Ezekiel 1

جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔
در روز پنجم ماه چهارم از سال سی‌ام، که پنج سال از تبعیدِ یهویاکین پادشاه می‌گذشت، من حزقیال کاهن، پسر بوزی با سایر تبعیدشدگان یهودی در کنار رود خابور در بابل زندگی می‌کردم. در همان روز ناگهان آسمان باز شد و خدا رؤیاهایی را به من نشان داد.
جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔
در روز پنجم ماه چهارم از سال سی‌ام، که پنج سال از تبعیدِ یهویاکین پادشاه می‌گذشت، من حزقیال کاهن، پسر بوزی با سایر تبعیدشدگان یهودی در کنار رود خابور در بابل زندگی می‌کردم. در همان روز ناگهان آسمان باز شد و خدا رؤیاهایی را به من نشان داد.
جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔
در آنجا، در کنار رود خابور، واقع در بابل، وقتی خداوند با من حرف زد نیروی او را در وجود خود احساس كردم.
رویا میں مَیں نے زبردست آندھی دیکھی جس نے شمال سے آ کر بڑا بادل میرے پاس پہنچایا۔ بادل میں چمکتی دمکتی آگ نظر آئی، اور وہ تیز روشنی سے گھرا ہوا تھا۔ آگ کا مرکز چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا۔
به بالا نگاه کردم و دیدم که توفانی از طرف شمال می‌آمد. پیشاپیش آن، ابر بزرگی حرکت می‌کرد و هاله‌ای از نور دور آن بود. در وسط آن یک شیء برنزی، روشن و تابان بود.
آگ میں چار جانداروں جیسے چل رہے تھے جن کی شکل و صورت انسانی تھی۔
در وسط ابر چهار موجود زنده را دیدم که به انسان شباهت داشتند،
لیکن ہر ایک کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔
امّا هر کدام از آنها دارای چهار صورت و چهار بال بود.
اُن کی ٹانگیں انسانوں جیسی سیدھی تھیں، لیکن پاؤں کے تلوے بچھڑوں کے سے کُھر تھے۔ وہ پالش کئے ہوئے پیتل کی طرح جگمگا رہے تھے۔
پاهایشان راست و کف پایشان به سُم گوساله شباهت داشت و مثل یک شیء برنزی، صیقلی و برّاق بود.
چاروں کے چہرے اور پَر تھے، اور چاروں پَروں کے نیچے انسانی ہاتھ دکھائی دیئے۔
در زیر بالهای خود دستهایی شبیه دست انسان داشتند.
جاندار اپنے پَروں سے ایک دوسرے کو چھو رہے تھے۔ چلتے وقت مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ ہر ایک کے چار چہرے چاروں طرف دیکھتے تھے۔ جب کبھی کسی سمت جانا ہوتا تو اُسی سمت کا چہرہ چل پڑتا۔
نوک بالهای آن چهار جانور با یکدیگر تماس داشت و بدون اینکه بچرخند، مستقیماً پرواز می‌کردند.
چاروں کے چہرے ایک جیسے تھے۔ سامنے کا چہرہ انسان کا، دائیں طرف کا چہرہ شیرببر کا، بائیں طرف کا چہرہ بَیل کا اور پیچھے کا چہرہ عقاب کا تھا۔
هریک از آنها چهار روی مختلف داشت: در جلو چهرهٔ انسان، در طرف راست شکل شیر، در طرف چپ شکل گاو و در عقب شکل عقاب.
اُن کے پَر اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے۔ دو پَر بائیں اور دائیں ہاتھ کے جانداروں سے لگتے تھے، اور دو پَر اُن کے جسموں کو ڈھانپے رکھتے تھے۔
هر کدام دو جفت بال داشت. یک جفت آن باز بود و نوک آنها با دو بال جانور پهلویش تماس داشت. جفت دیگر بدنشان را می‌پوشاند.
جہاں بھی اللہ کا روح جانا چاہتا تھا وہاں یہ جاندار چل پڑتے۔ اُنہیں مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے چاروں چہروں میں سے ایک کا رُخ اختیار کرتے تھے۔
آنها مستقیماً حرکت می‌کردند و هر جایی که دلشان می‌خواست می‌رفتند، بدون اینکه بچرخند.
جانداروں کے بیچ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئلے دہک رہے ہوں، کہ اُن کے درمیان مشعلیں اِدھر اُدھر چل رہی ہوں۔ جھلملاتی آگ میں سے بجلی بھی چمک کر نکلتی تھی۔
در بین این موجودات چیزی چون مشعلی فروزان بود که دایماً در حال حرکت بود. آتش شعله‌ور می‌شد و از آن برق می‌جهید.
جاندار خود اِتنی تیزی سے اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے کہ بادل کی بجلی جیسے نظر آ رہے تھے۔
این موجودات با سرعت برق جلو و عقب می‌رفتند.
جب مَیں نے غور سے اُن پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ہر ایک جاندار کے پاس پہیہ ہے جو زمین کو چھو رہا ہے۔
در همان حالی که متوجّه آن چهار موجود زنده بودم، چهار چرخ بر زمین و پهلوی هریک از آن موجودات دیدم.
لگتا تھا کہ چاروں پہئے پکھراج سے بنے ہوئے ہیں۔ چاروں ایک جیسے تھے۔ ہر پہئے کے اندر ایک اَور پہیہ زاویۂ قائمہ میں گھوم رہا تھا،
چرخها همه یکسان و مثل زِبَرجد، برّاق بودند. در وسط هر چرخ یک چرخ دیگر قرار داشت.
اِس لئے وہ مُڑے بغیر ہر رُخ اختیار کر سکتے تھے۔
به این ترتیب به هر طرف که می‌خواستند، می‌توانستند حرکت کنند بدون اینکه دور بزنند.
اُن کے لمبے چکر خوف ناک تھے، اور چکروں کی ہر جگہ پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔
حلقهٔ دور چرخها بلند و مهیب و پُر از چشم بود.
جب چار جاندار چلتے تو چاروں پہئے بھی ساتھ چلتے، جب جاندار زمین سے اُڑتے تو پہئے بھی ساتھ اُڑتے تھے۔
هنگامی‌که موجودات زنده حرکت می‌کردند چرخها در کنارشان حرکت می‌کردند و هنگامی‌که موجودات زنده از روی زمین برمی‌خاستند، چرخها نیز برمی‌خاستند.
جہاں بھی اللہ کا روح جاتا وہاں جاندار بھی جاتے تھے۔ پہئے بھی اُڑ کر ساتھ ساتھ چلتے تھے، کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔
هر کجا که روح می‌رفت، ایشان می‌رفتند و چرخها همراه ایشان بلند می‌شدند، زیرا روح آن موجودات زنده در چرخها بود.
جب کبھی جاندار چلتے تو یہ بھی چلتے، جب رُک جاتے تو یہ بھی رُک جاتے، جب اُڑتے تو یہ بھی اُڑتے۔ کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔
پس هرگاه موجودات حرکت می‌کردند یا می‌ایستادند یا به هوا برمی‌خاستند، چرخها نیز دقیقاً همان کار را می‌کردند.
جانداروں کے سروں کے اوپر گنبد سا پھیلا ہوا تھا جو صاف شفاف بلور جیسی لگ رہا تھا۔ اُسے دیکھ کر انسان گھبرا جاتا تھا۔
بالای سر موجودات زنده چیزی مانند گنبد درخشندهٔ بلورین بود.
چاروں جاندار اِس گنبد کے نیچے تھے، اور ہر ایک اپنے پَروں کو پھیلا کر ایک سے بائیں طرف کے ساتھی اور دوسرے سے دائیں طرف کے ساتھی کو چھو رہا تھا۔ باقی دو پَروں سے وہ اپنے جسم کو ڈھانپے رکھتا تھا۔
زیر گنبد، دو بال هر جانور طوری گسترده بود که به بالهای جانور پهلویش می‌رسید و دو بال دیگر بدن آنها را می‌پوشاند.
چلتے وقت اُن کے پَروں کا شور مجھ تک پہنچا۔ یوں لگ رہا تھا جیسے قریب ہی زبردست آبشار بہہ رہی ہو، کہ قادرِ مطلق کوئی بات فرما رہا ہو، یا کہ کوئی لشکر حرکت میں آ گیا ہو۔ رُکتے وقت وہ اپنے پَروں کو نیچے لٹکنے دیتے تھے۔
من صدای بالهای آنها را هنگامی‌که پرواز می‌کردند، شنیدم که مانند صدای آبهای خروشان بود، مانند غریو سپاهی عظیم، مانند صدای خدای قادر مطلق. هنگامی‌که پرواز نمی‌کردند بالهایشان را جمع می‌کردند.
پھر گنبد کے اوپر سے آواز سنائی دی، اور جانداروں نے رُک کر اپنے پَروں کو لٹکنے دیا۔
امّا صدایی از فراز گنبدی که بالای سرشان بود، می‌آمد.
مَیں نے دیکھا کہ اُن کے سروں کے اوپر کے گنبد پر سنگِ لاجورد کا تخت سا نظر آ رہا ہے جس پر کوئی بیٹھا تھا جس کی شکل و صورت انسان کی مانند ہے۔
بر گنبد بالای سرشان چیزی مانند تختی به رنگ یاقوت کبود دیده می‌شد. بر روی آن تخت موجودی نشسته بود که به انسان شباهت داشت.
لیکن کمر سے لے کر سر تک وہ چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا، جبکہ کمر سے لے کر پاؤں تک آگ کی مانند بھڑک رہا تھا۔ تیز روشنی اُس کے ارد گرد جھلملا رہی تھی۔
از کمر به بالا مثل برنز آتشین و شعله‌ور می‌درخشید. از کمر به پایین مانند شعلهٔ آتش می‌تابید و اطراف او با نور درخشنده‌ای روشن بود.
اُسے دیکھ کر قوسِ قزح کی وہ آب و تاب یاد آتی تھی جو بارش ہوتے وقت بادل میں دکھائی دیتی ہے۔ یوں رب کا جلال نظر آیا۔ یہ دیکھتے ہی مَیں اوندھے منہ گر گیا۔ اِسی حالت میں کوئی مجھ سے بات کرنے لگا۔
درخشندگی پیرامون او مانند رنگین کمان در روز بارانی بود. این منظره، نور پرجلال حضور خداوند را نشان می‌داد. هنگامی‌که این را دیدم، با صورت به زمین افتادم و صدای کسی را شنیدم که سخن می‌گفت.