Ecclesiastes 8

کون دانش مند کی مانند ہے؟ کون باتوں کی صحیح تشریح کرنے کا علم رکھتا ہے؟ حکمت انسان کا چہرہ روشن اور اُس کے منہ کا سخت انداز نرم کر دیتی ہے۔
مَنْ كَالْحَكِيمِ؟ وَمَنْ يَفْهَمُ تَفْسِيرَ أَمْرٍ؟ حِكْمَةُ الإِنْسَانِ تُنِيرُ وَجْهَهُ، وَصَلاَبَةُ وَجْهِهِ تَتَغَيَّرُ.
مَیں کہتا ہوں، بادشاہ کے حکم پر چل، کیونکہ تُو نے اللہ کے سامنے حلف اُٹھایا ہے۔
أَنَا أَقُولُ: احْفَظْ أَمْرَ الْمَلِكِ، وَذَاكَ بِسَبَبِ يَمِينِ اللهِ.
بادشاہ کے حضور سے دُور ہونے میں جلدبازی نہ کر۔ کسی بُرے معاملے میں مبتلا نہ ہو جا، کیونکہ اُسی کی مرضی چلتی ہے۔
لاَ تَعْجَلْ إِلَى الذَّهَابِ مِنْ وَجْهِهِ. لاَ تَقِفْ فِي أَمْرٍ شَاقّ، لأَنَّهُ يَفْعَلُ كُلَّ مَا شَاءَ.
بادشاہ کے فرمان کے پیچھے اُس کا اختیار ہے، اِس لئے کون اُس سے پوچھے، ”تُو کیا کر رہا ہے؟“
حَيْثُ تَكُونُ كَلِمَةُ الْمَلِكِ فَهُنَاكَ سُلْطَانٌ. وَمَنْ يَقُولُ لَهُ: «مَاذَا تَفْعَلُ؟».
جو اُس کے حکم پر چلے اُس کا کسی بُرے معاملے سے واسطہ نہیں پڑے گا، کیونکہ دانش مند دل مناسب وقت اور انصاف کی راہ جانتا ہے۔
حَافِظُ الْوَصِيَّةِ لاَ يَشْعُرُ بِأَمْرٍ شَاقّ، وَقَلْبُ الْحَكِيمِ يَعْرِفُ الْوَقْتَ وَالْحُكْمَ.
کیونکہ ہر معاملے کے لئے مناسب وقت اور انصاف کی راہ ہوتی ہے۔ لیکن مصیبت انسان کو دبائے رکھتی ہے،
لأَنَّ لِكُلِّ أَمْرٍ وَقْتًا وَحُكْمًا. لأَنَّ شَرَّ الإِنْسَانِ عَظِيمٌ عَلَيْهِ،
کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ مستقبل کیسا ہو گا۔ کوئی اُسے یہ نہیں بتا سکتا ہے۔
لأَنَّهُ لاَ يَعْلَمُ مَا سَيَكُونُ. لأَنَّهُ مَنْ يُخْبِرُهُ كَيْفَ يَكُونُ؟
کوئی بھی انسان ہَوا کو بند رکھنے کے قابل نہیں ۔ اِسی طرح کسی کو بھی اپنی موت کا دن مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران فارغ نہیں کیا جاتا اور بےدینی بےدین کو نہیں بچاتی۔
لَيْسَ لإِنْسَانٍ سُلْطَانٌ عَلَى الرُّوحِ لِيُمْسِكَ الرُّوحَ، وَلاَ سُلْطَانٌ عَلَى يَوْمِ الْمَوْتِ، وَلاَ تَخْلِيَةٌ فِي الْحَرْبِ، وَلاَ يُنَجِّي الشَّرُّ أَصْحَابَهُ.
مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا جب پورے دل سے اُن تمام باتوں پر دھیان دیا جو سورج تلے ہوتی ہیں، جہاں اِس وقت ایک آدمی دوسرے کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے۔
كُلُّ هذَا رَأَيْتُهُ إِذْ وَجَّهْتُ قَلْبِي لِكُلِّ عَمَل عُمِلَ تَحْتَ الشَّمْسِ، وَقْتَمَا يَتَسَلَّطُ إِنْسَانٌ عَلَى إِنْسَانٍ لِضَرَرِ نَفْسِهِ.
پھر مَیں نے دیکھا کہ بےدینوں کو عزت کے ساتھ دفنایا گیا۔ یہ لوگ مقدِس کے پاس آتے جاتے تھے! لیکن جو راست باز تھے اُن کی یاد شہر میں مٹ گئی۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔
وَهكَذَا رَأَيْتُ أَشْرَارًا يُدْفَنُونَ وَضُمُّوا، وَالَّذِينَ عَمِلُوا بِالْحَقِّ ذَهَبُوا مِنْ مَكَانِ الْقُدْسِ وَنُسُوا فِي الْمَدِينَةِ. هذَا أَيْضًا بَاطِلٌ.
مجرموں کو جلدی سے سزا نہیں دی جاتی، اِس لئے لوگوں کے دل بُرے کام کرنے کے منصوبوں سے بھر جاتے ہیں۔
لأَنَّ الْقَضَاءَ عَلَى الْعَمَلِ الرَّدِيءِ لاَ يُجْرَى سَرِيعًا، فَلِذلِكَ قَدِ امْتَلأَ قَلْبُ بَنِي الْبَشَرِ فِيهِمْ لِفَعْلِ الشَّرِّ.
گناہ گار سے سَو گناہ سرزد ہوتے ہیں، توبھی عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ بےشک مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ خدا ترس لوگوں کی خیر ہو گی، اُن کی جو اللہ کے چہرے سے ڈرتے ہیں۔
اَلْخَاطِئُ وَإِنْ عَمِلَ شَرًّا مِئَةَ مَرَّةٍ وَطَالَتْ أَيَّامُهُ، إِلاَّ أَنِّي أَعْلَمُ أَنَّهُ يَكُونُ خَيْرٌ لِلْمُتَّقِينَ اللهَ الَّذِينَ يَخَافُونَ قُدَّامَهُ.
بےدین کی خیر نہیں ہو گی، کیونکہ وہ اللہ کا خوف نہیں مانتا۔ اُس کی زندگی کے دن زیادہ نہیں بلکہ سائے جیسے عارضی ہوں گے۔
وَلاَ يَكُونُ خَيْرٌ لِلشِّرِّيرِ، وَكَالظِّلِّ لاَ يُطِيلُ أَيَّامَهُ لأَنَّهُ لاَ يَخْشَى قُدَّامَ اللهِ.
توبھی ایک اَور بات دنیا میں پیش آتی ہے جو باطل ہے، راست بازوں کو وہ سزا ملتی ہے جو بےدینوں کو ملنی چاہئے، اور بےدینوں کو وہ اجر ملتا ہے جو راست بازوں کو ملنا چاہئے۔ یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”یہ بھی باطل ہی ہے۔“
يُوجَدُ بَاطِلٌ يُجْرَى عَلَى الأَرْضِ: أَنْ يُوجَدَ صِدِّيقُونَ يُصِيبُهُمْ مِثْلَ عَمَلِ الأَشْرَارِ، وَيُوجَدُ أَشْرَارٌ يُصِيبُهُمْ مِثْلَ عَمَلِ الصِّدِّيقِينَ. فَقُلْتُ: إِنَّ هذَا أَيْضًا بَاطِلٌ.
چنانچہ مَیں نے خوشی کی تعریف کی، کیونکہ سورج تلے انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ کھائے پیئے اور خوش رہے۔ پھر محنت مشقت کرتے وقت خوشی اُتنے ہی دن اُس کے ساتھ رہے گی جتنے اللہ نے سورج تلے اُس کے لئے مقرر کئے ہیں۔
فَمَدَحْتُ الْفَرَحَ، لأَنَّهُ لَيْسَ لِلإِنْسَانِ خَيْرٌ تَحْتَ الشَّمْسِ، إِلاَّ أَنْ يَأْكُلَ وَيَشْرَبَ وَيَفْرَحَ، وَهذَا يَبْقَى لَهُ فِي تَعَبِهِ مُدَّةَ أَيَّامِ حَيَاتِهِ الَّتِي يُعْطِيهِ اللهُ إِيَّاهَا تَحْتَ الشَّمْسِ.
مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت جان لوں اور زمین پر انسان کی محنتوں کا معائنہ کر لوں، ایسی محنتیں کہ اُسے دن رات نیند نہیں آتی۔
لَمَّا وَجَّهْتُ قَلْبِي لأَعْرِفَ الْحِكْمَةَ، وَأَنْظُرَ الْعَمَلَ الَّذِي عُمِلَ عَلَى الأَرْضِ، وَأَنَّهُ نَهَارًا وَلَيْلاً لاَ يَرَى النَّوْمَ بِعَيْنَيْهِ،
تب مَیں نے اللہ کا سارا کام دیکھ کر جان لیا کہ انسان اُس تمام کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ خواہ وہ اُس کی کتنی تحقیق کیوں نہ کرے توبھی وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہو سکتا ہے کوئی دانش مند دعویٰ کرے، ”مجھے اِس کی پوری سمجھ آئی ہے،“ لیکن ایسا نہیں ہے، وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
رَأَيْتُ كُلَّ عَمَلِ اللهِ أَنَّ الإِنْسَانَ لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَجِدَ الْعَمَلَ الَّذِي عُمِلَ تَحْتَ الشَّمْسِ. مَهْمَا تَعِبَ الإِنْسَانُ فِي الطَّلَبِ فَلاَ يَجِدُهُ، وَالْحَكِيمُ أَيْضًا، وَإِنْ قَالَ بِمَعْرِفَتِهِ، لاَ يَقْدِرُ أَنْ يَجِدَهُ.