Romans 10

بھائیو، میری دلی آرزو اور میری اللہ سے دعا یہ ہے کہ اسرائیلیوں کو نجات ملے۔
אחי חפץ לבבי ותפלתי לאלהים בעד ישראל אשר יושעו׃
مَیں اِس کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ وہ اللہ کی غیرت رکھتے ہیں۔ لیکن اِس غیرت کے پیچھے روحانی سمجھ نہیں ہوتی۔
כי מעיד אני עליהם שיש להם קנאה לאלהים אך לא בדעת׃
وہ اُس راست بازی سے ناواقف رہے ہیں جو اللہ کی طرف سے ہے۔ اِس کی بجائے وہ اپنی ذاتی راست بازی قائم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ یوں اُنہوں نے اپنے آپ کو اللہ کی راست بازی کے تابع نہیں کیا۔
כי את צדקת אלהים לא ידעו ויבקשו להקים את צדקתם ובעבור זאת לצדקת אלהים לא נכנעו׃
کیونکہ مسیح میں شریعت کا مقصد پورا ہو گیا، ہاں وہ انجام تک پہنچ گئی ہے۔ چنانچہ جو بھی مسیح پر ایمان رکھتا ہے وہی راست باز ٹھہرتا ہے۔
כי המשיח סוף התורה לצדקה לכל המאמין בו׃
موسیٰ نے اُس راست بازی کے بارے میں لکھا جو شریعت سے حاصل ہوتی ہے، ”جو شخص یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔“
כי משה כתב על דבר הצדקה מתוך התורה אשר יעשה אתם האדם וחי בהם׃
لیکن جو راست بازی ایمان سے حاصل ہوتی ہے وہ کہتی ہے، ”اپنے دل میں نہ کہنا کہ ’کون آسمان پر چڑھے گا؟‘ (تاکہ مسیح کو نیچے لے آئے)۔
והצדקה אשר מתוך האמונה כה אמרת אל תאמר בלבבך מי יעלה השמימה הלא זאת היא להוריד את המשיח׃
یہ بھی نہ کہنا کہ ’کون پاتال میں اُترے گا؟‘ (تاکہ مسیح کو مُردوں میں سے واپس لے آئے)۔“
או מי ירד לתהום זאת היא להעלות את המשיח מן המתים׃
تو پھر کیا کرنا چاہئے؟ ایمان کی راست بازی فرماتی ہے، ”یہ کلام تیرے قریب بلکہ تیرے منہ اور دل میں موجود ہے۔“ کلام سے مراد ایمان کا وہ پیغام ہے جو ہم سناتے ہیں۔
אבל מה היא אמרת קרוב אליך הדבר בפיך ובלבבך הוא דבר האמונה אשר אנחנו מבשרים׃
یعنی یہ کہ اگر تُو اپنے منہ سے اقرار کرے کہ عیسیٰ خداوند ہے اور دل سے ایمان لائے کہ اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا تو تجھے نجات ملے گی۔
כי אם תודה בפיך אשר ישוע הוא האדון ותאמין בלבבך אשר האלהים העירו מן המתים אז תושע׃
کیونکہ جب ہم دل سے ایمان لاتے ہیں تو اللہ ہمیں راست باز قرار دیتا ہے، اور جب ہم اپنے منہ سے اقرار کرتے ہیں تو ہمیں نجات ملتی ہے۔
כי בלבבו יאמין האדם והיתה לו לצדקה ובפיהו יודה והיתה לו לישועה׃
یوں کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”جو بھی اُس پر ایمان لائے اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“
כי הכתוב אמר כל המאמין בו לא יבוש׃
اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو یا غیریہودی۔ کیونکہ سب کا ایک ہی خداوند ہے، جو فیاضی سے ہر ایک کو دیتا ہے جو اُسے پکارتا ہے۔
ואין הבדל בזה בין היהודי ליוני כי אדון אחד לכלם והוא עשיר לכל קראיו׃
کیونکہ ”جو بھی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔“
כי כל אשר יקרא בשם יהוה ימלט׃
لیکن وہ کس طرح اُسے پکار سکیں گے اگر وہ اُس پر کبھی ایمان نہیں لائے؟ اور وہ کس طرح اُس پر ایمان لا سکتے ہیں اگر اُنہوں نے کبھی اُس کے بارے میں سنا نہیں؟ اور وہ کس طرح اُس کے بارے میں سن سکتے ہیں اگر کسی نے اُنہیں یہ پیغام سنایا نہیں؟
ועתה איך יקראו אל אשר לא האמינו בו ואיך יאמינו באשר לא שמעו את שמעו ואיך ישמעו באין מגיד׃
اور سنانے والے کس طرح دوسروں کے پاس جائیں گے اگر اُنہیں بھیجا نہ گیا؟ اِس لئے کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”اُن کے قدم کتنے پیارے ہیں جو خوش خبری سناتے ہیں۔“
ואיך יגידו אם אינם שלוחים ככתוב מה נאוו רגלי מבשר שלום מבשר טוב׃
لیکن سب نے اللہ کی یہ خوش خبری قبول نہیں کی۔ یوں یسعیاہ نبی فرماتا ہے، ”اے رب، کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟“
אך לא כלם שמעו לקול הבשורה כי ישעיהו אמר יהוה מי האמין לשמעתנו׃
غرض، ایمان پیغام سننے سے پیدا ہوتا ہے، یعنی مسیح کا کلام سننے سے۔
לכן האמונה באה מתוך השמועה והשמועה על ידי דבר אלהים׃
تو پھر سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیلیوں نے یہ پیغام نہیں سنا؟ اُنہوں نے اِسے ضرور سنا۔ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اُن کی آواز نکل کر پوری دنیا میں سنائی دی، اُن کے الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچ گئے۔“
ואמר הכי לא שמעו אמנם בכל הארץ יצא קום ובקצה תבל מליהם׃
تو کیا اسرائیل کو اِس بات کی سمجھ نہ آئی؟ نہیں، اُسے ضرور سمجھ آئی۔ پہلے موسیٰ اِس کا جواب دیتا ہے، ”مَیں خود ہی تمہیں غیرت دلاؤں گا، ایک ایسی قوم کے ذریعے جو حقیقت میں قوم نہیں ہے۔ ایک نادان قوم کے ذریعے مَیں تمہیں غصہ دلاؤں گا۔“
ואמר הכי ישראל לא ידע הנה כבר משה אמר אני אקניאכם בלא עם בגוי נבל אכעיסכם׃
اور یسعیاہ نبی یہ کہنے کی جرٲت کرتا ہے، ”جو مجھے تلاش نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے پانے کا موقع دیا، جو میرے بارے میں دریافت نہیں کرتے تھے اُن پر مَیں ظاہر ہوا۔“
וישעיהו מלאו לבו לאמר נמצאתי ללא בקשני נדרשתי ללוא שאלו׃
لیکن اسرائیل کے بارے میں وہ فرماتا ہے، ”دن بھر مَیں نے اپنے ہاتھ پھیلائے رکھے تاکہ ایک نافرمان اور سرکش قوم کا استقبال کروں۔“
ועל ישראל הוא אמר פרשתי ידי כל היום אל עם סורר ומרה׃