II Samuel 18

داؤد نے اپنے فوجیوں کا معائنہ کر کے ہزار ہزار اور سَو سَو افراد پر آدمی مقرر کئے۔
DAVID pues revistó el pueblo que tenía consigo, y puso sobre ellos tribunos y centuriones.
پھر اُس نے اُنہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصے پر یوآب کو، دوسرے پر اُس کے بھائی ابی شے بن ضرویاہ کو اور تیسرے پر اِتّی جاتی کو مقرر کیا۔ اُس نے فوجیوں کو بتایا، ”مَیں خود بھی آپ کے ساتھ لڑنے کے لئے نکلوں گا۔“
Y consignó la tercera parte del pueblo al mando de Joab, y otra tercera al mando de Abisai, hijo de Sarvia, hermano de Joab, y la otra tercera parte al mando de Ittai Getheo. Y dijo el rey al pueblo: Yo también saldré con vosotros.
لیکن اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ایسا نہ کریں! اگر ہمیں بھاگنا بھی پڑے یا ہمارا آدھا حصہ مارا بھی جائے تو ابی سلوم کے فوجیوں کے لئے اِتنا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ آپ ہی کو پکڑنا چاہتے ہیں، کیونکہ آپ اُن کے نذدیک ہم میں سے 10,000 افراد سے زیادہ اہم ہیں۔ چنانچہ بہتر ہے کہ آپ شہر ہی میں رہیں اور وہاں سے ہماری حمایت کریں۔“
Mas el pueblo dijo: No saldrás; porque si nosotros huyéremos, no harán caso de nosotros; y aunque la mitad de nosotros muera, no harán caso de nosotros: mas tú ahora vales tanto como diez mil de nosotros. Será pues mejor que tú nos des ayuda desde la ciudad.
بادشاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ آپ کو معقول لگتا ہے وہی کروں گا۔“ وہ شہر کے دروازے پر کھڑا ہوا، اور تمام مرد سَو سَو اور ہزار ہزار کے گروہوں میں اُس کے سامنے سے گزر کر باہر نکلے۔
Entonces el rey les dijo: Yo haré lo que bien os pareciere. Y púsose el rey á la entrada de la puerta, mientras salía todo el pueblo de ciento en ciento y de mil en mil.
یوآب، ابی شے اور اِتّی کو اُس نے حکم دیا، ”میری خاطر جوان ابی سلوم سے نرمی سے پیش آنا!“ تمام فوجیوں نے تینوں کمانڈروں سے یہ بات سنی۔
Y el rey mandó á Joab y á Abisai y á Ittai, diciendo: Tratad benignamente por amor de mí al mozo Absalom. Y todo el pueblo oyó cuando dió el rey orden acerca de Absalom á todos los capitanes.
داؤد کے لوگ کھلے میدان میں اسرائیلیوں سے لڑنے گئے۔ افرائیم کے جنگل میں اُن کی ٹکر ہوئی،
Salió pues el pueblo al campo contra Israel, y dióse la batalla en el bosque de Ephraim;
اور داؤد کے فوجیوں نے مخالفوں کو شکستِ فاش دی۔ اُن کے 20,000 افراد ہلاک ہوئے۔
Y allí cayó el pueblo de Israel delante de los siervos de David, é hízose una gran matanza de veinte mil hombres.
لڑائی پورے جنگل میں پھیلتی گئی۔ یہ جنگل اِتنا خطرناک تھا کہ اُس دن تلوار کی نسبت زیادہ لوگ اُس کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے۔
Y derramándose allí el ejército por la haz de toda la tierra, fueron más los que consumió el bosque de los del pueblo, que los que consumió el cuchillo aquel día.
اچانک داؤد کے کچھ فوجیوں کو ابی سلوم نظر آیا۔ وہ خچر پر سوار بلوط کے ایک بڑے درخت کے سائے میں سے گزرنے لگا تو اُس کے بال درخت کی شاخوں میں اُلجھ گئے۔ اُس کا خچر آگے نکل گیا جبکہ ابی سلوم وہیں آسمان و زمین کے درمیان لٹکا رہا۔
Y encontróse Absalom con los siervos de David: é iba Absalom sobre un mulo, y el mulo se entró debajo de un espeso y grande alcornoque, y asiósele la cabeza al alcornoque, y quedó entre el cielo y la tierra; pues el mulo en que iba pasó delante.
جن آدمیوں نے یہ دیکھا اُن میں سے ایک یوآب کے پاس گیا اور اطلاع دی، ”مَیں نے ابی سلوم کو دیکھا ہے۔ وہ بلوط کے ایک درخت میں لٹکا ہوا ہے۔“
Y viéndolo uno, avisó á Joab, diciendo: He aquí que he visto á Absalom colgado de un alcornoque.
یوآب پکارا، ”کیا آپ نے اُسے دیکھا؟ تو اُسے وہیں کیوں نہ مار دیا؟ پھر مَیں آپ کو انعام کے طور پر چاندی کے دس سِکے اور ایک کمربند دے دیتا۔“
Y Joab respondió al hombre que le daba la nueva: Y viéndolo tú, ¿por qué no le heriste luego allí echándole á tierra? y sobre mí, que te hubiera dado diez siclos de plata, y un talabarte.
لیکن آدمی نے اعتراض کیا، ”اگر آپ مجھے چاندی کے ہزار سِکے بھی دیتے توبھی مَیں بادشاہ کے بیٹے کو ہاتھ نہ لگاتا۔ ہمارے سنتے سنتے بادشاہ نے آپ، ابی شے اور اِتّی کو حکم دیا، ’میری خاطر ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘
Y el hombre dijo á Joab: Aunque me importara en mis manos mil siclos de plata, no extendiera yo mi mano contra el hijo del rey; porque nosotros lo oímos cuando el rey te mandó á ti y á Abisai y á Ittai, diciendo: Mirad que ninguno toque en el joven Absalom.
اور اگر مَیں چپکے سے بھی اُسے قتل کرتا توبھی اِس کی خبر کسی نہ کسی وقت بادشاہ کے کانوں تک پہنچتی۔ کیونکہ کوئی بھی بات بادشاہ سے پوشیدہ نہیں رہتی۔ اگر مجھے اِس صورت میں پکڑا جاتا تو آپ میری حمایت نہ کرتے۔“
Por otra parte, habría yo hecho traición contra mi vida (pues que al rey nada se le esconde), y tú mismo estarías en contra.
یوآب بولا، ”میرا وقت مزید ضائع مت کرو۔“ اُس نے تین نیزے لے کر ابی سلوم کے دل میں گھونپ دیئے جب وہ ابھی زندہ حالت میں درخت سے لٹکا ہوا تھا۔
Y respondió Joab: No es razón que yo te ruegue. Y tomando tres dardos en sus manos, hincólos en el corazón de Absalom, que aun estaba vivo en medio del alcornoque.
پھر یوآب کے دس سلاح برداروں نے ابی سلوم کو گھیر کر اُسے ہلاک کر دیا۔
Cercándolo luego diez mancebos escuderos de Joab, hirieron á Absalom, y acabáronle.
تب یوآب نے نرسنگا بجا دیا، اور اُس کے فوجی دوسروں کا تعاقب کرنے سے باز آ کر واپس آ گئے۔
Entonces Joab tocó la corneta, y el pueblo se volvió de seguir á Israel, porque Joab detuvo al pueblo.
باقی اسرائیلی اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔ یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کی لاش کو ایک گہرے گڑھے میں پھینک کر اُس پر پتھروں کا بڑا ڈھیر لگا دیا۔
Tomando después á Absalom, echáronle en un gran hoyo en el bosque, y levantaron sobre él un muy grande montón de piedras; y todo Israel huyó, cada uno á sus estancias.
کچھ دیر پہلے ابی سلوم اِس خیال سے بادشاہ کی وادی میں اپنی یاد میں ایک ستون کھڑا کر چکا تھا کہ میرا کوئی بیٹا نہیں ہے جو میرا نام قائم رکھے۔ آج تک یہ ’ابی سلوم کی یادگار‘ کہلاتا ہے۔
Y había Absalom en su vida tomado y levantádose una columna, la cual está en el valle del rey; porque había dicho: Yo no tengo hijo que conserve la memoria de mi nombre. Y llamó aquella columna de su nombre: y así se llamó el Lugar de Absalom, hasta hoy.
اخی معض بن صدوق نے یوآب سے درخواست کی، ”مجھے دوڑ کر بادشاہ کو خوش خبری سنانے دیں کہ رب نے اُسے دشمنوں سے بچا لیا ہے۔“
Entonces Ahimaas hijo de Sadoc dijo: ¿Correré ahora, y daré las nuevas al rey de cómo JEHOVÁ ha defendido su causa de la mano de sus enemigos?
لیکن یوآب نے انکار کیا، ”جو پیغام آپ کو بادشاہ تک پہنچانا ہے وہ اُس کے لئے خوش خبری نہیں ہے، کیونکہ اُس کا بیٹا مر گیا ہے۔ کسی اَور وقت مَیں ضرور آپ کو اُس کے پاس بھیج دوں گا، لیکن آج نہیں۔“
Y respondió Joab: Hoy no llevarás las nuevas: las llevarás otro día: no darás hoy la nueva, porque el hijo del rey es muerto.
اُس نے ایتھوپیا کے ایک آدمی کو حکم دیا، ”جائیں اور بادشاہ کو بتائیں۔“ آدمی یوآب کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا اور پھر دوڑ کر چلا گیا۔
Y Joab dijo á Cusi: Ve tú, y di al rey lo que has visto. Y Cusi hizo reverencia á Joab, y corrió.
لیکن اخی معض خوش نہیں تھا۔ وہ اصرار کرتا رہا، ”کچھ بھی ہو جائے، مہربانی کر کے مجھے اُس کے پیچھے دوڑنے دیں!“ ایک اَور بار یوآب نے اُسے روکنے کی کوشش کی، ”بیٹے، آپ جانے کے لئے کیوں تڑپتے ہیں؟ جو خبر پہنچانی ہے اُس کے لئے آپ کو انعام نہیں ملے گا۔“
Entonces Ahimaas hijo de Sadoc tornó á decir á Joab: Sea lo que fuere, yo correré ahora tras Cusi. Y Joab dijo: Hijo mío, ¿para qué has tú de correr, pues que no hallarás premio por las nuevas?
اخی معض نے جواب دیا، ”کوئی بات نہیں۔ کچھ بھی ہو جائے، مَیں ہر صورت میں دوڑ کر بادشاہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔“ تب یوآب نے اُسے جانے دیا۔ اخی معض نے دریائے یردن کے کھلے میدان کا راستہ لیا، اِس لئے وہ ایتھوپیا کے آدمی سے پہلے بادشاہ کے پاس پہنچ گیا۔
Mas él respondió: Sea lo que fuere, yo correré. Entonces le dijo: Corre. Corrió pues Ahimaas por el camino de la llanura, y pasó delante de Cusi.
اُس وقت داؤد شہر کے باہر اور اندر والے دروازوں کے درمیان بیٹھا انتظار کر رہا تھا۔ جب پہرے دار دروازے کے اوپر کی فصیل پر چڑھا تو اُسے ایک تنہا آدمی نظر آیا جو دوڑتا ہوا اُن کی طرف آ رہا تھا۔
Estaba David á la sazón sentado entre las dos puertas; y el atalaya había ido al terrado de sobre la puerta en el muro, y alzando sus ojos, miró, y vió á uno que corría solo.
پہرے دار نے آواز دے کر بادشاہ کو اطلاع دی۔ داؤد بولا، ”اگر اکیلا ہو تو ضرور خوش خبری لے کر آ رہا ہو گا۔“ یہ آدمی بھاگتا بھاگتا قریب آ گیا،
El atalaya dió luego voces, é hízolo saber al rey. Y el rey dijo: Si es solo, buenas nuevas trae. En tanto que él venía acercándose,
لیکن اِتنے میں پہرے دار کو ایک اَور آدمی نظر آیا جو شہر کی طرف دوڑتا ہوا آ رہا تھا۔ اُس نے شہر کے دروازے کے دربان کو آواز دی، ”ایک اَور آدمی دوڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ وہ بھی اکیلا ہی آ رہا ہے۔“ داؤد نے کہا، ”وہ بھی اچھی خبر لے کر آ رہا ہے۔“
Vió el atalaya otro que corría; y dió voces el atalaya al portero, diciendo: He aquí otro hombre que corre solo. Y el rey dijo: Éste también es mensajero.
پھر پہرے دار پکارا، ”لگتا ہے کہ پہلا آدمی اخی معض بن صدوق ہے، کیونکہ وہی یوں چلتا ہے۔“ داؤد کو تسلی ہوئی، ”اخی معض اچھا بندہ ہے۔ وہ ضرور اچھی خبر لے کر آ رہا ہو گا۔“
Y el atalaya volvió á decir: Paréceme el correr del primero como el correr de Ahimaas hijo de Sadoc. Y respondió el rey: Ése es hombre de bien, y viene con buena nueva.
دُور سے اخی معض نے بادشاہ کو آواز دی، ”بادشاہ کی سلامتی ہو!“ وہ اوندھے منہ بادشاہ کے سامنے جھک کر بولا، ”رب آپ کے خدا کی تمجید ہو! اُس نے آپ کو اُن لوگوں سے بچا لیا ہے جو میرے آقا اور بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تھے۔“
Entonces Ahimaas dijo en alta voz al rey: Paz. É inclinóse á tierra delante del rey, y dijo: Bendito sea JEHOVÁ Dios tuyo, que ha entregado á los hombres que habían levantado sus manos contra mi señor el rey.
داؤد نے پوچھا، ”اور میرا بیٹا ابی سلوم؟ کیا وہ محفوظ ہے؟“ اخی معض نے جواب دیا، ”جب یوآب نے مجھے اور بادشاہ کے دوسرے خادم کو آپ کے پاس رُخصت کیا تو اُس وقت بڑی افرا تفری تھی۔ مجھے تفصیل سے معلوم نہ ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔“
Y el rey dijo: ¿El mozo Absalom tiene paz? Y Ahimaas respondió: Vi yo un grande alboroto cuando envió Joab al siervo del rey y á mí tu siervo; mas no sé qué era.
بادشاہ نے حکم دیا، ”ایک طرف ہو کر میرے پاس کھڑے ہو جائیں!“ اخی معض نے ایسا ہی کیا۔
Y el rey dijo: Pasa, y ponte allí. Y él pasó, y paróse.
پھر ایتھوپیا کا آدمی پہنچ گیا۔ اُس نے کہا، ”میرے بادشاہ، میری خوش خبری سنیں! آج رب نے آپ کو اُن سب لوگوں سے نجات دلائی ہے جو آپ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تھے۔“
Y luego vino Cusi, y dijo: Reciba nueva mi señor el rey, que hoy JEHOVÁ ha defendido tu causa de la mano de todos los que se habían levantado contra ti.
بادشاہ نے سوال کیا، ”اور میرا بیٹا ابی سلوم؟ کیا وہ محفوظ ہے؟“ ایتھوپیا کے آدمی نے جواب دیا، ”میرے آقا، جس طرح اُس کے ساتھ ہوا ہے، اُس طرح آپ کے تمام دشمنوں کے ساتھ ہو جائے، اُن سب کے ساتھ جو آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں!“
El rey entonces dijo á Cusi: ¿El mozo Absalom tiene paz? Y Cusi respondió: Como aquel mozo sean los enemigos de mi señor el rey, y todos los que se levantan contra ti para mal.
یہ سن کر بادشاہ لرز اُٹھا۔ شہر کے دروازے کے اوپر کی فصیل پر ایک کمرا تھا۔ اب بادشاہ روتے روتے سیڑھیوں پر چڑھنے لگا اور چیختے چلّاتے اُس کمرے میں چلا گیا، ”ہائے میرے بیٹے ابی سلوم! میرے بیٹے، میرے بیٹے ابی سلوم! کاش مَیں ہی تیری جگہ مر جاتا۔ ہائے ابی سلوم، میرے بیٹے، میرے بیٹے!“
Entonces el rey se turbó, y subióse á la sala de la puerta, y lloró; y yendo, decía así: ¡Hijo mío Absalom, hijo mío, hijo mío Absalom! ¡Quién me diera que muriera yo en lugar de ti, Absalom, hijo mío, hijo mío!