Judges 7

صبح روز دیگر، یروبعل یعنی جدعون، با همهٔ مردمی که با او بودند رفت و در کنار چشمه حَرُود اردو زد. اردوگاه مدیانیان در شمال آنها، در دشت کوه موره، برپا بود.
صبح سویرے یرُبعل یعنی جدعون اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر حرود چشمے کے پاس آیا۔ وہاں اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔ مِدیانیوں نے اپنی خیمہ گاہ اُن کے شمال میں مورِہ پہاڑ کے دامن میں لگائی ہوئی تھی۔
خداوند به جدعون فرمود: «تعداد افراد شما بسیار زیاد است تا من شما را بر مدیانیان پیروزی بخشم زیرا آن وقت خواهید گفت ما با قدرت و توان خودمان نجات یافتیم.
رب نے جدعون سے کہا، ”تیرے پاس زیادہ لوگ ہیں! مَیں اِس قسم کے بڑے لشکر کو مِدیانیوں پر فتح نہیں دوں گا، ورنہ اسرائیلی میرے سامنے ڈینگیں مار کر کہیں گے، ’ہم نے اپنی ہی طاقت سے اپنے آپ کو بچایا ہے!‘
به مردم بگو: هرکسی که ترسوست و از جنگ می‌ترسد باید از کوه جلعاد به خانهٔ خود بازگردد.» بیست و دو هزار نفر از آنجا برگشتند و تنها ده هزار نفرشان باقی ماندند.
اِس لئے لشکرگاہ میں اعلان کر کہ جو ڈر کے مارے پریشان ہو وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔“ جدعون نے یوں کیا تو 22,000 مرد واپس چلے گئے جبکہ 10,000 جدعون کے پاس رہے۔
خداوند به جدعون فرمود: «هنوز هم افراد شما زیاد است. آنها را به لب چشمه ببر و آنجا من به تو نشان می‌دهم که چه کسانی بروند و چه کسانی بمانند.»
لیکن رب نے دوبارہ جدعون سے بات کی، ”ابھی تک زیادہ لوگ ہیں! اِن کے ساتھ اُتر کر چشمے کے پاس جا۔ وہاں مَیں اُنہیں جانچ کر اُن کو مقرر کروں گا جنہیں تیرے ساتھ جانا ہے۔“
پس جدعون آنها را به کنار چشمه آب برد. خداوند به جدعون گفت: «آنها را با توجّه به طرز آب خوردنشان به دو دسته تقسیم کن. کسانی‌که دهان خود را در آب گذاشته مثل سگها آب می‌نوشند و آنهایی که زانو زده با دستهای خود آب می‌نوشند.»
چنانچہ جدعون اپنے آدمیوں کے ساتھ چشمے کے پاس اُتر آیا۔ رب نے اُسے حکم دیا، ”جو بھی اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے کُتے کی طرح چاٹ لے اُسے ایک طرف کھڑا کر۔ دوسری طرف اُنہیں کھڑا کر جو گھٹنے ٹیک کر پانی پیتے ہیں۔“
کسانی‌که با دستهای خود آب نوشیدند، سیصد نفر بودند. و بقیّه زانو زده، با دهان خود از چشمه آب نوشیدند.
300 آدمیوں نے اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے چاٹ لیا جبکہ باقی سب پینے کے لئے جھک گئے۔
خداوند به جدعون گفت: «با همین سیصد نفر که با دستهای خود از چشمه آب نوشیدند، مدیانیان را مغلوب می‌کنم. بقیّه را به خانه‌هایشان بفرست.»
پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“
پس جدعون تنها سیصد نفر را با خود نگه داشت و دیگران را پس از آن که آذوقه و شیپورها را از آنها گرفت، به خانه‌هایشان فرستاد. سربازان مدیانی در دشت پایین آنها اردو زده بودند.
چنانچہ جدعون نے باقی تمام آدمیوں کو فارغ کر دیا۔ صرف مقررہ 300 مرد رہ گئے۔ اب یہ دوسروں کی خوراک اور نرسنگے اپنے پاس رکھ کر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ اُس وقت مِدیانی خیمہ گاہ اسرائیلیوں کے نیچے وادی میں تھی۔
در همان شب خداوند به جدعون فرمود: «برو و به اردوی مدیانیان حمله کن و من آنها را به دست تو مغلوب می‌کنم.
جب رات ہوئی تو رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، مِدیانی خیمہ گاہ کے پاس اُتر کر اُس پر حملہ کر، کیونکہ مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں دے دوں گا۔
امّا اگر می‌ترسی که حمله کنی، اول با خادمت فوره، به اردوگاه مدیانیان برو
لیکن اگر تُو اِس سے ڈرتا ہے تو پہلے اپنے نوکر فُوراہ کے ساتھ اُتر کر
و گوش بده که آنها چه می‌گویند و آن وقت دلیر می‌شوی و برای حمله جرأت پیدا می‌کنی.» پس جدعون همراه فوره به مرز اردوگاه دشمن رفتند.
وہ باتیں سن لے جو وہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں۔ تب اُن پر حملہ کرنے کی جرٲت بڑھ جائے گی۔“ جدعون فُوراہ کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے کے پاس اُتر آیا۔
مدیانیان، عمالیقیان و قبایل بیابانی مانند دستهٔ بزرگی از ملخ در دشت جمع شده بودند و شتران بسیاری به فراوانی ریگهای ساحل دریا داشتند.
مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی ٹڈیوں کے دَل کی طرح وادی میں پھیلے ہوئے تھے۔ اُن کے اونٹ ساحل کی ریت کی طرح بےشمار تھے۔
وقتی جدعون به اردوگاه دشمن رسید، یکی از مردان به دوست خود خوابی را که دیده بود، بیان می‌کرد. گفت: «خواب دیدم که یک نان جو در اردوی مدیانیان افتاد، به چادر خورد، آن را واژگون کرد و چادر بر زمین افتاد.»
جدعون دبے پاؤں دشمن کے اِتنے قریب پہنچ گیا کہ اُن کی باتیں سن سکتا تھا۔ عین اُس وقت ایک فوجی دوسرے کو اپنا خواب سنا رہا تھا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جَو کی بڑی روٹی لُڑھکتی لُڑھکتی ہماری خیمہ گاہ میں اُتر آئی۔ یہاں وہ اِتنی شدت سے خیمے سے ٹکرا گئی کہ خیمہ اُلٹ کر زمین بوس ہو گیا۔“
رفیقش گفت: «خواب تو فقط یک تعبیر دارد. به این معنی که جدعون پسر یوآش اسرائیلی، با شمشیر می‌آید و خدا مدیانیان و تمام اردوگاه ما را به دست او خواهد سپرد.»
دوسرے نے جواب دیا، ”اِس کا صرف یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی مرد جدعون بن یوآس کی تلوار غالب آئے گی! اللہ اُسے مِدیانیوں اور پوری لشکرگاہ پر فتح دے گا۔“
وقتی جدعون خواب و تعبیر آن را شنید، به سجده افتاد و بعد به اردوی اسرائیل برگشت و به مردم گفت: «برخیزید که خداوند سپاه مدیانیان و متّحدان آنها را به دست ما داده است.»
خواب اور اُس کی تعبیر سن کر جدعون نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اُس نے اسرائیلی خیمہ گاہ میں واپس آ کر اعلان کیا، ”اُٹھیں! رب نے مِدیانی لشکرگاہ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے۔“
بعد جدعون آن سیصد نفر را به سه دسته تقسیم کرد. به دست هر کدام یک شیپور و یک کوزهٔ خالی داد. در داخل هر کوزه یک مشعل گذاشت.
اُس نے اپنے 300 مردوں کو سَو سَو کے تین گروہوں میں تقسیم کر کے ہر ایک کو ایک نرسنگا اور ایک گھڑا دے دیا۔ ہر گھڑے میں مشعل تھی۔
به آنها گفت: «وقتی به نزدیک اردوگاه دشمن رسیدیم به من نگاه کنید، هرچه من کردم شما هم بکنید.
اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“
وقتی من شیپور را نواختم، همهٔ کسانی‌که با من هستند شیپورهای خود را در اطراف اردوگاه بنوازند و فریاد بزنند: 'ما برای خداوند و برای جدعون جنگ می‌کنیم!'»
اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“
پس جدعون و یکصد نفری که با او بودند، قبل از نیمه شب به نزدیکی مرز اردوگاه رسیدند، وقتی‌که نگهبانان عوض شدند، شیپورهای خود را به صدا درآوردند. و کوزه‌هایی را که در دست داشتند شکستند.
تقریباً آدھی رات کو جدعون اپنے سَو مردوں کے ساتھ مِدیانی خیمہ گاہ کے کنارے پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر پہلے پہرے دار بدل گئے تھے۔ اچانک اسرائیلیوں نے اپنے نرسنگوں کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
و هر سه دسته شیپورها را نواختند و کوزه‌ها را شکستند. مشعلها را به دست چپ و شیپورها را به دست راست گرفته، نواختند و فریاد برآوردند: «ما برای خداوند و برای جدعون می‌جنگیم!»
فوراً سَو سَو کے دوسرے دو گروہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنے دہنے ہاتھ میں نرسنگا اور بائیں ہاتھ میں بھڑکتی مشعل پکڑ کر وہ نعرہ لگاتے رہے، ”رب کے لئے اور جدعون کے لئے!“
همهٔ آنها در اطراف اردوگاه در جای خود ایستادند و سپاه عظیم، وحشتزده به هر طرف می‌دویدند و فریادکنان فرار می‌کردند.
لیکن وہ خیمہ گاہ میں داخل نہ ہوئے بلکہ وہیں اُس کے ارد گرد کھڑے رہے۔ دشمن میں بڑی افرا تفری مچ گئی۔ چیختے چلّاتے سب بھاگ جانے کی کوشش کرنے لگے۔
همین که تمام سیصد نفر شیپورهای خود را نواختند، خداوند سربازان دشمن را به جان یکدیگر انداخت و آنها از یک سر اردوگاه تا سر دیگر آن، یکدیگر را با شمشیر می‌کشتند. آنها تا بیت شطه به جانب صَریرَت و تا سرحد آبَل مَحوله، که در نزدیکی طَبات است، فرار کردند.
جدعون کے 300 آدمی اپنے نرسنگے بجاتے رہے جبکہ رب نے خیمہ گاہ میں ایسی گڑبڑ پیدا کی کہ لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ آخرکار پورا لشکر بیت سِطّہ، صریرات اور ابیل محولہ کی سرحد تک فرار ہوا جو طبّات کے قریب ہے۔
جدعون به مردم طایفه‌های نفتالی، اشیر و منسی پیام فرستاد که بیایند و به تعقیب فراریان بروند.
پھر جدعون نے نفتالی، آشر اور پورے منسّی کے مردوں کو بُلا لیا، اور اُنہوں نے مل کر مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔
او همچنین به تمام کوهستان افرایم، قاصدانی را با این پیغام فرستاد: «به جنگ مدیانیان بیایید و راه آبها و رود اردن را تا بیت بارَه به روی ایشان ببندید.»
اُس نے اپنے قاصدوں کے ذریعے افرائیم کے پورے پہاڑی علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام بھیج دیا، ”اُتر آئیں اور مِدیانیوں کو بھاگ جانے سے روکیں! بیت بارہ تک اُن تمام جگہوں پر قبضہ کر لیں جہاں دشمن دریائے یردن کو پا پیادہ پار کر سکتا ہے۔“ افرائیمی مان گئے،
آنها دو سردار مدیانی، یعنی غُراب و ذئب را دستگیر کردند. غراب را در پیش صخرهٔ غراب کشتند و ذئب را در چرخشت شراب سازی‌اش به قتل رساندند. بعد از آن که مدیانیان را فراری دادند سرهای غراب و ذئب را به آن طرف اُردن پیش جدعون بردند.
اور اُنہوں نے دو مِدیانی سرداروں کو پکڑ کر اُن کے سر قلم کر دیئے۔ سرداروں کے نام عوریب اور زئیب تھے، اور جہاں اُنہیں پکڑا گیا اُن جگہوں کے نام ’عوریب کی چٹان‘ اور ’زئیب کا انگور کا رس نکالنے والا حوض‘ پڑ گیا۔ اِس کے بعد وہ دوبارہ مِدیانیوں کا تعاقب کرنے لگے۔ دریائے یردن کو پار کرنے پر اُن کی ملاقات جدعون سے ہوئی، اور اُنہوں نے دونوں سرداروں کے سر اُس کے سپرد کر دیئے۔