Ezekiel 2

او به من گفت: «ای انسان فانی، بر پاهای خود بایست تا با تو سخن گویم.»
وہ بولا، ”اے آدم زاد، کھڑا ہو جا! مَیں تجھ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔“
هنگامی‌که او با من حرف می‌زد، روح خدا بر من آمد و مرا از زمین بلند کرد و به سخن خود این چنین ادامه داد:
جوں ہی وہ مجھ سے ہم کلام ہوا تو روح نے مجھ میں آ کر مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر مَیں نے آواز کو یہ کہتے ہوئے سنا،
«ای انسان فانی، من تو را نزد قوم اسرائیل می‌فرستم، نزد ملّتی سرکش که علیه من سرکشی کرده‌اند. آنان و نیاکانشان تا به امروز از من سرپیچی کرده‌اند.
”اے آدم زاد، مَیں تجھے اسرائیلیوں کے پاس بھیج رہا ہوں، ایک ایسی سرکش قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے۔ شروع سے لے کر آج تک وہ اپنے باپ دادا سمیت مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔
بازماندگان ایشان نیز گستاخ و سرسخت می‌باشند. من، تو را نزد ایشان می‌فرستم و تو به ایشان خواهی گفت: خداوند متعال چنین می‌فرماید:
جن لوگوں کے پاس مَیں تجھے بھیج رہا ہوں وہ بےشرم اور ضدی ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق فرماتا ہے۔
این قوم سرکش خواه بشنوند و خواه نشنوند، خواهند دانست که نبی‌ای در میان ایشان هست.
خواہ یہ باغی سنیں یا نہ سنیں، وہ ضرور جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی برپا ہوا ہے۔
«ای انسان فانی، از ایشان هراسان مشو و از سخنان ایشان ترسان مباش؛ گرچه خار و خاربن تو را در برگیرند و در میان کژدم‌ها زندگی کنی، از سخنان ایشان نترس و از چهره‌های ایشان نهراس، زیرا ایشان خاندان سرکشی هستند.
اے آدم زاد، اُن سے یا اُن کی باتوں سے مت ڈرنا۔ گو تُو کانٹےدار جھاڑیوں سے گھرا رہے گا اور تجھے بچھوؤں کے درمیان بسنا پڑے گا توبھی خوف زدہ نہ ہو۔ نہ اُن کی باتوں سے خوف کھانا، نہ اُن کے رویے سے دہشت کھانا۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔
تو کلام مرا به ایشان خواهی گفت، خواه بشنوند و خواه نشنوند، زیرا ایشان خاندان سرکشی هستند.
خواہ یہ سنیں یا نہ سنیں لازم ہے کہ تُو میرے پیغامات اُنہیں سنائے۔ کیونکہ وہ باغی ہی ہیں۔
«امّا تو، ای انسان فانی، به من گوش فرا ده. همچون این خاندان سرکش، سرکش نباش! دهان بگشای و آنچه را به تو می‌دهم، بخور.»
اے آدم زاد، جب مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو دھیان دے اور اِس سرکش قوم کی طرح بغاوت مت کرنا۔ اپنے منہ کو کھول کر وہ کچھ کھا جو مَیں تجھے کھلاتا ہوں۔“
آنگاه دستی را دیدم که به سوی من دراز شد و در آن طوماری بود.
تب ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہوا نظر آیا جس میں طومار تھا۔
او طومار را گشود، در پشت و روی آن، سوگنامه، زاری و اندوه نوشته شده بود.
طومار کو کھولا گیا تو مَیں نے دیکھا کہ اُس میں آگے بھی اور پیچھے بھی ماتم اور آہ و زاری قلم بند ہوئی ہے۔