Daniel 4

نبوکدنضر دنیا کی تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد کو ذیل کا پیغام بھیجتا ہے، سب کی سلامتی ہو!
مِنْ نَبُوخَذْنَصَّرَ الْمَلِكِ إِلَى كُلِّ الشُّعُوبِ وَالأُمَمِ وَالأَلْسِنَةِ السَّاكِنِينَ فِي الأَرْضِ كُلِّهَا: لِيَكْثُرْ سَلاَمُكُمْ.
مَیں نے سب کو اُن الٰہی نشانات اور معجزات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے کئے ہیں۔
اَلآيَاتُ وَالْعَجَائِبُ الَّتِي صَنَعَهَا مَعِي اللهُ الْعَلِيُّ، حَسُنَ عِنْدِي أَنْ أُخْبِرَ بِهَا.
اُس کے نشان کتنے عظیم، اُس کے معجزات کتنے زبردست ہیں! اُس کی بادشاہی ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔
آيَاتُهُ مَا أَعْظَمَهَا، وَعَجَائِبُهُ مَا أَقْوَاهَا! مَلَكُوتُهُ مَلَكُوتٌ أَبَدِيٌّ وَسُلْطَانُهُ إِلَى دَوْرٍ فَدَوْرٍ.
مَیں، نبوکدنضر خوشی اور سکون سے اپنے محل میں رہتا تھا۔
أَنَا نَبُوخَذْنَصَّرُ قَدْ كُنْتُ مُطْمَئِنًّا فِي بَيْتِي وَنَاضِرًا فِي قَصْرِي.
لیکن ایک دن مَیں ایک خواب دیکھ کر بہت گھبرا گیا۔ مَیں پلنگ پر لیٹا ہوا تھا کہ اِتنی ہول ناک باتیں اور رویائیں میرے سامنے سے گزریں کہ مَیں ڈر گیا۔
رَأَيْتُ حُلْمًا فَرَوَّعَنِي، وَالأَفْكَارُ عَلَى فِرَاشِي وَرُؤَى رَأْسِي أَفْزَعَتْنِي.
تب مَیں نے حکم دیا کہ بابل کے تمام دانش مند میرے پاس آئیں تاکہ میرے لئے خواب کی تعبیر کریں۔
فَصَدَرَ مِنِّي أَمْرٌ بِإِحْضَارِ جَمِيعِ حُكَمَاءِ بَابِلَ قُدَّامِي لِيُعَرِّفُونِي بِتَعْبِيرِ الْحُلْمِ.
قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر، نجومی اور غیب دان پہنچے تو مَیں نے اُنہیں اپنا خواب بیان کیا، لیکن وہ اُس کی تعبیر کرنے میں ناکام رہے۔
حِينَئِذٍ حَضَرَ الْمَجُوسُ وَالسَّحَرَةُ وَالْكَلْدَانِيُّونَ وَالْمُنَجِّمُونَ، وَقَصَصْتُ الْحُلْمَ عَلَيْهِمْ، فَلَمْ يُعَرِّفُونِي بِتَعْبِيرِهِ.
آخرکار دانیال میرے حضور آیا جس کا نام بیل طَشَضَر رکھا گیا ہے (میرے دیوتا کا نام بیل ہے)۔ دانیال میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔ اُسے بھی مَیں نے اپنا خواب سنایا۔
أَخِيرًا دَخَلَ قُدَّامِي دَانِيآلُ الَّذِي اسْمُهُ بَلْطَشَاصَّرُ كَاسْمِ إِلهِي، وَالَّذِي فِيهِ رُوحُ الآلِهَةِ الْقُدُّوسِينَ، فَقَصَصْتُ الْحُلْمَ قُدَّامَهُ:
مَیں بولا، ”اے بیل طَشَضَر، تم جادوگروں کے سردار ہو، اور مَیں جانتا ہوں کہ مُقدّس دیوتاؤں کی روح تم میں ہے۔ کوئی بھی بھید تمہارے لئے اِتنا مشکل نہیں ہے کہ تم اُسے کھول نہ سکو۔ اب میرا خواب سن کر اُس کی تعبیر کرو!
«يَا بَلْطَشَاصَّرُ، كَبِيرُ الْمَجُوسِ، مِنْ حَيْثُ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّ فِيكَ رُوحَ الآلِهَةِ الْقُدُّوسِينَ، وَلاَ يَعْسُرُ عَلَيْكَ سِرٌّ، فَأَخْبِرْنِي بِرُؤَى حُلْمِي الَّذِي رَأَيْتُهُ وَبِتَعْبِيرِهِ.
پلنگ پر لیٹے ہوئے مَیں نے رویا میں دیکھا کہ دنیا کے بیچ میں نہایت لمبا سا درخت لگا ہے۔
فَرُؤَى رَأْسِي عَلَى فِرَاشِي هِيَ: أَنِّي كُنْتُ أَرَى فَإِذَا بِشَجَرَةٍ فِي وَسَطِ الأَرْضِ وَطُولُهَا عَظِيمٌ.
یہ درخت اِتنا اونچا اور تناور ہوتا گیا کہ آخرکار اُس کی چوٹی آسمان تک پہنچ گئی اور وہ دنیا کی انتہا تک نظر آیا۔
فَكَبُرَتِ الشَّجَرَةُ وَقَوِيَتْ، فَبَلَغَ عُلُوُّهَا إِلَى السَّمَاءِ وَمَنْظَرُهَا إِلَى أَقْصَى كُلِّ الأَرْضِ.
اُس کے پتے خوب صورت تھے، اور وہ بہت پھل لاتا تھا۔ اُس کے سائے میں جنگلی جانور پناہ لیتے، اُس کی شاخوں میں پرندے بسیرا کرتے تھے۔ ہر انسان و حیوان کو اُس سے خوراک ملتی تھی۔
أَوْرَاقُهَا جَمِيلَةٌ وَثَمَرُهَا كَثِيرٌ وَفِيهَا طَعَامٌ لِلْجَمِيعِ، وَتَحْتَهَا اسْتَظَلَّ حَيَوَانُ الْبَرِّ، وَفِي أَغْصَانِهَا سَكَنَتْ طُيُورُ السَّمَاءِ، وَطَعِمَ مِنْهَا كُلُّ الْبَشَرِ.
مَیں ابھی درخت کو دیکھ رہا تھا کہ ایک مُقدّس فرشتہ آسمان سے اُتر آیا۔
كُنْتُ أَرَى فِي رُؤَى رَأْسِي عَلَى فِرَاشِي وَإِذَا بِسَاهِرٍ وَقُدُّوسٍ نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ،
اُس نے بڑے زور سے آواز دی، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُس کی شاخیں توڑ دو، اُس کے پتے جھاڑ دو، اُس کا پھل بکھیر دو! جانور اُس کے سائے میں سے نکل کر بھاگ جائیں، پرندے اُس کی شاخوں سے اُڑ جائیں۔
فَصَرَخَ بِشِدَّةٍ وَقَالَ هكَذَا: اقْطَعُوا الشَّجَرَةَ، وَاقْضِبُوا أَغْصَانَهَا، وَانْثُرُوا أَوْرَاقَهَا، وَابْذُرُوا ثَمَرَهَا، لِيَهْرُبَ الْحَيَوَانُ مِنْ تَحْتِهَا وَالطُّيُورُ مِنْ أَغْصَانِهَا.
لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔
وَلكِنِ اتْرُكُوا سَاقَ أَصْلِهَا فِي الأَرْضِ، وَبِقَيْدٍ مِنْ حَدِيدٍ وَنُحَاسٍ فِي عُشْبِ الْحَقْلِ، وَلْيَبْتَلَّ بِنَدَى السَّمَاءِ، وَلْيَكُنْ نَصِيبُهُ مَعَ الْحَيَوَانِ فِي عُشْبِ الْحَقْلِ.
سات سال تک اُس کا انسانی دل جانور کے دل میں بدل جائے۔
لِيَتَغَيَّرْ قَلْبُهُ عَنِ الإِنْسَانِيَّةِ، وَلِْيُعْطَ قَلْبَ حَيَوَانٍ، وَلْتَمْضِ عَلَيْهِ سَبْعَةُ أَزْمِنَةٍ.
کیونکہ مُقدّس فرشتوں نے فتویٰ دیا ہے کہ ایسا ہی ہو تاکہ انسان جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار انسانی سلطنتوں پر ہے۔ وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے، خواہ وہ کتنے ذلیل کیوں نہ ہوں۔‘
هذَا الأَمْرُ بِقَضَاءِ السَّاهِرِينَ، وَالْحُكْمُ بِكَلِمَةِ الْقُدُّوسِينَ، لِكَىْ تَعْلَمَ الأَحْيَاءُ أَنَّ الْعَلِيَّ مُتَسَلِّطٌ فِي مَمْلَكَةِ النَّاسِ، فَيُعْطِيهَا مَنْ يَشَاءُ، وَيُنَصِّبَ عَلَيْهَا أَدْنَى النَّاسِ.
مَیں، نبوکدنضر نے خواب میں یہ کچھ دیکھا۔ اے بیل طَشَضَر، اب مجھے اِس کی تعبیر پیش کرو۔ میری سلطنت کے تمام دانش مند اِس میں ناکام رہے ہیں۔ لیکن تم یہ کر پاؤ گے، کیونکہ تم میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔“
هذَا الْحُلْمُ رَأَيْتُهُ أَنَا نَبُوخَذْنَصَّرَ الْمَلِكَ. أَمَّا أَنْتَ يَا بَلْطَشَاصَّرُ فَبَيِّنْ تَعْبِيرَهُ، لأَنَّ كُلَّ حُكَمَاءِ مَمْلَكَتِي لاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يُعَرِّفُونِي بِالتَّعْبِيرِ. أَمَّا أَنْتَ فَتَسْتَطِيعُ، لأَنَّ فِيكَ رُوحَ الآلِهَةِ الْقُدُّوسِينَ».
تب بیل طَشَضَریعنی دانیال کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور جو خیالات اُبھر آئے اُن سے اُس پر کافی دیر تک سخت دہشت طاری رہی۔ آخرکار بادشاہ بولا، ”اے بیل طَشَضَر، خواب اور اُس کا مطلب تجھے اِتنا دہشت زدہ نہ کرے۔“ بیلطَشَضَر نے جواب دیا، ”میرے آقا، کاش خواب کی باتیں آپ کے دشمنوں اور مخالفوں کو پیش آئیں!
حِينَئِذٍ تَحَيَّرَ دَانِيآلُ الَّذِي اسْمُهُ بَلْطَشَاصَّرُ سَاعَةً وَاحِدَةً وَأَفْزَعَتْهُ أَفْكَارُهُ. أَجَابَ الْمَلِكُ وَقَالَ: «يَا بَلْطَشَاصَّرُ، لاَ يُفْزِعُكَ الْحُلْمُ وَلاَ تَعْبِيرُهُ». فَأَجَابَ بَلْطَشَاصَّرُ وَقَالَ: «يَا سَيِّدِي، الْحُلْمُ لِمُبْغِضِيكَ وَتَعْبِيرُهُ لأَعَادِيكَ.
آپ نے ایک درخت دیکھا جو اِتنا اونچا اور تناور ہو گیا کہ اُس کی چوٹی آسمان تک پہنچی اور وہ پوری دنیا کو نظر آیا۔
اَلشَّجَرَةُ الَّتِي رَأَيْتَهَا، الَّتِي كَبُرَتْ وَقَوِيَتْ وَبَلَغَ عُلُوُّهَا إِلَى السَّمَاءِ، وَمَنْظَرُهَا إِلَى كُلِّ الأَرْضِ،
اُس کے پتے خوب صورت تھے، اور وہ بہت سا پھل لاتا تھا۔ اُس کے سائے میں جنگلی جانور پناہ لیتے، اُس کی شاخوں میں پرندے بسیرا کرتے تھے۔ ہر انسان و حیوان کو اُس سے خوراک ملتی تھی۔
وَأَوْرَاقُهَا جَمِيلَةٌ وَثَمَرُهَا كَثِيرٌ وَفِيهَا طَعَامٌ لِلْجَمِيعِ، وَتَحْتَهَا سَكَنَ حَيَوَانُ الْبَرِّ، وَفِي أَغْصَانِهَا سَكَنَتْ طُيُورُ السَّمَاءِ،
اے بادشاہ، آپ ہی یہ درخت ہیں! آپ ہی بڑے اور طاقت ور ہو گئے ہیں بلکہ آپ کی عظمت بڑھتے بڑھتے آسمان سے باتیں کرنے لگی، آپ کی سلطنت دنیا کی انتہا تک پھیل گئی ہے۔
إِنَّمَا هِيَ أَنْتَ يَاأَيُّهَا الْمَلِكُ، الَّذِي كَبُرْتَ وَتَقَوَّيْتَ، وَعَظَمَتُكَ قَدْ زَادَتْ وَبَلَغَتْ إِلَى السَّمَاءِ، وَسُلْطَانُكَ إِلَى أَقْصَى الأَرْضِ.
اے بادشاہ، اِس کے بعد آپ نے ایک مُقدّس فرشتے کو دیکھا جو آسمان سے اُتر کر بولا، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُسے تباہ کرو، لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں۔
وَحَيْثُ رَأَى الْمَلِكُ سَاهِرًا وَقُدُّوسًا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ وَقَالَ: اقْطَعُوا الشَّجَرَةَ وَأَهْلِكُوهَا، وَلكِنِ اتْرُكُوا سَاقَ أَصْلِهَا فِي الأَرْضِ، وَبِقَيْدٍ مِنْ حَدِيدٍ وَنُحَاسٍ فِي عُشْبِ الْحَقْلِ، وَلْيَبْتَلَّ بِنَدَى السَّمَاءِ، وَلْيَكُنْ نَصِيبُهُ مَعَ حَيَوَانِ الْبَرِّ، حَتَّى تَمْضِيَ عَلَيْهِ سَبْعَةُ أَزْمِنَةٍ.
اے بادشاہ، اِس کا مطلب یہ ہے، اللہ تعالیٰ نے میرے آقا بادشاہ کے بارے میں فیصلہ کیا ہے
فَهذَا هُوَ التَّعْبِيرُ أَيُّهَا الْمَلِكُ، وَهذَا هُوَ قَضَاءُ الْعَلِيِّ الَّذِي يَأْتِي عَلَى سَيِّدِي الْمَلِكِ:
کہ آپ کو انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا جائے گا۔ تب آپ جنگلی جانوروں کے ساتھ رہ کر بَیلوں کی طرح گھاس چریں گے اور آسمان کی اوس سے تر ہو جائیں گے۔ سات سال یوں ہی گزریں گے۔ پھر آخرکار آپ اقرار کریں گے کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔
يَطْرُدُونَكَ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، وَتَكُونُ سُكْنَاكَ مَعَ حَيَوَانِ الْبَرِّ وَيُطْعِمُونَكَ الْعُشْبَ كَالثِّيرَانِ، وَيَبُلُّونَكَ بِنَدَى السَّمَاءِ، فَتَمْضِي عَلَيْكَ سَبْعَةُ أَزْمِنَةٍ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ الْعَلِيَّ مُتَسَلِّطٌ فِي مَمْلَكَةِ النَّاسِ وَيُعْطِيهَا مَنْ يَشَاءُ.
لیکن خواب میں یہ بھی کہا گیا کہ درخت کے مُڈھ کو جڑوں سمیت زمین میں چھوڑا جائے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کی سلطنت تاہم قائم رہے گی۔ جب آپ اعتراف کریں گے کہ تمام اختیار آسمان کے ہاتھ میں ہے تو آپ کو سلطنت واپس ملے گی۔
وَحَيْثُ أَمَرُوا بِتَرْكِ سَاقِ أُصُولِ الشَّجَرَةِ، فَإِنَّ مَمْلَكَتَكَ تَثْبُتُ لَكَ عِنْدَمَا تَعْلَمُ أَنَّ السَّمَاءَ سُلْطَانٌ.
اے بادشاہ، اب مہربانی سے میرا مشورہ قبول فرمائیں۔ انصاف کر کے اور مظلوموں پر کرم فرما کر اپنے گناہوں کو دُور کریں۔ شاید ایسا کرنے سے آپ کی خوش حالی قائم رہے۔“
لِذلِكَ أَيُّهَا الْمَلِكُ، فَلْتَكُنْ مَشُورَتِي مَقْبُولَةً لَدَيْكَ، وَفَارِقْ خَطَايَاكَ بِالْبِرِّ وَآثَامَكَ بِالرَّحْمَةِ لِلْمَسَاكِينِ، لَعَلَّهُ يُطَالُ اطْمِئْنَانُكَ».
دانیال کی ہر بات نبوکدنضر کو پیش آئی۔
كُلُّ هذَا جَاءَ عَلَى نَبُوخَذْنَصَّرَ الْمَلِكِ.
بارہ مہینے کے بعد بادشاہ بابل میں اپنے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہا تھا۔
عِنْدَ نِهَايَةِ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا كَانَ يَتَمَشَّى عَلَى قَصْرِ مَمْلَكَةِ بَابِلَ.
تب وہ کہنے لگا، ”لو، یہ عظیم شہر دیکھو جو مَیں نے اپنی رہائش کے لئے تعمیر کیا ہے! یہ سب کچھ مَیں نے اپنی ہی زبردست قوت سے بنا لیا ہے تاکہ میری شان و شوکت مزید بڑھتی جائے۔“
وَأَجَابَ الْمَلِكُ فَقَالَ: «أَلَيْسَتْ هذِهِ بَابِلَ الْعَظِيمَةَ الَّتِي بَنَيْتُهَا لِبَيْتِ الْمُلْكِ بِقُوَّةِ اقْتِدَارِي، وَلِجَلاَلِ مَجْدِي؟»
بادشاہ یہ بات بول ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز سنائی دی، ”اے نبوکدنضر بادشاہ، سن! سلطنت تجھ سے چھین لی گئی ہے۔
وَالْكَلِمَةُ بَعْدُ بِفَمِ الْمَلِكِ، وَقَعَ صَوْتٌ مِنَ السَّمَاءِ قَائِلاً: «لَكَ يَقُولُونَ يَا نَبُوخَذْنَصَّرُ الْمَلِكُ: إِنَّ الْمُلْكَ قَدْ زَالَ عَنْكَ.
تجھے انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا جائے گا، اور تُو جنگلی جانوروں کے ساتھ رہ کر بَیل کی طرح گھاس چَرے گا۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں گے۔ پھر آخرکار تُو اقرار کرے گا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔“
وَيَطْرُدُونَكَ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، وَتَكُونُ سُكْنَاكَ مَعَ حَيَوَانِ الْبَرِّ، وَيُطْعِمُونَكَ الْعُشْبَ كَالثِّيرَانِ، فَتَمْضِي عَلَيْكَ سَبْعَةُ أَزْمِنَةٍ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ الْعَلِيَّ مُتَسَلِّطٌ فِي مَمْلَكَةِ النَّاسِ وَأَنَّهُ يُعْطِيهَا مَنْ يَشَاءُ».
جوں ہی آواز بند ہوئی تو ایسا ہی ہوا۔ نبوکدنضر کو انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگا۔ اُس کا جسم آسمان کی اوس سے تر ہوتا رہا۔ ہوتے ہوتے اُس کے بال عقاب کے پَروں جتنے لمبے اور اُس کے ناخن پرندے کے چنگل کی مانند ہوئے۔
فِي تِلْكَ السَّاعَةِ تَمَّ الأَمْرُ عَلَى نَبُوخَذْنَصَّرَ، فَطُرِدَ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، وَأَكَلَ الْعُشْبَ كَالثِّيرَانِ، وَابْتَلَّ جِسْمُهُ بِنَدَى السَّمَاءِ حَتَّى طَالَ شَعْرُهُ مِثْلَ النُّسُورِ، وَأَظْفَارُهُ مِثْلَ الطُّيُورِ.
لیکن سات سال گزرنے کے بعد مَیں، نبوکدنضر اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کر دوبارہ ہوش میں آیا۔ تب مَیں نے اللہ تعالیٰ کی تمجید کی، مَیں نے اُس کی حمد و ثنا کی جو ہمیشہ تک زندہ ہے۔ اُس کی حکومت ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔
وَعِنْدَ انْتِهَاءِ الأَيَّامِ، أَنَا نَبُوخَذْنَصَّرُ، رَفَعْتُ عَيْنَيَّ إِلَى السَّمَاءِ، فَرَجَعَ إِلَيَّ عَقْلِي، وَبَارَكْتُ الْعَلِيَّ وَسَبَّحْتُ وَحَمَدْتُ الْحَيَّ إِلَى الأَبَدِ، الَّذِي سُلْطَانُهُ سُلْطَانٌ أَبَدِيٌّ، وَمَلَكُوتُهُ إِلَى دَوْرٍ فَدَوْرٍ.
اُس کی نسبت دنیا کے تمام باشندے صفر کے برابر ہیں۔ وہ آسمانی فوج اور دنیا کے باشندوں کے ساتھ جو جی چاہے کرتا ہے۔ اُسے کچھ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی اُس سے جواب طلب کر کے پوچھ نہیں سکتا، ”تُو نے کیا کِیا؟“
وَحُسِبَتْ جَمِيعُ سُكَّانِ الأَرْضِ كَلاَ شَيْءَ، وَهُوَ يَفْعَلُ كَمَا يَشَاءُ فِي جُنْدِ السَّمَاءِ وَسُكَّانِ الأَرْضِ، وَلاَ يُوجَدُ مَنْ يَمْنَعُ يَدَهُ أَوْ يَقُولُ لَهُ: «مَاذَا تَفْعَلُ؟».
جوں ہی مَیں دوبارہ ہوش میں آیا تو مجھے پہلی شاہی عزت اور شان و شوکت بھی از سرِ نو حاصل ہوئی۔ میرے مشیر اور شرفا دوبارہ میرے سامنے حاضر ہوئے، اور مجھے دوبارہ تخت پر بٹھایا گیا۔ پہلے کی نسبت میری عظمت میں اضافہ ہوا۔
فِي ذلِكَ الْوَقْتِ رَجَعَ إِلَيَّ عَقْلِي، وَعَادَ إِلَيَّ جَلاَلُ مَمْلَكَتِي وَمَجْدِي وَبَهَائِي، وَطَلَبَنِي مُشِيرِيَّ وَعُظَمَائِي، وَتَثَبَّتُّ عَلَى مَمْلَكَتِي وَازْدَادَتْ لِي عَظَمَةٌ كَثِيرَةٌ.
اب مَیں، نبوکدنضر آسمان کے بادشاہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں۔ مَیں اُسی کو جلال دیتا ہوں، کیونکہ جو کچھ بھی وہ کرے وہ صحیح ہے۔ اُس کی تمام راہیں منصفانہ ہیں۔ جو مغرور ہو کر زندگی گزارتے ہیں اُنہیں وہ پست کرنے کے قابل ہے۔
فَالآنَ، أَنَا نَبُوخَذْنَصَّرُ، أُسَبِّحُ وَأُعَظِّمُ وَأَحْمَدُ مَلِكَ السَّمَاءِ، الَّذِي كُلُّ أَعْمَالِهِ حَقٌّ وَطُرُقِهِ عَدْلٌ، وَمَنْ يَسْلُكُ بِالْكِبْرِيَاءِ فَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُذِلَّهُ.