان کو اُس کے قصور کی مناسب سزا دے کر اُس کو تنبیہ کرتا ہے تو اُس کی خوب صورتی کیڑا لگے کپڑے کی طرح جاتی رہتی ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے۔ (سِلاہ)
Sen insanı suçundan ötürü Azarlayarak yola getirirsin, Güve gibi tüketirsin sevdiği şeyleri. Her insan bir soluktur sadece. Sela
اے رب، میری دعا سن اور مدد کے لئے میری آہوں پر توجہ دے۔ میرے آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ۔ کیونکہ مَیں تیرے حضور رہنے والا پردیسی، اپنے تمام باپ دادا کی طرح تیرے حضور بسنے والا غیرشہری ہوں۔
“Duamı işit, ya RAB, Kulak ver yakarışıma, Gözyaşlarıma kayıtsız kalma! Çünkü ben bir garibim senin yanında, Bir yabancı, atalarım gibi.
مجھ سے باز آ تاکہ مَیں کوچ کر کے نیست ہو جانے سے پہلے ایک بار پھر ہشاش بشاش ہو جاؤں۔
Uzaklaştır üzerimden bakışlarını, Göçüp yok olmadan mutlu olayım!”