ایک آدمی اکیلا ہی تھا۔ نہ اُس کے بیٹا تھا، نہ بھائی۔ وہ بےحد محنت مشقت کرتا رہا، لیکن اُس کی آنکھیں کبھی اپنی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ سوال یہ رہا، ”مَیں اِتنی سرتوڑ کوشش کس کے لئے کر رہا ہوں؟ مَیں اپنی جان کو زندگی کے مزے لینے سے کیوں محروم رکھ رہا ہوں؟“ یہ بھی باطل اور ناگوار معاملہ ہے۔
Jest kto samotny, niemając żadnego, ani syna, ani brata, a wżdy niemasz końca wszelakiej pracy jego, ani oczy jego mogą się nasycić bogactwem. Nie myśli: Komuż ja pracuję, tak że i żywotowi swemu ujmuję dobrego. I toć jest marność, i ciężkie udręc zenie.