I Corinthians 2

När jag kom till eder, mina bröder, var det också icke med höga ord eller hög visdom som jag kom och frambar för eder Guds vittnesbörd.
بھائیو، مجھ پر بھی غور کریں۔ جب مَیں آپ کے پاس آیا تو مَیں نے آپ کو اللہ کا بھید موٹے موٹے الفاظ میں یا فلسفیانہ حکمت کا اظہار کرتے ہوئے نہ سنایا۔
Ty jag hade beslutit mig för, att medan jag var bland eder icke veta om något annat än Jesus Kristus, och honom såsom korsfäst.
وجہ کیا تھی؟ یہ کہ مَیں نے ارادہ کر رکھا تھا کہ آپ کے درمیان ہوتے ہوئے مَیں عیسیٰ مسیح کے سوا اَور کچھ نہ جانوں، خاص کر یہ کہ اُسے مصلوب کیا گیا۔
Och jag uppträdde hos eder i svaghet och med fruktan och mycken bävan.
ہاں مَیں کمزور حال، خوف کھاتے اور بہت تھرتھراتے ہوئے آپ کے پاس آیا۔
Och mitt tal och min predikan framställdes icke med övertalande visdomsord, utan med en bevisning i ande och kraft;
اور گفتگو اور منادی کرتے ہوئے مَیں نے دنیاوی حکمت کے بڑے زوردار الفاظ کی معرفت آپ کو قائل کرنے کی کوشش نہ کی، بلکہ روح القدس اور اللہ کی قدرت نے میری باتوں کی تصدیق کی،
ty eder tro skulle icke vara grundad på människors visdom, utan på Guds kraft.
تاکہ آپ کا ایمان انسانی حکمت پر مبنی نہ ہو بلکہ اللہ کی قدرت پر۔
Visdom tala vi dock bland dem som äro fullmogna, men en visdom som icke tillhör denna tidsålder eller denna tidsålders mäktige, vilkas makt bliver till intet.
دانائی کی باتیں ہم اُس وقت کرتے ہیں جب کامل ایمان رکھنے والوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دانائی موجودہ جہان کی نہیں اور نہ اِس جہان کے حاکموں ہی کی ہے جو مٹنے والے ہیں۔
Nej, vi tala Guds hemliga visdom, den fördolda, om vilken Gud, redan före tidsåldrarnas begynnelse, har bestämt att den skall bliva oss till härlighet,
بلکہ ہم خدا ہی کی دانائی کی باتیں کرتے ہیں جو بھید کی صورت میں چھپی رہی ہے۔ اللہ نے تمام زمانوں سے پیشتر مقرر کیا ہے کہ یہ دانائی ہمارے جلال کا باعث بنے۔
och som ingen av denna tidsålders mäktige har känt; ty om de hade känt den, så hade de icke korsfäst härlighetens Herre.
اِس جہان کے کسی بھی حاکم نے اِس دانائی کو نہ پہچانا، کیونکہ اگر وہ پہچان لیتے تو پھر وہ ہمارے جلالی خداوند کو مصلوب نہ کرتے۔
Vi tala -- såsom det heter i skriften -- »vad intet öga har sett och intet öra har hört, och vad ingen människas hjärta har kunnat tänka, vad Gud har berett åt dem som älska honom».
دانائی کے بارے میں پاک نوشتے بھی یہی کہتے ہیں، ”جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ انسان کے ذہن میں آیا، اُسے اللہ نے اُن کے لئے تیار کر دیا جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔“
Ty för oss har Gud uppenbarat det genom sin Ande. Anden utrannsakar ju allt, ja ock Guds djuphet.
لیکن اللہ نے یہی کچھ اپنے روح کی معرفت ہم پر ظاہر کیا کیونکہ اُس کا روح ہر چیز کا کھوج لگاتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی گہرائیوں کا بھی۔
Ty vilken människa vet vad som är i en människa, utom den människans egen ande? Likaså känner ingen vad som är i Gud, utom Guds Ande.
انسان کے باطن سے کون واقف ہے سوائے انسان کی روح کے جو اُس کے اندر ہے؟ اِسی طرح اللہ سے تعلق رکھنے والی باتوں کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے روح کے۔
Men vi hava icke fått världens ande, utan den Ande som är av Gud, för att vi skola veta vad som har blivit oss skänkt av Gud.
اور ہمیں دنیا کی روح نہیں ملی بلکہ وہ روح جو اللہ کی طرف سے ہے تاکہ ہم اُس کی عطا کردہ باتوں کو جان سکیں۔
Om detta tala vi ock, icke med sådana ord som mänsklig visdom lär oss, utan med sådana ord som Anden lär oss; vi hava ju att tyda andliga ting för andliga människor.
یہی کچھ ہم بیان کرتے ہیں، لیکن ایسے الفاظ میں نہیں جو انسانی حکمت سے ہمیں سکھایا گیا بلکہ روح القدس سے۔ یوں ہم روحانی حقیقتوں کی تشریح روحانی لوگوں کے لئے کرتے ہیں۔
Men en »själisk» människa tager icke emot vad som hör Guds Ande till. Det är henne en dårskap, och hon kan icke förstå det, ty det måste utgrundas på ett andligt sätt.
جو شخص روحانی نہیں ہے وہ اللہ کے روح کی باتوں کو قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقوفی ہیں۔ وہ اُنہیں پہچان نہیں سکتا کیونکہ اُن کی پرکھ صرف روحانی شخص ہی کر سکتا ہے۔
Den andliga människan åter kan utgrunda allt, men själv kan hon icke utgrundas av någon.
وہی ہر چیز پرکھ لیتا ہے جبکہ اُس کی اپنی پرکھ کوئی نہیں کر سکتا۔
Ty  »vem har lärt känna Herrens sinne,  så att han skulle kunna undervisa honom?» Men vi hava Kristi sinne.
چنانچہ پاک کلام میں لکھا ہے، ”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟ کون اُس کو تعلیم دے گا؟“ لیکن ہم مسیح کی سوچ رکھتے ہیں۔