Isaiah 7

جب آخز بن یوتام بن عُزیّاہ، یہوداہ کا بادشاہ تھا تو شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم کے ساتھ لڑنے کے لئے نکلے۔ لیکن وہ شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔
Il arriva, du temps d'Achaz, fils de Jotham, fils d'Ozias, roi de Juda, que Retsin, roi de Syrie, monta avec Pékach, fils de Remalia, roi d'Israël, contre Jérusalem, pour l'assiéger; mais il ne put l'assiéger.
جب داؤد کے شاہی گھرانے کو اطلاع ملی کہ شام کی فوج نے افرائیم کے علاقے میں اپنی لشکرگاہ لگائی ہے تو آخز بادشاہ اور اُس کی قوم لرز اُٹھے۔ اُن کے دل آندھی کے جھونکوں سے ہلنے والے درختوں کی طرح تھرتھرانے لگے۔
On vint dire à la maison de David: Les Syriens sont campés en Ephraïm. Et le coeur d'Achaz et le coeur de son peuple furent agités, comme les arbres de la forêt sont agités par le vent.
تب رب یسعیاہ سے ہم کلام ہوا، ”اپنے بیٹے شیار یاشوب کو اپنے ساتھ لے کر آخز بادشاہ سے ملنے کے لئے نکل جا۔ وہ اُس نالے کے سرے کے پاس رُکا ہوا ہے جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔
Alors l'Eternel dit à Esaïe: Va à la rencontre d'Achaz, toi et Schear-Jaschub, ton fils, vers l'extrémité de l'aqueduc de l'étang supérieur, sur la route du champ du foulon.
اُسے بتا کہ محتاط رہ کر سکون کا دامن مت چھوڑ۔ مت ڈر۔ تیرا دل رضین، شام اور بن رملیاہ کا طیش دیکھ کر ہمت نہ ہارے۔ یہ بس جلی ہوئی لکڑی کے دو بچے ہوئے ٹکڑے ہیں جو اب تک کچھ دھواں چھوڑ رہے ہیں۔
Et dis-lui: Sois tranquille, ne crains rien, Et que ton coeur ne s'alarme pas, Devant ces deux bouts de tisons fumants, Devant la colère de Retsin et de la Syrie, et du fils de Remalia,
بےشک شام اور اسرائیل کے بادشاہوں نے تیرے خلاف بُرے منصوبے باندھے ہیں، اور وہ کہتے ہیں،
De ce que la Syrie médite du mal contre toi, De ce qu'Ephraïm et le fils de Remalia disent:
’آؤ ہم یہوداہ پر حملہ کریں۔ ہم وہاں دہشت پھیلا کر اُس پر فتح پائیں اور پھر طابئیل کے بیٹے کو اُس کا بادشاہ بنائیں۔‘
Montons contre Juda, assiégeons la ville, Et battons-la en brèche, Et proclamons-y pour roi le fils de Tabeel.
لیکن رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُن کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ بات نہیں بنے گی!
Ainsi parle le Seigneur, l'Eternel: Cela n'arrivera pas, cela n'aura pas lieu.
کیونکہ شام کا سر دمشق اور دمشق کا سر محض رضین ہے۔ جہاں تک ملکِ اسرائیل کا تعلق ہے، 65 سال کے اندر اندر وہ چِکنا چُور ہو جائے گا، اور قوم نیست و نابود ہو جائے گی۔
Car Damas est la tête de la Syrie, Et Retsin est la tête de Damas. Encore soixante-cinq ans, Ephraïm ne sera plus un peuple.
اسرائیل کا سر سامریہ اور سامریہ کا سر محض رملیاہ کا بیٹا ہے۔ اگر ایمان میں قائم نہ رہو، تو خود قائم نہیں رہو گے۔“
La Samarie est la tête d'Ephraïm, Et le fils de Remalia est la tête de la Samarie. Si vous ne croyez pas, Vous ne subsisterez pas.
رب آخز بادشاہ سے ایک بار پھر ہم کلام ہوا،
L'Eternel parla de nouveau à Achaz, et lui dit:
”اِس کی تصدیق کے لئے رب اپنے خدا سے کوئی الٰہی نشان مانگ لے، خواہ آسمان پر ہو یا پاتال میں۔“
Demande en ta faveur un signe à l'Eternel, ton Dieu; demande-le, soit dans les lieux bas, soit dans les lieux élevés.
لیکن آخز نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں نشان مانگ کر رب کو نہیں آزماؤں گا۔“
Achaz répondit: Je ne demanderai rien, je ne tenterai pas l'Eternel.
تب یسعیاہ نے کہا، ”پھر میری بات سنو، اے داؤد کے خاندان! کیا یہ کافی نہیں کہ تم انسان کو تھکا دو؟ کیا لازم ہے کہ اللہ کو بھی تھکانے پر مُصر رہو؟
Esaïe dit alors: Ecoutez donc, maison de David! Est-ce trop peu pour vous de lasser la patience des hommes, Que vous lassiez encore celle de mon Dieu?
چلو، پھر رب اپنی ہی طرف سے تمہیں نشان دے گا۔ نشان یہ ہو گا کہ کنواری اُمید سے ہو جائے گی۔ جب بیٹا پیدا ہو گا تو اُس کا نام عمانوایل رکھے گی۔
C'est pourquoi le Seigneur lui-même vous donnera un signe, Voici, la jeune fille deviendra enceinte, elle enfantera un fils, Et elle lui donnera le nom d'Emmanuel.
جس وقت بچہ اِتنا بڑا ہو گا کہ غلط کام رد کرنے اور اچھا کام چننے کا علم رکھے گا اُس وقت سے بالائی اور شہد کھائے گا۔
Il mangera de la crème et du miel, Jusqu'à ce qu'il sache rejeter le mal et choisir le bien.
کیونکہ اِس سے پہلے کہ لڑکا غلط کام رد کرنے اور اچھا کام چننے کا علم رکھے وہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا جس کے دونوں بادشاہوں سے تُو دہشت کھاتا ہے۔
Mais avant que l'enfant sache rejeter le mal et choisir le bien, Le pays dont tu crains les deux rois sera abandonné.
رب تجھے بھی تیرے آبائی خاندان اور قوم سمیت بڑی مصیبت میں ڈالے گا۔ کیونکہ وہ اسور کے بادشاہ کو تمہارے خلاف بھیجے گا۔ اُس وقت تمہیں ایسے مشکل دنوں کا سامنا کرنا پڑے گا کہ اسرائیل کے یہوداہ سے الگ ہو جانے سے لے کر آج تک نہیں گزرے۔“
L'Eternel fera venir sur toi, Sur ton peuple et sur la maison de ton père, Des jours tels qu'il n'y en a point eu Depuis le jour où Ephraïm s'est séparé de Juda Le roi d'Assyrie.
اُس دن رب سیٹی بجا کر دشمن کو بُلائے گا۔ کچھ مکھیوں کے غول کی طرح دریائے نیل کی دُوردراز شاخوں سے آئیں گے، اور کچھ شہد کی مکھیوں کی طرح اسور سے روانہ ہو کر ملک پر دھاوا بول دیں گے۔
En ce jour-là, l'Eternel sifflera les mouches Qui sont à l'extrémité des canaux de l'Egypte, Et les abeilles qui sont au pays d'Assyrie;
ہر جگہ وہ ٹک جائیں گے، گہری گھاٹیوں اور چٹانوں کی دراڑوں میں، تمام کانٹےدار جھاڑیوں میں اور ہر جوہڑ کے پاس۔
Elles viendront, et se poseront toutes dans les vallons désolés, Et dans les fentes des rochers, Sur tous les buissons, Et sur tous les pâturages.
اُس دن قادرِ مطلق دریائے فرات کے پرلی طرف ایک اُسترا کرائے پر لے کر تم پر چلائے گا۔ یعنی اسور کے بادشاہ کے ذریعے وہ تمہارے سر اور ٹانگوں کو منڈوائے گا۔ ہاں، وہ تمہاری داڑھی مونچھ کا بھی صفایا کرے گا۔
En ce jour-là, le Seigneur rasera, avec un rasoir pris à louage Au delà du fleuve, Avec le roi d'Assyrie, La tête et le poil des pieds; Il enlèvera aussi la barbe.
اُس دن جو آدمی ایک جوان گائے اور دو بھیڑبکریاں رکھ سکے وہ خوش قسمت ہو گا۔
En ce jour-là, Chacun entretiendra une jeune vache et deux brebis;
توبھی وہ اِتنا دودھ دیں گی کہ وہ بالائی کھاتا رہے گا۔ ہاں، جو بھی ملک میں باقی رہ گیا ہو گا وہ بالائی اور شہد کھائے گا۔
Et il y aura une telle abondance de lait Qu'on mangera de la crème, Car c'est de crème et de miel que se nourriront Tous ceux qui seront restés dans le pays.
اُس دن جہاں جہاں حال میں انگور کے ہزار پودے چاندی کے ہزار سِکوں کے لئے بِکتے ہیں وہاں کانٹےدار جھاڑیاں اور اونٹ کٹارے ہی اُگیں گے۔
En ce jour-là, Tout lieu qui contiendra mille ceps de vigne, Valant mille sicles d'argent, Sera livré aux ronces et aux épines:
پورا ملک کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں کے سبب سے اِتنا جنگلی ہو گا کہ لوگ تیر اور کمان لے کر اُس میں شکار کھیلنے کے لئے جائیں گے۔
On y entrera avec les flèches et avec l'arc, Car tout le pays ne sera que ronces et épines.
جن بلندیوں پر اِس وقت کھیتی باڑی کی جاتی ہے وہاں لوگ کانٹےدار پودوں اور اونٹ کٹاروں کی وجہ سے جا نہیں سکیں گے۔ گائےبَیل اُن پر چریں گے، اور بھیڑبکریاں سب کچھ پاؤں تلے روندیں گی۔
Et toutes les montagnes que l'on cultivait avec la bêche Ne seront plus fréquentées, par crainte des ronces et des épines: On y lâchera le boeuf, et la brebis en foulera le sol.